Tuesday, December 16, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 960

مودی کو لوک سبھا انتخابات میں ’سیاسی‘ اور ’اخلاقی‘ شکست کا سامنا، قیادت کا حق کھو دیا: سونیا گاندھی

0

نئی دہلی: کانگریس پارلیمانی پارٹی کے سربراہ کے طور پر دوبارہ منتخب ہونے کے بعدسونیا گاندھی نے ہفتہ کو وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید حملہ کیا اور کہا کہ مودی کو اس لوک سبھا انتخابات میں سیاسی اور اخلاقی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ اب قیادت کا حق کھو چکے ہیں۔

پرانی پارلیمنٹ کے مرکزی چیمبر میں نومنتخب اراکین اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ناکامی کی ذمہ داری لینے کے بجائے وزیر اعظم اتوار کو دوبارہ حلف اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سونیا گاندھی نے کہا، ’’ہمیں توقع نہیں ہے کہ وہ اپنے طرز حکمرانی میں تبدیلی لائیں گے اور نہ ہی وہ لوگوں کی مرضی کا ادراک کریں گے۔‘‘

کانگریس پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے نے سونیا گاندھی کو سی پی پی سربراہ مقرر کرنے کی تجویز پیش کی جس کی پارٹی کے تین ممبران پارلیمنٹ گورو گوگوئی، طارق انور اور کے سدھاکرن نے تائید کی۔

سونیا گاندھی 1999 سے مسلسل پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کی سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ سی پی پی سربراہ کے طور پر دوبارہ منتخب ہونے پر، سونیا نے پارٹی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کانگریس نے اس انتخاب میں اپنے عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو لوک سبھا انتخابات میں سیاسی اور اخلاقی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ایسی صورتحال میں انہوں نے نہ صرف مینڈیٹ بلکہ قیادت کا حق بھی کھو دیا ہے۔

پارلیمانی پارٹی کی سربراہ کے طور پر دوبارہ منتخب ہونے پر، سونیا گاندھی نے کہا، “میں اس بڑی ذمہ داری سے پوری طرح آگاہ ہوں جو آپ سب نے ایک بار پھر مجھ پر ڈالی ہے… آپ نے انتہائی مشکل حالات میں ایک سخت الیکشن لڑا۔” ہے آپ نے بہت سی رکاوٹوں کو عبور کیا اور بہت مؤثر طریقے سے مہم چلائی۔ آپ کی کامیابی نے ہمیں لوک سبھا میں زیادہ موجودگی اور اس کی کارروائی میں زیادہ موثر آواز فراہم کی ہے۔

لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’کانگریس نے ایک بار پھر اپنے عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ ایک طاقتور اور خوفناک مشینری کے خلاف تھا جو ہمیں تباہ کرنے کی پوری کوشش کر رہی تھی۔ اس نے ہمیں معاشی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی۔ اس نے ہمارے اور ہمارے لیڈروں کے خلاف جھوٹ اور بدنامی پر مبنی مہم چلائی۔ بہت سے لوگوں نے ہمارے انجام کی کہانی لکھی۔ لیکن ہم کھڑگے جی کی مضبوط قیادت میں ڈٹے رہے ، وہ ہم سب کے لیے ایک تحریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی تنظیم کے تئیں کھرگے کی وابستگی واقعی غیر معمولی ہے اور سب کو ان کی مثال سے سبق سیکھنا چاہئے۔

راہل گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر نے کہا، “بھارت جوڑو یاترا اور بھارت جوڑو نیا ئے یاترا واقعی تاریخی تحریکیں تھیں جنہوں نے ہماری پارٹی میں ہر سطح پر نئی جان ڈالی۔ راہل غیر متوقع ذاتی اور سیاسی حملوں کے باوجود لڑنے کے عزم کے لیے خصوصی شکریہ کے مستحق ہیں۔ انہوں نے آئین کی ضمانتوں اور تحفظ کے حوالے سے ہمارے بیانیے کو بھی شکل دی۔

انہوں نے کہا، ’’کانگریس ورکنگ کمیٹی کی قرارداد ملک بھر میں ہمارے تمام ساتھیوں اور کارکنوں کا بھی شکریہ ادا کرتی ہے ، جنہوں نے ہماری کامیابی کے لئے اتنی محنت اور تندہی سے کام کیا۔ دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں لاکھوں کارکن مشکل سے مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ ہم ان کی ہمت اور عزم کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ہم ان کے شکر گزار اور مقروض ہیں۔‘‘

سونیا نے کہا، ”ملک کے عوام نے تقسیم اور آمریت کی سیاست کو مسترد کرنے کے لیے فیصلہ کن ووٹ دیا ہے۔ انہوں نے پارلیمانی سیاست کو مضبوط کرنے اور آئین کے تحفظ کے لیے ووٹ دیا۔‘‘

ان کے مطابق، ’’پارلیمنٹ میں ہماری تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ لوک سبھا میں نہ صرف کانگریس ایک بڑی پارٹی ہے، بلکہ ہم اپنے ’انڈیا‘ کے اتحادی شراکت داروں کی طاقت سے بھی مضبوط ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ نے خود ایک شاندار واپسی کی ہے۔”

سونیا گاندھی نے کہا کہ اس بات پر بھی غور کیا جانا چاہئے کہ کانگریس کو ان ریاستوں میں اپنی پوزیشن کو بہتر بنانے کے لئے کیا کرنے کی ضرورت ہے جہاں پارٹی کی کارکردگی توقعات سے بہت کم رہی ہے۔

وزیر اعظم کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا، “وزیر اعظم، جنہوں نے اپنی پارٹی اور اتحادیوں دونوں کو چھوڑ کر صرف اپنے نام پر مینڈیٹ مانگا تھا، کو سیاسی اور اخلاقی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ درحقیقت، وہ اپنا متوقع مینڈیٹ بھی کھو چکے ہیں اور قیادت کا حق بھی۔ اس کے باوجود، ناکامی کی ذمہ داری قبول کرنے سے دور، وہ کل دوبارہ حلف اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ کانگریس ممبران پارلیمنٹ کی خصوصی ذمہ داری ہے کہ وہ وزیر اعظم اور ان کی نئی این ڈی اے حکومت کو جوابدہ بنانے کے لئے چوکس اور سرگرم رہیں۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ اب حکومت پارلیمنٹ کو اس طرح نہیں چلا سکے گی جس طرح وہ گزشتہ ایک دہائی سے چلا رہی ہے۔

سونیا گاندھی نے کہا، ’’ہمارے سامنے مشکل وقت ہے۔ ہمیں حکمران جماعت کی طرف سے اپنے آئین میں درج سیکولر اور جمہوری اقدار کو ختم کرنے اور پولرائز کرنے کی کسی بھی کوشش کو روکنے کے لئے چوکنا رہنا ہوگا۔ ایسے حالات میں تمام کوششوں کو ناکام کرنا ہوگا۔‘‘

سونیا گاندھی کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن منتخب، کھڑگے کی تجویز کو منظوری

0

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج نے کانگریس پارٹی میں نئی ​​جان ڈال دی ہے۔ پارٹی قائدین سے لے کر کارکنوں میں نیا جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے۔ کانگریس کی طرف سے مسلسل اجلاس منعقد کئے جا رہے ہیں۔ دریں اثنا، سونیا گاندھی کو دوبارہ کانگریس پارلیمانی پارٹی (سی پی پی) کا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔ ہفتہ (8 جون) کی شام کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں کے پارٹی ممبران پارلیمنٹ کی میٹنگ میں انہیں دوبارہ لیڈر منتخب کیا گیا۔

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سونیا گاندھی کو پارلیمانی پارٹی کا سربراہ منتخب کرنے کی تجویز پیش کی۔ تمام ارکان پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر اس پر منظوری دی۔ اس سے قبل کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی میٹنگ میں ایک قرارداد منظور کی گئی کہ راہل گاندھی کو لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر بنایا جائے گا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا راہل گاندھی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالنے کے لیے تیار ہیں، کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے کہا، “انہیں اپوزیشن کے لیڈر کا عہدہ سنبھالنا پڑے گا۔ آخر لوگ انہیں وہاں چاہتے ہیں۔ انڈیا ٹیم اور کانگریس کے لوگ انہیں وہاں چاہتے ہیں۔‘‘

میٹنگ میں جو بات چیت ہوئی اس پر ویرپا موئیلی نے کہا، ’’ہمیں بہت سی چیزوں پر تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے – جس طرح سے کانگریس اور انڈیا نے بہت زیادہ ووٹ فیصد اور سیٹیں حاصل کیں، یقینا، ہمیں جیت کر اقتدار میں آنا چاہئے تھا اور گاندھی کو اس ملک کا وزیر اعظم بننا چاہیے تھا لیکن اب نریندر مودی اتنے عظیم نہیں ہیں، ووٹ شیئر کے معاملے میں وہ پوری طرح سے گر گئے ہیں اور آج نہیں تو کل کانگریس راہل گاندھی کی قیادت میں ہر حال میں واپس آئے گی۔‘‘

مینڈیٹ کے جذبے کو آگے بڑھانے کے لیے انڈیا الائنس پوری طرح پابند عہد ہے: دیپانکر بھٹاچاریہ

0

سی پی آئی-ایم ایل کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہا ہے کہ این ڈی اے مینڈیٹ کا کتنا احترام کرے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن انڈیا الائنس مینڈیٹ کے جذبے کو آگے بڑھانے کے لیے پوری طرح پابند عہد ہے۔ وہ پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس میں نومنتخب ممبران پارلیمنٹ راجارام سنگھ اور سودامہ پرساد بھی موجود تھے۔

اس موقع پر دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات 2024 کا مینڈیٹ مودی حکومت کے خلاف ہے۔ مینڈیٹ کی سمت آئین و جمہوریت اور عوامی فلاح کی پالیسیوں کے حق میں ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری نے مزید کہا کہ اگرچہ بی جے پی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے اور مرکز میں این ڈی اے کی حکومت بن رہی ہے لیکن یہ واضح ہے کہ ملک نے کہہ دیا ہے کہ نریندر مودی اور امت شاہ کی آمریت نہیں چاہئے۔

دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہا کہ ہم نے بہار کے تین لوک سبھا حلقوں میں سے دو پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اسمبلی کے ایک ضمنی انتخاب میں بھی ہمیں جیت حاصل ہوئی ہے۔ نالندہ میں ہم سخت مقابلے میں رہے لیکن لیکن انتخابی نتائج ہماری توقعات کے مطابق نہیں ہیں۔ انتخابی نتائج 2020 کے بہار اسمبلی کے آس پاس ہونا چاہیے تھا۔

سی پی آئی-ایم ایل کے جنرل سکریٹری نے اس موقع پر نیٹ کے نتائج پر بھی ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ نیٹ کے نتائج میں بھی کھلی دھاندلی ہوئی ہے۔ اتنے لوگ کیسے ٹاپر بن گئے؟ یہ سنجیدہ تحقیق کا معاملہ ہے۔

دیپانکربھٹاچاریہ نے کہا کہ این ڈی اے حکومت میں جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی کا بڑا رول ہے لیکن نتیش کمار نے این ڈی اے میٹنگ میں جس طرح کی باتیں کہی وہ بہت تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے معاملے پر نتیش کمار کو مودی کی گارنٹی لینی چاہئے، لیکن پتہ نہیں نتیش کمار اس پر کیا کریں گے؟

کاراکاٹ سے نو منتخب کانگریس ایم پی راجارام سنگھ نے کہا کہ نتیش کمار کو انڈیا الائنس کی حمایت کرنی چاہئے۔ یہ مینڈیٹ مودی کے خلاف ہے۔ آرا سے نومنتخب رکن پارلیمنٹ سوداما پرساد نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں کسانوں کے لیے فصلوں کی مناسب قیمت، آبپاشی کے انتظامات اور نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی مار کھائے خوردہ تاجروں کی دوبارہ مضبوطی اور روزگار کے مسائل پر لڑائی جدو جہد کرتے رہیں گے۔

مجھے وزیر اعظم بنا دیں تو بھی میں این ڈی اے کے ساتھ نہیں جاؤں گا: چندر شیکھر آزاد

0

لوک سبھا انتخابات 2024 کے اختتام کے بعد اب نئی حکومت تشکیل ہونے جا رہی ہے۔ نریندر مودی کل (09 جون) کو وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیں گے۔ اسی دوران اتر پردیش کے نگینہ سیٹ پر کامیابی حاصل کرکے رکن پارلیمنٹ بننے والے آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد نے کہا ہے کہ اگر این ڈی اے والے انہیں وزیر اعظم بھی بنادیں تو بھی وہ اس اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ کے مطابق آزاد سماج پارٹی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد نے کہا کہ نگینہ کے لوگوں نے مجھے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ووٹ دیا ہے۔ آئین کے مخالفین کو سبق سکھانے کے لیے ووٹ دیا ہے۔ سیاسی طاقت ضروری ہے لیکن اس کے لیے نظریے کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں اور ایسے میں این ڈی اے میں شامل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے آزاد سماج پارٹی کے نوجوان صدر نے کہا کہ اگر حکمراں پارٹی اتنی ہی اچھی ہوتی تو اسے اتنی کم سیٹیں نہ ملتیں۔ یہ ایک ہار کی طرح ہے۔ حکمران پارٹی نے 400 کا دعویٰ کیا تھا اور عوام نے انہیں کہاں لاکر چھوڑ دیا؟ اگر بی جے پی کے اعلیٰ لیڈروں نے ڈیمیج کنٹرول نہ کیا ہوتا تو ان کی سیٹیں 200 سے بھی کم رہتیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد سماج پارٹی عوام کے مفادات کے لیے کام کرے گی۔ میں عہدے اور وقار کے لیے سیاست میں نہیں آیا۔

آزاد سماج پارٹی کے صدر نے کہا کہ میں صرف دلتوں کے ووٹ سے نہیں بلکہ پال، پرجاپتی، کشیپ، سینی، موریہ، شاکیہ اور مسلمانوں کے بھی ووٹوں سے منتخب ہوا ہوں۔ مجھے تمام لوگوں کے ووٹ ملے ہمیں۔ میں کسی کا اپوزیشن نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نگینہ میں دلت اور پسماندہ مسلمانوں کا اتحاد بنا ہے۔ اگر یہی موقع مجھے یوپی کے دیگر حصوں میں ملے تو یوپی میں بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔ چندر شیکھر آزاد نے کہا کہ سیاست ایک فن ہے جسے سمجھنے میں بہت وقت لگا۔ ہم محروم ہیں لیکن ہمارا سماج محروم نہ رہے، اس کے لیے لڑنا ہے۔

نیٹ میں گریس مارکس پانے والے 1500 سے زائد امیدواروں کے نتائج کی ازسرِنو جانچ ہوگی، کمیٹی تشکیل: این ٹی اے

0

وزارت تعلیم نے ’نیٹ-یوجی‘ میڈیکل داخلہ کے امتحان میں گریس مارکس (اعزازی نمبر) حاصل کرنے والے 1500 سے زیادہ امیدواروں کے نتائج کی دوبارہ جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے ہفتہ (8 جون) کو یہ معلومات دی ہے۔ الزام لگایا جا رہا ہے کہ امیدواروں کے نمبروں میں اضافہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے 67 امیدواروں نے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

این ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل سبودھ سنگھ نے کہا ہے  کہ یو پی ایس سی کے سابق چیئرمین کی سربراہی میں قائم کمیٹی ایک ہفتے میں اپنی سفارشات دے گی اور ان امیدواروں کے نتائج پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گریس مارکس دینے کا امتحان کی اہلیت کے معیار پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے اور متاثرہ امیدواروں کے نتائج کے جائزے سے داخلہ کے عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

نیشنل ایلیجبلٹی کم انٹرنس ٹیسٹ (نیٹ) کے بہت سے امیدواروں نے الزام لگایا ہے کہ نمبروں میں اضافہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے 67 امیدواروں نے پہلی پوزیشن حاصل کی ہے اور ان میں سے پانچ ایک ہی مرکز سے ہیں۔ این ٹی اے نے کسی بھی بے ضابطگی کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں میں تبدیلی اور امتحانی مرکز میں وقت ضائع کرنے کے لیے دیے گئے گریس مارکس طلبہ کے زیادہ نمبر حاصل کرنے کی وجہ ہیں۔

راہل گاندھی کو اپوزیشن لیڈر بنانے پر سی ڈبلیو سی میں قرارداد منظور، جلد کیا جائے گا فیصلہ

0

نئی دہلی: کانگریس کی اعلیٰ ترین پالیسی ساز ادارہ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے پارٹی لیڈر راہل گاندھی کو لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر بنانے کی تجویز کو متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے کہا کہ صرف راہل گاندھی ہی لوک سبھا میں مؤثر طریقے سے پارٹی کے مسائل پر بحث کر سکتے ہیں۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور پارٹی کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے ہفتہ کو ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ورکنگ کمیٹی نے راہل گاندھی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی قرارداد منظور کی ہے۔ وہ پر امید ہیں کہ راہل گاندھی اس تجویز کو قبول کریں گے۔

وینوگوپال نے کہا، ’’ورکنگ کمیٹی نے متفقہ طور پر راہل گاندھی سے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالنے کی درخواست کی ہے۔ راہل گاندھی اس کے لیے سب سے موزوں شخص ہیں اور وہ پارٹی کے مسائل کو پارلیمنٹ میں مضبوطی سے اٹھانے اور پارٹی کی قیادت کرنے کے لیے بہترین لیڈر ہیں۔ راہل گاندھی نے کہا ہے کہ وہ بہت جلد ورکنگ کمیٹی کے فیصلے پر فیصلہ کریں گے۔‘‘

یہ پوچھے جانے پر کہ راہل گاندھی اپنے لیے کون سی سیٹ رکھیں گے، رائے بریلی یا وائناڈ، وینوگوپال نے کہا کہ اس سلسلے میں تین چار دنوں میں فیصلہ کیا جائے گا۔ انڈیا اتحاد کی جانب سے جنتا دل یو کے صدر اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو وزیر اعظم بنانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

وینو گوپال نے کہا کہ ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں جوش و خروش کا ماحول تھا اور تمام لیڈران لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کی کارکردگی سے پرجوش تھے۔ ورکنگ کمیٹی میں موجود لیڈروں کے مزاج سے ایسا لگ رہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اب کانگریس کے احیاء کا کام شروع ہو گیا ہے۔

وینوگوپال نے کہا “آج کی کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کا ماحول چار مہینے پہلے کی میٹنگ سے بالکل مختلف تھا اور پارٹی لیڈروں سے لے کر کارکنوں تک ہر کوئی توانائی سے بھرا ہوا نظر آیا۔ میٹنگ میں پروموشنل اور گارنٹی اسکیموں جیسے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اکاؤنٹس سیل ہونے اور پارٹی رہنماؤں کو بلیک میل کیے جانے کے باوجود پارلیمانی انتخابات میں پارٹی کی شاندار کارکردگی رہی اور تمام رہنما اس سے پرجوش نظر آئے۔

وینو گوپال نے کہا “اس بار ہمارا سفر زیادہ چیلنجنگ تھا، لیکن کانگریس کے تمام لیڈران اور کارکنان نے جمہوریت اور آئین کی حفاظت کے لیے جنگجوؤں کی طرح لڑا۔ کانگریس کو ختم کرنے کی کئی کوششیں ہوئیں لیکن پارٹی مضبوط کھڑی رہی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کا واحد ایجنڈا عوام کو تقسیم کرنا تھا، لیکن کانگریس اور انڈیا اتحاد ہر محاذ پر مضبوط کھڑا رہا۔

کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ جن علاقوں میں پارٹی کو لوک سبھا میں توقع سے کم سیٹیں ملی ہیں ان کی وجوہات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ پارٹی صدر ملک ارجن کھڑگے ان ریاستوں اور خطے کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دیں گے۔ کمیٹیوں کی طرف سے دی گئی رپورٹ کی بنیاد پر کانگریس صدر ان ریاستوں میں پارٹی کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔ کانگریس صدر نے یہ بھی کہا کہ جن ریاستوں میں کانگریس نے اسمبلی انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور لوک سبھا انتخابات میں اچھا نہیں کر سکی ہے، ان کا جائزہ لیا جائے گا۔

وینو گوپال نے کہا کہ میٹنگ میں کانگریس کے نتائج پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اتر پردیش میں پارٹی کی پوزیشن کو بہتر بنانے کا معاملہ اٹھایا گیا، مہاراشٹر کا مسئلہ اٹھایا گیا اور تمام مسائل پر مثبت بات چیت کی گئی۔ آج کے اجلاس میں کانگریس کمیٹی کے لوگوں کی اخلاقی بنیاد بہت بلند تھی۔ اس سوال پر کہ آیا کانگریس لیڈر راہل گاندھی وائناڈ یا رائے بریلی لوک سبھا سیٹ سے استعفیٰ دیں گے ؟ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تین چار دنوں میں فیصلہ کیا جائے گا۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

شامبھوی چودھر: پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہونے والی کم عمر ترین امیدوار، خواتین اور نوجوانوں کی آواز اٹھانے کا عزم

0

پٹنہ: اس بار لوک سبھا انتخابات میں کئی نئے چہرے پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔ ریاست کی سب سے کم عمر رکن اسمبلی شامبھوی چودھری لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے ٹکٹ پر بہار کی سمستی پور لوک سبھا سیٹ سے منتخب ہوئیں۔

شامبھوی چودھری نے آئی اے این ایس سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ ایم پی بننا میرے اور میرے خاندان کا خواب تھا۔ میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ میں اپنے خاندان سے تیسری نسل کی سیاستدان بنی ہوں۔ عوام نے مجھے منتخب کیا، اس کے لئے شکریہ۔ عہدہ ملنے کے بعد علاقے کے لوگوں کی ذمہ داریاں ہمارے کندھوں پر ہیں۔ میں نے اپنے علاقے میں یوتھ پاور اور وومن پاور کی نمائندگی کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ پارلیمنٹ میں ان کی آواز بلند کرنے کی کوشش کروں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایل جے پی ایک ایسی جماعت ہے جس کا اسٹرائیک ریٹ 100 فیصد رہا ہے۔ نہ صرف اس الیکشن میں بلکہ 2014 اور 2019 کے الیکشن میں بھی جتنی سیٹیں ملی تھیں سب جیتیں۔ مجھے اتنا یقین ہے کہ اگر ہمیں 5 کے بجائے 10 سیٹیں مل جاتیں تو وہ بھی ہم جیت جاتے۔ بہار کے لوگوں کو ہماری پارٹی کے اصولوں پر بھروسہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ چراغ پاسوان بہار کے مقبول لیڈر ہیں۔ ہمیشہ مضبوطی سے این ڈی اے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ ہماری پارٹی کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ اگر چراغ پاسوان جی کو کوئی بڑی ذمہ داری ملتی ہے تو ہم سب ہمت کے ساتھ ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

بہار کو خصوصی درجہ ملنے کے سوال پر شامبھوی چودھری نے کہا کہ اگر عوام ایسا مطالبہ کر رہے ہیں تو میرا ماننا ہے کہ تمام این ڈی اے لیڈروں کو مل بیٹھ کر اس پر بات کرنی چاہئے۔ حکومت بننے کے بعد بہار کی تمام پارٹیوں کے لیڈر وزیر اعظم نریندر مودی سے مل کر ریاست کو خصوصی درجہ دینے کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ وزیر اعظم بہار کو آگے لے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عوام سے کئے گئے تمام وعدے پورے کئے جائیں۔ ہماری پارٹی نے بہت محنت کی، ہم نے تمام سیٹیں ایک لاکھ ووٹوں سے جیتیں۔ لوگوں کی امیدیں ہم سب سے وابستہ ہیں۔ کل وزیر اعظم مودی نے یہ بھی بتایا کہ اگلے دس سالوں میں کیا ترقی ہونے والی ہے۔ ہم یہ بھی چاہیں گے کہ ملک کے ساتھ بہار بھی ترقی کرے۔ اس وقت پوری توجہ حکومت سازی پر مرکوز ہے۔

مراٹھا ریزرویشن کے لئے منوج جرانگے پاٹل نے پھر شروع کی بھوک ہڑتال، وعدوں پر عمل درآمد کا مطالبہ

0

مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرنے والی شیوبا تنظیم کے لیڈر منوج جرانگے پاٹل نے ہفتہ (8 جون) کو دوبارہ بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر حکومت سے اس سلسلے میں جنوری میں کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مقامی حکام کی جانب سے ابتدا میں منوج جرانگے پاٹل کو بھوک ہڑتال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، جو بعد میں دے دی گئی۔

خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق بھوک ہڑتال کی اجازت ملنے کے بعد منوج جرانگے پاٹل نے بڑی تعداد میں اپنے حامیوں کے ساتھ اپنے گاؤں انتروالی-سراٹی میں بھوک ہڑتال شروع کر دی۔ واضح رہے کہ جنوری میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے منوج جرانگے پاٹل سے ملاقات کی تھی اور انہیں مراٹھا ریزرویشن سے متعلق مسودے کی ایک کاپی دی تھی۔

منوج جرانگے پاٹل کی مراٹھا ریزرویشن کے لیے بھوک ہڑتال کی شروعات اگست 2023 سے ہوئی اور پھر ریزرویشن کے لئے دباؤ بنانے کے لیے احتجاج، ریلیاں، نوی ممبئی تک پیدل مارچ سمیت کئی طرح کے احتجاج کا سہارا لیا۔ دباؤ میں آ کر ریاستی حکومت نے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا اور ان کے کئی مطالبات تسلیم کئے۔ معاہدے کے مطابق کچھ دیگر مطالبات پرعمل درآمد باقی ہے۔

واضح رہے کہ مہاراشٹر میں مراٹھا آبادی تقریباً 33 فیصد ہے۔ وہ گزشتہ چار دہائیوں سے نوکریوں اور تعلیم میں ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ منوج جرانگے پاٹل نے مطالبہ کیا ہے کہ مراٹھا سماج کے لوگوں کو او بی سی کے تحت سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں ریزرویشن دیا جائے، مراٹھوں کو کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ دینے کا حکومتی حکم نامہ پاس کیا جائے، مراٹھا برادری کی معاشی اور سماجی پسماندگی کا سروے کرنے کے لیے فنڈز فراہم کیا جائے اور اس کے لیے کئی ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔

جرانگے پاٹل مہاراشٹر کے بیڈ ضلع کے رہنے والے ہیں۔ 12ویں جماعت تک تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ بہتر مواقع کی تلاش میں پڑوسی ضلع جالنہ میں رہنے لگے۔ اس عرصے میں اپنی روزی روٹی کے لئے انہوں نے ہوٹل میں کام کیا۔ وہ کانگریس پارٹی میں شامل ہو گئے۔ ان کے کام کو دیکھ کر پارٹی کے اراکین نے انہیں کانگریس کا جالنہ ضلع صدر مقرر کیا لیکن کچھ ہی عرصے بعد انہوں نے پارٹی چھوڑ دی۔ منوج جرانگے پاٹل نے مراٹھا برادری کے لوگوں کے لئے ’شیوبا سنگٹھن‘ کے نام سے ایک تنظیم بنائی اور اپنی آواز بلند کرنے کے لیے حکومت کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔ گزشتہ سال ستمبر میں جرانگے نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے تحریک چلائی تھی جس میں تشدد پھوٹ پڑا ٹھا۔

دہلی کے نریلا واقع ایک فیکٹری میں لگی زبردست آگ، 3 افراد ہلاک، 6 زخمی

0

دہلی کے نریلا انڈسٹریل ایریا میں ایک دال فیکٹری میں زبردست آگ لگ گئی جس میں جھلس کر تین لوگوں کی موت ہو گئی جبکہ 6 لوگ شدید زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی 15 گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں۔ دہلی فائر سروس کے عملے نے طویل جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پا لیا۔

اس سے قبل آگ لگتے ہی افراتفری کے درمیان فیکٹری میں کام کرنے والے ملازمین اپنی جان بچانے کے لیے ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ فیکٹری کے مزدور بھی مدد کے لیے چیخ رہے تھے۔ اس دوران لوگوں نے آگ بجھانے والے محکمے کو واقعے کی اطلاع دی۔ فیکٹری میں ہر طرف خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق اس بڑے پیمانے پر آتشزدگی کے واقعہ میں لاپرواہی برتنے پر آئی پی سی کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جا رہا ہے جبکہ مزید تفتیش بھی جاری ہے۔

واضح رہے کہ دہلی میں گزشتہ کچھ دنوں سے جاری سخت گرمی کے درمیان آگ لگنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ آگ لگنے کے ان واقعات کے پیش نظر دہلی حکومت نے تمام متعلقہ ایجنسیوں کو حفاظتی اقدامات پر زور دینے کی ہدایت جاری کی ہے۔ دہلی حکومت کی طرف سے جاری کردہ حکم میں کہا گیا تھا کہ ہر قیمت پر فائر سیفٹی کے معیارات پر عمل کیا جائے۔

’عوام نے ہم میں اعتماد ظاہر کر تاناشاہی طاقتوں کو سخت جواب دیا‘، سی ڈبلیو سی کی میٹنگ سے کھڑگے کا خطاب

0

دہلی میں آج کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ چل رہی ہے جس میں لوک سبھا انتخاب کے نتائج اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ اس میٹنگ کے درمیان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ شیئر کیا ہے جس میں انھوں نے میٹنگ میں اپنی استقبالیہ تقریر کے کچھ اہم نکات ظاہر کیے ہیں۔ انھوں نے سب سے پہلے اٹھارہویں لوک سبھا انتخاب کے بعد ہو رہی کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی پہلی میٹنگ میں شامل سبھی لیڈران کا تہہ دل سے استقبال کیا اور پھر اپنی باتیں سبھی کے سامنے رکھیں۔ جو باتیں کھڑگے نہیں اپنی تقریر میں کہیں، وہ اس طرح ہیں…

کانگریس ورکنگ کمیٹی ملک بھر میں پھیلے کانگریس پارٹی لیڈران اور کروڑوں کارکنان کا شکریہ ادا کرتی ہے، جنھوں نے گزشتہ کچھ مہینوں میں سخت محنت کی۔ میں آپ کے عزائم، حوصلہ اور محنت کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔

عوام نے ہم میں اعتماد ظاہر کر کے تاناشاہی طاقتوں اور آئین مخالف طاقتوں کو سخت جواب دیا ہے۔ ہندوستان کے ووٹرس نے بی جے پی کی دس سالہ تخریب کاری، نفرت و پولرائزیشن پر مبنی سیاست کو خارج کیا ہے۔

کانگریس ورکنگ کمیٹی کانگریس کے سبھی نومنتخب اراکین کو مبارکباد دیتی ہے، جنھوں نے مشکل حالات میں انتخاب لڑ کر جیت حاصل کی۔ انھیں اٹھارہویں لوک سبھا کا رکن بننے پر مبارکباد۔

اس موقع پر میں محترمہ سونیا گاندھی جی کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، جنھوں نے انتخاب کی تیاریوں، اتحاد کی میٹنگوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنے طویل تجربات کی بنیاد پر ہم سب کی رہنمائی کی۔