Saturday, December 6, 2025
ہومInternationalہمیں چین میں جلاوطنی اور ظلم و ستم کا سامنا ہے

ہمیں چین میں جلاوطنی اور ظلم و ستم کا سامنا ہے

تھائی لینڈ میں زیرِ حراست اویغور مسلمان:تھائی حکومت کے انہیں زبردستی ملک بدر کرنے کا امکان، اقوامِ متحدہ کی تنقید

بنکاک 12 جنوری (ایجنسی)ایک عشرہ قبل تھائی لینڈ میں حراست میں لیے گئے اویغور مردوں کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ تھائی حکومت انہیں چین ملک بدر کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس پر کارکنان اور خاندان کے افراد پریشان ہیں جو کہتے ہیں کہ واپس بھیجنے کی صورت میں انہیں بدسلوکی اور تشدد کا خدشہ ہے۔دی ایسوسی ایٹڈ پریس کے حاصل کردہ ایک خط میں بنکاک میں قید 43 اویغور مردوں نے عوامی اپیل کی ہے کہ ان کی ممکنہ ملک بدری روکی جائے۔خط میں کہا گیا، “ہمیں قید کیا جا سکتا ہے اور ہماری جان بھی جا سکتی ہے۔ ہم انسانی حقوق سے متعلق تمام بین الاقوامی تنظیموں اور ممالک سے فوری طور پر اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس المناک انجام سے بچانے کے لیے فوری مداخلت کریں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔”اویغور ترک اور اکثریتی مسلم النسل ہیں جو چین کے مغربی علاقے سنکیانگ سے تعلق رکھتے ہیں۔ امتیازی سلوک اور ثقافتی شناخت کو دبانے پر اویغوروں کے بیجنگ کے ساتھ کئی عشروں تک تنازعات جاری رہے جس کے بعد چینی حکومت نے ان کے خلاف ایک ظالمانہ کریک ڈاؤن شروع کیا۔ اسے بعض مغربی حکومتیں نسل کشی سمجھتی ہیں۔سینکڑوں ہزاروں اویغور جو ممکنہ طور پر ایک ملین یا اس سے زیادہ ہیں، انہیں کیمپوں اور جیلوں میں ہانک دیا گیا۔ اور سابق قیدیوں نے بدسلوکی، بیماری اور بعض صورتوں میں موت کی اطلاع دی۔چین سے 2014 میں فرار ہونے والے 300 سے زائد اویغوروں کو ملائیشیا کی سرحد کے قریب سے تھائی حکام نے حراست میں لے لیا تھا۔ تھائی لینڈ نے 2015 میں 109 قیدیوں کو ان کی مرضی کے خلاف چین بھیج دیا جس پر بین الاقوامی سطح پر احتجاج ہوا تھا۔زیادہ تر خواتین اور بچوں پر مشتمل 173 اویغوروں کے ایک اور گروپ کو ترکی بھیج دیا گیا جس کی وجہ سے 53 اویغور تھائی لینڈ کی امیگریشن حراست میں پھنسے رہ گئے اور سیاسی پناہ کے متلاشی ہیں۔ اس کے بعد سے اب تک حراست میں پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔تھائی حکام کے زیرِ حراست 48 میں سے پانچ افراد فرار ہونے کی ناکام کوشش کے بعد جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں۔وکلاء اور رشتہ داروں نے امیگریشن حراست میں انہیں درپیش سخت حالات بیان کیے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے فروری 2024 میں تھائی حکومت کو ایک خط بھیجا تھا جس کے مطابق تھائی حکومت کا زیرِ حراست افراد کے ساتھ سلوک بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو سکتا ہے۔اے پی کی خصوصی طور پر حاصل کردہ ریکارڈنگز اور چیٹ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ آٹھ جنوری کو تھائی امیگریشن حکام نے ایغور نظربندوں سے ملک بدری کے کاغذات پر رضاکارانہ دستخط کرنے کو کہا تھا۔اس اقدام سے زیرِ حراست افراد خوفزدہ ہوگئے کیونکہ اسی طرح کی دستاویزات 2015 میں چین بھیجے گئے اویغوروں کو پیش کی گئی تھیں۔ زیرِ حراست افراد نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔بیجنگ نے کہا ہے کہ اویغور انتہا پسند ہیں لیکن اس نے ثبوت پیش نہیں کیے ہیں۔ اویغور کارکنوں اور حقوق کے گروپ کہتے ہیں کہ یہ افراد بے قصور ہیں اور انہیں چین میں دوبارہ ظلم، قید اور ممکنہ موت کا سامنا ہے۔اس معاملے کی براہِ راست معلومات رکھنے والے دو افراد نے اے پی کو بتایا کہ تھائی لینڈ میں زیرِ حراست تمام اویغوروں نے پناہ کی درخواستیں اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کو جمع کروائیں جس کی اے پی نے تصدیق کی۔ لوگوں نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کی ایجنسی نے درخواستوں کی وصولی کا اعتراف کیا لیکن تھائی حکومت نے انہیں آج تک اویغوروں سے ملنے سے روک رکھا ہے۔یو این ایچ سی آر نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔بلال ایبلیٹ نے کہا جن کا بڑا بھائی تھائی لینڈ میں زیر حراست ہے، “ہم سب ایک ہی صورتِ حال کا شکار ہیں – مسلسل تشویش اور خوف۔ عالمی حکومتیں اس کے بارے میں سب جانتی ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ چین کے دباؤ سے خوفزدہ ہیں اور اسی وجہ سے خاموش ہیں۔”ترکی میں رہنے والے ایک ایغور عبداللہ محمد نے بتایا کہ اگرچہ ان کے والد غیر قانونی طور پر تھائی لینڈ میں داخل ہوئے تھے لیکن وہ کسی بھی دوسرے جرم سے بے قصور تھے۔ وہ جرمانہ ادا کر چکے ہیں اور ایک عشرے سے زیادہ عرصہ حراست میں گذار چکے ہیں۔محمد نے کہا، “مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ ایسا کیوں ہے۔ ہمارا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اور ہم نے کوئی دہشت گردی نہیں کی۔”

Jadeed Bharat
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

رجحان ساز خبریں

احدث التعليقات