گولاگھاٹ ضلع کے ڈیرگاؤں میں بدھ کے روز پیش آئے حادثہ کے بعد پورے آسام میں غم کی لہر ہے۔ سب سے زیادہ غم کا ماحول اٹھکھیلیاں بھرلوا گاؤں میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ صبح جب سے گاؤں کے لوگوں کو حادثہ کی خبر ملی ہے، ہر کوئی غمزدہ دکھائی دے رہا ہے۔ بیشتر آنکھیں نم ہیں اور سبھی ایک دوسرے کو صبر رکھنے کی بات کہہ رہے ہیں۔ صبح سے ہی گاؤں میں کسی نے کچھ کھایا نہیں ہے، کسی کے گھر پر چولہا تک نہیں جلا ہے۔ صرف یہی گاؤں نہیں بلکہ آس پاس کے گاؤں کے لوگ بھی غم میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
دراصل کچھ لوگ اپنوں کا انتظار کر رہے تھے اور اسی انتظار میں شام ہو گئی۔ پھر اپنے تو آئے، لیکن سفید کپڑوں میں لپٹے ہوئے۔ یقین نہیں ہو رہا تھا کہ جس خوشی اور مسرت کے ساتھ صبح کی تاریکی میں انھیں وداع کیا گیا تھا، وہ اس طرح آئیں گے۔ شاید اس گاؤں کے کسی نے بھی کبھی خواب میں نہیں سوچا ہوگا کہ ایک ساتھ ایک ہی دن، ایک ہی بار میں اپنے ہی گاؤں کے 11 لوگوں کی لاشیں نذرِ آتش کرنی پڑیں گی۔ 11 لوگوں کی آخری رسومات ایک ساتھ ادا کرنی پڑے گی، کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔ لیکن آج ایسا ہی کچھ دیکھنے کو ملا اور سبھی کی آنکھیں نم نظر آئیں جب 11 لاشوں کو ’مکھاگنی‘ دی گئی۔
ایک نوجوان کا کہنا ہے کہ کس کو قصوروار ٹھہرایا جائے۔ حکومت کو، اوپر والے کو یا پھر قسمت کو۔ کس کی غلطی بتائیں۔ سنا ہے کہ سڑک بننے کے سبب راستے کا ڈائیورزن کیا ہے، اسی کی وجہ سے حادثہ ہو گیا۔ حکومت کو اس طرف توجہ دینی چاہیے تاکہ پھر سے ایسا کوئی حادثہ نہ ہو جائے۔ نوجوان مزید کہتا ہے کہ یہ شاید آسام کی تاریخ کا سب سے بڑا سڑک حادثہ ہے۔ ہم نے تو آج تک اس طرح کے حادثے کے بارے میں نہیں سنا ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کسی کنبہ کے تین لوگ اس حادثہ میں ہلاک ہو گئے۔