اسرائیل نے غزہ میں کارروائی جاری رکھی تو جوابی اقدامات اٹھائیں گے: جاپان
نیویارک، 25 ستمبر (یو این آئی) جاپان کی وزیرِاعظم نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں کارروائی جاری رکھی تو جوابی اقدامات اٹھائیں گے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق جاپان کے وزیرِاعظم شِگیرو ایشِبا نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائی فوری طور پر روک دے۔انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائی نہ روکنے کی صورت میں جاپان علاقائی امن کی لیے ضروری اقدامات کرے گا۔جاپانی وزیرِاعظم نے اقوام متحدہ کے 80ویں سالانہ اجلاس میں اسرائیل پر زور دیا وہ فوجی کارروائی فوری طور پر روک دے، یہ اسرائیل کی جانب سے یکطرفہ کارروائی ہے، جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ جاپان بھی 2 ریاستی حل کا حمایتی ہے، جس میں فلسطینی اور اسرائیلی اپنے اپنے مقام پر ایک ساتھ رہ سکیں، فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے یا نہیں، یہ بحث نہیں، سوال یہ ہے کہ کب تسلیم کیا جائے۔انہوں مزید کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ جاری ہے، جس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور معاملے سے جڑے تمام فریق پر امن طریقے سے مسئلے کو حل کریں۔
امدادی فلوٹیلا میں شامل ایک کشتی کی کپتان ڈاکٹر ظہیرہ سومر نے بتایا کہ کشتیوں کے اس قافلے پر کئی حملے ہوئے تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا، غزہ کے لوگوں کو امداد پہنچانا چاہتے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے تعلق رکھنے والی تین بچوں کی ماں ڈاکٹر ظہیرہ سومرغزہ کے لیے 14 ستمبر کو تنزانیہ سے روانہ ہونے والے سمندری قافلے میں شامل ہیں اور امدادی سامان لیکر غزہ جارہی ہیں۔ڈاکٹر ظہیرہ نے بتایا کہ اس سمندری قافلے پر کئی بار ڈرون حملے ہوئے، جس سے 11 کشتیاں پھینکی جانے والے مختلف آلات کی وجہ سے روکی بھی، تاہم کسی کشتی کو کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ امدادی گروپ میں شامل باقی لوگوں نے متاثر ہونے والی کشتیوں کو فوری طور پر مرمت کر کے دوبارہ تیز سفر شروع کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا قافلہ غزہ سے 600 سمندری میل کے فاصلے پر ہے اور اب ہم وہاں کے لوگوں کو امداد پہنچانا چاہتے ہیں۔ڈاکٹر ظہیرہ نے مزید بتایا، ’فلوٹیلا کی روانگی سے قبل سفر کی تیاری کے لیے کئی ہفتے کی سخت تیاری کی، ہم نے حفاظت و سلامتی ، میڈیا، قانونی معاملات کے حوالے سے کافی کام کیا تھا، ہم نے قانونی طور پر اپنی وصیت بھی لکھی تھی، اپنے اہل خانہ کو اس معاملے میں ممکنہ مشکل صورتحال سے بھی آگاہ کیا تھا۔‘انہوں نے کہا، ’اہل خانہ کو بتایا تھا کہ ہمیں قتل کیے جانے کی صورت میں یا جیل بھیجے جانے کے معاملے میں انہوں نے کیا کیا کام کرنے ہیں، کس سے رابطہ کرنا ہے، کس قسم کے جذبات و احساسات دنیا کو دکھانے ہیں، تو واضح کر دوں ہم بہت کچھ کرکے روانہ ہوئے تھے۔‘



