یورپی کونسل کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے، جو سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے اور جمہوری اداروں کو غیر مستحکم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔یورپی کونسل کے مطابق جرمنی کو غربت، رہائش کی قلت اور معذور افراد کو درپیش پسماندگی سے نمٹنے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ منگل کو اسٹراسبرگ میں کونسل آف یورپ کی طرف سے شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی میں غربت اور سماجی پسماندگی کی بلند سطح ملکی دولت کے مقابلے میں غیر متناسب ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اگرچہ برلن نے قابل رسائی سماجی نظام کی طرف خوش آئند قدم اٹھائے ہیں لیکن بڑھتی ہوئی عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جرمنی میں سماجی حقوق کو ہمیشہ ایک قانونی ذمہ داری کے طور پر نہیں دیکھا جاتا بلکہ ان تک رسائی وسائل پر منحصر ہوتی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غربت خاص طور پر بچوں، بزرگ شہریوں اور معذور افراد کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ بچوں میں غربت کے چکر کو توڑنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے حقوق کو بھی ایک مرکزی اتھارٹی کے ذریعے مضبوط اور مربوط کرنے کی ضرورت ہےبصورت دیگر سیاسی فیصلوں میں بچوں اور نوجوانوں کی ضروریات کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے-
اس کی مثالیں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران دیکھنے میں آئی تھیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ، بزرگ شہریوں میں غربت کی بلند شرح سے نمٹا جانا چاہیے۔ جرمنی میں امتیازی سلوک کو محدود کرنے کے لیے ملکی مساوی سلوک کے قانون کو بھی نمایاں طور پر بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتی ہوئی نسل پرستی پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے، جو سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے اور جمہوری اداروں کو غیر مستحکم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یورپی کونسل 1949 میں یورپ میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے قائم کی گئی تھی۔ یہ یورپی یونین کے اثر سے آزاد ہے۔ یہ کونسل 46 یورپی ریاستوں پر مشتمل ہے۔ کونسل کے ماہرین نے گزشتہ سال نومبر میں جرمنی کا دورہ کیا تھا۔