بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ کے قتل کی جانچ تیز ہوئی، بنگلہ دیش کے انٹلی جنس کے سربراہ کلکتہ پہنچے
بنگلہ دیش کے رکن پارلیمنٹ انوار العظیم کے قتل کی جانچ کیلئے بنگلہ دیش کے انٹلی جنس کے سربراہ ہارون رشید کلکتہ میں ہیں ۔اس معاملے میں گرفتار شخص سے پوچھ تاچھ کے بعد ہارون رشید نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کا قتل منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا اور غیر معمولی انداز اختیار کرکے اس کو انجام دیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کے چیف آف انٹیلی جنس قتل کی تحقیقات کے لیے کلکتہ آنے کے بعد اتوار کو نیو ٹاؤن کے اس فلیٹ میں گئےجہاں مقتول ممبر پارلیمنٹ نے قیام کیا تھا۔ مغربی بنگال سی آئی ڈی کے افسران بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ بنگلہ دیش کے انٹیلی جنس چیف اس جگہ بھی گئے جہاں رکن پارلیمنٹ عظیم کی لاش کو ملزم زبیر نے جنوبی 24 پرگنہ میں پھینکنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے نیر سے تقریباً چار گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ بنگلہ دیش میں بھی اس واقعے سے جڑے کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔اس کے بعد انہوں نے کہا کہ عظیم کو منصوبہ بند طریقے سے قتل کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ جس انداز میں یہ کام کیا گیا ہے وہ قابل فہم نہیں ہے۔ ہارون یا رشید نے یہ بھی کہا کہ سی آئی ڈی اس تفتیش میں بہت مدد کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ پولیس جس طرح مدد کر رہی ہے اس کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔
سی آئی ڈی کو معلوم ہوا ہے کہ عظیم اپنے بچپن کے دوست اختر الزمان شاہین کے ساتھ سونے کا کاروبار کرتا تھا۔جانچ افسران کے مطابق شاہین اور عظیم کے درمیان کاروباری تعلقات اچھے نہیں تھے۔کروڑ روپے کی لین دین پر اختلافات تھے ۔سی آئی ڈی کے مطابق انتقام کیلئے شاہین نے رکن پارلیمنٹ کو کلکتہ بلاکر قتل کیا ہے۔تاہم دونوں ممالک کے تفتیش کاروں کے ذہنوں میں اب بھی کافی الجھنیں موجود ہیں ۔اس قتل کے معاملے میں بنگلہ دیش کے تین اور کلکتہ سے ایک کو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم دیگر چار ملزمان شاہین، صیام، فیصل اور مستفیض تاحال لاپتہ ہیں۔ ریاستی انٹیلی جنس پولیس ان کا سراغ لگانے کے لیے انٹرپول کی مدد لے سکتی ہے۔ افسران کا خیال ہے کہ شاہین امریکہ اور صیام نیپال فرار ہو گئے۔ باقی دو بنگلہ دیش میں ہیں۔
بنگلہ دیش کے انٹیلی جنس چیف نے دعویٰ کیا کہ اگرچہ سازش کرنے والوں نے اس ملک میں عظیم کو قتل کرنے کی دو بار منصوبہ بندی کی تھی لیکن وہ اس پر عمل درآمد نہیں کر سکے۔ اس کے بعد انہوں نے رکن پارلیمنٹ کلکتہ بلایا اور اسے قتل کرنے کی سازش کی۔ ہارون نے دعویٰ کیا کہ رکن پارلیمنٹ کو ایک دو دن تک پکڑ کر تاوان وصول کرنے کا منصوبہ تھا۔ لیکن بے ہوشی کی دوا کی زیادہ مقدار لینے سے وہ ادھا مراہو گیا۔ پھر اسے قتل کر دیا گیا۔ تاہم سی آئی ڈی کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی پولیس نے انہیں بے ہوشی کی دوا یا کلوروفارم کے استعمال کے بارے میں نہیں بتایا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ شاہین نے ممبر پارلیمنٹ کو مارنے کے لیے سپاری کلرشمول بھوئیاں کی خدمات حاصل کی تھیں۔ یہی شمول تھا جو امان اللہ امان کے نام کا جعلی پاسپورٹ لے کر کلکتہ آیا تھا۔ شمول کے پاس کئی شناختی کارڈ ہیں۔ وہ ماؤنواز سیاست میں شامل تھے۔ وہاں سے، پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ خطرناک دہشت’ اورسپاری قاتل بن گیا۔ شمول بنگلہ دیش میں قتل کے متعدد مقدمات میں ملزم ہے۔ لیکن دس سال سے زیادہ عرصے تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ 2019 تک اس نے اپنا نام تبدیل کیا اور امان اللہ کے نام سے پاسپورٹ بنایا۔ افسران کو معلوم ہوا ہے کہ شمول کا ایک رشتہ دار بنگلہ دیش میں ایک بااثر سرکاری افسر ہے۔ تفتیش کاروں کو شبہ ہے کہ اس نے حکومتی تعاون سے جعلی پاسپورٹ بنایا۔ شمول عرف امان اللہ رکن پارلیمنٹ کے قتل سے دو ہفتے قبل اسی پاسپورٹ کے ساتھ ریاست میں داخل ہوا تھا۔ وہ قتل کے بعد 15 مئی کو بنگلہ دیش واپس آیا ۔ بعد ازاں بنگلہ دیش پولیس نے اس سی آڈی ڈی کے ذریعہ فراہم کی گئی معلومات کی بنیاد پر اسے گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد ہی واضح ہوسکا ہے کہ امان اللہ او ر شمول اصل میں ایک ہی ہے۔