’غزہ میں نسل کشی‘ کے ڈانڈے روانڈا قتل عام سے ملتے ہیں: ناوی پیلے
غزہ 19 ستمبر (ایجنسی) اقوامِ متحدہ کی تحقیق کار ناوی پیلے (Navi Pillay) نے رواں ہفتہ اسرائیل پر “غزہ میں نسل کشی” کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کے ڈانڈے روانڈا کے قتلِ عام سے ملتے ہیں۔ “میں امید کرتی ہوں کہ ایک دن ایسا آئے گا جب اسرائیلی رہنما اپنے اس جرم کی پاداش میں سزا ضرور بھگتیں گے۔”جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی ناوی پیلے اپنے ملک میں جج کے طور پر خدمات انجام دینے کے علاوہ 1994 میں روانڈا میں ہونے والی نسل کشی کے لئے تشکیل دیے گئے یو این تحقیقاتی ٹرابیونل کی سربراہ اور انسانی حقوق کے لیے یو این ہائی کمشنر کے عہدے پر ذمہ داریاں ادا کر چکی ہیں۔ناوی پیلے نے اس امر کا برملا اعتراف کیا کہ انصاف کی فراہمی ایک “طویل اور سست رو” کام ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے “اے ایف پی” کو ایک انٹرویو میں انہوں نے نسل پرستی کے خلاف جدوجہد کے سرخیل نیلسن مینڈیلا کا ایک بیان نقل کرتے ہوئے کہا “کہ انصاف جب تک مل نہ جائے، اس کا حصول ناممکن لگتا ہے۔”انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا “کہ مجھے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں گرفتاریاں اور مقدمات نامکمن الحصول بات نہیں رہے گی۔”اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے الگ ناوی پیلے کی سربراہی میں قائم آزاد بین الاقوامی کمیٹی نے منگل کو جاری کردہ اپنی رپورٹ میں اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ “غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب ہو رہا ہے،” تاہم اسرائیل اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہے۔رپورٹ مرتب کرنے والے تحقیق کاروں کی یہ متفقہ رائے ہے “کہ اسرائیلی صدر إسحاق ہرتصوغ، وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلانٹ اسرائیلی اہلکاروں کو “اجتماعی نسل کی ترغیب دیتے رہے ہیں۔



