اتر پردیش میں انتخابات کا ساتواں مرحلہ کافی دلچسپ ہو گیا ہے۔ ووٹنگ کے آخری دنوں میں بھی رہنماؤں کی ایک طرف سے دوسری طرف آمدورفت جاری ہے۔ کہیں کوئی سماجوادی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہو رہا ہے تو کہیں کوئی بی جے پی چھوڑ کر سماجوادی پارٹی میں شامل ہو رہا ہے۔ ہر کوئی اپنے اپنے نقطہ نظر سے سیاسی فائدوں کو ترجیح دے رہا ہے۔ ایک طرف پوروانچل میں بھومیہار کے ایک سرکردہ رہنما نارد رائے نےایس پی سے بغاوت کرکے بی جے پی میں شامل ہونے کا اشارہ دیا ہے، وہیں دوسری طرف کشی نگر ضلع کے بھومیہاروں کے ایک سرکردہ رہنما اور دو بار کے رکن اسمبلی پی کے رائے کی سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے کی چرچائیں ہیں۔
نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق ذرائع کی مانیں تو بی جے پی لیڈر ڈاکٹر پی کے رائے آج سماجوادی پارٹی میں شامل ہو جائیں گے۔ معلومات کے مطابق لکھنؤ میں انہوں نے ایس پی صدر اکھلیش یادو سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات کے بعد سیاسی حلقوں میں ان کے ایس پی میں شامل ہونے کی بحث تیز ہوگئی ہے۔ ذرائع کی مانیں تو پی کے رائے کل پدراونا میں اکھلیش یادو کے سامنے ایس پی کی رکنیت لے سکتے ہیں۔
ذرائع کی مانیں تو پی کے رائے کے ایس پی کی رکنیت لینے کے بعد وہ کشی نگر اور دیوریا کے اتحاد کے امیدوار کے لیے انتخابی مہم چلائیں گے، پی کے رائے کی بھومیہار ذات کے ووٹوں پر بہت اچھی پکڑ بتائی جاتی ہے۔ وہ تمکوہی راج اسمبلی حلقہ سے دو بار منتخب ہو چکے ہیں۔ واضح رہے کہ پی کے رائے 2017 تک سماج وادی پارٹی کے ساتھ تھے، پھر اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آنے کے بعد انہوں نے ایس پی چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی، اور اب ایک بار پھر وہ ایس پی میں واپس جا سکتے ہیں۔