Wednesday, December 17, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 957

’میری بہن وارانسی سے کھڑی ہوتی تو 3-2 لاکھ ووٹوں سے پی ایم مودی ہارتے‘، رائے بریلی میں راہل گاندھی کا خطاب

0

’’آپ نے تصویر دیکھی ہوگی کہ نریندر مودی نے آئین کو اپنی پیشانی سے لگا رکھا ہے۔ یہ ملک کی عوام نے کروایا ہے۔ ملک کے وزیر اعظم کو عوام نے پیغام دیا کہ اگر آپ نے آئین سے کھلواڑ کیا تو اچھا نہیں ہوگا۔‘‘ یہ بیان آج راہل گاندھی نے رائے بریلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ دراصل وہ رائے بریلی پارلیمانی سیٹ پر انھیں کامیاب بنانے کے لیے عوام کا شکریہ ادا کرنے پہنچے تھے۔ اس موقع پر راہل گاندھی کے ساتھ ساتھ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور امیٹھی پارلیمانی سیٹ سے کامیاب کانگریس امیدوار کشوری لال شرما سمیت کچھ دیگر اہم لیڈران بھی موجود تھے۔

اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی وارانسی پارلیمانی سیٹ پر ملی کم ووٹوں سے جیت کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’پی ایم مودی وارانسی میں جیسے تیسے جیتے ہیں۔ اگر میری بہن (پرینکا گاندھی) وہاں سے لڑ گئی ہوتی تو آج وزیر اعظم 3-2 لاکھ ووٹوں سے وارانسی کا انتخاب ہار جاتے۔‘‘ جب راہل گاندھی نے یہ بات کہی تو اسٹیج پر بیٹھی پرینکا گاندھی کے چہرے پر مسکان تیرنے لگی اور تقریب میں موجود شرکا نے زوردار انداز میں تالیاں بجائیں۔

رائے بریلی اور امیٹھی میں ملی جیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’رائے بریلی-امیٹھی کی پیاری عوام اور سبھی لیڈروں نے اپنی محنت سے کانگریس پارٹی کو جیت دلائی ہے۔ میں سبھی لیڈروں، رائے بریلی و امیٹھی کے پیارے کارکنان کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ ’’اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی کا ایک ایک کارکن کانگریس پارٹی کے کارکنان کے ساتھ انتخاب لڑا جو قابل تعریف ہے، ایسا پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔‘‘

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’اس انتخاب میں ملک کی ہر ریاست متحد ہو گئی تھی۔ ایسا اس لیے کیونکہ ملک کی روح کو سمجھ آ گیا تھا کہ نریندر مودی جی، امت شاہ جی ہندوستانی آئین کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پھر ہم نے دیکھا کہ وزیر اعظم کھل کر تشدد اور نفرت کی سیاست کر رہے تھے۔ یہ ہندوستان کی ثقافت اور مذہب کے خلاف ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’مجھے فخر ہے کہ اتر پردیش کی عوام نے نفرت، تشدد، تکبر کے خلاف ووٹ دیا ہے۔‘‘

بی جے پی کو ایودھیا پارلیمانی سیٹ پر ملی شکست کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی ایودھیا کی سیٹ ہار گئی۔ ایودھیا میں رام مندر بنا، لیکن اس کی افتتاحی تقریب میں کسان، مزدور، غریب، دلت، پسماندہ طبقہ کے لوگ دکھائی نہیں دیے۔ وہاں اڈانی، امبانی سمیت ملک کے کئی ارب پتی کھڑے تھے، لیکن ہماری قبائلی صدر کو بھی نہیں آنے دیا۔ اس لیے بی جے پی کو ایودھیا کی عوام نے بھی جواب دے دیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان نے پیغام بھیجا ہے کہ ہمیں نریندر مودی جی کا ویژن اچھا نہیں لگتا۔ ہمیں نفرت، تشدد نہیں چاہیے۔ ہمیں محبت کی دکان اور نیا ویژن چاہیے۔ اگر ملک کو نیا ویژن دینا ہے تو اتر پردیش سے ہی دینا ہوگا۔ اتر پردیش نے پیغام دیا ہے کہ ہم ملک اور ریاست میں انڈیا اتحاد کو چاہتے ہیں۔‘‘

انڈیا بلاک میں مزید ایک فرد کا اضافہ، رکن پارلیمنٹ محمد حنیفہ نے راہل گاندھی سے ملاقات کر حمایت کا کیا اعلان

0

انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد بی جے پی  کی قیادت میں این ڈی اے نے مرکز میں حکومت تو بنا لی ہے لیکن دوسری جانب انڈیا الائنس کا قبیلہ بھی آہستہ آہستہ بڑھتا جا رہا ہے۔ انڈیا الائنس کے اس قبیلے میں اب مزید ایک نئے فرد کا اضافہ ہوا ہے۔ لداخ کے نومنتخب آزاد رکن پارلیمنٹ محمد حنیفہ انڈیا الائنس میں شامل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے دہلی میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے انڈیا الائنس کو اپنی حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ محمد حنیفہ کی حمایت کے ساتھ ہی انڈیا الائنس کے ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 237 ہو گئی ہے۔

لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج سامنے آنے کے دو دن بعد ہی مہاراشٹر کے سانگلی سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن جیتنے والے رکن پارلیمنٹ وشال پاٹل نے بھی انڈیا الائنس کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے سے ملاقات کے بعد انڈیا الائنس میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔

محمد حنیفہ نے لداخ لوک سبھا سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا تھا۔ انہوں نے تسرینگ نامگیال کو 27906 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ یہ سیٹ بی جے پی نے 2014 اور 2019 میں جیتی تھی۔ اس بار محمد حنیفہ نے آزاد امیدوار کے طور پر یہاں سے کامیابی حاصل کی ہے۔

واضح رہے کہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد مہاراشٹر کے سانگلی سے آزاد ایم پی وشال پاٹل، بہار کی پورنیا لوک سبھا سیٹ سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الکیشن لڑنے والے پپو یادو اور اب محمد حنیفہ نے انڈیا الائنس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ انڈیا الائنس نے لوک سبھا انتخابات 2024 میں 234 سیٹیں جیتی تھیں، جب کہ این ڈی اے الائنس نے 293 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ اب تین آزاد ممبران پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہونے کے بعد انڈیا الائنس کے ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 237 ہو گئی ہے۔

’آندھرا کی صرف ایک راجدھانی ہوگی، اور وہ ہے امراوتی‘، چندربابو نائیڈو نے حلف برداری سے ایک دن قبل کیا اعلان

0

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ کی شکل میں اپنی حلف برداری سے ایک دن قبل ٹی ڈی پی سپریمو این چندربابو نائیڈو نے اعلان کر دیا ہے کہ آندھرا کی صرف ایک راجدھانی ہوگی، اور وہ ہے امراوتی۔ منگل کے روز چندربابو نائیڈو نے ٹی ڈی پی، بی جے پی اور جَن سینا کے اراکین اسمبلی کی مشترکہ میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے یہ اعلان کیا۔ میٹنگ میں انھیں اتفاق رائے سے آندھرا پردیش قانون ساز اسمبلی میں این ڈی اے کا لیڈر منتخب کیا گیا۔ اس کے بعد نائیڈو نے کہا کہ ’’ہماری حکومت میں تین راجدھانیوں کی آڑ میں کوئی کھیل نہیں ہوگا۔ ہماری راجدھانی امراوتی ہی رہے گی۔‘‘

آندھرا پردیش: چندربابو نائیڈو وزیر اعلیٰ عہدہ کے امیدوار منتخب، حلف برداری کل، پی ایم مودی بھی ہوں گے شریک

قابل ذکر ہے کہ 19-2014 کے دوران منقسم آندھرا پردیش کے پہلے وزیر اعلیٰ کی شکل میں چندربابو نائیڈو نے امراوَتی کو راجدھانی بنانے کا مشورہ سامنے رکھا تھا۔ لیکن نائیڈو کی اس تجویز کو 2019 میں اس وقت شدید جھٹکا لگا جب ٹی ڈی پی اقتدار سے باہر ہو گئی اور وائی ایس جگن موہن ریڈی کی قیادت والی وائی ایس آر سی پی نے شاندار جیت حاصل کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

’کتھنی اور کرنی میں فرق کو نریندر مودی کہتے ہیں‘، مودی کابینہ میں اقربا پروری دیکھ کر راہل گاندھی نے کیا حملہ

ریڈی نے امراوتی کو راجدھانی بنانے سے متعلق نائیڈو کے منصوبہ پر پانی پھیر دیا اور انھوں نے تین راجدھانیوں کا نیا اصول پیش کر دیا۔ اس کے مطابق وشاکھاپٹنم کو انتظامی، امراوَتی کو قانون ساز اور کرنول کو عدالتی راجدھانی بنانے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں کچھ قانونی پیچیدگیاں بھی سامنے آئی تھیں۔ لیکن اب نائیڈو نے اس اصول کی جگہ ایک راجدھانی کے فیصلے کو ترجیح دی ہے۔ انھوں نے صاف کر دیا ہے کہ ان کی حکومت میں تین راجدھانیوں کی آڑ میں کوئی کھیل نہیں ہوگا، اور ایک راجدھانی جو ہوگی وہ امراوَتی ہے۔

پیغمبر محمدؐ کا مذاق اڑانے والے کامیڈین اولیا رحمٰن نے مانگی معافی، عدالت نے سنائی 7 ماہ قید کی سزا

0

دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈنیشیا میں ایک اسٹینڈ اَپ کامیڈین کو توہین رسالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 7 ماہ جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔ ایک مقامی عدالت کے جج نے منگل کے روز اولیا رحمٰن نامی اس کامیڈین کو توہین رسالت کا قصوروار قرار دیتے ہوئے یہ سزا سنائی۔

کرناٹک میں کانگریس کی کارکردگی میں مزید بہتری کی ضرورت: ڈی کے شیوکمار

لیمپنگ پرازکیوٹر دفتر کے ترجمان رکی رامدھن نے اس معاملے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ کامیڈین اولیا رحمٰن نے سماترا جزیرہ پر دسمبر ماہ میں ایک اسٹینڈ اَپ کامیڈی شو میں حصہ لیا تھا۔ ایک کیفے میں منعقد اس پروگرام کے دوران اولیا رحمٰن نے محمد لفظ کا مذاق بنایا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ محمد نام کا استعمال کرتے ہوئے کامیڈی کرنے کے نام پر نفرت پھیلانے کا الزام اولیا رحمٰن پر عائد کیا گیا۔ اس پروگرام کے بعد اولیا کے خلاف مقدمہ بھی درج ہوا اور گرفتار کر اسے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔

بی جے پی کو حلف برداری کی تقریب میں شاہ رخ تو چاہئے لیکن مسلم وزیر نہیں!

میڈیا رپورٹس کے مطابق وکلاء نے توہین رسالت کے اس جرم کے لیے آٹھ ماہ کی سزا کا مطالبہ کیا تھا، لیکن اولیا رحمٰن نے اپنے عمل کے لیے معافی مانگ لی تھی، اس لیے ایک ماہ کم کرتے ہوئے اسے سات ماہ جیل کی سزا سنائی گئی۔ جن دفعات کے تحت اولیا رحمٰن پر کیس درج ہوئے ہیں، ان میں زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک کی سزا کا التزام ہے۔ یہ قانون انڈونیشیا کے چھ آفیشیل مذاہب کے خلاف کسی بھی طرح کی بیان بازی سے روکتے ہیں۔

ہریانہ کی بی جے پی حکومت اکثریت سے دور، اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں: کانگریس

قابل ذکر ہے کہ انڈونیشیا میں توہین رسالت کے الزام میں پہلی بار کسی اسٹینڈ اَپ کامیڈین کو سزا سنائی گئی ہے۔ اس سے قبل توہین رسالت کے معاملے میں کئی گرفتاریاں ہو چکی ہیں، لیکن کوئی کامیڈین اس قانون کی زد میں نہیں آیا تھا۔ انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ کے سابق گورنر باسوکی تجہاجا پرناما بھی اس قانون کی زد میں آ چکے ہیں، جن کو دو سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔

’کتھنی اور کرنی میں فرق کو نریندر مودی کہتے ہیں‘، مودی کابینہ میں اقربا پروری دیکھ کر راہل گاندھی نے کیا حملہ

0

مرکز میں نئی مودی حکومت تشکیل پا گئی ہے اور کابینہ میں شامل لیڈروں کے نام بھی سامنے آ چکے ہیں۔ اس درمیان راہل گاندھی نے این ڈی اے کابینہ میں شامل ناموں پر تلخ تبصرہ کیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں نئی کابینہ کو ’این ڈی اے کا پریوار منڈل‘ قرار دیا ہے۔ راہل گاندھی نے اپنے پوسٹ کے ساتھ ایک پوسٹر بھی شیئر کیا ہے جس میں ان وزراء کے نام لکھے گئے ہیں جن کے والد یا کنبہ کے دیگر اراکین پہلے ہی سیاست میں قدم رکھ چکے ہیں۔ ان میں کئی لیڈران تو ایسے ہیں جن کے والد وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔

دراصل پی ایم مودی اور بی جے پی کے دیگر سرکردہ لیڈران اقربا پروری کے خلاف لگاتار آواز اٹھاتے رہے ہیں، لیکن خود مودی کابینہ میں کئی ایسے وزراء شامل ہیں جو خاندانی سیاست کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ راہل گاندھی نے اپنے پوسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’نسلوں کی جدوجہد، خدمت اور قربانی کی روایت کو اقربا پروری کہنے والے اپنے سرکاری کنبہ کو اقتدار کی وصیت تقسیم کر رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’اسی کتھنی اور کرنے کے فرق کو نریندر مودی کہتے ہیں۔‘‘

راہل گاندھی نے اس پوسٹ میں جو پوسٹر شیئر کیا ہے اس میں 20 ایسے لیڈروں کے نام شامل ہیں جو خاندانی سیاست کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ وہ نام اس طرح ہیں: 1. ایچ ڈی کماراسوامی (سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا کے بیٹے)، 2. جیوترا دتیہ سندھیا (سابق مرکزی وزیر مادھو راؤ سندھیا کے بیٹے)، 3. کرن رجیجو (سابق پروٹیم اسپیکر رنچن کھارو کے بیٹے)، 4. رکشا کھڈسے (سابق وزیر ایکناتھ کھڈسے کی بہو)، 5. جینت چودھری (سابق وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ کے پوتے)، 6. چراغ پاسوان (سابق مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کے بیٹے)، 7. جے پی نڈا (سابق رکن پارلیمنٹ اور وزیر جئے شری بنرجی کے داماد، 8. رامناتھ ٹھاکر (سابق وزیر اعلیٰ کرپوری ٹھاکر کے بیٹے)، 9. رام موہن نائیڈو (سابق مرکزی وزیر یرین نائیڈو کے بیٹے)، 10. جتن پرساد (سابق رکن پارلیمنٹ جتیندر پرساد کے بیٹے)، 11. راؤ اندرجیت سنگھ (سابق وزیر اعلیٰ راؤ بیریندر سنگھ کے بیٹے)، 12. پیوش گویل (سابق مرکزی وزیر وید پرکاش گویل کے بیٹے)، 13. کیرتی وردھن سنگھ (سابق وزیر مہاراج آنند سنگھ کے بیٹے)، 14. رونیت سنگھ بٹو (سابق وزیر اعلیٰ بینت سنگھ کے بیٹے)، 15. دھرمیندر پردھان (سابق مرکزی وزیر دیبیندر پردھان کے بیٹے)، 16. انوپریا پٹیل (اپنا دَل قائم کرنے والے سونے لال پٹیل کی بیٹی)، 17. کملیش پاسوان (سابق لوک سبھا امیدوار اوم پرکاش پاسوان کے بیٹے)، 18. شانتنو ٹھاکر (سابق وزیر منجل ٹھاکر کے بیٹے)، 19. ویریندر کمار کھٹیک (سابق وزیر گوری شنکر کے برادر نسبتی)، 20. اَنّاپورنا دیوی (سابق رکن اسمبلی رمیش پرساد یادو کی شریک حیات)۔

غم میں ڈوبا مشرقی افریقہ کا ملک ملاوی، طیارہ حادثہ میں نائب صدر کی موت، دیگر 9 سوار بھی ہلاک

مشرقی افریقہ کے ملک ملاوی کو آج اس وقت شدید جھٹکا لگا جب اس خبر کی تصدیق ہو گئی کہ نائب صدر سولوس کلاس چلیما طیارہ حادثہ میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ 10 جون کی صبح ملاوی کے نائب صدر چلیما اور دیگر 9 افراد کو لے کر پرواز بھرنے والا طیارہ لاپتہ ہو گیا تھا اور اس کے بعد سے ہی دعاؤں کا دور شروع ہو گیا تھا۔ بہت تلاش کے بعد آج صبح طیارہ کا ملبہ ایک جنگل میں برآمد ہوا اور ساتھ ہی اس میں سوار سبھی لوگوں کی موت سے متعلق تصدیق ہو گئی۔

ملاوی کے صدر لاجرس چکویرا نے ملک کو جانکاری دی کہ طیارہ جنوبی افریقی ملک کی راجدھانی لیلونگوے سے مقامی وقت کے مطابق صبح 9.17 بجے (پیر کو) روانہ ہوا تھا اور اسے 45 منٹ بعد ہی اپنی منزل پر پہنچ جانا تھا۔ خراب موسم کی وجہ سے ایئرپورٹ اتھارٹی نے طیارہ کو واپس لوٹنے کی ہدایت دی، جس کے بعد ایئر ٹریفک اتھارٹی کا رابطہ اس طیارہ سے ٹوٹ گیا۔ بعد ازاں طیارہ کی تلاش کے لیے ایک بڑی تلاشی مہم چلائی گئی۔ گھنٹوں چلی اس مہم کے بعد طیارہ کا ملبہ چکن گاوا جنگل کے پہاڑ میں ملا۔ صدر لاجرس چکویرا نے یہ بھی بتایا کہ طیارہ میں سوار سبھی 10 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔

نائب صدر کی موت سے متعلق تصدیق ہونے کے بعد ملاوی حکومت کا آفیشیل بیان بھی سامنے آیا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’نائب صدر، عزت مآب ڈاکٹر سولوس کلاس چلیما کو لے جا رہا طیارہ آج صبح چکن گاوا جنگل میں برآمد ہوا ہے۔ بدقسمتی سے طیارہ میں سوار سبھی لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ صدر نے قومی غم کا اعلان کیا ہے اور حکم دیا ہے کہ آج سے لے کر آخری رسومات کے دن تک سبھی پرچم نصف جھکے رہیں گے۔‘‘

مراٹھا ریزرویشن: بھوک ہڑتال کے چوتھے دن جرانگے پاٹل کی حالت بگڑی، علاج کرانے سے انکار

0

مراٹھا ریزرویشن کے لیے اپنی پانچویں غیر معینہ بھوک ہڑتال کے چوتھے دن شیوبا تنظیم کے سربراہ منوج جرانگے پاٹل کی طبیعت خراب ہو گئی لیکن انہوں نے علاج کرانے سے انکار کر دیا۔ ایک معاون نے بتایا کہ ایک طبی ٹیم نے جرانگے پاٹل کا معائنہ کیا اور پتہ چلا کہ وہ کمزوری، لو بلڈ پریشر، کم وزن اور دیگر بیماریوں میں مبتلا تھے۔

عوام نے مودی حکومت کو وہ جواب دیا کہ دوسروں کی کرسیاں ادھار لے کر اقتدار سنبھالنا پڑا! ملکارجن کھڑگے

تاہم، انہوں نے کوئی دوا لینے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک حکومت مراٹھا ریزرویشن پر ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کرتی، بھوک ہڑتال جاری رہے گی۔ منگل کو ان کا معائنہ کرنے والی سرکاری ہسپتال کی ٹیم کے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ مراٹھا لیڈر کو فوری علاج کی ضرورت ہے، لیکن وہ علاج کرانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

حصص بازار پر مودی-شاہ کے بیانات: ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ساکیت گوکھلے کا جانچ کا مطالبہ

جرانگے پاٹل نے میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا، ’’میرا انشن جاری رہے گا۔ کچھ لوگ تحریک کو کمزور کرنے کے لیے مراٹھوں سے بات کر رہے ہیں لیکن اس سے کچھ نہیں ہوگا۔ حکومت کو زیر التواء مطالبات کا فوری حل نکالنا چاہیے۔‘‘ وزیر مملکت چھگن بھجبل کے اس بیان کا جواب دیتے ہوئے کہ مراٹھا تحریک کا مہایوتی کے لوک سبھا انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑا، جرانگے پاٹل نے کہا، ’’تھوڑا اور انتظار کریں اور آپ کو پتہ چل جائے گا‘‘

مراد آباد میں ایک مسجد کے امام کا گولی مار کر قتل، جائے حادثہ سے غیر قانونی طمنچہ برآمد

قبل ازیں، شیوبا تنظیم کے لیڈر نے خبردار کیا تھا کہ اگر حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی تو وہ اکتوبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے مہاراشٹر کی تمام 288 اسمبلی سیٹوں پر امیدوار کھڑے کریں گے۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے اعلان کے چار دن بعد، جرانگے پاٹل نے 8 جون کو اپنے آبائی گاؤں انتروالی-سرتی میں بھوک ہڑتال کے ساتھ اپنی نئی تحریک کا آغاز کیا۔

سپریم کورٹ نے ’نیٹ یو جی‘ کونسلنگ پر عبوری روک لگانے سے کیا انکار، اگلی سماعت 8 جولائی کو

عوام نے مودی حکومت کو وہ جواب دیا کہ دوسروں کی کرسیاں ادھار لے کر اقتدار سنبھالنا پڑا! ملکارجن کھڑگے

0

نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی نے پچھلی گارنٹی کو پورا نہیں کیا لیکن اب وہ اس کا ڈنکا بجا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے مودی کو وہ جواب دیا ہے کہ انہیں دوسروں کے گھروں سے کرسیاں ادھار لے کر اپنا اقتدار سنبھالنا پڑ رہا ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ لوک سبھا انتخابات میں ملک نے جواب دیا کہ مودی حکومت کو دوسرے لوگوں کے گھروں سے کرسیاں ادھار لے کر اپنا اقتدار سنبھالنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 17 جولائی 2020 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کو مودی کی گارنٹی دی تھی کہ 2022 تک ہر ہندوستانی کے سر پر چھت ہوگی۔ یہ گارنٹی کھوکھلی نکلی۔

کھڑگے نے کہا کہ اب وہ 3 کروڑ مکانات فراہم کرنے پر فخر کر رہے ہیں گویا پچھلی ضمانت پوری ہو گئی ہو۔ ملک حقیقت سے واقف ہے۔

کھڑگے نے کہا کہ اس مرتبہ ان 3 کروڑ گھروں کے لیے کوئی وقت کی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بی جے پی نے پچھلے 10 سالوں میں کانگریس-یو پی اے کے مقابلے 1.2 کروڑ کم گھر بنائے ہیں۔ کانگریس نے 4.5 کروڑ مکانات بنائے تھے۔ وہیں، بی جے پی (2014-24) 3.3 کروڑ گھر ہی بنانے میں کامیاب رہی۔

ملکارجن کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ عوام نے پی ایم مودی کی ہاؤسنگ اسکیم میں 49 لاکھ شہری مکانات یعنی 60 فیصد مکانات کے لیے زیادہ تر رقم اپنی جیب سے ادا کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک سرکاری بنیادی شہری گھر کی اوسطاً 6.5 لاکھ روپے لاگت آتی ہے۔ اس میں مرکزی حکومت صرف 1.5 لاکھ روپے دیتی ہے۔ ریاستیں اور میونسپلٹی بھی اس میں 40 فیصد حصہ ڈالتی ہیں۔ باقی بوجھ بھی عوام کے سر جاتا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی نے یہ بات کہی ہے۔

خیال رہے کہ پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ کی پہلی میٹنگ میں پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) کے تحت 3 کروڑ مکانات کی تعمیر کے لیے سرکاری امداد کو منظوری دی گئی۔

مراد آباد میں ایک مسجد کے امام کا گولی مار کر قتل، جائے حادثہ سے غیر قانونی طمنچہ برآمد

0

اتر پردیش میں جرائم پر قابو کو لے کر چاہے جتنے بھی دعوے کیے جاتے ہوں، لیکن زمینی حقیقت اس سے بہت الگ ہے۔ تازہ مثال اتر پردیش کے مراد آباد واقع ایک مسجد میں امامت کرنے والے محمد اکرم کا قتل ہے جس نے علاقے میں دہشت کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ مراد آباد واقع کٹگھر کے بھینیسا گاؤں میں مولانا اکرم کا گولی مار کر گزشتہ شب قتل کر دیا گیا۔ اس کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی ایک ٹیم جائے وقوع پر پہنچی اور لاش کو اپنے قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔

مولانا اکرم بھینسیا گاؤں کی بڑی مسجد میں امامت کرتے تھے۔ وہ رامپور کے رہنے والے تھے اور گزشتہ 15 سالوں سے بڑی مسجد میں امامت کی ذمہ داری نبھا رہے تھے۔ بھینیسا میں ہی انھوں نے گھر بھی بنا لیا تھا اور اپنی بیوی و 6 بچوں کے ساتھ رہتے تھے۔ پیر کی شب ان کو جرائم پیشوں نے سینے میں گولی مار دی اور فرار ہو گئے۔

مولانا اکرم کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دیر رات انھیں کسی کا فون آیا تھا۔ انھیں کسی نے ملنے کے لیے بلایا تھا اور وہ اپنے گھر سے فون کرنے والے سے ملاقات کے لیے نکل گئے تھے۔ پھر ان کی کوئی خبر نہیں ملی۔ پولیس کو گاؤں کے ہی کھنڈر سے مولانا کی لاش برآمد ہوئی۔ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ قتل سے متعلق ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ انھوں نے جلد ہی جرائم پیشوں کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امام کے قتل کی خبر جیسے ہی پھیلی، پورا گاؤں کھنڈر کے پاس اکٹھا ہو گیا۔ فوراً ہی پولیس کو اس سلسلے میں جانکاری دی گئی۔ ایس پی سمیت پولیس افسران بھی فوراً موقع پر پہنچے۔ پولیس کو جائے حادثہ سے کچھ دوری پر ایک طمنچہ ملا ہے جسے قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ اس حادثہ سے متعلق پولیس نے مہلوک کی بیوی آمنہ سے پوچھ تاچھ کی ہے۔ گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ مولانا اکرم کا گزشتہ 15 سال میں کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہوا، وہ کسی سے رنجش نہیں رکھتے تھے۔

’سڑکوں پر نہیں پڑھی جائے گی نماز، قربانی صرف مقررہ جگہوں پر ہی ہوگی‘، یوپی میں عیدالاضحیٰ کے حوالے سے ہدایات جاری

0

اتر پردیش میں اس بار عیدالاضحیٰ کی نماز سڑکوں پر نہیں پڑھی جائے گی اور قربانی صرف مخصوص جگہوں پر ہی کی جا سکے گی۔ اس کے ساتھ ہی ممنوعہ جانوروں کی قربانی پر بھی نظر رکھی جائے گی۔ اس ضمن میں یوپی اقلیتی کمیشن نے ہدایات جاری کی ہیں۔

اتر پردیش سمیت پورے ملک میں 17 جون کو عیدالاضحیٰ کا تہوار ہے۔ اس کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے کہ سڑکوں پر کسی بھی قسم کی نماز نہیں پڑھی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی جانوروں کی قربانی صرف مقررہ جگہوں پر ہوگی۔ اس کے لیے ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی نے ضروری کارروائی کے لیے محکمہ داخلہ اور محکمہ شہری ترقی کے پرنسپل سکریٹری کو خط لکھا ہے۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق یوپی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی کی جانب سے جاری ہدایت میں کہا گیا ہے کہ اس بار نماز کے لیے سڑکوں پر جگہ نہیں ہوگی۔ مساجد میں مختلف جماعتوں میں نماز ادا کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ کسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔ اس کے علاوہ ممنوعہ جانوروں کی قربانی پر کڑی نگرانی رکھنے کی ہدایات بھی دی گئی ہیں اور قربانی کی جگہوں کے حوالے سے بھی احکامات دیے گئے ہیں۔