ٹوکیو، 21 دسمبر (یو این آئی) جاپان نجی شعبے کے ساتھ مل کر تقریباً تین ٹریلین ین (تقریباً 19 بلین امریکی ڈالر) کی لاگت سے ایک قومی مصنوعی ذہانت (اے آئی) سسٹم پروجیکٹ شروع کرے گا۔اخبار یومیوری کے مطابق، سافٹ بینک اور دس سے زائد دیگر جاپانی کمپنیوں کی جانب سے آئندہ موسم بہار میں ملک کا سب سے بڑا ’’اے آئی بیس لائن ماڈل‘‘ تیار کرنے کے لیے ایک نئی صنعت قائم کیے جانے کی توقع ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد اے آئی کے میدان میں جاپان، امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو پُرکرنا ہے۔نئی کمپنی سافٹ بینک کی قیادت میں قائم کی جائے گی، جس میں سافٹ بینک کے انجینئرز اور ’’پریفرد نیٹ ورکس‘‘ کے ڈیولپرز سمیت مقابلے کے ذریعے منتخب کی گئی کمپنیوں کے تقریباً 100 ماہرین کو ایک ساتھ لایا جائے گا۔تیار کیے جارہے ماڈل کے ایک لاکھ کروڑ پیرامیٹرز کی سطح تک پہنچنے کی امید ہے، جو امریکہ اور چین کے بڑے عالمی اے آئی ماڈلز کے برابر ہے۔ پیرامیٹرز وہ اعداد یا قدریں ہوتی ہیں جن کی بنیاد پر کوئی اے آئی سسٹم، ماڈل یا مشین فیصلے کرنا سیکھتی ہے۔ اس ماڈل کو جاپانی کمپنیوں کے لیے کھلا (اوپن) رکھنے کا منصوبہ ہے تاکہ وہ مینوفیکچرنگ سے لے کر روبوٹکس تک اپنی ضروریات کے حساب سے اسے مرضی کے مطابق‘‘کرسکیں۔ماڈل کی تربیت کے لیے کمپنی امریکی چِپ ساز این وی ڈی آئی اے سے بڑی مقدار میں جدید سیمی کنڈکٹرز خریدے گی اور بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچہ تیار کرے گی۔ پروجیکٹ کی بڑی لاگت کے پیش نظر حکومت سبسڈی کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کی لاگت کا کچھ حصہ برداشت کرے گی۔ اس کے علاوہ، اے آئی کی تربیت کے لیے ڈیٹا جمع کرنے اور حاصل کرنے میں بھی مدد فراہم کرے گی۔کمپنی اس وقت ہوکائیڈو کے شہر ٹوماکومائی اور اوساکا صوبے کے سکائی میں ڈیٹا سینٹرز تعمیر کر رہی ہے، جن کے مالی سال 2026 تک کام کرنے کی توقع ہے۔ امید ہے کہ یہ سہولیات قومی اے آئی بنیادی ڈھانچے کی بنیاد رکھیں گی۔جاپانی حکومت اس بات پر زور دیتی ہے کہ اے آئی کا براہِ راست تعلق صنعتی مسابقت اور قومی سلامتی سے ہے اور غیر ملکی ٹیکنالوجیز پر حد سے زیادہ انحصار اسٹریٹجک خطرات پیدا کرتا ہے۔ یہی اس پروجیکٹ کے آغاز کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔
جاپان تقریباً 19 بلین امریکی ڈالر کی لاگت سے قومی اے آئی پروجیکٹ شروع کرے گا
مقالات ذات صلة



