واشنگٹن، 25 مئی (یو این آئی) ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے امریکہ میں غیر ملکیوں کے داخلے منسوخ کرنے کے بعد ہارورڈ کے بین الاقوامی طلباء خوف و پریشانی میں مبتلا ہیں۔سی این این کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کے طلباء کو خدشہ ہے کہ اگر انہوں نے ملک چھوڑ دیا تو ان کے ویزے منسوخ کر دیے جائیں گے، تحقیق معطل کر دی جائے گی اور ان کے دوبارہ امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی عاید کردی جائے گی۔ہارورڈ کے سربراہان کی جانب سے وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کے بعد ایک وفاقی جج نے جمعہ کو ٹرمپ انتظامیہ کی پابندی پر عارضی طور پر روک لگادی ہے۔ہارورڈ نے دلیل دی ہے کہ طالب علم اور ایکسچینج وزیٹر پروگرام میں اس کی منظوری کی منسوخی حکومت کے نظریاتی طور پر جڑے ہوئے پالیسی مطالبات کو مسترد کرنے کے لیے ’واضح انتقامی کارروائی‘ تھی۔پاک نژاد رہائشی ہارورڈ اسٹوڈنٹ باڈی کے شریک صدر عبداللہ شاہد سیال نے سی این این کو بتایا کہ ہزاروں بین الاقوامی طلباء انتہائی خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں اپنی موجودہ قانونی حیثیت کا علم نہیں ہے۔آسٹریا سے کارل مولڈن نے کہا کہ ’’وہ نوعمر ہیں، اپنے آبائی شہروں سے ہزاروں میل دور، ہم میں سے بہت سے لوگوں نے ہارورڈ جیسی یونیورسٹی میں داخلے کے لیے اپنی پوری زندگی صرف کی ہے، اور اب ہمیں انتظار کرنا پڑے گا اور دیکھنا ہوگا کہ کیا ہمیں کہیں اور جانا پڑے گا اور ویزے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘مولڈن نے کہا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ بین الاقوامی طلباء کو ’جمہوریت اور آمریت کے درمیان اس عظیم جنگ میں گیند کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
ہارورڈ میں داخلہ منسوخ کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے سے طلباء خوفزدہ
مقالات ذات صلة



