برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اسرائیل کو زور دے کر سمجھایا ہے کہ حماس کے خاتمے کے لیے ‘سرجیکل سٹرائیکس ‘کو زیادہ سے زیادہ بڑھاتے ہوئے ان کے لیے طبی اور ٹارگٹڈ اپروچ اختیار کرے۔ مطلب یہ کہ چن چن کر مارا جائے۔’
برطانوی وزیر خارجہ نے ان خیالات کا اظہار اٹلی کے شہر روم میں اپنے ہم منصب مذاکرات کے بعد اس امر کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا ‘ برطانیہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ ‘ وہ اس چیز کو مانے اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے ‘سویلینز ‘ کا جانی نقصان کم سے کم کرے۔’
ڈیوڈ کیمرون نے کہا ‘ میں نے یہ نوٹ کیا ہے کہ اسرائیل نے شمالی غزہ کے مقابلے میں جنوبی غزہ میں شہری ہلاکتوں کی تعداد میں کمی کی ہے۔ میں اس سلسلے میں اسرائیل سے یہی کہوں گا کہ ابھی مزید کمی لانے کی ضرورت ہے اور اسی سمت میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ‘
کیمرون نے کہا ‘ ہم چاہتے ہیں کہ حماس سے نمٹتے ہوئے سرجیکل سٹرائیکس زیادہ ہونی چاہییں، بڑے کلینیکل سے انداز کو اختیار کیا جانا چاہیے’ ان کی مراد تھی کہ پتہ بھی نہ چلے اور کام تمام ہو جائے۔
وہ اس سے پہلے اپنی جرمن ہم منصب اینا لینا بئیر بوک کے ساتھ ‘سنڈےٹائمز’ میں لکھے گئے ایک مشترکہ مضمون میں کہہ چکے ہیں کہ ‘غزہ میں پائیدار سیز فائر ہونا چاہیےکیونکہ اس جنگ کی وجہ سے بہت زیادہ سویلین آبادی ماری جا چکی ہے۔’
ان سے اس ‘ پائیدار سیز فائر ‘ کا مطلب پوچھا گیا تو ان کا واضح کرنا تھا ‘ جنگ کو مکمل بند کر دینا ہرگز مراد نہیں ہے، اگر آپ نے جنگ بند کر دی اور حماس کے لوگ رہ گئے یا ان کے پاس غزہ کا ایک حصہ بھی رہ گیا تو یہ بڑا مسئلہ ہو جائے گا۔’
ان کا کہنا تھا ‘سیز فائر اور دوریاستی حال ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، اسرائیلیوں سے یہ توقع نہ رکھیں کہ وہ حماس کے ساتھ دو ریاستی حل پر تیار ہوں گے، وہ ایسی فلسطینی ریاست جس کا کنٹرول حماس کے پاس ہو نہیں چاہیں گے۔’
ڈیوڈ کیمرون نے پوری تفصیل سے ‘ پائیدار سیزفائر ‘ کا بتایا کہ ایسا حل مراد ہے جس میں حماس اسرائیل کے لیے خطرہ نہ رہے۔ وہ اس پوزیشن میں رہیں جیسا کہ سات اکتوبر 2023 کو تھے۔’