کسی بھی جارحیت کا سخت اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا: ایران
واشنگٹن، 30 دسمبر (یو این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھرایران کو دھمکی دی کہ اگر جوہری تعمیرات جاری رکھی گئیں تو قیامت برپا کردیں گے۔امریکی صدر نے فلوریڈا میں نیتن یاہو سے ملاقات سے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران پھر جوہری تنصیبات تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ایران نے جوہری تعمیرات جاری رکھیں تو ان پر فوری حملوں کی حمایت کریں گے۔صدر ٹرمپ کاکہنا تھا کہ اگر ایران جوہری پروگرام دوبارہ تعمیر کرے تو ہمیں انہیں گرانا ہوگا لیکن ہم نہیں چاہتے کہ بی ٹو بمبار بھیج کر اپنا ایندھن ضائع کریں ایران کو معاہدہ کرلینا چاہیے۔امریکی صدر نے نیتن یاہو کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کا ساتھ آخر تک جاری رکھنے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک اہم عنصرہے،اسرائیل کی سپورٹ جاری رکھیں گے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس نےغیر مسلح ہونے سے انکار کیا تو اسے قیمت چکانا ہوگی، غزہ سے اسرائیلی انخلا الگ معاملہ ہے، اس پر ہم بات کریں گے۔امریکی صدر نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے سے متعلق طویل بات چیت ہوئی ہے، مغربی کنارے کےمعاملے پر اسرائیل اور ترکیےمیں تصادم کا خطرہ ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ غزہ منصوبے کا دوسرا مرحلہ جلد شروع ہونے کی امید ہے، غزہ کی تعمیر نو جلد شروع ہو جائے گی۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ روسی صدر پوتن کی رہائش گاہ پر یوکرینی حملے کا سُن کر بہت برا لگا، یوکرینی حملے کا سن کر مجھے بہت غصہ آیا، یوکرین امن کے لیے ابھی کچھ پیچیدہ مسائل ہیں۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی نے امریکہ اور اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کا سخت اور فیصلہ کن ردعمل دیا جائے گا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حکومت کو نئے ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کی دھمکی دی تھی۔رپورٹس کے مطابق علی شمخانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ ایران کی میزائل اور دفاعی صلاحیتیں کسی بھی دباؤ کے تحت محدود نہیں کی جاسکتیں اور اس کے لیے کسی بیرونی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔رپورٹس کے مطابق یہ ردعمل ٹرمپ اوراسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی مشترکہ نیوز کانفرنس کے بعد سامنے آیا، جس میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم اگر ایران دوبارہ جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہر ممکن خطرے کو فوری طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی کہا کہ ایران اسرائیل کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنی دفاعی تیاریوں کو مزید مضبوط کر رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کسی بھی نئی مہم جوئی کا ردعمل ماضی کی بارہ روزہ جنگ سے کہیں زیادہ سخت ہوگا۔ایران کی جانب سے یہ سخت بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اطلاعات ہیں کہ اسرائیل، ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدود کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ مشترکہ کارروائی پر زور دے رہا ہے۔اسی دوران ایران نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون روک دیا ہے اور ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت مستقبل میں کسی بھی جوہری معائنے کے لیے قومی سلامتی کونسل کی منظوری لازمی ہوگی۔



