لوک سبھا انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کا یہ عجیب رویہ سامنے آتا ہے کہ جو ٹکٹ کے طلب گار ہوتے ہیں وہ انہیں ٹکٹ نہیں دیتی ہیں اور جنہیں دیتی ہیں ان میں سے کچھ الیکشن لڑنے سے ہی معذرت کر لیتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ معاملہ بی جے پی کا ہے۔ اس کے کچھ اعلان شدہ امیدوار اپنی امیدواری واپس لے چکے ہیں جبکہ کچھ ایسے ہیں جو ٹکٹ نہ ملنے پر اپنا درد بھی نہیں چھپا پا رہے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں میں مرکزی وزیر مملکت برائے سماجی انصاف و ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (اے) کے رام داس اٹھاولے ہیں جو الیکشن لڑنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ٹکٹ نہیں مل رہا ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے سماجی انصاف رام داس اٹھاولے نے بدھ کو ناگپور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس میں انہوں نے کہا کہ وہ مہاراشٹر کی شرڈی لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑنا چاہتے تھے لیکن این ڈی اے اتحاد کی کچھ رکاوٹوں کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (اے) کے کارکنوں نے ان سے حکمراں این ڈی اے کے ساتھ رہنے اور مرکز کی کابینہ میں جگہ دینے کے لیے کہا ہے۔ راجیہ سبھا ممبر نے کہا کہ وہ لوک سبھا میں جانا چاہتے ہیں اور اس کے لئے شرڈی کی سیٹ مانگنے کی کوشش کی ہے۔ واضح رہے کہ ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (اے) بی جے پی کی اتحادی ہے۔
اٹھاولے نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر دیویندر فڑنویس سے اس معاملے پر بات چیت کی ہے۔ اٹھاولے نے پریس کانفرنس میں کانگریس کے اس الزام پر بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا جس میں اس نے کہا ہے کہ اگر اس مرتبہ مودی حکومت تشکیل پائی تو آئین کو خطرہ ہے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہونے جا رہا، آئین کو بدلنے جیسا کوئی خطرہ نہیں۔ اس تعلق سے منگل کے روز بھی اٹھاولے نے بیان دیا تھا جس میں کہا تھا کہ اگر آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش ہوئی تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔ حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے استعفیٰ دینے کے بعد بھی آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں رکی تو وہ کیا کریں گے۔