Wednesday, December 17, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 952

میرے طبی معائنے کے وقت میری اہلیہ موجود رہیں، عدالت میں کیجریوال کی درخواست

0

دہلی آبکاری پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار وزیر اعلی اروند کیجریوال کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ راؤز ایونیو کورٹ میں اب وزیر اعلیٰ کیجریوال کی درخواست ضمانت پر 19 جون کو سماعت کرے گی۔ سماعت کے دوران اروند کیجریوال نے عدالت میں ایک اور درخواست دائر کی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کے طبی معائنے کے وقت ان کی اہلیہ سنیتا کیجریوال کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے موجود رہنے دیا جائے۔

وزیر اعلیٰ کیجریوال کی اس درخواست پر ای ڈی نے عدالت سے کہا کہ اس درخواست کا جواب دینے کے لیے وقت درکار ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے کیجریوال کی درخواست پر جیل حکام سے بھی جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے تہاڑ جیل انتظامیہ سے کہا ہے کہ کیجریوال کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی ہے کہ عدالت ان کی اہلیہ کو میڈیکل بورڈ میں شامل کرنے کی ہدایت دے۔ کسی بھی قسم کا حکم دینے سے پہلے میں عدالت متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹ سے جواب طلب کرنا مناسب سمجھتی ہے۔ درخواست کی سماعت کل (ہفتہ کو) ہوگی۔

کارروائی کے دوران ای ڈی نے عدالت سے درخواست کی کہ سماعت 25 جون تک ملتوی کر دی جائے۔ جج نے کہا کہ وہ اگلی سماعت کی تاریخ کا فیصلہ ملزم کی سہولت کے مطابق کریں گے نہ کہ تفتیشی ایجنسی کی سہولت کے مطابق۔ جج نے کہا کہ ملزم عدالتی حراست میں ہے اور ای ڈی کی حراست میں نہیں۔ اگر وہ کوئی سہولت چاہتا ہے تو اس کا آپ سے کوئی تعلق نہیں۔ آپ کو کوئی کردار ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ عدالتی حراست میں ہے۔ میں آپ کی نہیں ان کی سہولت کا خیال کروں گا۔

اس سے قبل بھی کیجریوال نے صحت کی بنیاد پر عبوری ضمانت کا مطالبہ کیا تھا جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔ ای ڈی نے گزشتہ سماعت کے دوران دلیل دی تھی کہ اروند کیجریوال کا میڈیکل ٹیسٹ جیل میں کیا جا سکتا ہے۔ ایسی صورت میں ضمانت کی ضرورت نہیں ہے۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ دہلی آبکاری پالیسی کے نفاذ اور تشکیل میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ ای ڈی نے کیجریوال کو اس معاملے میں اہم سازشی قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی عآپ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب جھوٹ ہیں۔ عآپ لیڈر اور دہلی حکومت کے وزیر آتشی نے کیجریوال کی گرفتاری پر بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سب سیاسی انتقام کے جذبے سے کیا جا رہا ہے، لیکن لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔

کویت آتشزدگی: ’دوسری منزل سے کود کر جان بچائی، دوستوں کی جان نہ بچا پانے کا افسوس!‘

0

کویت/ ترواننت پورم: کویت کے ایک اسپتال میں داخل انیل کمار کو افسوس ہے کہ وہ 12 جون کو ان کی عمارت میں لگنے والی اس آگ سے اپنے دوستوں کو نہیں بچا سکے، جس میں 49 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

انیل کمار، جو اسی عمارت کی دوسری منزل پر رہتے ہیں، فی الحال ان کی ٹانگ پر پلستر لگا ہوا ہے اور وہ ہسپتال میں صحت یاب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں جلدی کام پر جانا ہے اس لیے وہ صبح جلدی اٹھتے ہیں۔

انیل کمار نے کہا، ’’میں معمول کے مطابق اٹھا اور واش روم میں تھا۔ تب میں نے محسوس کیا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ مجھے گرمی بڑھتی ہوئی محسوس ہوئی۔ میں فریش ہوا اور فوراً باہر بھاگا اور دیکھا کہ آگ لگی ہوئی ہے۔‘‘

انیل کمار نے بتایا کہ صبح ہونے کے بعد سے بہت سے لوگ سو رہے تھے۔ انہوں نے لوگوں کو جگانا شروع کیا۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے لوگوں کو جگانے کے لیے ان کے دروازوں پر دستک دینا شروع کی، اس کے بعد میں نے اپنے چار دوستوں کے ساتھ سیڑھیاں اترنے کا فیصلہ کیا، لیکن ہم ایسا نہ کر سکے کیونکہ سیڑھیاں دھویں سے بھری ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا، ’’دوسری منزل سے چھلانگ لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا اور میں نے ایسا ہی کیا۔ نیچے گرنے سے میری ٹانگ میں چوٹ لگ گئی۔‘‘ انیل کمار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’کاش میں دوسروں کو بھی خبردار کر پاتا۔ میں ان سب کو اچھی طرح جانتا تھا۔ ہم ساتھ رہتے تھے۔‘‘

خیال رہے کہ اس سانحہ میں 40 ہندوستانیوں سمیت 49 افراد کی جان چلی گئی ہے۔ تمام ہندوستانیوں کی لاشیں ملک واپس آ چکی ہیں۔ جمعہ کی صبح ہندوستانی فضائیہ کا طیارہ لاشوں کو لے کر کیرالہ کے کوچی پہنچا۔ اس کے بعد طیارہ دہلی جائے گا جہاں سے دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی لاشیں ان کے گھروں کو بھیج دی جائیں گی۔

عصمت دری کے الزام میں ماروتی بابا نامی ’کھتا واچک‘ گرفتار، شاگرد مفرور

0

اتر پردیش کے آگرہ میں پولیس نے ماروتی بابا نامی ایک ’کتھا واچک‘ کو عصمت دری کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ یہ معاملہ ٹرانس یمنا پولیس اسٹیشن کا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ورنداون کا رہنے والا کتھا واچک ملزم 28 مئی 2023 کو اپنی شاگردہ کے گھر آیا تھا۔ و خاتون ٹرانس یمنا کالونی میں کرائے پر رہتی تھی۔ اس دن خاتون کا شوہر شراب پی کر گھر آیا تھا جس کی وجہ سے خاتون نے بابا کو وہیں روک لیا تھا۔ رات میں خاتون کے ساتھ بابا نے جنسی زیادتی کی۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق خاتون معذور ہے۔ صبح خاتون نے اپنے شوہر کو جنسی زیادتی کے واقعے سے مطلع کیا اور شوہر نے بدنامی کا حوالہ دے کر اسے خاموش کرا دیا۔ کچھ دنوں کے بعد کتھا واچک بابا نے ویڈیو بنا لینے کی بات کرتے ہوئے اسے دھمکی دینے لگا۔ بابا نے خاتون کو اس کے بعد کئی مقامات پر بلایا۔ خاتون نے اس سلسلے میں پولیس سے شکایت کی۔ کئی ماہ تک تھانے میں کوئی کارروائی نہ ہونے پر بالآخر خاتون نے عدالت سے انصاف کی گہار لگائی۔ عدالت کے حکم پر خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

مقدمے میں کتھاواچک ماروتی بابا اور اس کے ایک شاگرد کو ملزم بنایا گیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں ماروتی بابا کو گرفتار کر لیا ہے۔ دوسرا ملزم شاگرد فی الوقت فرار ہے۔ تھانہ انچارج نے متاثرہ خاتون کے بارے میں بتایا کہ اس نے دو شادیاں کی ہیں۔ جنسی زیادتی کے دوران خاتون نے ملزم کی داڑھی نوچ لی تھی۔ خاتون نے عدالت میں ثبوت کے طور پر داڑھی کے بال پیش کر دیئے۔اب اس داڑھی کے بالوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی سے متعلق بمبئی ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ، بی ایم سی کے سرکولر پر روک لگانے سے انکار

0

بمبئی ہائی کورٹ نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کی اجازت دینے والی بمبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے خلاف ’جیومیتری‘ ٹرسٹ کے مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ بی ایم سی نے 29 مئی کو قربانی سے متعلق ایک سرکولر جاری کیا تھا جس کے خلاف مذکورہ ٹرسٹ نے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی۔ ٹرسٹ کا مطالبہ تھا کہ بی ایم سی کا سرکولر غیرقانونی ہے اس لیے اس پر روک لگائی جائے، مگر ہائی کورٹ نے ٹرسٹ کے دلائل کو ماننے سے انکار کر دیا۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر کی جانے والی قربانی سے متعلق بی ایم سی کے ذرریعے جاری کردہ سرکولر کو بمبئی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ یہ چیلنج ’جیومیتری‘ نامی ٹرسٹ کے ذریعے کیا گیا تھا جو دیونار سلاٹر ہاؤس کے علاوہ دیگر مقامات پر قربانی کی اجازت دینے کے بی ایم سی کے سرکولر پر روک لگانے کی مانگ کر رہی ہے۔ ہائی کورٹ نے بی ایم سی کے سرکولر کے خلاف جیومیتری ٹرسٹ کے مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اپنے فیصلے میں ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ آخری وقت میں راحت حاصل کرنے کے لیے عدالت میں نہ آئیں۔ جس کے بعد اب عرضداشت گزار نے جمعہ (14 جون) کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی بنچ کے سامنے اپیل کرنے کی بات کی ہے۔

جسٹس ایم کے سونک اور جسٹس کنال کھاتا کی بنچ نے ٹرسٹ کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ بی ایم سی نے عدالت کے سامنے یہ بھی واضح کیا ہے کہ رہائشی سوسائٹیوں اور دیگر مقامات پر قربانی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر ممبئی میونسپل کارپوریشن نے 29 مئی 2024 کو قربانی کے حوالے سے ایک سرکولر جاری کیا ہے۔ اس سرکولر کے خلاف جیو میتری ٹرسٹ نے ہائی کورٹ میں عرضداشت دائر کی جس میں اس نے دعویٰ کیا  کہ ہوائی اڈوں، مندروں، اسکولوں، ریلوے اسٹیشنوں اور اسپتالوں کے قریب براہ راست قربانی کی اجازت دے کر قانون کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ٹرسٹ نے عدالت سے درخواست کی کہ دیونار سلاٹر ہاؤس کے علاوہ پرائیویٹ مٹن شاپ اور میونسپل مارکیٹ میں قربانی کی اجازت نہ دی جائے۔

جمعرات کو اس عرضداشت پر سماعت کے دوران جیو میتری ٹرسٹ کی جانب سے ایڈوکیٹ راجو جی گپتا نے بنچ کو بتایا کہ بی ایم سی کا یہ سرکولر غیر قانونی ہے اور اسے فوری طور پر روکا جانا چاہئے۔ بی ایم سی کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ ملند ستیے پیش ہوئے۔ ایڈووکیٹ ملند ستیے نے عدالت کو بتایا کہ اس طرح کی عرضداشتیں ہر سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر دائر کی جاتی ہیں۔ گزشتہ سال 8 جون کے اپنے حکم میں ہائی کورٹ نے عبوری راحت دی تھی اور ممبئی کی 67 نجی دکانوں اور 47 میونسپل مارکیٹوں میں صرف تین دن یعنی 17 اور 19 جون کے درمیان قربانی کی اجازت دی تھی۔ اس کے علاوہ کسی کو اجازت نہیں ہے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے عرضداشت گزار کے مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ فوری عرضداشت پر اس طرح کی عبوری ریلیف نہیں دی جا سکتی۔

واضح رہے کہ بی ایم سی کی جانب سے شہر کی کسی رہائشی عمارت میں قربانی کی اجازت نہیں ہے۔ دیونار مذبح خانے کے علاوہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر بی ایم سی کی جانب سے منظور شدہ صرف 14 مقامات پر قربانی کی اجازت دے۔ یہ اجازت 17 سے 19 جون کے درمیان 47 میونسپل مارکیٹوں اور 67 پرائیویٹ مٹن شاپس پر نافذ ہے۔

وزیر اعظم مودی جی-7 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اٹلی پہنچے

0

وزیر اعظم نریندر مودی جی-7 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جمعہ کو علی الصبح اٹلی کے اپولیا پہنچ گئے۔ جہاں ان کی اس بات چیت میں شرکت اور وہاں موجود عالمی رہنماؤں کے ساتھ دو طرفہ بات چیت متوقع ہے۔ مسلسل تیسری بار حکومت بنانے کے بعد وزیراعظم مودی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔

وزیر اعظم نے کس پر پوسٹ کیا “جی-7 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اٹلی پہنچا۔ عالمی رہنماؤں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت میں شامل ہونے کے منتظر ہوں۔ ’’ ساتھ مل کر، ہم عالمی مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں اور ایک بہتر مستقبل کے لیے بین الاقوامی تعاون کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایکس کو پوسٹ کیا کہ ’’جی 7 میں وزیر اعظم کے ایجنڈے میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ آؤٹ ریچ سیشنز اور دو طرفہ میٹنگوں میں حصہ لینا شامل ہے۔ وزیر اعظم مودی 14 جون کو ایک آؤٹ ریچ سیشن میں شرکت کریں گے، جس میں اے آئی ، توانائی، افریقہ اور بحیرہ روم پر توجہ دی جائے گی۔

یوپی میں کرپشن! پاسپورٹ کی تصدیق میں رشوت خوری، فرائض کی انجام دہی میں غفلت، 55 پولیس اہلکار معطل

0

اتر پردیش کے آگرہ میں بدعنوانی اور کام میں لاپرواہی کے الزام میں 55 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ حکام نے یہ جانکاری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے 16 کو پاسپورٹ کی تصدیق کے عمل میں غفلت برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔ یہ 16 پولیس اہلکار نیو آگرہ، ہری پروت، شاہ گنج اور کملا نگر پولیس اسٹیشن پر تعینات تھے۔

پولیس نے کہا کہ آگرہ پولیس کمشنر کو پاسپورٹ کی تصدیق میں بے ضابطگیوں کی کئی شکایات موصول ہوئی تھیں، جن کی تصدیق فیڈ بیک یونٹ کے ذریعے کی گئی تھی۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ایسٹ) نے پاسپورٹ کی تصدیق میں تاخیر پر شمس آباد پولیس اسٹیشن کی ایک خاتون پروبیشن سب انسپکٹر اور ڈوکی پولیس اسٹیشن کے ایک ہیڈ کانسٹیبل کو بھی معطل کر دیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ویسٹ) سونم کمار کے جاری کردہ ایک پریس نوٹ کے مطابق، ایک سب انسپکٹر، کلرک اور کانسٹیبل سمیت 23 پولیس اہلکاروں کو سرکاری کام میں تاخیر اور فرائض میں کوتاہی برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔ سائبر تھانے کے چار کلرکوں اور ایک کانسٹیبل سمیت 5 پولیس اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے۔

آر ایس ایس کا بی جے پی پر حملہ! ’پارٹی متکبر ہو گئی تھی اس لئے رام نے 241 پر روک دیا‘ اندریش کمار کا بیان

0

آر ایس ایس کے قومی ایگزیکٹو ممبر اندریش کمار نے بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی متکبر ہو گئی تھی، اس لیے بھگوان رام نے انہیں 241 پر روک دیا۔ اندریش کمار جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ موہن بھاگوت کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں، جے پور کے قریب کنوتا کے دورے پر پہنچے تھے۔ انہوں نے یہ بات یہاں منعقد ‘رام رتھ ایودھیا یاترا درشن پوجا تقریب’ میں کہی۔ حال ہی میں آر ایس ایس کے ترجمان ’آرگینائیزر‘ میں بھی ایک مضمون شائع ہوا تھا، جس میں بی جے پی کافی تنقید کی گئی تھی۔ جبکہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت بھی بی جے پی کی تشہیر پر تنقید کر چکے ہیں۔

اندریش کمار نے کسی کا نام نہیں لیا، تاہم انہوں نے کہا کہ ’انتخابی نتائج ان کے رویے کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان میں تکبر آ گیا تھا۔‘ ان کا اشارہ براہ راست بی جے پی کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا، ’’پارٹی نے پہلے عقیدت دکھائی اور پھر متکبر ہو گئی۔ بھگوان رام نے انہیں 241 پر روک دیا لیکن انہیں سب سے بڑی پارٹی بنا دیا۔‘‘ دریں اثنا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن لوگوں کو بھگوان رام پر یقین نہیں تھا انہیں 234 پر روک دیا، یعنی کہ انڈیا اتحاد۔

اندریش کمار نے کہا، ’’جمہوریت میں رام راجیہ کا قانون دیکھیں، انہوں نے رام کی پیروی تو کی لیکن آہستہ آہستہ متکبر ہو گئے۔ سب سے بڑی پارٹی بھی بن گئے لیکن جو ووٹ ملنا چاہئیں تھے تکبر کی وجہ سے بھگوان رام نے ان پر روک لگا دی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رام کی مخالفت کرنے والوں کو اقتدار نہیں مل سکا۔ سب مل کر دوسرے نمبر پر رہ گئے۔

اندریش کمار نے کہا کہ بھگوان کا انصاف سچا اور خوشگوار ہوتا ہے۔ جو لوگ اس کی پوجا کرتے ہیں انہیں عاجز ہونا چاہیے اور جو اس کی مخالفت کرتے ہیں، بھگوان خود ان سے نمٹتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھگوان رام امتیازی سلوک نہیں کرتے اور نہ ہی سزا دیتے ہیں۔ رام کسی کو ماتم نہیں کرنے دیتے۔ رام سب کو انصاف دیتے ہیں۔ دیتے ہیں اور دیتے رہیں گے۔ بھگوان رام عادل تھے اور ہمیشہ رہیں گے۔

کانگریس نے بلودا بازار میں آتشزدگی کے لیے بی جے پی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا

0

چھتیس گڑھ کے بلودا بازار میں ہوئے پرتشدد واقعہ کی تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی کانگریس کی جانچ ٹیم نے پورے واقعہ کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت، پولیس اور انتظامیہ کی ناکامی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

جمعرات کو کانگریس کی ٹیم جائے واردات پر پہنچی اور معاملے کی جانچ کی، جس کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس کی اور صحافیوں سے بات کی۔ اس دوران کانگریس انکوائری کمیٹی کے کنوینر شیو دہریا نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات بی جے پی کے دور حکومت میں ہوتے رہے ہیں۔ پولیس مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔

شیو داہریا نے بی جے پی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ کیا کر رہے تھے ؟ بی جے پی کے لوگ بھی اسٹیج پر تھے، ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہو رہی؟ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مجرم جو بھی ہو، اسے بخشا نہیں جانا چاہئے، لیکن پولیس بے قصوروں کے خلاف کارروائی نہ کرے، ورنہ کانگریس بھی سماج کے ساتھ ہڑتال پر بیٹھے گی۔

کانگریس کی سات رکنی تحقیقاتی ٹیم کل صبح گرود پوری دھام پہنچی۔ وہاں پوجاْ کرنے کے بعد وہ مہکونی گاؤں کے امر گپھا میں گئی جہاں انہوں نے جیتکھم کی کٹائی اور جیتکھم کی توہین کی تحقیقات کی۔ اس کے بعد تحقیقاتی ٹیم بلودا بازار کلکٹریٹ احاطے میں پہنچی اور بلودا بازار میں تشدد اور آتش زنی کے واقعہ کا معائنہ کیا اور نقصانات کا جائزہ لیا۔

شیو داہریا نے مزید کہا کہ درحقیقت یہ سارا تنازعہ 15-16 مئی کو مہکونی کے امرگپھا سے شروع ہوا تھا، جہاں جیتکھم کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے ستنامی برادری ناراض تھی۔ ستنامی سماج مسلسل کارروائی کا مطالبہ کر رہا تھا۔ تسلی بخش کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے سماج میں غم و غصہ پھیل گیا اور سماج کے لوگوں نے پرتشدد مظاہروں کی وارننگ دیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو میمورنڈم بھی پیش کیا۔ انتظامیہ نے اس پورے معاملے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور یہی ایک بڑی وجہ تھی کہ بلودا بازار میں تشدد اور آتش زنی کا اتنا بڑا واقعہ پیش آیا۔

واضح رہے کہ10 جون کو بلودابازار میں ایک خوفناک پرتشدد واقعہ پیش آیا تھا جس میں شرپسندوں نے کلکٹریٹ احاطے میں رکھی تمام گاڑیوں کو آگ لگا کر تباہ کر دیا تھا۔ یہی نہیں خوفناک آگ میں پوری سرکاری عمارتیں بھی جل کر راکھ ہوگئیں۔ اس واقعے سے محض چند گھنٹے قبل نائب وزیر اعلیٰ وجے شرما نے معاملے کی عدالتی تحقیقات کا اعلان کیا تھا، لیکن اس پرتشدد واقعے کو بڑی تعداد میں مشتعل لوگوں نے پوری تیاری کے ساتھ انجام دیا۔

کانگریس لیڈروں نے الزام لگایا کہ پولس انتظامیہ کی انٹیلی جنس مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ اطلاع ہونے کے باوجود پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے مشتعل افراد کو روکنے کے لیے نہ تو خاطر خواہ تعداد میں پولس فورس تعینات کی گئی اور نہ ہی احتجاجی مقام پر پٹرول بموں، پتھروں اور لاٹھیوں سے لیس لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی۔ اس کے نتیجے میں مشتعل ہجوم نے رکاوٹیں توڑ کر کلکٹریٹ آفس پہنچ کر وہاں توڑ پھوڑ اور آتش زنی کی۔

گندم کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت ایلرٹ، کہا  کافی بفر اسٹاک موجود ہے

0

گیہوں اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ پر مرکزی حکومت حرکت میں آگئی ہے۔ حکومت مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ، گندم کی ذخیرہ اندوزی کو روکنے اور قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے، حکومت مارکیٹ میں مسلسل مداخلت کر رہی ہے۔ وزارت نے کہا کہ کسی بھی سہ ماہی میں بفر اسٹاک کی مقررہ حد میں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے اور حکومت نے گندم کی درآمد پر ڈیوٹی کے ڈھانچے میں تبدیلی کے امکان کو بھی مسترد کردیا۔

صارفین کے امور اور خوراک کی فراہمی کی وزارت نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے اور اس کے تحت محکمہ خوراک اور عوامی تقسیم مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بھی محکمے نے ضروری مداخلت کی ہے۔ وزارت نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہر سال گندم کی بھرمار نہیں ہوگی اور قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے کام کیا جائے گا۔

وزارت نے کہا کہ 2024 کے مارکیٹنگ سیزن میں محکمہ نے 112 ملین گندم کی پیداوار کے بارے میں معلومات دی ہے۔ فوڈ کارپوریشن آف انڈیا نے 11 جون 2024 تک موجودہ مارکیٹنگ سیزن میں 266 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدی ہے۔ پی ڈی ایس اور دیگر فلاحی اسکیموں کے تحت 184 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد گندم کا وافر ذخیرہ دستیاب ہوگا تاکہ ضرورت پڑنے پر قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے مارکیٹ میں مداخلت کی جاسکے۔

اپنے بیان میں، وزارت نے کہا کہ بفر اسٹاک میں تبدیلی ہر سال کی ہر سہ ماہی میں دیکھی جاتی ہے۔ یکم جنوری 2024 کو 138 لاکھ میٹرک ٹن بفر اسٹاک کی مقررہ حد کے بجائے 163.53 لاکھ میٹرک ٹن گندم دستیاب تھی۔ بفر اسٹاک میں کمی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے وزارت نے کہا کہ بفر اسٹاک کے مقررہ اصولوں کے مطابق کسی بھی سہ ماہی میں گندم کےا سٹاک میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔ حکومت نے واضح کیا کہ گندم کی درآمد پر ڈیوٹی کے ڈھانچے میں تبدیلی کسی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

گندم کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ریٹیل مارکیٹ میں گندم کی قیمت 13 جون 2024 کو 30.85 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی ہے جو ایک سال قبل 13 جون 2023 کو 29.1 روپے فی کلو تھی۔ یعنی ایک سال میں گندم 6.01 فیصد مہنگی ہوئی ہے۔ آٹے کی قیمت کی بات کریں تو 13 جون کو آٹا 35.98 روپے فی کلو دستیاب تھا جو ایک سال پہلے 34.38 روپے فی کلو دستیاب تھا۔ ایک سال میں آٹا 4.65 فیصد مہنگا ہوا ہے۔

مسلمان قربانی کرتے وقت سرکاری احکامات پر عمل کریں، ممنوعہ مویشی کے ذبیحہ سے بچیں: مولانا ارشد مدنی

0

نئی دہلی: 17 جون یعنی پیر کے روز عیدالاضحیٰ کا تہوار پورے ملک میں منایا جائے گا۔ اس موقع پر امت مسلمہ جانوروں کی قربانی دے گی۔ عید قرباں کے اس موقع پر ہندوستانی مسلمانوں کے نام جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے ایک پیغام جاری کیا ہے۔ اس پیغام میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’اسلام میں قربانی کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ یہ ایک مذہبی فریضہ ہے جس پر عمل کرنا ہر اہل مسلمان پر لازم ہے۔ اس لیے جس شخص پر قربانی فرض ہے، اسے ہر حال میں اس فرض کو ادا کرنا ہے۔‘‘

مولانا ارشد مدنی نے اپنے پیغام میں موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے جانوروں کی قربانی دینے کی تلقین مسلمانوں سے کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ مسلمان خود احتیاط سے کام لیں۔ جانوروں کی قربانی کو مشتہر نہ کریں، خصوصاً سوشل میڈیا پر قربانی کے جانوروں کی تصویریں وغیرہ شیئر نہ کریں۔‘‘ مولانا مدنی نے یہ مشورہ بھی دیا کہ مسلمان قربانی کرتے وقت سرکاری احکامات پر عمل کریں اور ممنوعہ مویشی کی قربانی دینے سے بچیں۔ چونکہ اسلام میں سیاہ جانور کی قربانی بھی جائز ہے، اس لیے کسی بھی ہنگامہ سے بچنے کے لیے متبادل جانور کی قربانی دینا بہتر ہے۔

مولانا ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ اگر کسی جگہ شورش پسند سیاہ جانور کی قربانی سے بھی روکیں تو سمجھدار اور بااثر لوگوں کے ذریعہ مقامی انتظامیہ کو بھروسے میں لے کر قربانی کی جائے۔ اگر خدا نخواستہ پھر بھی مذہبی فریضہ انجام دینے کا کوئی راستہ نہ نکلے تو جس قریبی آبادی میں کوئی پریشانی نہ ہو، وہاں قربانی دی جائے۔ لیکن جس طرح قربانی ہوتی آئی ہے اس سے پیچھے نہیں ہٹنا ہے۔ اگر کوئی پریشانی ہے تو کم از کم بکرے کی قربانی ضرور دی جائے اور انتظامیہ کے دفتر میں اس کا اندراج بھی کرا دیا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی پریشانی نہ ہو۔

مولانا ارشد مدنی نے مسلمانوں کو یہ مشورہ بھی دیا کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر صاف صفائی کا خاص دھیان رکھیں اور قربانی کے جانوروں کے باقیات و فضلات کو سڑکوں، گلیوں یا نالوں میں ڈالیں، بلکہ اس طرح دفن کر دیں کہ بدبو نہ پھیلے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اگر فرقہ پرست عناصر کی طرف سے کسی طرح کا ہنگامہ کیا جائے تو صبر سے کام لیتے ہوئے معاملے کی شکایت مقامی تھانہ میں ضرور درج کرائی جانی چاہیے۔