صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اخراجات سے متعلق بل پر دستخط کیا
واشنگٹن، 13 نومبر (یو این آئی) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے طرف سے قلیل مدتی اخراجات سے متعلق بل پر دستخط کیے جانے کے بعد امریکہ کی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن ختم ہو گیا ہے۔صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز حکومت کے مالیاتی فنڈنگ بل پر دستخط کر کے شٹ ڈاؤن کو باضابطہ طور پر ختم کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں 43 دنوں سے معطل وفاقی کام دوبارہ شروع ہوا۔ انہوں نے ریپبلکن اراکینِ کانگریس اور پارٹی عہدیداروں کی موجودگی میں اوول آفس میں اس بل پر دستخط کیے۔اس اقدام کا اعلان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کو شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ’’یہ سب سیاسی وجوہات کے تحت کیا گیا تھا۔‘‘قابلِ ذکر ہے کہ امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان نے بدھ کی دیر رات اس بل کو 222 کے مقابلے میں 209 ووٹوں سے منظور کیا۔ دو دن پہلے سینیٹ نے بھی معمولی اکثریت سے بل کی منظوری دی تھی۔ صدر ٹرمپ نے ایوان میں ووٹنگ کے چند گھنٹے بعد ہی اس پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دے دی۔ اوول آفس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’وفاقی ایجنسیاں اب معمول کے مطابق اپنا کام دوبارہ شروع کر سکیں گی۔ شٹ ڈاؤن سے عوام کو بہت نقصان پہنچا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’گزشتہ 43 دنوں سے کانگریس میں ڈیموکریٹس نے امریکی ٹیکس دہندگان سے غیر قانونی تارکینِ وطن کے لیے اربوں ڈالر زبردستی حاصل کرنے کی کوشش میں حکومت کو بند کر رکھا تھا۔ آج ہم ایک واضح پیغام دے رہے ہیں کہ ہم کسی بھی قسم کی زبردستی یا دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے۔‘‘سی این این کی رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے آغاز سے نومبر کے وسط تک جاری رہنے والے اس شٹ ڈاؤن کے دوران کئی سرکاری خدمات معطل ہوئیں اور تقریباً 14 لاکھ وفاقی ملازمین یا تو بغیر تنخواہ کے کام کرتے رہے یا جبری رخصت پر بھیجے گئے۔ ملک بھر میں غذائی امدادی پروگرام اور ہوائی سفر متاثر ہوئے۔صدر ٹرمپ نے بل پر دستخط کرتے وقت کہا کہ ’’آج ہم یہ واضح پیغام دے رہے ہیں کہ ہم کبھی بھی جبری وصولی کے آگے نہیں جھکیں گے۔‘‘یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ اسی ہفتے کے آغاز میں سینیٹ نے اس بل کو 60-40 ووٹوں سے منظور کیا تھا۔ یہ بل فوجی تعمیرات، سابق فوجیوں کے امور، زراعت کے محکمے اور قانون ساز شاخ کے لیے 30 ستمبر تک فنڈ فراہم کرے گا، جبکہ وفاقی حکومت کے دیگر حصوں کو 30 جنوری تک مالی امداد مہیا کی جائے گی۔ آٹھ ڈیموکریٹس نے 52 ریپبلکنز کے ساتھ مل کر اس بل کی منظوری میں ووٹ دیا اور اسے ایوانِ میں بھیجا۔
اگرچہ یہ معاہدہ سینیٹ میں دسمبر میں ان سبسڈیوں پر ووٹنگ کی راہ ہموار کرتا ہے، لیکن ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا، گزشتہ ہفتے نیوجرسی کی اگلی گورنر منتخب ہونے والی ڈیموکریٹ رکن میکی شیریل نے کانگریس سے اپنے الوداعی خطاب میں اس بل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’ساتھیوں سے گزارش ہے کہ اس ایوان کو ایسی انتظامیہ کی محض رسمی توثیق نہ بننے دیں جو بچوں سے کھانا چھینتی ہے اور عوام سے صحت کی سہولتیں چھین لیتی ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’قوم سے کہنا چاہتی ہوں کہ ثابت قدم رہو، جیسا کہ ہم بحریہ میں کہتے ہیں، جہاز نہ چھوڑو‘۔اگرچہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہی ہیں، لیکن کسی کو بھی واضح سیاسی فائدہ حاصل نہیں ہوا، بدھ کو جاری ہونے والے رائٹرز/اپسوس سروے کے مطابق 50 فیصد امریکیوں نے شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار ری پبلکنز کو ٹھہرایا، جبکہ 47 فیصد نے ڈیموکریٹس کو قصوروار قرار دیا۔یہ ووٹنگ اس وقت ہوئی جب ری پبلکن اکثریت والا ایوانِ نمائندگان ستمبر کے وسط سے طویل وقفے کے بعد دوبارہ اجلاس میں آیا، جس کا مقصد ڈیموکریٹس پر دباؤ ڈالنا تھا۔



