Wednesday, December 17, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 951

مودی حکومت بنتے ہی نیٹ میں دھاندلی سے نوجوانوں کے خوابوں پر حملہ شروع: پرینکا

0

کانگریس کی پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا نے میڈیکل داخلہ امتحان این ای ای ٹی  یعنی نیٹ کے بہانے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے اسے نوجوان مخالف قرار دیا اور کہا کہ جب حکومت حلف لے رہی تھی این ای ای ٹی دھاندلی کرکے نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جارہا تھا۔

پرینکا گاندھی نے کہاکہ ‘نئی بی جے پی حکومت نے جیسے ہی حلف لیا، اس نے نوجوانوں کے خوابوں پر دوبارہ حملہ کرنا شروع کر دیا۔ این ای ای ٹی امتحان کے نتائج میں بے ضابطگیوں پر وزیر تعلیم کا متکبرانہ ردعمل 24 لاکھ طلباء اور ان کے والدین کی فریاد کو پوری طرح نظر انداز کرتا ہے۔ کیا وزیر تعلیم کو عوامی سطح پر دستیاب حقائق نظر نہیں آتے؟ کیا حکومت بہار اور گجرات میں کی گئی پولیس کارروائیوں اور پکڑے گئے ریکٹ کو بھی جھوٹا مانتی ہے؟ کیا یہ بھی جھوٹ ہے کہ 67 ٹاپرز کو پورے نمبر ملتے ہیں؟ سوال یہ ہے کہ لاکھوں نوجوانوں اور ان کے والدین کو نظر انداز کرکے حکومت سسٹم میں کس کو بچانا چاہتی ہے؟‘

کانگریس صدر کھڑگے نے کہاکہ ’’اگر این ای ای ٹی میں پیپر لیک نہیں ہوا تھا تو بہار میں پیپر لیک ہونے کی وجہ سے 13 ملزمان کو کیوں گرفتار کیا گیا؟ کیا پٹنہ پولس کے اقتصادی جرائم ونگ – ای او یو نے تعلیمی مافیا اور ریکیٹ میں ملوث منظم گروہوں کو کاغذات کے بدلے 30-50 لاکھ روپے تک کی ادائیگی کو بے نقاب نہیں کیا؟ گجرات کے گودھرا میں این ای ای ٹی۔یوجی دھوکہ دہی کے ایک ریکیٹ کا پردہ فاش کیا گیا ہے، جس میں تین افراد شامل ہیں، جن میں ایک کوچنگ سنٹر چلانے والا شخص، ایک استاد اور دوسرا شخص شامل ہے۔ گجرات پولیس کے مطابق ملزمان کے درمیان 12 کروڑ روپے سے زیادہ کا لین دین سامنے آیا ہے۔‘‘

انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ اگر مودی حکومت کے مطابق این ای ای ٹی میں کوئی پیپر لیک نہیں ہوا تو پھر یہ گرفتاریاں کیوں کی گئیں۔ اس سے کیا نتیجہ نکلا؟ مودی حکومت پہلے ملک کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی تھی یا اب؟ مودی حکومت نے 24 لاکھ نوجوانوں کی امنگوں کا گلا گھونٹنے کا کام کیا ہے۔ 24 لاکھ نوجوان ڈاکٹر بننے کے لیے این ای ای ٹی کا امتحان دیتے ہیں۔ ایک لاکھ میڈیکل سیٹوں پر داخلہ لینے کے لیے دن رات محنت کرتے ہیں۔ ان ایک لاکھ نشستوں میں سے تقریباً 55,000 سرکاری کالجوں کی نشستیں ہیں جہاں ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، جے ڈبلیو ایس کیٹیگریز کے لیے سیٹیں محفوظ ہیں۔

کانگریس صدر نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے این ٹی اے کا غلط استعمال کیا ہے اور مارکس اور رینک میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی ہے جس کی وجہ سے ریزرو سیٹوں کی کٹوتی بھی بڑھ گئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ رعایتی نرخوں پر باصلاحیت طلباء کو داخلہ دینے سے انکار کے لیے رعایتی نمبروں، پیپر لیکس اور دھاندلی کا کھیل کھیلا گیا۔

جھارکھنڈ میں دردناک حادثہ، آگ کی افواہ سن کر ٹرین سے کود پڑے کئی مسافر، دوسری ٹرین کی زد میں آ کر 4 افراد ہلاک

0

جھارکھنڈ کے لاتیہار میں سہسرام-رانچی انٹرسٹی ایکسپریس میں آگ لگنے کی افواہ نے کچھ مسافروں کی آج جان لے لی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ لگنے خبر سن کر کئی مسافر ٹرین سے کود گئے جن میں سے کچھ دوسری طرف سے آ رہی ٹرین کی زد میں آ گئے۔ اس حادثہ میں 4 لوگوں کی موت ہو گئی ہے اور کچھ دیگر زخمی بھی ہوئے ہیں۔

موصولہ اطلاع کے مطابق سہسرام-رانچی انٹرسٹی ایکسپریس جیسے ہی کمنڈیہہ اسٹیشن کے پاس پہنچی تو ٹرین میں سوار کسی مسافر نے انجن میں آگ لگنے کی افواہ پھیلا دی۔ اس کے بعد مسافروں میں افرا تفری پھیل گئی۔ کئی لوگ خوف کے مارے ٹرین سے اتر کر بھاگنے لگے۔ اسی دوران کچھ لوگ برعکس سمت سے آ رہی مال گاڑی کی زد میں آ گئے۔ اس حادثہ سے متعلق ریلوے کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ ریلوے کا کہنا ہے کہ ’’دھنباد ڈویژن کے کمنڈیہہ اسٹیشن پر سہسرام انٹرسٹی ایکسپریس (18635) میں آگ لگنے کی افواہ پھیلی۔ اس کے بعد افرا تفری مچ گئی۔ اسی درمیان کچھ مسافر دوسری طرف سے آ رہی مال گاڑی کی زد میں آ گئے۔ اس میں تین لوگوں کی موت ہوئی ہے اور 4 افراد زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ حالانکہ اب مہلوکین کی تعداد 4 بتائی جا رہی ہے۔

اس حادثہ کی خبر جیسے ہی انتظامیہ کو ملی، اعلیٰ افسران فوراً جائے حادثہ پر پہنچے اور راحت رسانی و بچاؤ کاری کے عمل میں مصروف ہو گئے۔ زخمیوں کو فوراً قریبی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اس حادثہ کے بعد اسٹیشن پر موجود مسافروں میں چیخ پکار مچ گئی۔

مشہور مصنفہ اروندھتی رائے کے خلاف ’یو اے پی اے‘ کے تحت چلے گا مقدمہ، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے دی منظوری

0

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے مشہور مصنفہ اروندھتی رائے اور کشمیر کے ایک سابق پروفیسر کے خلاف 2010 میں دہلی میں ایک تقریب کے دوران مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں سخت یو اے پی اے (انسداد غیر قانونی سرگرمی ایکٹ) کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔ ایل جی ہاؤس کے افسر نے جمعہ کے روز یہ جانکاری دی۔

ایل جی ہاؤس کے ایک افسر نے آج بتایا کہ ’’دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے اس معاملے میں اروندھتی رائے اور کشمیر سنٹرل یونیورسٹی میں انٹرنیشنل لاء کے سابق پروفیسر ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف یو اے پی اے کی دفعہ 45(1) کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔‘‘

افسر نے بتایا کہ اروندھتی رائے اور پروفیسر شوکت حسین نے 21 اکتوبر 2010 کو یہاں کاپرنیکس مارگ واقع ایل ٹی جی آڈیٹوریم میں ’آزادی- واحد راستہ‘ کے بینر تلے منعقد ایک تقریب میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔ افسر نے مزید کہا کہ تقریب میں جن ایشوز پر تبادلہ خیال ہوا اور جن پر بات ہوئی، ان سے کشمیر کو ہندوستان سے علیحدہ کرنے کی تشہیر ہوئی۔

این ڈی اے کی حکومت غلطی سے بن گئی، یہ کبھی بھی گر سکتی ہے: ملکارجن کھڑگے

0

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’این ڈی اے حکومت غلطی سے بنی ہے، پی ایم مودی کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے۔ یہ اقلیت والی حکومت ہے جو کبھی بھی گر سکتی ہے۔‘‘ یہ بیان کانگریس صدر نے میڈیا اہلکاروں سے بات چیت کے دوران دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’ہم تو یہی کہیں گے کہ حکومت ٹھیک طرح چلے، لیکن پی ایم مودی کی عادت ہے کہ جو چیز ٹھیک سے چلتی ہے اسے چلنے نہیں دیتے۔ پھر بھی ہم اپنی طرف سے ملک کو مضبوط کرنے کے لیے تعاون کریں گے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا انتخاب 2024 میں بی جے پی کو 240 سیٹوں پر ہی جیت مل سکی۔ اس وجہ سے این ڈی اے میں شامل پارٹیوں کی مدد لے کر وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت تشکیل دی گئی ہے۔ اپوزیشن لیڈران انتخابی نتیجہ کو پی ایم مودی کی اخلاقی شکست قرار دے رہے ہیں اور کچھ لیڈران نے تو یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ انھیں وزیر اعظم عہدہ سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے بھی آج اس تعلق سے ایک بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’این ڈی اے اور انڈیا اتحاد کے درمیان صرف 30 سیٹوں کا فرق ہے۔ میں اس مینڈیٹ کو اس طرح دیکھتا ہوں کہ لوگوں نے بی جے پی کو اخلاقی طور سے ہرا دیا ہے، خاص طور سے وزیر اعظم مودی کو، جو خود وارانسی میں کئی مراحل میں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ جیت تو گئے، لیکن یہ جیت اتنی اطمینان بخش نہیں تھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ جنتا دل یو اور ٹی ڈی پی اس حکومت کے دو اہم ستون ہیں۔ پی ایم مودی نے انتخابات کے دوران کانگریس کے انتخابی منشور سے متعلق جھوٹ باتیں پھیلائیں۔ مجھے امید ہے کہ وہ ٹی ڈی پی کا انتخابی منشور پڑھیں گے۔ حکومت بنے ابھی زیادہ وقت نہیں ہوا ہے اور جنتا دل یو نے اگنی ویر منصوبہ کے تجزیہ کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔‘‘

’جنسی ہراسانی کے معاملے میں ہمیشہ مرد ہی قصوروار نہیں ہوتے‘، الہ آباد ہائی کورٹ کا اہم تبصرہ

0

الہ آباد ہائی کورٹ نے جنسی استحصال کے ایک معاملے میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ جنسی ہراسانی سے متعلق قوانین خواتین کو پیشِ نظر رکھ کر بنائے گئے ہیں۔ اس کا مقصد خواتین اور لڑکیوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہر معاملے میں مرد ہی قصوروار ہوتے ہیں۔ ایسے معاملات میں ثبوت پیش کرنا مرد اور عورت دونوں کی ذمہ داری ہے۔

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایسا کوئی فارمولہ نہیں ہے جس کے ذریعے یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ عورت کے ساتھ جسمانی تعلقات شادی کے جھوٹے وعدے پر قائم ہوئے یا دونوں کی رضامندی سے۔ انفرادی معاملات میں حقائق کے تجزیے سے ہی یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ عورت سے جسمانی تعلق قائم کرنے والا مرد قصوروار ہے یا نہیں۔ اس تبصرے کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے جنسی استحصال اور ایس سی/ ایس ٹی ایکٹ کے ملزم نوجوانوں کو بری کرنے کے سیشن کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے شکایت کنندہ خاتون کی اپیل کو مسترد کر دیا۔

یہ معاملہ پریاگ راج (الہ آباد) کے کرنل گنج علاقے کا ہے۔ یہاں رہنے والی ایک لڑکی کی 2010 میں شادی ہوئی تھی۔ شادی کے دو سال بعد وہ اپنے شوہر سے علاحدہ ہو کر اور طلاق لیے بغیر اپنے والدین کے گھر جا کر رہنے لگی۔ 2019 میں اس نے پولیس میں شکایت درج کرائی کہ ایک نوجوان شادی کے بہانے اس کے ساتھ گزشتہ پانچ سالوں سے جسمانی تعلقات بنا رہا ہے۔ اس شکایت پر ملزم نوجوان کے خلاف عصمت دری اور ایس سی/ ایس ٹی ایکٹ سمیت کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ اس سال فروری میں الہ آباد کے سیشن کورٹ نے اس ملزم نوجوان کو عصمت دری اور دیگر سنگین دفعات سے بری کر دیا تھا۔

سیشن کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف خاتون نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی۔ اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس راہل چترویدی اور جسٹس نند پربھا شکلا کی ڈویژن بنچ نے سیشن کورٹ کے فیصلے کو درست مانتے ہوئے ملزم نوجوانوں کو بری کرنے کے فیصلے کو اپنی منظوری دے دی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ خاتون پہلے سے شادی شدہ تھی۔ اسے جسمانی تعلقات کے بارے میں اچھی طرح معلومات تھیں۔ شوہر سے طلاق لیے بغیر دوسری شادی کے وعدے پر راضی ہونا بالکل مناسب نہ تھا۔ صرف شادی کے وعدے پر پانچ سال تک جسمانی تعلقات رکھنا عملی طور پر ممکن نہیں۔

عدالت نے کہا کہ اس بات پراعتماد نہیں کیا جا سکتا کہ کوئی عورت اپنے شوہر کو طلاق دیے بغیر دوسری شادی کے لیے کسی مرد کو پانچ سالوں تک جسمانی تعلق کی اجازت دیتی رہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ مرد اور عورت دونوں بالغ تھے اور جسمانی تعلقات کے نتائج کو اچھی طرح سمجھتے تھے۔ ایسے میں صرف مرد کو ہی مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

روس مقبوضہ علاقوں سے فوج ہٹانے اور ناٹو میں شامل نہ ہونے کی شرط پر یوکرین سے جنگ بندی کے لیے تیار

روس کے صدر ولادمیر پوتن نے یوکرین کے ساتھ جنگ ​​بندی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ اس کے لیے انہوں نے یوکرین کے سامنے کئی شرائط رکھی ہیں۔ ان شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ یوکرین مقبوضہ علاقوں سے اپنی فوجیں واپس بلا لے اور دوسرا یہ کہ وہ ناٹو میں شمولیت کا منصوبہ ترک کر دے۔ روسی صدر نے کہا کہ اگر یوکرین یہ شرائط تسلیم کر لیتا ہے تو یہ جنگ رک سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ شرائط اس لیے رکھی گئی ہیں تاکہ اس جنگ کا کوئی حتمی حل نکالا جا سکے۔ ماسکو میں روسی وزارت خارجہ میں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ روس بلا تاخیر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر نے دونوں ممالک کے درمیان امن کی بحالی کے لیے مزید کئی مطالبات کیے ہیں۔ ان میں یوکرین کی غیر جوہری حیثیت، اس کی فوجی قوتوں پر پابندیاں اور روسی بولنے والے لوگوں کے مفادات کا تحفظ شامل ہے۔ پوتن کا کہنا ہے کہ یہ سب بنیادی بین الاقوامی معاہدوں کا حصہ بننا چاہیے اور روس کے خلاف تمام مغربی ممالک کی پابندیاں ہٹا دی جانی چاہئیں، تب ہی جنگ بندی ہو سکتی ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ ہم تاریخ کا دردناک صفحہ پلٹنے اور روس، یوکرین و یورپ کے درمیان اتحاد کی بحالی کی اپیل کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں روس کی جانب سے کوئی نیا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔ روس پہلے بھی جنگ روکنے کے لیے ایسے مطالبات کر چکا ہے۔ روسی صدر پوتن کا یہ بیان اٹلی میں ہونے والے جی 7 سربراہی اجلاس کے درمیان سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل 8 جون کو پوتن نے یوکرین میں جنگ جیتنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کی تھی۔

دہلی میں ناجائز طریقے سے تعمیر ’شیو مندر‘ ہوگا منہدم، سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ رکھا برقرار

0

دہلی ہائی کورٹ نے 29 مئی کو دہلی واقع جس ’شیو مندر‘ کو منہدم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا، آج سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھنے سے متعلق حکم صادر کیا۔ جسٹس سنجے کمار اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی تعطیل بنچ نے دہلی ہائی کورٹ کے حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔

دراصل دہلی ہائی کورٹ نے 29 مئی کو جمنا کے ڈوب علاقہ واقع اس شیو مندر کو منہدم کرنے کی اجازت دی تھی جو غیر قانونی طریقے سے تعمیر ہوئی تھی۔ اس قدیم شیو مندر کو منہدم کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ بھگوان شیو کو عدالت کے تحفظ کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ’ہم لوگ‘ ہیں جو بھگوان شیو کا تحفظ اور آشیرواد چاہتے ہیں۔ اگر جمنا ندی کی سطح اور سیلاب کے میدان کو تجاوزات و ناجائز تعمیر سے پاک کر دیا جائے تو بھگوان شیو زیادہ خوش ہوں گے۔

واضح رہے کہ عرضی دہندہ قدیم شیو مندر و اکھاڑا سمیتی نے دعویٰ کیا تھا کہ مندر روحانی سرگرمیوں کا مرکز ہے، جہاں مستقل طور پر 300 سے 400 عقیدت مند آتے ہیں۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مندر کی ملکیتوں کی شفافیت، جوابدہی اور ذمہ دار مینجمنٹ کو بنائے رکھنے کے لیے 2018 میں سوسائٹی کا رجسٹریشن کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ متنازعہ زمین وسیع مفاد عامہ کے لیے ہے اور عرضی دہندہ سوسائٹی اس پر قبضہ کرنے اور اس کا استعمال جاری رکھنے کے لیے کسی اختیار کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔ یہ زمین وزارت برائے شہری ترقی کے ذریعہ منظور زون ’او‘ کے لیے مقامی ترقیاتی منصوبہ کے تحت آتی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ عرضی دہندہ سوسائٹی زمین پر اپنے مالکانہ حق، اختیار یا مفاد سے متعلق کوئی دستاویز دکھانے میں بری طرح ناکام رہی ہے اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مندر کی کوئی تاریخی اہمیت ہے۔

آندھرا پردیش کے وزراء میں قلمدان تقسیم، وزیر اعلیٰ نائیڈو نے نظم و نسق اپنے پاس رکھا

0

امراوتی: چندرابابو نائیڈیو کی پارٹی ٹی ڈی پی کو آندھرا پردیش میں مکمل اکثریت حاصل ہونے کے بعد این چندرابابو نائیڈو نے بدھ (12 جون) کو چوتھی بار وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا تھا۔ اب آندھرا کے وزراء کے قلمدان بھی تقسیم کر دیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سی ایم نائیڈو نے نظم و نسق کے قلمدان کو اپنے اپنے پاس رکھا ہے۔

خیال رہے کہ ٹی ڈی پی نے بی جے پی اور جناسینا کے ساتھ انتخابات سے قبل اتحاد کیا تھا اور نائیڈو کی پارٹی کو سب سے زیادہ سیٹیں حاصل ہوئیں۔ جناسینا پارٹی کے صدر پون کلیان کو کئی وزارتوں کی ذمہ داری دی گئی۔ جناسینا پارٹی کے سربراہ کو پنچایتی راج، ماحولیات، جنگلات، سائنس اور ٹیکنالوجی کے قلمدان دیے گئے ہیں۔ جبکہ سی ایم نائیڈو کے بیٹے نارا لوکیش کو تعلیم، آئی ٹی الیکٹرانکس اور کمیونیکیشن کا محکمہ دیا گیا ہے۔

وہیں، انیتا ونگل پوڈی کو ہوم افیئرز اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا قلمدان دیا گیا ہے۔ ستیہ کمار یادو کو محکمہ صحت اور پیوولا کیشو کو مالیات کا محکمہ دیا گیا ہے۔

ان وزراء کے علاوہ کنجراپو اچن نائیڈو کو زراعت، تعاون، مارکیٹنگ، حیوانات، ڈیری ڈیولپمنٹ اور فشریز، کولو رویندر کو کان کنی اور جیولوجی، ایکسائز کے قلمدان دئے گئے ہیں۔ نادیندالا منوہر کو فوڈ اینڈ سول سپلائیز کنزیومر افیئرز اور پونگورو نارائن کو میونسپل ایڈمنسٹریشن اور شہری ترقی کا محکمہ دیا گیا ہے۔

ستیہ کمار یادو کو صحت خاندانی بہبود اور طبی تعلیم، ڈاکٹر نیملا رامانائیڈو کو آبی وسائل کی ترقی، محمد فاروق کو قانون و انصاف، اقلیتی بہبود، انم رامانارایا ریڈی کو بندوبستیاوقاف، پیوولا کیشوا کو مالیات، منصوبہ بندی، کمرشل ٹیکس اور قانون سازی، اناگنی ستیہ پرساد کو ریونیو، رجسٹریشن اور اسٹامپ، کولسو پارتھا سارتھی کو ہاؤسنگ، اطلاعات اور تعلقات عامہ کا قلمدان دیا گیا ہے۔

نیٹ امتحان میں پیپر لیک اور بے ضابطگی کا معاملہ، سپریم کورٹ نے این ٹی اے سے مانگا جواب

0

نیٹ کے امتحان میں مبینہ پیپر لیک اور بے ضابطگیوں سے متعلق درخواستوں پر جمعہ (14 جون) کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے نیٹ امتحان منعقد کرنے والی ایجنسی ’نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی‘ (این ٹی اے) کو نوٹس جاری کیا ہے اور سی بی آئی کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر اس کا جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے ان طلباء کو بھی نوٹس جاری کیا ہے جن کی درخواستیں مختلف ہائی کورٹس میں زیر التوا ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ جواب داخل ہونے کے بعد اس معاملے پر اگلی سماعت 8 جولائی کو ہوگی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ 24 لاکھ طلبہ کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔ ایسے میں عدالت کو اس معاملے کی جلد سماعت کرنی چاہیے۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم اس کی سنگینی کو سمجھتے ہیں۔ وکیل نے طلبہ کی خود کشی کا بھی ذکر کیا۔ یہ سن کر عدالت نے کہا کہ ایسی جذباتی دلیلیں نہ دیں، قانون کے طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے این ٹی اے کا جواب دیکھنا ضروری ہے۔

نیٹ امتحان کے مبینہ پیپر لیک پر ملک کے کئی بڑے شہروں میں احتجاج ہو رہا ہے۔ دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرین نے احتجاج کیا تو وہیں کولکاتا میں وکاس بھون کے باہر بھی مظاہرے ہوئے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ہم نے امتحان کے لیے بہت محنت کی ہے اور اب ہم اپنی سیٹ چاہیے ہیں۔

مرکزی حکومت نے نیٹ یوجی امتحان میں پیپر لیک ہونے کے معاملے سے انکار کیا ہے۔ مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے کہا ہے کہ ابھی تک نیٹ امتحان میں کسی بے ضابطگی، بدعنوانی یا پیپر لیک ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے۔ اس سے متعلق تمام حقائق سپریم کورٹ کے سامنے ہیں اور فی الحال زیر غور ہیں۔ اس معاملے پر سیاست کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے طلبہ کا ذہنی سکون متاثر ہوتا ہے۔

جی-7 اجلاس سے قبل اٹلی کی پارلیمنٹ میں زوردار ہنگامہ، اراکین پارلیمنٹ کے درمیان مار پیٹ، ایک شدید زخمی

اٹلی میں جی-7 اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد ہونے والا ہے اور پوری دنیا کی نظریں اس پر جمی ہوئی ہیں۔ اس درمیان اٹلی کی پارلیمنٹ میں ایک شرمناک واقعہ پیش آیا ہے۔ برسراقتدار طبقہ اور اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ ایک دوسرے سے مار پیٹ کرتے ہوئے نظر آئے ہیں جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہیں۔ ویڈیو میں اراکین پارلیمنٹ ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھا پائی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ فائیو اسٹار موومنٹ (ایم ایس 5) کے ڈپٹی لیونارڈو ڈونو اس ہنگامہ میں اس قدر زخمی ہو گئے کہ انھیں وہیل چیئر میں بٹھا کر اسپتال لے جانا پڑا۔ پارلیمنٹ میں ہوئے اس ہنگامہ نے ملک میں سیاسی کشیدگی کو بڑھا کر رکھ دیا ہے۔

دراصل اٹلی کی پارلیمنٹ میں یہ ہنگامہ بدھ کی شام اس وقت شروع ہوا جب فائیو اسٹار موومنٹ کے ڈپٹی لیونارڈو ڈونو نے خود مختاری کے حامی شمالی لیگ کے وزیر رابرٹو کالڈیرولی کے گلے میں اطالوی پرچم باندھنے کی کوشش کی۔ ڈونوں نے خود مختاری دینے کے منصوبہ کی مخالفت کرتے ہوئے ایسا کرنے کی کوشش کی تھی۔ پارلیمنٹ میں ہوئے اس واقعہ کو میڈیا سمیت کئی طبقات نے اٹلی کے اتحاد کو کمزور کرنے والا بتایا ہے۔ اس واقعہ کے بعد شمالی لیگ کے دوسرے ڈپٹی یعنی وزیر ڈونو پر حملہ کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور تقریباً 20 لوگوں نے ان کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کر دی۔

اس تنازعہ نے سیاسی لیڈران کو حیران کر دیا ہے اور وہ اپنا رد عمل کھل کر دے رہے ہیں۔ اطالوی اخبارات میں سیاسی لیڈران کے بیانات کو پہلے صفحہ پر جگہ دی گئی ہے۔ کئی لوگوں نے منتخب نمائندوں کے ذریعہ پیش کی گئی مثال کی سخت الفاظ میں تنقید کی ہے۔ ایک اخبار نے اس حادثہ پر فکر ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پارلیمنٹ میں اسکواڈرسٹ رائٹ لڑ رہا ہے۔ یہ لفظ پہلی جنگ عظیم کے بعد کے نیم فوجی دستوں کی تشریح کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، جو فاشسٹ لیڈر بینیٹو مسولونی کی حمایت میں سیاہ قمیص پہنا کرتے تھے۔ اٹلی کے ایک روزنامہ نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ ایوان ایک باکسنگ رنگ میں بدل گیا تھا۔