اسرائیل نے غزہ میں ’بھوک کو جنگی ہتھیار‘بنا لیا: عالمی عدالت انصاف
جنیوا، 23 اکتوبر (یو این آئی) عالمی عدالتِ انصاف (آئی سی جے ) نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ’بھوک کو جنگی ہتھیار‘بنا لیا، بطور قابض اس پر لازم ہے کہ وہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں بنیادی ضروریاتِ زندگی کی رسائی کو یقینی بنائے۔قطری خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں ’’بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔‘‘امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے، جب کہ اعلیٰ امریکی حکام غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد اور تباہ کن لڑائی دوبارہ شروع نہ کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔شمالی غزہ کے علاقے تُفّاح میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم ایک فلسطینی جاں بحق ہو گیا، جس سے 10 اکتوبر کو جنگ بندی کے بعد سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں اب تک کم از کم 68,234 فلسطینی جاں بحق اور 170,373 زخمی ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل میں مسلسل رکاوٹیں ڈال رہا ہے، جس کے نتیجے میں تباہ حال علاقے میں امدادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔یہ صورتحال ایسے وقت میں ہے جب بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے فیصلہ دیا ہے کہ اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ غزہ کے عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرے۔اقوامِ متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے مطابق اسرائیل اب بھی غزہ میں اس کی امدادی اشیاء کے داخلے پر پابندی لگائے ہوئے ہے، جس کے باعث علاقے کے لوگوں کو خوراک کے ذخائر تک رسائی نہیں مل پا رہی۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس 11 لاکھ افراد کے لیے خوراک کے پیکٹ موجود ہیں۔اسرائیل کی نسل کش جنگ کے دوران غزہ میں سینکڑوں افراد بھوک سے جان کی بازی ہار چکے ہیں، اور اب بھی خوراک کی شدید قلت برقرار ہے۔
اسرائیل کی جانب سے ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے، عالمی عدالت انصاف کے حکم کے باوجود اسرائیل نے انروا کو غزہ میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے امریکہ کو بتا دیا ہے کہ انروا کو غزہ میں قدم رکھنے نہیں دیں گے۔گزشتہ روزعالمی عدالت انصاف کا کہنا تھا کہ اسرائیل ثابت نہیں کر سکا کہ غزہ میں یو این امدادی ایجنسی انروا کے زیادہ تر ارکان کا تعلق حماس سے ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں اقوامِ متحدہ اور انروا کی امدادی سرگرمیوں کی اجازت دینی چاہیے۔



