کابل، 12 اپریل (یو این آئی) افغانستان میں جمعہ کے روز 4 افراد کو سرعام پھانسی دے دی گئی، جو 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے ایک دن میں سزائے موت دی جانے والی سب سے بڑی تعداد ہے۔ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 3 صوبوں میں کھیل کے میدانوں میں 2021 کے بعد سے سرعام سزائے موت پانے والے مردوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔1996 سے 2001 تک طالبان کے پہلے دور حکومت کے دوران سرعام پھانسی دینا عام بات تھی، جن میں سے زیادہ تر کھیلوں کے اسٹیڈیم میں سرعام دی جاتی رہی ہیں۔صوبہ بادغیس کے مرکز قلعہ نو میں شہریوں کی موجودگی مین متاثرین کے ایک رشتہ دار نے 2 افراد کو 6 سے 7 گولیاں ماریں۔ایک 48 سالہ شہری محمد اقبال رحیم یار نے بتایا کہ ’انہیں بٹھایا گیا اور ہماری طرف منہ موڑا گیا، متاثرہ خاندانوں کے رشتہ دار پیچھے کھڑے تھے اور انہوں نے بندوق سے ان پر گولی چلائی۔‘سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں سزائے موت پانے والے افراد کو دیگر افراد کو گولی مارنے کے جرم میں ’جوابی سزا‘ سنائی گئی ہے، جب کہ ان کے مقدمات کا ’بہت درست اور بار بار جائزہ‘ لیا گیا تھا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرین کے اہل خانہ نے معافی دینے سے انکار کر دیا تھا۔
افغانستان: ایک ہی دن میں مختلف جرائم میں ملوث 4 افراد کو سر عام پھانسی
مقالات ذات صلة



