ایران، اردن اور عراق سمیت متعدد ممالک نے فضائی حدود بند کردیں
عمان/ بغداد، 13 جون (یو این آئی) اسرائیل کی جانب سے ایران پر فضائی حملوں کے بعد ایران، عراق اور اردن سمیت متعدد ممالک نے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں۔اسرائیلی حملوں کے بعد متعدد ایئرلائنز نے اسرائیل، ایران، عراق اور اردن کی فضائی حدود سے پروازوں کا رخ موڑ دیا ہے، جیسا کہ فلائٹ ریڈار 24 کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے۔ ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اسرائیل کے حملے میں شہید ہوگئے۔ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق رات گئے اسرائیلی طیاروں کے حملوں میں ایرانی آرمی چیف جنرل محمد باقری شہید ہوگئے جس کے بعد امیر حبیب اللہ کو ایران کی مسلح افواج کا نیا چیف آف اسٹاف مقرر کیا گیا ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق تہران اور دیگر ایرانی شہروں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں مبینہ طور پر کئی اعلیٰ ایرانی فوجی اور جوہری شخصیات بھی شہید ہوگئے ہیں۔ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کے سابق قومی سلامتی کے سربراہ علی شمخانی اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے، علی شمخانی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اہم مشیر تھے۔ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی بھی شہید ہوگئے ہیں جس کے بعد جنرل احمدواحدی کو پاسداران انقلاب کا کمانڈر انچیف مقرر کردیا گیا ہے۔اس سے قبل ایرانی میڈیا نے تصدیق کی تھی کہ اسرائیلی حملے مین شہید ہونے والوں میں خاتم الانبیاء ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد اور دو نامور جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر محمد مہدی تہرانچی شامل ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کر دیا ہے، فضائی حملوں میں جوہری اور 6 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیل نے جمعہ کی صبح درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں۔
اسرائیل کی قومی ایئرلائن ’ایل آل‘ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اسرائیل سے آنے اور جانے والی تمام پروازیں تاحکمِ ثانی معطل کردی ہیں۔ایرانی سرکاری میڈیا اور پائلٹس کے لیے جاری نوٹسز کے مطابق، ایران کی فضائی حدود بھی تاحکمِ ثانی بند کردی گئی ہیں۔ایئر انڈیا، جو یورپ اور شمالی امریکہ کی پروازوں کے لیے ایران کی فضائی حدود استعمال کرتی ہے، اس نے بتایا کہ اس کی متعدد پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے یا وہ اپنے روانگی کے مقام پر واپس لوٹ گئی ہیں جن میں نیویارک، وینکوور، شکاگو اور لندن سے آنے والی پروازیں شامل ہیں۔تاہم، ایمیریٹس اور لفتھانسا نے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا۔عراقی سرکاری میڈیا کے مطابق جمعہ کی صبح عراق نے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں اور تمام ہوائی اڈوں پر فضائی آمدورفت معطل کردی گئی ہے۔ مشرقی عراق، جو ایران کی سرحد کے قریب واقع ہے، دنیا کے مصروف ترین فضائی راستوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں سے ہر وقت درجنوں پروازیں یورپ، خلیجی ممالک اور ایشیا کی طرف جاتی ہیں۔فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق، پروازوں کا رخ آہستہ آہستہ وسطی ایشیا یا سعودی عرب کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔اردن، جو اسرائیل اور عراق کے درمیان واقع ہے، اس نے بھی اسرائیلی کارروائی کے چند گھنٹے بعد اپنی فضائی حدود بند کردی ہے۔سیف ایئر اسپیس، جو کہ او پی ایس گروپ کے زیر انتظام فضائی خطرات سے متعلق معلومات فراہم کرنے والاویب پلیٹ فارم ہے، اس نے اپنے پیغام میں کہا کہ صورتحال تاحال غیر یقینی ہے، اس وقت خطے میں فضائی آپریشن کرنے والے اداروں کو انتہائی احتیاط برتنی چاہیے۔ جمعہ کی صبح دبئی پہنچنے والی کئی پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا، ایمیریٹس کی مانچسٹر سے دبئی آنے والی پرواز کو استنبول واپس بھیج دیا گیا، جب کہ فلائی دبئی کی بیلگریڈ سے آنے والی پرواز کو یریوان، آرمینیا منتقل کردیا گیا۔فلائی دبئی کا کہنا ہے کہ اس نے عمان، بیروت، دمشق، ایران اور اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دی ہیں، جب کہ متعدد دیگر پروازیں یا تو منسوخ کر دی گئی ہیں، دوبارہ شیڈول کی گئی ہیں یا اپنے روانگی کے ہوائی اڈوں پر واپس بھیج دی گئی ہیں۔ فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق، قطر ایئرویز نے جمعہ کو دمشق کے لیے اپنی دو شیڈول پروازیں منسوخ کردی ہیں۔واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیل-فلسطین تنازع کے باعث مشرق وسطیٰ کی فضائی حدود میں کمرشل ایوی ایشن کو مختصر نوٹس پر ڈرونز اور میزائل حملوں کا سامنا ہے، جن میں بعض اوقات یہ حملے اتنے قریب ہوتے ہیں کہ پائلٹس اور مسافر بھی انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔یورو کنٹرول کے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال روزانہ تقریباً ایک ہزار 400 پروازیں مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان اس خطے کی فضائی حدود سے گزرتی تھیں۔



