سڈنی دہشت گرد حملے میں باپ اور بیٹا ملوث ہیں: پولیس چیف
سڈنی، 15 دسمبر (یو این آئی) آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 16 ہوگئی، سڈنی واقعے کے ہلاک شدگان میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔آسٹریلوی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والے بچے نے دوران علاج اسپتال میں دم توڑا، پولیس نے مزید ملزمان کی تلاش ختم کرنے کا اعلان کردیا۔آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں بونڈائی بیچ پر فائرنگ سے ہلاک ہومنے والے افراد کی تعداد 16 ہوگئی ہے، 2 پولیس اہلکاروں اور حملہ آور سمیت 40 زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔،حملہ آوروں کی گاڑی سے دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا ہے، آسٹریلوی اور برطانوی میڈیا کے مطابق ایک حملہ آور کی شناخت سڈنی کے رہائشی نوید اکرم کے نام سے ہوئی ہے۔سڈنی میں ایک حملہ آور کو احمد نامی مسلمان شخص نے دبوچ کر گرایا، اسلحہ چھیننے کی کوشش میں احمد زخمی بھی ہوا جو اس وقت اسپتال میں زیرعلاج ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب ساحل پر یہودی تہوار منانے کے لیے دو ہزار سے زائد افراد جمع تھے۔ فائرنگ سے افراتفری پھیل گئی۔سڈنی واقعے کے فوری بعد پولیس نے علاقے کا محاصرہ کرلیا اور وہاں موجود لوگوں کی محفوظ منتقلی یقینی بنائی، دہشت گرد حملے میں ملوث دونوں شوٹر باپ بیٹا تھے جن کی عمریں 50اور 24 سال تھیں۔آسٹریلوی میڈیا کے مطابق ایک حملہ آور کو موقع پر موجود ایک بہادر شہری نے اپنی جان پر کھیل کر قابو میں کرلیا اور حملہ آور سے اس کا اسلحہ چھین کر کئی لوگوں کی جانیں بچالیں۔احمد الاحمد نامی شخص دو بچوں کا باپ ہے، حملہ آور کو روکنے والے بہادر احمد کو بھی بازو پر دو گولیاں لگیں، جو اب اسپتال میں زیر علاج ہے، تاہم اب اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔
آسٹریلوی پولیس کا کہنا ہے کہ سڈنی دہشت گرد حملے میں ملوث دونوں شوٹر باپ بیٹا تھے جن کی عمریں 50اور 24 سال تھیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ پرامن رہیں۔نیو ساؤتھ ویلز کے پولیس کمشنر مال لینون نے پریس بریفنگ میں بتایا ہے کہ شوٹنگ کی تحقیقات میں تیزی سے چیزیں سامنے آرہی ہیں اور پولیس کو اب مزید حملہ آوروں کی تلاش نہیں۔انہوں نے تصدیق کی کہ 50 سالہ شخص جائے وقوع پر ہلاک ہوگیا جبکہ اس کا 24 سالہ بیٹا جو کہ دوسرا حملہ آور ہے، تشویشناک حالت میں اسپتال میں زیرعلاج ہے۔پولیس کے مطابق مرنے والے حملہ آور کے پاس اسلحے کا لائسنس تھا اور اس کے پاس 6 آتشیں اسلحے تھے، واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔دوسری جانب وزیراعظم البانیز کا کہنا ہے کہ حملہ آور 2 ہی تھے، کسی تیسرے ملزم کی تلاش میں نہیں،ہماری سرزمین پر دہشت گردی کا بدترین واقعہ تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب ساحل پر یہودی تہوار منانے کے لیے دو ہزار سے زائد افراد جمع تھے۔ فائرنگ سے افراتفری پھیل گئی۔ آنہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا حملہ خالصتاً شیطانی عمل ہے اور ایک ایسا حملہ تھا جس میں جان بوجھ کر یہودی کمیونٹی کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی۔



