National

نریندر مودی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دیں، کانگریس کا مطالبہ

86views

لوک سبھا انتخابات 2024 کے رجحانات کے پیشِ نظر کانگریس نے پی ایم مودی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس نے منگل (4 جون) کو کہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے اب تک کے رجحانات سے یہ واضح ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی اخلاقی شکست ہونے جا رہی ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’اکیس‘ پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تمام 543 سیٹوں کے رجحانات آ چکے ہیں۔ دو چیزیں بالکل واضح ہیں۔ پہلی یہ کہ یہ نریندر مودی کے لیے ایک چونکا دینے والی سیاسی اور فیصلہ کن اخلاقی شکست ہوگی۔ دوسری یہ کہ انہوں (مودی) نے جس طرح سے ایگزٹ پولس کو ’مینج‘ کرایا تھا، اس سے وہ بے نقاب ہو گئے ہیں۔ایگزٹ پول کے اعداد وشمار پوری طرح بناوٹی تھے۔

अब सभी 543 सीटों के रुझान आ गए हैं। दो चीजें बिल्कुल स्पष्ट हैं:

1. यह नरेंद्र मोदी के लिए एक चौंकाने वाली राजनीतिक और निर्णायक नैतिक हार होगी।

2. उन्होंने एग्ज़िट पोल्स को जिस तरह से मैनेज करवाए थे, वे बेनकाब हो गए हैं। एग्जिट पोल के आंकड़े पूरी तरह से बनावटी थे।

— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) June 4, 2024

جبکہ کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے پی ایم مودی پر زبردست حملہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں پی ایم مودی کو مشورہ دیا ہے کہ انہیں وزیر اعظم کے عہدے کی امیدواری سے اب اپنا نام واپس لے لینا چاہئے۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ پی ایم مودی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کو مکمل طور پر خود پر مرکوز کیا۔ مہم میں مودی کی گارنٹی، پھر سے مودی سرکار جیسے جملے بی جے پی لفظ سے زیادہ سنائی اور دکھائی دیئے۔ یہاں تک کہ پارلیمانی امیدواروں کو بائی پاس کرتے ہوئے پورا انتخاب مودی کی گارنٹی کے نام پر چلا۔

2024 का लोकसभा चुनाव प्रधानमंत्री श्री नरेन्द्र मोदी ने पूरी तरह अपने ऊपर केन्द्रित किया। प्रचार में मोदी की गारंटी, फिर से मोदी सरकार जैसे जुमले भाजपा शब्द से ज्यादा सुनाई और दिखाई दिए। यहां तक की सांसद प्रत्याशियों को बायपास कर पूरा चुनाव मोदी की गारंटी के नाम पर चला। चुनाव में…

— Ashok Gehlot (@ashokgehlot51) June 4, 2024

اشوک گہلوت نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا ہے کہ انتخابات میں مہنگائی، بے روزگاری، سماج میں بڑھتے ہوئے تناؤ جیسے مسائل ثانوی حیثیت اختیار کر گئے اور صرف مودی-مودی ہی سنائی دینے لگے۔ پی ایم نے اپنی قیادت میں پارلیمنٹ میں بی جے پی کی 370 اور این ڈی اے کی 400 سیٹیں پار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ نہ تو بی جے پی کو 370 سیٹیں ملیں گی اور نہ ہی این ڈی اے کو 400 سیٹیں ملیں گی۔ بی جے پی پی ایم مودی کے نام پر بھی واضح اکثریت حاصل نہیں کر پا رہی ہے۔ ایسے میں نریندر مودی کو اب پی ایم کے عہدے کی امیدواری سے اپنا نام واپس لے لینا چاہیے۔

ٹی 20 ورلڈ کپ 2024: افغانستان نے یوگانڈا کو دھو ڈالا، 58 رنوں پر سمیٹ کر حاصل کی زبردست جیت

اب تک سامنے آنے والے رجحانات کے پیشِ نظر کانگریس کے لیڈر سلمان خورشید نے کہا ہے کہ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ہم جیت گئے، میں یہ بھی نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہ ہار گئے ہیں لیکن یہ زمینی حقائق کے بارے میں ایک واضح پیغام ہے۔ جبکہ شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے کہا ہے کہ انڈیا الائنس نے ایگزٹ پول کے ذریعے دیئے گئے اعداد وشمار کو پار کر لیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد 295 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرے گا۔

Follow us on Google News