Thursday, December 18, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 950

وقوفِ عرفہ کے بعد عازمین حج مزدلفہ پہنچنے کے بعد منیٰ کے لئے روانہ

0

حج کے اہم رکن ’وقوفِ عرفہ‘ کی تکمیل کے بعد 18 لاکھ سے زائد عازمین مزدلفہ پہنچےجہاںانہوں نےمغرب و عشا کی نماز قصر و جمع کی صورت میں ادا کی اور رمی وجمرات کے لیے کنکریاں یکجا کرنے کے بعد منیٰ کے لئے روانہ۔ حجاج کرام نے مزدلفہ کے میدان میں کھلے آسمان کے نیچے رات گزاری اور نماز فجر ادا کرنے کے ساتھ ہی وہ منیٰ کی جانب روانہ ہونے لگے۔ واضح رہے کہ وقوفِ عرفہ کو حج کا رکن اعظم بھی کہا جاتا ہے۔

سعودی عرب میں حج سے جڑے سوالات کا 11 زبانوں میں جواب دیتا ہے ‘فتوی روبوٹ’

میدان عرفان سے مزدلفہ تک تقریباً 10 کلومیٹر کا فاصلہ حجاج کرام خصوصی ٹرین نے طے کیا جبکہ بہت ہے عازمین مزدلفہ پیدل پہنچے۔ سعودی اسلامی امور کی وزارت نے اس سال 1445 ہجری کے حج کے دوران عازمین کے استقبال کے لیے مزدلفہ میں بھرپور تیاریاں کی تھیں۔ یہاں کی مسجد میں معیاری آگاہی اور رہنمائی کی خدمات فراہم کی گئ تھیں۔ الیکٹرانک خدمات، انٹرایکٹو انڈیکیٹیو اسکرینز اور وائی فائی سروس کا مربوط نظم کیا گیا تھا۔ ضیوف حجاج کی خدمات کے لے ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

’لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ‘حج سیاسی نعروں یا دھڑے بندی کی جگہ نہیں: خطبہ حج 

وزارت اسلامی امور نے مزدلفہ میں مسجد ’ المشعر الحرام‘کے لیے کئی ترقیاتی منصوبے نافذ کئے تھے۔ مسجد میں 3994.870 ملین ریال سے ایئر کنڈیشنگ اور ہوا صاف کرنے کے نظام کا منصوبہ، مسجد کو پرتعیش قالینوں سے آراستہ کرنے کا منصوبہ، بیت الخلا کی دیکھ بھال اور صفائی و ستھرائی، معذور افراد کے لیے خصوصی باتھ رومز کا اضافہ اور مسجد میں بیک اپ جنریٹر شامل کرنے جیسے اقدامات کئے گئے ہیں۔ نگرانی کے لیے کیمروں کا نظام اور حجاج کی رہنمائی کے لیے انٹرایکٹو سکرینز بھی نصب کی گئیں ہیں۔

اس سال 18 لاکھ سے زیادہ افراد نے حج ادا کر رہے ہیں

مزدلفہ میں مشاعر مقدسہ کا ذکر اللہ کے اس فرمان میں کیا گیا ہے۔ ’ فإذا أفضتم من عرفات فاذكروا الله عند المشعر الحرام ‘ یعنی جب تم عرفات سے نکلو تو مشاعر مقدسہ میں خدا کو یاد کرو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ کے شروع میں ہی شارع نمبر پانچ سے قبلہ کی طرف اترتے تھے۔ یہاں پر اب مسجد ’’مشعر الحرام‘‘ ہے ۔ یہ مسجد الخیف سے تقریباً 5 کلومیٹر اور نمرہ مسجد سے 7 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

(العربیہ ڈاٹ نیٹ کے اِن پٹ کے ساتھ)

عید قرباں پر ذبیحہ کی سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل نہ کریں: ‎پولیس کمشنر کی اپیل

0

عید الاضحی کے موقع پر ذبیحہ کی ویڈیو  سوشل میڈیا پر وائرل نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ،گؤ کشی کے نام پر کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، اگرکسی کو کوئی شبہ ہے تو اس کی شکایت پولیس سے کرے۔عید قرباں کیلئے ممبئی پولیس نے تمام تر انتظامات مکمل کر لئے ہیں ۔

دہلی میں ’پانی کی قلت‘ کے خلاف مٹکا پھوڑ احتجاج، سبھی 280 بلاکوں میں کانگریس نے کیا مظاہرہ

وویک پھنسلکر نے بتایا کہ ، عید الاضحی کے پیش نظر پولیس کو ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں ، اتنا ہی نہیں حساس علاقوں میں بندوبست میں بھی اضافہ کیا گیا ہے اور پولیس کو الرٹ رہنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں۔ بقول ممبئی پولیس کمشنر کے انہیں  یقین ہے کہ عوام پولیس سے تعاون کریں گے، عید الاضحی سے متعلق انتظامات کیلئے جوائنٹ پولیس کمشنر نظم ونسق ستیہ نارائین چودھری نے دیونار مذبخ کا دورہ بھی کیا ہے یہاں جانوروں کی نقل و حمل سے متعلق ضروری ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر قربانی کی ویڈیو وائرل کر نے سے گریز کریں انہوں نے کہا کہ آج کل ایک ٹرینڈ ہوگیا ہے کہ لوگ اگر سیاحت پر بھی جاتے ہیں تو دنیا دیکھنے کے بجائے وہ اپنے موبائل میں تصویر کشی ویڈیو گرافی اور منظرکشی میں مصروف ہوتے ہیں جبکہ انہیں سیاحت سے لطف اندوز ہوناچاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے سبب دھمکی آمیز فون کالز سے لیکر افواہ بھی پھیلائی جاتی ہے، یہ ایسے سماج دشمن عناصر ہیں جن کی سماج کے تئیں کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی اور ان کے خلاف پولیس بھی سخت کارروائی کرتی ہے۔

ممبئی پولیس کمشنر نے انتباہ کیا ہے کہ عید قرباں کے دوران اگر کوئی قانون ہاتھ میں لیتا ہے تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے اگر گؤ کشی سے متعلق کسی کو شبہ ہے یا کوئی مشتبہ نقل و حمل پائی جاتی ہے تو اس کی اطلاع پولیس اسٹیشن کو دے اور پولیس قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال دیونار مذبح سے گوشت کی نقل و حمل کیلئے پولیس نے فری وے سے ٹیمپو کو بھی اجازت دی تھی اس کے ساتھ ہی پولیس نے اسکواڈنگ بھی فراہم کی تھی چونکہ پولیس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو ان کے تہواروں پر تحفظ فراہم کرے، اور جن کا تہوار ہے انہیں بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ کسی کی دل آزاری نہ کرے اور ایسے عمل سے گزیز کرے جس سے نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ممبئی شہر میں عوام اور پولیس فورس کا میں شکر گزار ہوں کہ لوک سبھا الیکشن سے لے کر تمام تہوار پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئے۔ عید قرباں پر پولیس نے ضروری اقدامات کئے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ عوام پولیس سے تعاون کریں گے اور پرامن طریقے سے سہ روزہ عید الاضحی اختتام پذیر ہوگی انہوں نے کہا کہ پولیس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تحفظ فراہم کرے لیکن عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کے ساتھ ایسے عمل سے اجتناب کرے جس سے کسی کو تکلیف پہنچتی ہے یا پھر کسی کی دل آزاری ہوتی ہو۔

ممبئی میں ماحول پرامن ہے ایسے میں اگر کوئی شرپسند عناصر اسے مکدر کر نے کی کوشش کرتا ہے تو پولیس اس سے سختی سے نمٹے گی ، اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بھی پولیس کی نگرانی رہے گی اگر کسی کو کوئی پریشانی ہے یا ٹرانسپوٹرس کو کوئی ہراساں کرتا ہے تو اس کی شکایت وہ پولیس اسٹیشن میں کر سکتے ہیں اگر کوئی بے جا ہراساں کرتا ہے تو اس پر بھی پولیس مقدمہ درج کریگی۔ پولیس کمشنر وویک پھنسلکر نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ عید قرباں میں سوشل میڈیا پر ذبیحہ کے ویڈیو وائرل کرنے, خون آلود کپڑے پہن کر گشت کرنے, چھری یا ہتھیاروں کی نمائش کرنے سے گریز کریں اور گوشت لے جاتے وقت اسے ڈھانپ کر سلیقہ سے لے جائیں یہ ان کی بھی ذمہ داری ہے اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے اس سے سماج میں بھائی چارگی پیدا ہوتی ہے اور اسکی اسلام بھی ترغیب دیتا ہے کہ قربانی کی نمائش نہ کی جائے کیونکہ اللہ نیتوں پر فیصلہ کرتا ہے۔

سعودی عرب میں حج سے جڑے سوالات کا 11 زبانوں میں جواب دیتا ہے ‘فتوی روبوٹ’

0

پچھلے کچھ سالوں میں، اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ اور مدینہ میں مذہبی سوالات کے جوابات دینے کا ایک رجحان رہا ہے۔ روایتی طور پر ان جگہوں پر بیٹھے مولوی براہ راست اپنے عقیدت مندوں کو فتوے یا کوئی اور مذہبی احکامات جاری کرتے تھے۔ اس کے بعد اس سروس کو آن لائن کر کے فون کے ذریعے لوگوں تک پہنچایا گیا۔

’لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ‘حج سیاسی نعروں یا دھڑے بندی کی جگہ نہیں: خطبہ حج 

اب اسلام کے مقدس ترین  مقام مکہ مکرمہ کی عظیم الشان مسجد میں فتویٰ دینے والا روبوٹ لگا دیا گیا ہے۔ نمازی اور زائرین اپنے مذہبی سوالات کے فوری جوابات حاصل کرنے کے لیے اسمارٹ روبوٹ کا استعمال کر سکتے ہیں۔ اس روبوٹ کی خاصیت یہ ہے کہ یہ کئی زبانوں میں جوابات دے سکتا ہے۔ سعودی عرب نے عازمین حج کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سروس شروع کر دی ہے۔

مصنوعی ذہانت سے لیس یہ فتویٰ روبوٹ مذہبی مسائل پر فوری اثر کے ساتھ رہنمائی کرتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ روبوٹ 11 زبانوں میں کام کرتا ہے۔ جس میں عربی، انگریزی، فرانسیسی، روسی، فارسی، ترکی، مالائی، اردو، چینی، بنگالی اور ہاؤسا جیسی زبانیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اگر روبوٹ کی دیگر خصوصیات کی بات کریں تو اس میں 21 انچ کی ٹچ اسکرین کے ساتھ ساتھ 4 پہیے بھی ہیں۔ یہی نہیں، یہ ایک ا سمارٹ ا سٹاپ سسٹم سے بھی لیس ہے، جو گرینڈ مسجد میں ہائی فیڈیلیٹی فرنٹ اور باٹم کیمروں اور ساؤنڈ سسٹم کے ساتھ مشین کو آسانی سے حرکت کرنے میں مدد کرتا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق، رہنمائی کرنے والا روبوٹ حجاج کرام میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے، جو عبادات اور دیگر مذہبی امور کے بارے میں ان کے سوالات کے واضح اور قابل رسائی جوابات فراہم کرتا ہے۔ اس سال حج کے لیے دنیا بھر سے 18 لاکھ سے زائد مسلمان سعودی عرب میں جمع ہو ئے ہیں۔ ایسے میں اس فتویٰ روبوٹ کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔

’لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ‘حج سیاسی نعروں یا دھڑے بندی کی جگہ نہیں: خطبہ حج 

0

حج کا رکن اعظم لاکھوں عازمین  نےمیدان عرفات میں پہنچ  کر ادا کیا  جہاں انہوں نے ظہر اور عصر کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا  کیں اور خطبہ حج سنا ۔ سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی وادی مزدلفہ کی جانب روانہ ہو گئے اور رات وہاں گزارنے کے بعد وہ منیٰ کے لئے روانہ ہو گئے۔

اس سال 18 لاکھ سے زیادہ افراد نے حج ادا کر رہے ہیں

شیخ ڈاکٹر ماہر المعیقلی نے عرفات میں سال 1445 ہجری کے حج کا خطبہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حج عبادت اور عبادت میں اخلاص کا مظہر ہے۔ یہ سیاسی نعروں یا دھڑے بندی کی جگہ نہیں ہے۔ اس کے لیے ان ضوابط اور ہدایات کی پابندی کی ضرورت ہے جو اس بات کو یقینی بنائے کہ حجاج اپنے مناسک اور شعائر کو ایمان اور پورے اطمینان کے ساتھ انجام دیں۔

انہوں نے کہا کہ شریعہ مبارکہ مفادات کے حصول اور ان کو بڑھانے اور برائیوں کو روکنے یا کم کرنے کے لیے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقصانات سے بچنا مفادات کے حصول پر مقدم ہے۔انہوں نے خطبہ میں مزید کہا کہ شریعت ہر وہ چیز لائی ہے جس سے زندگی خوشحال ہوتی اور ترقی کرتی اور وہ چیز دوسروں کو نقصان پہنچانے سے روکتی ہے۔ شریعت نے دوسروں کو نقصان نہ پہنچانے، انصاف کا دامن تھامنے، اچھے اخلاق، والدین کی عزت، خاندانی تعلقات برقرار رکھنے اور سچ بولنے کا حکم دیا ہے۔

خطبۂ حج میں ڈاکٹر ماہر بن حمد نے مسلمانوں کو دینی تعلیمات پر عمل کرنے کی تاکید کی۔ انہوں نے کہا کہ قرآن ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ معاشرے میں عدل و انصاف قائم کیا جائے۔ فساد سے دور رہا جائے۔خطبۂ حج میں ڈاکٹر ماہر نے کہا کہ ہمیں اپنے والدین، بہن بھائیوں اور عزیز رشتے داروں کے لیے دعا کرنی چاہیے۔

خطبے کے دوران انہوں نے غزہ میں جاری جنگ کے متاثرین کے لیے بھی دعا کی اپیل کی۔ ماہر بن حمد المعیقلی نے کہا کہ اس وقت فلسطینیوں کے لیے دعا کرنی چاہیے جو تکلیف میں ہیں۔ ’’دشمن نے ان کا خون بہایا ہے۔ انہیں پانی، بجلی اور خوراک میسر نہیں۔ ہمیں ان کے لیے دعا کرنی چاہیے اور ان کے لیے بھی جو انہیں خوراک اور دیگر ضروریات پہنچا رہے ہیں۔‘‘

حقوق کی حفاظت کرتے ہوئے انہیں اہل افراد تک پہنچانا، امانتیں ادا کرنا، معاہدوں اور وعدوں کو پورا کرنا، اور اقتدار والوں کی بات سننا اور ان کی اطاعت کرنا بھی شریعت میں داخل ہے۔ بہترین قانون شریعت نے ان پانچ ضروریات کے تحفظ کی ضرورت کی تصدیق کی ہے جن کا خیال رکھنے پر قوانین متفق ہیں ۔ یہ پانچ چیزیں دین، جان، عقل، پیسہ اور عزت کا تحفظ ہیں۔ بلکہ شریعت اس کی خلاف ورزی کو ایک ایسا جرم سمجھتی ہے جو سزا کا سبب ہے۔ اپنے خطبہ میں شیخ ماہر المعیقلی نے زور دیا کہ ہر مومن کو ان پانچ ضروریات کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

یہ صورتحال اخلاق کی حفاظت، زندگی کے استحکام، سلامتی کے فروغ اور لوگوں کو اپنے دینی اور دنیاوی مفادات کے حصول کی صلاحیت کا باعث بنتی ہے۔ اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے دوسروں کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے اور اس کا اجر آخرت میں تلاش کرنا چاہیے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ غیر سنجیدہ لوگوں کو اس قابل نہ بنائے کہ وہ ان ضروریات کو محفوظ رکھنے میں شریعت کے مقاصد کو متاثر کرنے کی کوشش کریں۔

خطبہ کے اختتام پر شیخ ماہر المعیقلی نے کہا کہ آپ عرفات میں ایک ایسی عظیم حالت میں ہیں جس میں اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے سامنے آپ پر فخر کرتا ہے۔ یہ ایک باوقار مقام ہے اور یہ نیکی کا ایسا وقت ہے جس میں نیکیاں کئی گنا بڑھ جاتی ہیں۔ گناہوں کی بخشش کی جاتی ہے اور لوگوں کے درجات بلند کیے جاتے ہیں۔

منی پور کےوزیر اعلی کے بنگلے کے قریب زبردست آگ لگی

0

منی پور کی راجدھانی امپھال کے اولڈ لامبولین میں ہائی سیکوریٹی سیکریٹریٹ کمپلیکس کے قریب ایک مکان میں آج آگ لگ گئی۔ جس گھر میں آگ لگی وہ وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کے سرکاری بنگلے سے کچھ ہی فاصلے پر ہے۔

طلبا تنظیم این ایس یو آئی نے نیٹ کا امتحان دوبارہ کرانے کا کیا مطالبہ، این ٹی اے پر فوری پابندی لگانے کی اپیل

آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔ پولیس نے کہا کہ یہ خالی مکان گوا کے سابق چیف سکریٹری آنجہانی تھانگکھوپاؤ کپگن کا تھا۔ پولیس کے مطابق فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا۔

جس گھر میں آگ لگی وہ کوکی ان کمپلیکس کے ساتھ واقع ہے، جو امپھال کے بابوپارہ میں منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کی رہائش گاہ کے سامنے ہے۔ پولیس نے بتایا کہ منی پور میں جاری تشدد کی وجہ سے اس گھر کے لوگ پہلے ہی چلے گئے تھے۔

مکان کی چھت لکڑی اور جستی ٹن سے بنی ہوئی تھی جس کی وجہ سے آگ کے شعلے مزید شدت اختیار کر گئے۔ جس کی وجہ سے آگ بجھانے کے لیے تھوبل ضلع سے اضافی فائر ڈیپارٹمنٹ کی مدد لی گئی۔ فائر فائٹرز کو آگ بجھانے میں ایک گھنٹے سے زائد کا وقت لگا۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق منی پور کے فائر ڈپارٹمنٹ کے حکام نے بتایا کہ چونکہ مکان ایک سال سے زیادہ عرصے سے خالی پڑا تھا، اس لیے آگ کو بجھانا اور اس پر قابو پانا مشکل تھا۔ منی پور کے وزیر اعلی این بیرن سنگھ کے سیکورٹی قافلے پر10 جون 2024 کو کانگ پوکپی ضلع میں حملہ کیا گیا۔ اس کے بعد سیکورٹی فورسز نے فوری جوابی کارروائی کی۔

لوک سبھا انتخاب: ایڈووکیٹ محمود پراچہ نے پی ایم مودی، امت شاہ اور انتخابی کمیشن کے افسران کے خلاف درج کرائی شکایت

0

مشہور و معروف وکیل محمود پراچہ نے وزیر اعظم نریندر مودی اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کے سرکردہ افسران سمیت کچھ دیگر اہم افراد کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ دراصل ایڈووکیٹ محمود پراچہ کا الزام ہے کہ الیکشن کمیشن کے افسران، پی ایم مودی، امت شاہ، جے پی نڈا اور کچھ دیگر افراد نے غیر منصفانہ و غیر قانونی طریقے سے بی جے پی امیدواروں کو انتخاب جیتنے میں مدد کی۔

طلبا تنظیم این ایس یو آئی نے نیٹ کا امتحان دوبارہ کرانے کا کیا مطالبہ، این ٹی اے پر فوری پابندی لگانے کی اپیل

بتایا جاتا ہے کہ محمود پراچہ عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 129، آئی ٹی ایکٹ کے سیکشنز 65، 66، 66ایف اور تعزیرات ہند کی دفعات 171ایف، 409، 417، 466، 120بی، 201، 34 کے تحت شکایت درج کرانا چاہتے تھے۔ انھوں نے اپنی شکایت قومی راجدھانی دہلی کے پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹکیل میں درج کرائی ہے جس میں کہا ہے کہ شفاف، آزادانہ اور منصفانہ طریقے سے انتخابات کرانے کی بات ضرور کہی گئی، لیکن انتخابی کمیشن کے عہدیداروں نے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار اور دیگر الیکشن کمشنرز کی ہدایت پر 2024 عام انتخاب کو خفیہ طریقے سے کرایا جس میں ای وی ایم کا استعمال بی جے پی، اس کے دوستوں اور اس کے اتحادیوں کی مدد کے لیے کیا گیا۔

2024 میں ہم اپنی جمہوریت کی حفاظت کرنے میں کامیاب ہو گئے، لیکن اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے!… تشار گاندھی

محمود پراچہ نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ’’یہ سب بی جے پی کے عہدیداروں کے ذریعہ تیار کی گئی سازش کے تحت کیا گیا جس میں نریندر مودی، امت شاہ، جے پی نڈا بھی شام ہیں۔ ساتھ ہی اس سازش میں الیکشن کمیشن کے عہدیداران، بشمول چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار، الیکشن کمشنرز گیانیش کمار اور سکھبیر سنگھ سندھو بھی شامل ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اس سازش کے ذریعہ ملزمین کا مقصد حقدار امیدواروں کو لوک سبھا کے لیے منتخب ہونے سے روکنا تھا اور اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ان کی جگہ بی جے پی اور اس کے اتحادی امیدوار منتخب کر لیے جائیں۔‘‘

دہلی میں ’پانی کی قلت‘ کے خلاف مٹکا پھوڑ احتجاج، سبھی 280 بلاکوں میں کانگریس نے کیا مظاہرہ

ایڈووکیٹ محمود پراچہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی سے وابستہ افراد، مثلاً منسکھ بھائی شامجی بھائی کھچریا، شیوناتھ یادو، شیاما سنگھ، پی وی پارتھ سارتھی اور کرشنا بھارتی رائے کو بی ای ایل (بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ) اور ای سی آئی ایل (الیکٹرانکس کارپوریشن آف انڈیا) میں ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے جو کہ 2024 عام انتخاب میں استعمال کی جانے والی ای وی ایم کی مینوفیکچرنگ میں پیش پیش رہے ہیں۔ انھوں نے اپنی شکایت میں یہ بھی کہا کہ ای وی ایم کے مختلف اجزا، مثلاً بیلٹ یونٹس (بی یو)، کنٹرول یونٹس (سی یو) اور وی وی پیٹ پرنٹر پر سیریل نمبر ان کے کیبنٹ یا کیبنٹ سے جڑے میٹل پلیٹ پر درج نہیں کیے گئے تھے، اور الیکشن کمیشن آف انڈیا، بی ای ایل یا ای سی آئی ایل کے عہدیداروں نے بغیر سرٹیفائیڈ اجزاء مثلاً تار، بیٹری اور پیپر رول کا استعمال کیا تھا۔

پاکستانی اقوام متحدہ مشن پر سائبر حملہ، اکاؤنٹ، ای میل، یوٹیوب چینل میں لگائی گئی سیندھ

قابل ذکر بات یہ ہے کہ محمود پراچہ عام انتخاب 2024 میں اتر پردیش کی رامپور پارلیمانی سیٹ سے بطور آزاد امیدوار کھڑے ہوئے تھے۔ ان کا مقصد انتخابی طریقہ کار پر نظر رکھنا تھا اور اب پراچہ نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ انھوں نے ریٹرننگ افسر کو کئی ای-میل لکھے ہیں جس میں ای وی ایم اور وی وی پیٹ مشینوں کے غلط استعمال یا چھیڑ چھاڑ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ اب تک اصلاح سے متعلق کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ محمود پراچہ کہتے ہیں کہ ’’انھوں نے بے ایمانی کے ساتھ ای وی ایم-وی وی پیٹ مشینوں کا استعمال کیا اور پھر ان کو ٹھکانے لگایا جو کہ اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ میں نے رامپور میں ای وی ایم-وی وی پیٹ مشینوں میں ہیرا پھیری اور چھیڑ چھاڑ کا مشاہدہ کیا، علاوہ ازیں ریکارڈس میں چھیڑ چھاڑ، ہارڈویئر کی سورسنگ اور مختلف انداز کی غیر قانونی کارروائیاں دہلی میں دیکھیں، خصوصاً دہلی واقع نرواچن سدن میں موجود الیکشن کمیشن کے ہیڈ آفس میں۔‘‘

جاپان میں تیزی سے پھیل رہا ’گوشت خور بیکٹیریا‘، متاثرہ شخص کی 48 گھنٹے میں ہو جاتی ہے موت!

واضح رہے کہ رواں سال مئی ماہ میں دہلی ہائی کورٹ نے محمود پراچہ کی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے کہ اتھا کہ وہ انتخابی عمل کے دوران کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے تحفظ سے متعلق گائیڈلائنس کے بارے میں مطلع کرے۔ اس عرضی میں پراچہ نے بتایا تھا کہ 19 اپریل کو انتخاب ہونے کے بعد انھوں نے پولنگ باڈی سے گزارش کی تھی کہ وہ انتخابی عمل کی تمام ریکارڈنگ کو محفوظ کرنے کی ہدایت دے، لیکن انھیں اس کا کوئی جواب نہیں ملا۔ پراچہ نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ 19 اپریل کو رامپور میں پولنگ ہونے کے بعد الیکشن کمیشن سے انھوں نے درخواست کی کہ انتخابی عمل کے دوران ریکارڈ کی گئی تمام ویڈیوز کو محفوظ کرنے کی ہدایت دے، لیکن انھیں اس کا کوئی جواب نہیں ملا۔

’قربانی کے جانور حاضر ہوں‘، محمد حفیظ نے اپنی ہی پاکستانی ٹیم کا کیوں اڑایا مذاق؟

جسٹس سچن دتہ کی سنگل جج بنچ نے اس سلسلے میں 10 مئی کو پولنگ باڈی کے نام نوٹس جاری کیا تھا۔ جسٹس سچن دتہ نے اس میں الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ ویڈیوگرافی/سی سی ٹی وی کوریج کے حوالے سے ایک حلف نامہ داخل کرے جو ای وی ایم سے متعلق ایف ایل سی (فرسٹ لیول چیک) کے بعد ای وی ایم (ایڈیشن 8 اگست 2023) مینوئل کے پیرا 6.1.1(ای) میں بتائے گئے مرحلے تک رکھا جاتا ہے۔ حلف نامہ میں یہ بھی بتایا جائے کہ انتخابی عمل کے مختلف مراحل پر ویڈیو/سی سی ٹی وی فوٹیج کے تحفظ سے متلق وضع کیے گئے قابل اطلاق اصول یا ہدایات کیا ہیں۔

طلبا تنظیم این ایس یو آئی نے نیٹ کا امتحان دوبارہ کرانے کا کیا مطالبہ، این ٹی اے پر فوری پابندی لگانے کی اپیل

0

نئی دہلی: این ایس یو آئی (نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا) کے قومی صدر ورون چودھری کی قیادت میں آج یونین دفتر سے جنتر منتر تک پرامن مشعل مارچ منعقد کیا گیا۔ اس مارچ کا مقصد حال ہی میں ہوئے این ٹی اے اور نیٹ امتحان گھوٹالہ کے خلاف بیداری پیدا کرنا اور احتجاج درج کرنا تھا، جس نے پورے ملک میں لاتعداد طلبا کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس احتجاجی مظاہرہ کو روکنے کے لیے دہلی پولیس نے سخت قدم اٹھائے۔ اس تعلق سے این ایس یو آئی کا کہنا ہے کہ ’’احتجاج کرنے کے ہمارے جمہوری حق کو دبانے کی ایک زبردست کوشش میں دہلی پولیس نے این ایس یو آئی دفتر کے باہر بیریکیڈس لگا دیے ہیں۔ ہمارے اراکین کو جبراً مارچ کرنے سے روک دیا ہے۔ پولیس کی یہ ناقہ بندی پرامن اجلاس اور اظہار رائے کی آزادی سے متعلق ہمارے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘‘

اس تعلق سے این ایس یو آئی صدر ورون چودھری نے کہا کہ ’’بہار کے بعد گودھرا سے ملے ثبوت اس (نیٹ امتحان) گھوٹالے کا دوسرا ثبوت ہیں۔ ہم این ٹی اے پر فوری پابندی لگانے اور اس میں شامل سبھی این ٹی اے افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں این ایس یو آئی کے قومی سکریٹری ہنی بگّا اور دیگر اراکین کے خلاف معاملہ درج کرنے پر پولیس کی مذمت کرتا ہوں۔‘‘

ورون چودھری نے نیٹ امتحان گھوٹالہ پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں وزیر اعظم مودی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ نیٹ کا امتحان دوبارہ کرانے کا انتظام کریں۔ اگر یہ مطالبہ پورا نہیں ہوا تو این ایس یو آئی یقینی بنائے گا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس شروع نہ ہو۔ ہم آئندہ اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کا گھیراؤ کریں گے۔‘‘

دہلی میں ’پانی کی قلت‘ کے خلاف مٹکا پھوڑ احتجاج، سبھی 280 بلاکوں میں کانگریس نے کیا مظاہرہ

0

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو کی ایما پر دہلی میں پانی کی قلت اور آلودہ پانی کے خلاف 280 بلاکوں میں مٹکا پھوڑ کر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اسی ضمن میں سیلم پور اسمبلی حلقہ کے چاروں بلاکوں میں کانگریس لیڈران و کارکنان نے بڑی تعداد میں مٹکے پھوڑے۔

گوتم پوری وارڈ کے سینئر کانگریسی لیڈر راجیندر پردھان نے اپنی پوری ٹیم کے ساتھ امبیڈکر چوک عثمان پور میں سابق رکن اسمبلی چودھری متین احمد کی قیادت میں پانی بحران کو لے کر زبردست احتجاج درج کیا۔ اسی طرح موجپور بلاک میں کانگریس کمیٹی کے صدر انل شرما نے سبزی منڈی کے تراہا پر دہلی حکومت سے صاف پانی دینے کا مطالبہ کر ’مٹکا پھوڑ‘ احتجاج کیا۔ چوہان بانگر وارڈ کے صدر سرتاج احمد نے بابرپور ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری زبیر احمد اور چودھری متین احمد کی موجودگی میں برہمپوری روڈ پر مٹکے پھوڑ کر اپنے غصہ کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں سیلم پور بلاک کانگریس کمیٹی کے صدر ریاض الدین راجو نے شیٹ مارکیٹ میں پانی بحران کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔ احتجاج میں کثیر تعداد میں سیلم پور اسمبلی حلقہ کے کارکنان و عام لوگوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر کانگریس کے قد آور لیڈر چوھری متین احمد نے کہا کہ موجودہ حکومت میں دہلی کے لوگ بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں اور عام آدمی پارٹی و بی جے پی آپسی الزام تراشی میں مصروف ہیں، جس کا خمیازہ دہلی کی عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی ملک کی راجدھانی ہے۔ شدید گرمی میں جب یہاں لوگ پانی کو ترس رہے ہیں تو دوسری ریاستوں کا حال کیا ہوگا۔ موجودہ سرکاریں پہلے سے حکمت عملی تیار نہیں کرتیں جس کے سبب بحران پیدا ہوتا ہے۔

کانگریس لیڈر چودھری متین نے کہا کہ سابق وزیر اعلی آنجہانی شیلا دیکشت نے جس دہلی کو اپنی سخت محنت و لگن سے بہترین شہر بنایا تھا، آج اسی دہلی میں مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ تاہم موجودہ حکومت راجدھانی میں کچھ نیا تو نہیں کر پائیں، لیکن شیلا جی نے جو کام کیا ہے اس کا رکھ رکھاؤ کرنے میں بھی پوری طرح ناکام ثابت ہو چکی ہیں۔

بابر پور ضلع کانگریس کمیٹی صدر چودھری زبیر احمد نے کہا کہ اس مرتبہ دہلی کی گرمی نے اپنے پچھلے سارے رکارڈ توڑ دیے ہیں، ساتھ ہی پانی کی قلت کی وجہ سے لوگوں کی عام زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ جب پانی کا ٹینکر آتا ہے تو لوگ دوڑنے لگتے ہیں، جبکہ دہلی حکومت نے گھر گھر پانی پہنچانے کا وعدہ کیا تھا۔ آج پانی کی کمی موجودہ حکومتوں کی قلعی کھول رہی ہے۔

ڈیلی گیٹ سید ناصر جاوید نے اس موقع پر کہا کہ جس دہلی کی مثالیں دی جاتی تھیں، آج وہ پانی کو ترس رہی ہے۔ کانگریس پارٹی نے ہمیشہ عوام کے مسائل کو بلند آواز سے اٹھایا ہے اور برسر اقتدار حکومتوں کو اس کا حل بھی بتایا ہے۔ آج پانی کی قلت کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں اور دہلی حکومت خواب خرگوش میں مبتلا ہے۔

اس ’مٹکا پھوڑ‘ احتجاجی مظاہرہ میں مذکورہ بالا افراد کے علاوہ جن اہم شخصیات کی شرکت دیکھنے کو ملی، ان میں راجیندر پردھان، انل شرما، ونود شرما، سرتاج احمد، ریاض الدین راجو، کے ایس کمل، پرشورام راوت، وجے پاٹھک، نوشاد عالم، نوین شرما، نور احمد، افسر خان، شمیم خان، مقصود جمال، علاؤ الدین انصاری، جرار احمد، نوید راؤ، یوسف صدیقی، جمیل ملک، شاداب حسن، ونود پردھان، خورشید بھاٹی، مقبول بیگ، محبوب ادریسی، حاجی جمیل، ضیا الدین، مقیم انصاری، محمد توحید، حامد بھائی، سید انصار وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔

جاپان میں تیزی سے پھیل رہا ’گوشت خور بیکٹیریا‘، متاثرہ شخص کی 48 گھنٹے میں ہو جاتی ہے موت!

جاپان میں ایک انتہائی خطرناک اور نایاب بیماری کافی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔ اس کا نام ہے اسٹریپٹوکوکل ٹاکسک شاک سنڈروم (ایس ٹی ایس ایس)۔ جو خبریں سامنے آ رہی ہیں، اس کے مطابق بیماری گوشت خور بیکٹیریا سے ہوتی ہے اور اس کا پھیلاؤ دن بہ دن تیز ہوتا جا رہا ہے۔ خصوصاً جاپان کی راجدھانی ٹوکیو میں یہ تیز رفتاری کے ساتھ پھیل رہا ہے۔

فکر انگیز بات یہ نہیں ہے کہ یہ مرض تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے، بلکہ سب سے زیادہ تشویش ناک یہ ہے کہ متاثرہ مریض کی موت انفیکشن پھیلنے کے 48 گھنٹوں کے اندر ہو سکتی ہے۔ مقامی خبر رساں ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق پہلی ششماہی میں تنہا ٹوکیو مٰن اس بیماری کے 145 معاملے درج کیے جا چکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر معاملے 30 سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ہیں۔ علاوہ ازیں اس بیماری کی شرح اموات تقریباً 30 فیصد ہے۔

جاپانی خبر رساں ایجنسی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2 جون تک ملک میں اس بیماری کے 977 معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ اگر گزشتہ سال کی بات کریں تو پورے سال مجموری طور پر 941 معاملے سامنے آئے تھے۔ یعنی رواں سال کے شروعاتی 5 ماہ میں ہی گزشتہ سال سامنے آئے کیسز سے زیادہ معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسٹریپٹوکوکل بیکٹیریا کے انفیکشن کے لیے پیر کے زخم خاص طور سے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں اور چھالے جیسی چھوٹی چوٹ اس بیکٹیریا کے لیے داخلی دروازے بن سکتے ہیں۔ بزرگ مریضوں میں انفیکشن سے موت تک کا فاصلہ کم از کم 48 گھنٹے کا ہو سکتا ہے۔

جہاں تک اس بیکٹیریا کے حملے سے سامنے آنے والی علامات کا سوال ہے، یہ بیکٹیریا مریض کے اعضا میں درد اور سوجن، بخار، لو بلڈ پریشر جیسے سنگین اور تیزی سے بڑھنے والی علامات پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ علامات سانس سے متعلق مسائل، اعضا کا فیل ہونا اور یہاں تک کہ موت تک بڑھ سکتی ہیں۔ 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو خاص طور سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

’رام بی جے پی مُکت ہو چکے ہیں‘، مہاوکاس اگھاڑی نے مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب ساتھ لڑنے کا کیا اعلان

0

آج ممبئی میں مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کی مشترکہ پریس کانفرنس ہوئی۔ اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کی سخت تنقید کی۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’میں 22 جنوری کو کالارام مندر گیا تھا۔ 23 جنوری کو ناسک میں کہا گیا کہ بی جے پی مُکت رام چاہتی ہے۔ ایودھیا اور ناسک میں رام بی جے پی مُکت ہو گئے ہیں۔ جہاں جہاں رام ہیں، وہاں وہاں بی جے پی ہار گئی ہے۔ رام بی جے پی مُکت ہو گئے ہیں۔‘‘

اس پریس کانفرنس میں جب ادھو ٹھاکرے سے یہ سوال کیا گیا کہ جو لوگ آپ کی پارٹی چھوڑ کر چلے گئے ہیں، کیا آپ انھیں واپس پارٹی میں شامل کریں گے؟ اس کے جواب میں ادھو ٹھاکرے نے واضح لفظوں میں کہا ’بالکل نہیں‘۔ یعنی ادھو ٹھاکرے نے ایسے کسی بھی لیڈر کو اپنی پارٹی میں دوبارہ شامل کرنے سے منع کر دیا ہے جو ان کا ساتھ چھوڑ کر یا تو بی جے پی میں شامل ہوئے یا پھر ایکناتھ شندے کے ساتھ چلے گئے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کے روز ایم وی اے میں شامل تینوں پارٹیوں (کانگریس، شیوسینا-یو بی ٹی، این سی پی-ایس پی) نے ممبئی میں میڈیا سے بات چیت کی۔ اس دوران کانگریس کے سینئر لیڈر پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ ’’ہماری میٹنگ ہوئی ہے۔ ہم سب ساتھ ہیں، سبھی ساتھ مل کر آگے چلیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اسمبلی انتخاب قریب ہے، ہم سبھی پارٹیاں اس انتخاب کو ایک ساتھ مل کر لڑیں گے۔‘‘

اس پریس کانفرنس میں ادھو ٹھاکرے نے ایک پرانے گانے کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ فلم ’پاریجات‘ میں ’میرے دروازے کے پاس پھول کیوں گرتے ہیں؟‘ گانا مانک ورما کا ہے۔ اگر آپ نہیں جانتے تو شرد پوار جانتے ہیں۔ پھر بھی ہم پاریجات کو پانی ڈالنے کے لیے نہیں چھوڑیں گے۔ کچھ ماہ قبل امت شاہ نے کہا تھا کہ نتیش کمار کے لیے دروازے بند ہیں، چندربابو کے لیے دروازے بند ہیں۔ ساتھ ہی ادھو یہ بھی کہتے ہیں کہ بی جے پی کے ہی لوگ کہتے تھے کہ آئین بدلنے والا ہے۔ انھوں نے ہی اس روایت کو قائم کیا تھا۔ اچھے دن کی کہانی کا کیا ہوا؟ 15 لاکھ کا کیا ہوا؟ اگر ہم چیزوں کو 2014 تک لے جائیں تو کہانی کس نے طے کی؟