جاں نشینی کیلئے پانچ امیدوار
بیروت 18 اکتوبر (ایجنسی)اسرائیل کی جانب سے حماس کے سربراہ یحیی السنوار کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد اب یہ بنیادی سوال سامنے آ رہا ہے کہ تنظیم کی سربراہی کے لیے السنوار کا جاں نشیں کون ہو گا !السنوار کی موت نے مجموعی حیثیت سے حماس کے مستقبل اور غزہ کی جنگ کے انجام پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔یحیی السنوار فلسطینی تنظیم حماس کے طاقت ور ترین شخص اور سات اکتوبر کے حملے کے منصوبہ ساز تھے۔ السنوار کی موت نے حماس میں ایسا خلا چھوڑا ہے جس کا بھرنا آسان نہیں ہو گا۔حماس تنظیم کو اس وقت اپنے نئے سربراہ کے تقرر کے حوالے سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ اسماعیل ہنیہ اور صالح العارودی پہلے ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ القسام بریگیڈز کے کمانڈر محمد ضیف اور اس کے نائب مروان عیسی کو بھی قتل کر چکا ہے۔
السنوار کی جاں نشینی کے امیدوار
خليل الحيہ
السنوار کی جاں نشینی کے لیے نمایاں ترین ناموں میں خلیل الحیہ کا نام شامل ہے جو حماس کے سیاسی دفتر میں السنوار کے نائب ہیں۔ وہ اس وقت بین الاقوامی وساطت سے اسرائیل کے ساتھ فائر بندی تک پہنچنے کے لیے مذاکرات میں حماس کے وفد کے سربراہ ہیں۔ اسی طرح وہ بیرون ملک حماس کے اتحادیوں کے ساتھ سرکاری ملاقاتوں کا انتظام بھی کرتے ہیں۔
خالد مشعل
السنوار کے ممکنہ جاں نشینوں میں خالد مشعل کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔ وہ اس وقت بیرون ملک حماس کے سربراہ کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔
خالد مشعل 1996 سے 2017 تک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ رہ چکے ہیں۔
موسی ابو مرزوق
السنوار کے ممکنہ جاں نشینوں کی فہرست میں موسی ابو مرزوق کا نام بھی ہے۔ بالخصوص جب کہ وہ 1992 سے 1996 تک حماس کے سیاسی دفتر کے پہلے سربراہ رہ چکے ہیں۔ وہ تنظیم کے سیاسی دفتر کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کی قریب ترین شخصیت ہیں۔ ابو مرزوق حماس کے نمایاں ترین ذمے دار شمار ہوتے ہیں۔
زاہر جبارین
زاہر جبارین مغربی کنارے میں حماس کے سربراہ ہیں۔ وہ آئندہ عرصے میں السنوار کی جگہ تنظیم کی سربراہی کر سکتے ہیں۔ جبارین 2021 میں مغربی کنارے میں حماس کے سربراہ صالح العاروری کے نائب منتخب ہوئے تھے۔ بیروت میں العاروری کی ہلاکت کے بعد زاہر جبارین مغربی کنارے میں حماس کے قائمقام سربراہ بن گئے۔
محمد اسماعيل درويش
السنوار کے ممکنہ جاں نشینوں میں محمد اسماعیل درویش کا نام بھی شامل ہے۔ وہ تنظیم کی مجلس شوری کے سربراہ ہیں اور حماس کے اندر ایک نمایاں شخصیت شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کے ایران کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ مبصرین کے مطابق تہران میں اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد درویش حماس کی سربراہی کے مضبوط امیدوار تھے۔