روس کی جانب سے ایک کال کے افشا کیے جانے سے پہلے ہی جرمنی اور برطانیہ کے وزرا ئے خارجہ کے درمیان یہ ملاقات طے تھی۔ تاہم اب لگتا ہے کہ برلن میں ہونے والی اس بات چیت میں یہی موضوع توجہ کا مرکز رہے گا۔جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک دارالحکومت برلن میں اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون کی میزبانی کرنے والی ہیں، جس میں دونوں رہنماؤں کے یوکرین جنگ نیز اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر تبادلہ خیال کرنے کا امکان ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان ‘اسٹریٹجک ڈائیلاگ’ کا قیام خارجی امور اور سکیورٹی پالیسی کے حوالے سے تعاون پر بات چیت کے لیے کیے گئے تھے۔ تاہم برلن میں ہونے والی یہ میٹنگ ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے، جب چند روز قبل ہی روسی میڈیا نے یوکرین سے متعلق جرمن فوجی افسران کی ایک انٹرسیپٹڈ آن لائن کال کو شائع کر دیا تھا۔
جرمن فوجی افسران نے آن لائن کال کے دوران یوکرین کی سرزمین پر موجود مبینہ برطانوی افراد کی موجودگی اور ان سے وابستہ کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا تھا، جسے روس نے ریکارڈ کر لیا اور پھر اسے آن لائن شائع کر دیا گیا۔ برلن میں حکام نے اس معاملے کی تفتیش کا حکم دیا ہے۔
برطانیہ اور جرمنی کے درمیان ‘اسٹریٹیجک ڈائیلاگ’ کے اس دوسرے مرحلے میں اولین ترجیح یوکرین کے لیے مزید فوجی امداد اور روس پر دباؤ بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ روس نے جو کال لیک کی ہے، یقینی طور پر اب وہی معاملہ اس میں چھایا رہے گا۔
تقریبا 38 منٹ پر مبنی جرمن فوجیوں کی آڈیو ریکارڈنگ نے لندن میں اس تشویش کو جنم دیا ہے کہ جرمن فوجی افسران حساس نوعیت کی تفصیلات پر غیر محفوظ لائنوں پر گفتگو کر رہے ہیں۔ جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے روس کی جانب سے آڈیو لیک کو پورے یورپ میں تفرقہ پھیلانے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔
معروف میڈیا ادارے ‘ٹائمز’ نے سابق برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ”جرمنی نہ تو محفوظ ہے اور نہ ہی قابل اعتماد۔”اطلاعات کے مطابق جرمن وزیر دفاع پسٹوریئس نے مبینہ طور پر اس لیک پر برلن کے موقف کی وضاحت کے لیے اپنے اتحادیوں کو بھی طلب کیا تھا۔
جرمن دارالحکومت کے اپنے دورے سے پہلے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ”طاقت، لچک اور اتحاد “پر زور دیا۔ کیمرون نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ”ہمیں اپنے دفاع کو مضبوط کرنے، جرمنی جیسے اپنے مضبوط ترین دوستوں کے قریب رہنے اور نئے اتحادیوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔” کیمرون اور بیئربوک غزہ میں جنگ بندی یا لڑائی میں ”توقف” کو محفوظ کرنے کی کوششوں کرنے کے ساتھ ہی فلسطینی انکلیو کے لیے امداد میں اضافے پر بھی بات کریں گے۔
بدھ کے روز کیمرون نے اسرائیل کی جنگی کابینہ کے ایک رکن بینی گینٹز پر دباؤ ڈالا کہ وہ غزہ میں ایک سنگین انسانی صورتحال کے درمیان امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے لندن میں ایک میٹنگ کے دوران گینٹز کو بتایا کہ برطانیہ لڑائی میں فوری انسانی ہمدردی کی بنیاد پر توقف دیکھنا چاہتا ہے، زمین اور سمندر دونوں طرف سے امداد کی تقسیم میں اضافے کے ساتھ ہی اسرائیل کی طرف سے غزہ میں امداد کی اقسام میں توسیع دیکھنا چاہتا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ بیئر بوک نے بھی غزہ میں مزید ہلاکتوں کو روکنے کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔