قرآن پاک کو جلائے جانے کے مذموم واقعات پر مسلم ممالک میں شدید غم وغصے کے اظہار کے بعد ڈنمارک کی پارلیمنٹ آج بروز منگل مقدس کتاب کو جلانے پر پابندی سے متعلق بل پر بحث کر رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق شعلہ بیان مذہبی رہنما مقتدی الصدر کی کال کے بعد جولائی میں بغداد کے سخت سکیورٹی والے گرین زون میں تقریباً 10 ہزار مظاہرین نے ڈنمارک کے سفارت خانے کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی۔
ڈنمارک کی حکومت کا کہنا تھا کہ کہ کشیدگی کے باعث قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر موجود ایک سمری کے مطابق مجوزہ بل کا مقصد عوامی طور پر یا بڑے پیمانے پر پھیلانے کے ارادے سے کسی مذہبی کمیونٹی کی اہم مذہبی کتابوں کی بے حرمتی کرنا قابل گرفت جرم بنانا ہے۔
اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو دو برس تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
پولیس کے اعداد وشمار کے مطابق رواں برس 21 جولائی سے 24 اکتوبر کے درمیان ڈنمارک میں کتابوں کو جلانے یا جھنڈے جلانے کے 48 واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
ابتدائی طور پر اگست کے آخر میں اعلان کردہ اس بل پر ہونے والی تنقید کے بعد اس میں ترمیم کی گئی تھی، اس کے پہلے مسودے پر تنقید کی گئی تھی کہ اس میں آزادی اظہار کو محدود کیا گیا اور اسے نافذ کرنا مشکل ہو گا۔
وزارت انصاف نے اکتوبر کے آخر میں اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ بل کو خاص طور پر مذہبی اہمیت کی حامل اہم کتابوں کی بے حرمتی کو نشانہ تک محدود کیا گیا ہے۔
یہ بل ابتدائی طور پر مذہبی اہمیت کی اہم اشیا کا احاطہ کرنے کے لیے تجویز کیا گیا تھا۔
یاد رہے بل کے پہلے مسودے پر تنقید کرنے والوں میں سیاست دان، فنکار، میڈیا اور آزادی اظہار رائے کے ماہرین شامل تھے، ناقدین نے بل کو توہین مذہب سے متعلق قانون کی واپسی قرار دیا جب کہ اس قانون کو 2017 میں ڈنمارک نے ختم کر دیا تھا۔
پولیس اور عدالتی حکام نے بھی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس قانون کو نافذ کرنا مشکل ہو گا، وزیر انصاف نے اکتوبر میں کہا کہ ہم اب اس بل کو تبدیلیوں کے ساتھ پیش کر رہے ہیں جس کے بعد پولیس اور عدالتوں سمیت سب کے لیے قانون کا نفاذ آسان ہو جائے گا، انہوں نے نوٹ کیا کہ ڈنمارک کے خلاف دہشت گردی کا خطرہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
نئے قانون کو قومی سلامتی سے متعلق ڈنمارک پینل کوڈ کے چیپٹر 12 میں شامل کیا جائے گا۔
2006 میں پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم) کے گستانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد مسلم دنیا میں ڈنمارک مخالف غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔