Thursday, December 18, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 949

این سی ای آر ٹی کی کتاب سے بابری مسجد کا ذکر نکال دیا گیا، ایودھیا کے موضوع پر کی گئیں اہم تبدیلیاں

0

این سی ای آر ٹی کی 12ویں جماعت کی پولیٹیکل سائنس کی نئی کتاب منظرِعام پر آئی ہے، جس میں بہت سی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ سب سے بڑی تبدیلی ایودھیا تنازعہ کے موضوع پر ہوئی ہے اور کتاب میں بابری مسجد کا ذکر تک نہیں کیا گیا ہے۔ مسجد کا نام لکھنے کے بجائے اسے ’تین گنبدوں والا ڈھانچہ‘ بتایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ موضوع کو چار کے بجائے دو صفحات میں سمیٹا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ایودھیا تنازعہ کی معلومات دینے والے پرانے ورژن کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ اس میں گجرات کے سومناتھ سے ایودھیا تک بی جے پی کی رتھ یاترا، کارسیوکوں کا کردار، 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کی شہادت کے بعد فرقہ وارانہ تشدد، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں صدر راج اور ایودھیا میں ہونے والے واقعات پر بی جے پی کا اظہار افسوس شامل ہے۔

بارہویں جماعت کی پولیٹیکل سائنس کی پرانی کتاب میں بابری مسجد کو 16ویں صدی کی مسجد کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا جسے مغل بادشاہ بابر کے جنرل میر باقی نے تعمیر کیا تھا۔ اب نئی کتاب میں اس کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے، ’تین گنبدوں والا ڈھانچہ 1528 میں شری رام کی جائے پیدائش پر بنایا گیا تھا لیکن اس ڈھانچے کے اندرونی اور بیرونی حصوں پر ہندو علامات و باقیات کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا۔

ایودھیا تنازعہ کا ذکر کرنے والی پرانی کتاب میں فیض آباد (اب ایودھیا) ضلع عدالت کے حکم پر فروری 1986 میں مسجد کے تالے کھولے جانے کے بعد ’دونوں طرف سے‘ محاذ آرائی کی بات کی گئی تھی۔ اس میں فرقہ وارانہ تناؤ، سومناتھ سے ایودھیا تک رتھ یاترا، دسمبر 1992 میں رام مندر کی تعمیر کے لیے سویم سیوکوں کے ذریعے کی کار سیوا، مسجد کی شہادت اور اس کے بعد جنوری 1993 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کا ذکر کیا گیا تھا۔ پرانی کتاب میں بتایا گیا تھا کہ کیسے بی جے پی نے ایودھیا میں ہوئے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا اور سیکولرازم پر سنجیدہ بحث کا ذکر کیا۔

مذکورہ بالا باتوں کو نئی کتاب میں ایک نئے پیراگراف سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ نئی کتاب میں لکھا ہے کہ 1986 میں تین گنبدوں والے ڈھانچے کے حوالے سے ایک اہم موڑ آیا، جب فیض آباد (اب ایودھیا) کی ضلعی عدالت نے ڈھانچے کے تالے کھولنے کا حکم دیا، جس سے لوگوں کو وہاں عبادت کرنے کی اجازت دی گئی۔ یہ تنازعہ کئی دہائیوں سے چل رہا تھا کیونکہ ایسا مانا جاتا ہے کہ تین گنبدوں والا ڈھانچہ ایک مندر کو منہدم کرنے کے بعد شری رام کی جائے پیدائش پر تعمیر کیا گیا تھا۔

نئی کتاب میں مزید لکھا گیا ہے کہ اگرچہ مندر کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا لیکن مزید تعمیر پر پابندی برقرار رہی۔ ہندو برادری نے محسوس کیا کہ شری رام کی جائے پیدائش کے حوالے سے ان کے تحفظات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے، جبکہ مسلم برادری نے ڈھانچے پر اپنے قبضے کے لیے ضمانت طلب کی۔ اس کے بعد دونوں برادریوں کے درمیان اس کے مالکانہ حقوق کو لے کر تناؤ بڑھ گیا جس کی وجہ سے تنازعہ اور قانونی جدوجہد دیکھنے کو ملی۔ دونوں برادریوں کے لوگ طویل عرصے سے چلے آ رہے اس تنازعے کا منصفانہ حل چاہتے تھے۔ 1992 میں ڈھانچے کے انہدام (شہادت) کے بعد کچھ ناقدین نے یہ بات کہی کہ اس نے ہندوستانی جمہوریت کے اصولوں کے لیے بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔

پولیٹیکل سائنس کی کتاب کے اس نئے ورژن میں ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایک ذیلی حصہ شامل کیا گیا ہے۔ اس کا عنوان ’قانونی کارروائی سے خوش اسلوبی سے قبولیت تک‘ ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی سماج میں تنازعات فطری ہیں لیکن ایک کثیر المذہبی اور کثیر الثقافتی جمہوری سماج میں یہ تنازعات عام طور پر قانون کی پیروی سے حل کیے جاتے ہیں۔ کتاب میں ایودھیا تنازعہ پر 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے فیصلے کا ذکر ہے۔ اس فیصلے نے مندر کی تعمیر کا راستہ تیار کیا۔

کتاب میں لکھا گیا ہے کہ فیصلے میں رام مندر کی تعمیر کے لیے متنازعہ جگہ شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کو الاٹ کی گئی اور متعلقہ حکومت کو ہدایت دی گئی کہ وہ سنی سنٹرل وقف بورڈ کو مسجد کی تعمیر کے لیے مناسب جگہ الاٹ کرے۔ اس طرح (یہ فیصلہ) جمہوریت آئین کی جامع روح کو برقرار رکھتے ہوئے ہمارے جیسے تکثیری معاشرے میں تنازعات کے حل کے لیے جگہ فراہم کرتا ہے۔ یہ مسئلہ آثار قدیمہ کی کھدائی اور تاریخی ریکارڈ جیسے شواہد کی بنیاد پر قانون کے مناسب عمل کے بعد حل کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو سماج میں بڑے پیمانے پر قبول کیا گیا تھا۔ یہ ایک حساس مسئلے پر عام اتفاق رائے بنانے کی ایک بہترین مثال ہے، جو ہندوستان کے لوگوں کے درمیان جمہوریت کی پختگی کو ظاہر کرتی ہے۔

پرانی کتاب میں انہدام (مسجد کی شہادت) کے وقت اخبارات میں لکھے گئے مضامین اور اس وقت کی خبروں کی تصویریں شامل تھیں، جن میں 7 دسمبر 1992 کی ایک خبر کا عنوان ’بابری مسجد منہدم، مرکز نے کلیان حکومت کو برخاست کیا‘ تھا۔ 13 دسمبر 1992 کو شائع ہونے والے ایک اخباری مضمون کی سرخی میں سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کا حوالہ دیا گیا تھا کہ ’ایودھیا بی جے پی کی سب سے خراب غلط فہمی ہے‘۔ اب نئی کتاب میں سے ان تمام اخباری تراشوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔

ای وی ایم پر اٹھ رہے سوالوں کے درمیان الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس، ہیکنگ کے الزامات کی تردید

0

ممبئی: ممبئی پولیس کی جانب سے شیو سینا شندے دھڑے کے رکن پارلیمنٹ رویندر وائیکر کے رشتہ دار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد ای وی ایم پر ایک بار پھر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ اس معاملے پر جہاں حکمران جماعت اور اپوزیشن پارٹی کے رہنما آمنے سامنے ہیں، وہیں الیکشن کمیشن نے پریس کانفرنس کر کے وضاحت پیش کی ہے اور ای وی ایم پر اٹھ رہے سوالات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

ریٹرننگ آفیسر وندنا سوریاونشی نے کہا، ’’آج جو خبر آئی ہے اس کے بارے میں کچھ لوگوں نے پوسٹ کی ہے۔ ای وی ایم کو غیر مقفل (انلاک) کرنے کے لیے کسی او ٹی پی کی ضرورت نہیں ہے۔ ای وی ایم کسی ڈیوائس سے جڑی نہیں ہوتی اور اخبار نے پوری طرح سے غلط خبر شائع کی ہے۔ ای وی ایم ایک واحد نظام ہے۔ خبر سراسر غلط ہے، ہم نے اخبار کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ 499 آئی پی سی کے تحت ہتک عزت کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’میں نے اخبار کے رپورٹر کو سمجھانے کی کوشش کی تھی۔ انہیں آئی پی سی کی دفعہ 505 اور 499 کے تحت نوٹس بھیجیں گے۔ گورو کو جو موبائل رکھنے کی اجازت تھی وہ ان کا اپنا موبائل تھا۔ پولیس کی تفتیش کے بعد مزید فیصلہ کیا جائے گا کہ ہم اندرونی تفتیش کریں گے یا نہیں۔‘‘

ریٹرننگ افسر نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم عدالتی حکم کے بغیر کسی کو سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں دے سکتے، یہاں تک کہ پولیس کو بھی نہیں۔ ای وی ایم کسی پروگرام کے لیے نہیں ہے اور نہ ہی اسے ہیک کیا جا سکتا ہے۔ اس معاملے میں الیکشن کمیشن کی شکایت کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔‘‘

خیال رہے کہ ممبئی پولیس نے اتوار کو شیوسینا شندے دھڑے کے رکن پارلیمنٹ رویندر وائیکر کے سالے منگیش پنڈیلکر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس نے یہ ایف آئی آر لوک سبھا انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کے دن گورگاؤں انتخابی مرکز کے اندر پابندی کے باوجود موبائل استعمال کرنے کے الزام میں درج کی ہے۔ پولیس نے منگیش پنڈیلکر کو موبائل فون دینے پر الیکشن کمیشن کے ایک ملازم کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔

نارتھ ویسٹ سیٹ سے الیکشن لڑنے والے کئی امیدواروں کی جانب سے اس معاملے میں الیکشن کمیشن کو شکایتیں موصول ہوئی تھیں، جس کی بنیاد پر کیس درج کیا گیا ہے۔ رویندر وائیکر نے دوبارہ گنتی کے بعد نارتھ ویسٹ سیٹ سے صرف 48 ووٹوں سے الیکشن جیتا، جس کی وجہ سے ووٹوں کی گنتی کے دوران بھی کافی تنازعہ ہوا تھا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے افسر گورو کے پاس ایک موبائل فون تھا جو ووٹوں کی گنتی کے دوران او ٹی پی جنریٹ کرتا ہے، پنڈیلکر یہ فون استعمال کر رہے تھے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ فون صبح سے شام 4.30 بجے تک استعمال کیا گیا۔ اس دوران دونوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ جاری تھا۔ ای سی آئی کے پاس تمام سی سی ٹی وی فوٹیج ہیں، جنہیں اب ممبئی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

حج کے آخری مرحلے میں حجاج کی منیٰ میں جمرہ عقبہ کے مقام پر رمی جمرات کے مناسک کی ادائیگی

0

مکہ مکرمہ: سعودی عرب میں عید الاضحیٰ کے پہلے دن 18 لاکھ سے زاید حجاج کرام نے منیٰ کے مقام پر جمرہ عقبہ میں رمی جمرات کے مناسک ادا کرنا شروع کر دئے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق، ہفتے کی رات حجاج کرام منیٰ اور عرفات کے درمیان واقع مزدلفہ کے میدان میں پتھر جمع کر کے کھلے آسمان کے نیچے سو گئے تھے، جس کے بعد صبح انہوں نے رمی کے بعد عید کی نماز ادا کی۔ ضیوف الرحمان نے جمرات کی چاروں منزلوں پر بغیر ہجوم یا ہلچل کے رمی شروع کی۔

سعودی حکومت کے اداروں کی طرف سے حجاج کرام کو رمی جمرات کے موقع پر ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے۔ اس موقع پر تمام حفاظتی، صحت، ہنگامی اور سول ڈیفنس کی خدمات فراہم کی گئیں۔

اس کے علاوہ صحنوں میں حجاج کی نقل و حرکت کو منظم کرنے کے ذمہ دار سکیورٹی اہلکار بھی موجود تھے۔ یہ عملہ حجاج کرام کو رمی کی مختلف منزلوں کی طرف آمدورفت میں مدد اور رہمائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہجوم کو منظم کر رہا ہے۔

حجاج کرام جمرہ عقبہ میں رمی کرنے کے بعد آج کے دن قربانی کی رسمیں ادا کریں گے۔ اس کے بعد مرد حاجی سر منڈوائیں گے۔ اس کے بعد طواف کعبہ کریں گے اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کریں گے۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

نیٹ معاملے پر جے رام رمیش کا سخت حملہ، کہا- ’این ٹی اے کا جائزہ لینے کی ضرورت‘

0

نیٹ یوجی 2024 کا نتیجہ آنے کے بعد سے ہی ملک بھر کے اس کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے۔ دہلی سے لے کر، کولکاتا و راجستھان کے کوٹا تک میں طلبہ اس کے خلاف سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ نیٹ امتحان کا پیپر لیک ہوا ہے اس لیے اسے منسوخ کیا جائے اور اس معاملے کی سی بی آئی سے جانچ کرائی جائے۔ اسی دوران کانگریس نے بھی نیٹ امتحان منعقد کرانے والے ادارے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (ای ٹی اے) پر سوالات اٹھائے ہیں۔

کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے این ٹی اے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پچھلی دہائی میں این سی ای آر ٹی کا پروفیشنلزم ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’میں 2014 اور 2019 کے درمیان صحت اور خاندانی بہبود سے متعلق پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کا رکن تھا۔ مجھے یاد ہے کہ مجھے اس وقت نیٹ کے لیے وسیع پیمانے پر حمایت ملی تھی۔ لیکن وہاں ایسے ممبران پارلیمنٹ بھی تھے، خاص طور پر تمل ناڈو سے، جنہوں نے خدشات کا اظہار کیا کہ نیٹ سے سی بی ایس ای کے طلباء کو فائدہ ملے گا اور دوسرے بورڈ اور اسکولوں سے آنے والے طلباء کو نقصان پہنچے گا۔

جے رام رمیش نے مزید کہا کہ مجھے اب لگتا ہے کہ سی بی ایس ای کے اس معاملے پر مناسب تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا نیٹ امتیازی سلوک سے بھرا ہوا ہے؟ کیا غریب پس منظر کے طلباء کو مواقع سے محروم کیا جا رہا ہے؟ مہاراشٹر جیسی دیگر ریاستوں نے بھی نیٹ کے بارے میں گہرے شکوک کا اظہار کیا ہے۔

کانگریس کے لیڈر نے جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کا اعتماد اور نیٹ کو جس طرح سے ڈیزائن اور پیش کیا جاتا ہےاس کے طریقوں پر بھی سنگن سوال کھڑے کیے گیے ہیں۔ پچھلی دہائی میں این سی ای آر ٹی کا خود کا پروفیشنلزم ختم ہوا ہے۔ توقع ہے کہ جب نئی اسٹینڈنگ کمیٹی تشکیل دی جائے گی تو وہ نیٹ، این ٹی اے اور این سی ای آر ٹی کا مکمل جائزہ لے گی اور اسے اولین ترجیح دے گی۔

اگر اسپیکر کا عہدہ بی جے پی کو مل گیا تو مودی-شاہ ٹی ڈی پی-جے ڈی یو کو توڑ دیں گے! سنجے راؤت کا دعویٰ

0

شیوسینا-یو بی ٹی کے لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر اسپیکر کا عہدہ بی جے پی کو مل جاتا ہے تو وہ حکومت کی حمایت کرنے والی پارٹیوں ٹی ڈی پی، جے ڈی یو اور ایل جے پی کو توڑ دے گی۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ٹی ڈی پی لوک سبھا اسپیکر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار کھڑا کرتی ہے تو اپوزیشن  انڈیا الائنس کے تمام اتحادی اس کی حمایت کو یقینی بنائیں گے۔

مودی کو موہن بھاگوت کی کھری کھری…سہیل انجم

سنجے راؤت نے یہ بات اتوار (16 جون) کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کے اسپیکر کے عہدے کا انتخاب کا معاملہ کافی ہے۔ اگر یہ عہدہ بی جے پی کو مل جاتا ہے تو وہ حکومت کی مدد کرنے والی پارٹیوں کو توڑ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا تجربہ ہے کہ بی جے پی ان لوگوں کو دھوکہ دیتی ہے جو اس کی حمایت کرتے ہیں، سنجے راؤت نے کہا کہ لوک سبھا اسپیکر کے انتخاب کا یہ معملہ اہم ہے۔ اس بار صورتحال 2014 اور 2019 سے مختلف ہے۔ حکومت مستحکم نہیں ہے۔ میں نے سنا ہے کہ ٹی ڈی پی اپنا امیدوار کھڑا کرنا چاہتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ’انڈیا الائنس‘ میں شامل پارٹیاں اس معاملے پر بات کریں گے اور ٹی ڈی پی امیدوار کی کامیابی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گی۔

سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی معاملہ میں ایف آئی آر درج، ایک ملزم گرفتار

سنجے راؤت نے کہا کہ ضابطے کے مطابق اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ ملنا چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ این ڈی اے حکومت مستحکم نہیں ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد بی جے پی کے بارے میں آر ایس ایس کے کچھ لیڈروں کے حالیہ بیانات کے بارے میں پوچھے جانے پر راؤت نے کہا کہ اگر آر ایس ایس ماضی کی ’غلطیوں‘ کو درست کرنا چاہتی ہے تو یہ اچھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ممبئی شمال مغرب لوک سبھا سیٹ کا تنازعہ مزید گہرایا، ای وی ایم سے جڑا موبائل فون استعمال کرنے پر ایف آئی آر درج

شیوسینا یو بی ٹی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو این ڈی اے پارلیمانی پارٹی میٹنگ میں لیڈر منتخب کیا گیا تھا نہ کہ بی جے پی پارلیمانی پارٹی میٹنگ میں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ نہیں ہوئی، اگر بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں لیڈر منتخب کرنے کا مسئلہ آتا تو نتائج مختلف ہو سکتے تھے۔ اسی لیے مودی کو این ڈی اے پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں لیڈر منتخب کیا گیا۔ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔

ممبئی شمال مغرب لوک سبھا سیٹ کا تنازعہ مزید گہرایا، ای وی ایم سے جڑا موبائل فون استعمال کرنے پر ایف آئی آر درج

0

لوک سبھا انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کے مرکز میں موبائیل فون استعمال کرنے پر ممبئی شمال مغرب لوک سبھا سیٹ سے نو منتخب رکن پارلیمنٹ روندر وائیکر کے رشتہ دار کے خلاف ایف آئی درج کی گئی ہے۔ شیوسینا ایکناتھ شندے گروپ کے امیدوار روندر وائیکر کو اس سیٹ پر محض 48 سیٹوں سے کامیابی ملی ہے جس پر نتائج کے بعد سے تنازعہ جاری ہے۔ وائیکر کے رشتہ دار کے خلاف درج ہونے والی اس ایف آئی آر کے بعد یہ تنازعہ مزید بڑھ سکتا ہے۔

راہل گاندھی نے پھر اٹھائے ای وی ایم پر سوال، کہا- ’ہندوستان میں ای وی ایم بلیک باکس، کسی کو جانچ کی اجازت نہیں‘

یہ ایف آئی روندر وائیکر کے سالے منگیش پنڈیلکر کے خلاف ونرائی پولیس اسٹیشن میں درج ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق رویندر وائیکر کے رشتہ دار منگیش پنڈلکر کے خلاف بدھ کو ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس نے 4 جون کو گورگاؤں میں عام انتخابات کے نتائج کے اعلان کے دوران کاؤنٹنگ سینٹر کے اندر مبینہ طور پر فون کا استعمال کیا تھا۔ ونرائی پولس کی جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ منگیش پنڈیلکر ای وی ایم مشین سے جڑے فون کا استعمال کر رہے تھے۔

پولیس نے مزید کہا ہے کہ یہ موبائل فون ای وی ایم مشین کو کھولنے کے لیے او ٹی پی بنانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ونرائی پولیس نے الیکشن کمیشن کے پولنگ اہلکار دنیش گورَو کے ساتھ منگیش پنڈیلکر کو سی ٹی پی سی 41 اے کے تحت نوٹس بھیجا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے موبائل فون کو فارنسک لیب بھجوا دیا ہے تاکہ موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ فون پر موجود فنگر پرنٹس بھی لیے جا رہے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق یہ واقعہ 4 جون کو نیسکو سینٹر میں ممبئی نارتھ ویسٹ لوک سبھا حلقہ کے ووٹوں کی گنتی کے دوران پیش آیا۔

نیٹ معاملے پر احتجاج جاری، کوٹا میں احتجاج کر رہے این ایس یو آئی کارکنوں پر پولس کا لاٹھی چارج

نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز’ نے ’مڈ ڈے‘ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ونرائی پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر رام پیارے راج بھر نے کہا کہ ہم نے موبائل فون کو فارنسک لیب میں بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی بھی جانچ کر رہے ہیں کہ آیا موبائل فون کا استعمال کسی اور وجہ سے تو نہیں کیا گیا تھا۔ ہم نے دیگر امیدواروں کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں اور ملزم منگیش پنڈیلکر اور پولنگ ورکر دنیش گورو کو بھی نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ انہیں جانچ کے لیے پولیس اسٹیشن آنا ہوگا۔ ابھی تک وہ تفتیش تعاون کر رہے ہیں لیکن لیکن اگر وہ آگے تعاون نہیں کریں گے تو ہم ان کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کر یں گے۔

ای وی ایم کو انسان یا اے آئی کے ذریعے ہیک کیا جا سکتا ہے، ایلون مسک کا سنسنی خیز دعویٰ

واضح رہے کہ اس الیکشن میں رویندر وائیکر نے ممبئی شمال مغرب لوک سبھا سیٹ سے شیوسینا-یو بی ٹی اور مہاوکاس اگھاڑی کے امیدوار امول کرتیکر کو صرف 48 ووٹوں سے شکست دی۔ پہلے کرتیکر کو اس سیٹ پر ایک ووٹ سے فاتح قرار دیا گیا تھا، لیکن دوبارہ گنتی پر وائیکر 48 ووٹوں سے جیت گئے۔ رویندر وائیکر کو 4 لاکھ 52 ہزار 644 ووٹ ملے ہیں۔ وہیں امول کیرتیکر کو 4 لاکھ 52 ہزار 596 ووٹ ملے ہیں۔

اس معاملے پر شیو سینا-یو بی ٹی کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ یہ بڑے پیمانے پر کی گئی دھوکہ دہی ہے لیکن پھر بھی الیکشن کمیشن سوتا رہتا ہے۔ ہیرپھیر کرنے والے کامیاب رکن پارلیمنٹ کا رشتہ دار گنتی کے مرکز پر ایک موبائیل فون لے کر گیا تھا، جس میں ای وی ایم مشین کو کھولنے کی صلاحیت تھی۔ اگر الیکش کمیشن آف انڈیا نے اس میں مداخلت نہیں کی تو چنڈی گڑھ میئر الیکشن کے بعد سب سے بڑا انتخابی نتیجہ گھوٹالہ ہوگا اور یہ لڑائی عدالت میں لڑی جائے گی۔ اس بے شرمی کی سزا ملنی چاہئے۔

نیٹ معاملے پر احتجاج جاری، کوٹا میں احتجاج کر رہے این ایس یو آئی کارکنوں پر پولس کا لاٹھی چارج

0

 نیٹ کے امتحان میں دھاندلی کا معاملہ پورے ملک میں شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ راجستھان کے کوٹا میں بھی نیٹ امتحان میں دھاندلی کے خلاف طلبہ تنظیم این ایس یو آئی کے کارکنوں نے کوٹا ڈسٹرکٹ کلکٹریٹ کے سامنے مظاہرہ کیا۔ این ایس یو آئی راجستھان کے انچارج اکھلیش یادو کی قیادت میں کارکنان بڑی تعداد کوٹا ضلع کلکٹریٹ پہنچے جہاں مظاہرے کے دوران این ایس یو آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔

ممبی: کالج میں حجاب پر پابندی کے خلاف 9 طالبات نے کھٹکھٹایا ہائی کورٹ کا دروازہ

احتجاج کے دوران این ایس یو آئی کے کارکنان نے پولیس کے ذریعے لگائی گئی رکاوٹوں کو عبور کرنے کی کوشش کی، جس کے بعد این ایس یو آئی کے کارکنان پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ این ایس یو آئی راجستھان کے انچارج اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ نیٹ امتحان میں دھاندلی کے خلاف ہم ملک بھر میں احتجاج کر رہے ہیں۔ کوٹا میں بھی ہم نے ضلع کلکٹریٹ کے سامنے مظاہرہ کیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ نیٹ کا امتحان منسوخ کیا جائے اور اس کی سی بی آئی کے ذریعے انکوائری کرائی جائے۔ نیٹ امتحان کو لے کر ملک بھر میں ہنگامہ ہے اور وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کا کہنا ہے کہ پیپر لیک نہیں ہوا ہے۔ یہ عام اور متوسط ​​گھرانوں کے لوگوں کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ ہے۔

اکھلیش یادو نے مزید کہا کہ پیپر لیک مافیا راجستھان، گجرات اور بہار سمیت کئی ریاستوں میں سرگرم ہے۔ بچے سال بھر محنت کرتے ہیں اور جب پیپر لیک ہونے کے ایسے واقعات ہوتے ہیں تو ان کے خواب چکنا چور ہو جاتے ہیں۔

وقوفِ عرفہ کے بعد عازمین حج مزدلفہ پہنچنے کے بعد منیٰ کے لئے روانہ

دریں اثنا دہلی میں آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (اے آئی ایس اے) نے نیٹ 2024 کے دوران نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کے ذریعہ مبینہ بدعنوانی اور بدانتظامی کے خلاف 19 اور 20 جون کو طلباء کے قومی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ طلباء لیڈروں اور نیٹ کے امتحان میں شریک لوگوں نے پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اپنا مطالبہ پیش کیا۔

اے آئی ایس ایس دہلی کی ریاستی سکریٹری نیہا نے اس معاملے پر وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کی خاموشی پر تنقید کی ہے اور طلباء اور والدین کے دکھ کو بیان کیا۔ جے این یو ایس یو کے صدر دھننجے نے این ٹی اے کی مذمت کی اور نیٹ 2024 میں ہونے والی بے ضابطگیوں کو ایک سنگین انتظامی مسئلہ کی علامت قرار دیا۔ اے آئی ایس اے کے جنرل سکریٹری پرسن جیت کمار نے نیٹ کے دوبارہ امتحان، مبینہ بدعنوانی کی آزادانہ تحقیقات اور این ٹی اے کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکہ بھی اسرائیل کے بڑھتے تکبر سے پریشان : صدر ایردوگان

واضح رہے کہ نیٹ  کا امتحان 5 مئی کو لیا گیا تھا اور اس کا نتیجہ لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج کے دن یعنی 4 جون کو اعلان کیا گیا تھا۔ اگرچہ اس کی مقررہ تاریخ پہلے 14 جون تھی، لیکن نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے نیٹ کا نتیجہ 10 دن پہلے جاری کر دیا۔ جس میں پہلی بار بہت سے سوالات اٹھائے گئے جب 67 طلباء نے 720 میں سے 720 مکمل نمبر حاصل کیے۔ فی الحال این ٹی اے نے گریس مارکس کو منسوخ کرنے اور 1563 طلباء کے دوبارہ نیٹ امتحان منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپر لیک اور دھاندلی کا کیس سپریم کورٹ میں ہے جس کی سماعت 8 جولائی کو ہونی ہے۔

ای وی ایم کو انسان یا اے آئی کے ذریعے ہیک کیا جا سکتا ہے، ایلون مسک کا سنسنی خیز دعویٰ

0

دنیا کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک اور SpaceX کے سی ای او ایلون مسک نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے حوالے سے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے اسے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسے انسان یا مصنوعی ذہانت کی مدد سے ہیک کیا جا سکتا ہے۔ یہ باتیں انہوں نے ’ایکس‘ پر کہی ہیں۔

We should eliminate electronic voting machines. The risk of being hacked by humans or AI, while small, is still too high. https://t.co/PHzJsoXpLh

— Elon Musk (@elonmusk) June 15, 2024

ایلون مسک نے امریکی صدارتی امیدوار رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی پوسٹ شیئر کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا ہے کہ ہمیں ای وی ایم کو ختم کر دینا چاہئے کیونکہ اس کے انسان یا اے آئی کی مدد سے ہیک کیے جانے کا خطرہ ہے۔ یہ بھلے ہی کم ہے لیکن پھر بھی زیادہ ہے۔

رابرٹ ایف کینیڈی نے اپنی پوسٹ میں پورٹو ریکو میں انتخابات کے دوران ای وی ایم میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے بارے میں لکھا تھا۔ دراصل امریکی صدارتی امیدوار رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے پوسٹ میں لکھا ہے کہ پورٹو ریکو کے پرائمری انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے متعلق ووٹنگ میں بہت سی خامیاں سامنے آئی ہیں۔ اچھا ہ کہ یہ ایک پیپر ٹریل تھا، اس لیے اس مسئلہ کو پکڑا گیا اور ووٹ کی گنتی درست کی گئی۔

ممبی: کالج میں حجاب پر پابندی کے خلاف 9 طالبات نے کھٹکھٹایا ہائی کورٹ کا دروازہ

رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ان علاقوں میں کیا ہوگا جہاں پیپر ٹریل نہیں ہے؟ امریکی شہریوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ان کے تمام ووٹوں کی گنتی کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ انتخابات کو ہیک نہیں کیا جا سکتا۔ انتخابات کو الیکٹرانک دخل اندازی سے بچانے کے لیے ہمیں بیلٹ پیپر پر واپس آنا ہو گا۔

واضح رہے کہ پورٹو ریکن الیکشن کمیشن نے ابتدائی طور پر اعلان کیا تھا کہ ووٹنگ میں خامیاں پائے جانے کے بعد وہ امریکی الیکٹرانک ووٹنگ کمپنی کے ساتھ اپنے معاہدے پر دوبارہ غور کر رہا ہے۔ پورٹو ریکن پول باڈی کی عبوری صدر جیسیکا پیڈیلا رویرا نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ یہ مسئلہ ایک سافٹ ویئر میں خامی کی وجہ سے سامنے آئی ہے۔

ممبی: کالج میں حجاب پر پابندی کے خلاف 9 طالبات نے کھٹکھٹایا ہائی کورٹ کا دروازہ

0

 ممبئی کے چیمبور میں واقع این جی آچاریہ ڈی کے مراٹھے کالج میں حجاب پر پابندی کے خلاف 9 طالبات نے بمبئی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ ان طالبات نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے کالج انتظامیہ پر مذہب کی بنیاد پر تعصب برتنے کا الزام عائد کترے ہوئے حجاب سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اڈیشہ:وزیر اعلی ماجھی نے داخلہ اور خزانہ سمیت کئی اہم محکمے اپنے پاس رکھے

این جی آچاریہ ڈی کے مراٹھے کالج آف آرٹس، سائنس اینڈ کامرس کی ان 9 طالبات نے عدالت میں کالج انتظامیہ کی طرف سے حال ہی میں نافذ کیے گئے ڈریس کوڈ کو چیلنج کیا ہے۔ اپنی درخواست میں طالبات نے کہا ہے کہ حجاب پر کالج کی جانب سے پابندی عائد کرنا غیر منصفانہ ہے اور یہ کالج کا من مانا فیصلہ ہے۔ درخواست گزار طالبات کا دعویٰ ہے کہ نیا ڈریس کوڈ ان کے پرائیویسی، وقار اور مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

بی ایس سی کی ایک طالبہ نے کہا کہ ہم براہ راست ہائی کورٹ نہیں گئے۔ ہم نے پہلے جتنی کوشش کرنی تھی، وہ کی۔ جب ہمیں کوئی متبادل نہیں ملا تو ہم نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ ہمارے لیے حجاب اتارنا معمولی بات نہیں ہے۔ اس لیے اس معاملے کو ہم عدالت تک لے کر جا رہے ہیں۔

عید قرباں پر ذبیحہ کی سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل نہ کریں: ‎پولیس کمشنر کی اپیل

عدالت میں درخواست داخل کرنے والی طالبات میں سے ایک طالبہ زینب چوہدری کا کہنا ہے کہ کالج میں کوئی بھی ہماری مدد نہیں کر سکا، اس لیے ہمیں عدالت کا راستہ نظر آیا ۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت کا فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔ کالج کی ایک اور طالبہ ام الورا نے کہا کہ جب ڈریس کوڈ کی بات آئی تو ہم نے پرنسپل سے بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں اس وقت وہاں نہیں تھی، میری دوست پرنسپل سے بات کرنے گئی۔ ہم نے انہیں بتایا کہ ہم ڈریس کوڈ پر عمل نہیں کر پائیں گے۔ پرنسپل نے واضح طور پر کہا کہ ہمیں ڈریس کوڈ پر عمل کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد انتظامیہ سے بات ہوئی۔ وہاں سے بھی ہمارے حق میں کوئی فیصلہ نہیں آیا۔ اب کلاسز بھی شروع ہو گئی ہیں۔ ہم پر دباؤ ہے۔ ہمیں حجاب  میں کلاس میں بیٹھنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ ہمارے پاس آخری آپشن عدالت ہی تھا۔

سعودی عرب میں حج سے جڑے سوالات کا 11 زبانوں میں جواب دیتا ہے ‘فتوی روبوٹ’

طالب علموں نے مبینہ طور پر یہ بھی الزام لگایا کہ کالج انتظامیہ نے کوئی باضابطہ اطلاع جاری کیے بغیر صرف واٹس ایپ گروپ پر آرڈر جاری کیا۔ تاہم بعد میں اپنی درخواست میں طلباء نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن کالج کی ویب سائٹ پر بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ اب آچاریہ کالج کی نو طالبات کالج میں حجاب پر پابندی کو لے کر ممبئی ہائی کورٹ پہنچ گئی ہیں۔

وزیر تعلیم کا نیٹ میں دھاندلی سے انکار شرمناک: کانگریس

واضح رہے کہ گزشتہ سال این جی آچاریہ ڈی کے مراٹھے کالج میں طلبہ کے لیے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، جس میں کالج انتظامیہ کی جانب سے ڈریس کوڈ سے متعلق کچھ ہدایات دی گئی تھںی۔ اس دوران جونیئر کالج کی کئی لڑکیوں نے کالج میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ اس واقعہ کے تقریباً ایک سال بعد یکم مئی کو ایک بار پھر کالج نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں کالج کیمپس میں کوئی بھی مذہبی چیز پہن کر آنے پر پابندی لگا دی گئی۔ اس بار یہ نوٹیفکیشن کالج کے دوسرے اور تیسرے سال کے طلباء کے لیے جاری کیا گیا ہے۔ اس کے بعد طلبہ نے ایک بار پھر احتجاج کیا اور انسانی حقوق کمیشن میں شکایت درج کرائی۔

اڈیشہ:وزیر اعلی ماجھی نے داخلہ اور خزانہ سمیت کئی اہم محکمے اپنے پاس رکھے

0

اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی نے ہفتہ کو اپنی وزراء کونسل کو قلمدان تقسیم  کر دیئے۔ وزیراعلیٰ نے داخلہ، خزانہ  اور کئی دیگر اہم محکموں کو اپنے پاس رکھا ہے۔ وزیر اعلیٰ کے پاس دیگر محکموں میں جنرل ایڈمنسٹریشن اور عوامی شکایات، اطلاعات اور تعلقات عامہ، آبی وسائل، منصوبہ بندی اور کنورجنسی شامل ہیں۔

ہندوستان کناڈا میچ بارش کی نذر

نائب وزیر اعلی کے وی سنگھ دیو کو زراعت اور کسانوں کو بااختیار بنانے اور توانائی کے محکمے کا چارج دیا گیا ہے۔ دوسری نائب وزیر اعلیٰ پراوتی پریڈا کو خواتین اور بچوں کی ترقی، مشن شکتی اور سیاحت کے محکمے سونپے گئے ہیں۔ وہ پہلی بار ایم ایل اے بنی ہیں اور اڈیشہ کے وزراء کی 16 رکنی کونسل میں واحد خاتون رکن ہیں۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر سریش پجاری کو ریونیو اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا محکمہ دیا گیا ہے، جبکہ کسان لیڈر اور چار بار کے ایم ایل اے رابی نارائن نائک کو دیہی ترقی، پنچایتی راج اور پینے کے پانی کا محکمہ دیا گیا ہے۔

نتیا نند گونڈ کو اسکول اور ماس ایجوکیشن، ایس ٹی اور ایس سی ڈیولپمنٹ، اقلیتی اور پسماندہ طبقے کی بہبود، سماجی تحفظ اور معذور افراد کو بااختیار بنانے کے قلمدان ملے ہیں۔ وہ دو بار کے ایم ایل اے اور ریاست میں بی جے پی کے بڑے قبائلی لیڈر ہیں۔ سینئر لیڈر پرتھوی راج ہری چندن کو تین اہم محکموں  یعنی قانون، پبلک ورکس اور ایکسائز کی ذمہ داری ملی ہے۔ وہ پہلی بار ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی نے مکیش مہلنگ کو اہم پارلیمانی امور کا محکمہ الاٹ کیا ہے۔ ان کے پاس پی ایچ ڈی کی ڈگری ہے اور وہ پچھلی اوڈیشہ اسمبلی میں بی جے پی کی آواز تھے۔ مہلنگا کو صحت اور خاندانی بہبود اور الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے قلمدان بھی ملے ہیں۔ اسٹیل اور مائنز ڈپارٹمنٹ، جو اڈیشہ کے سرکاری خزانے میں اہم حصہ ڈالتا ہے، پہلی بار بنے ایم ایل اے وبھوتی بھوشن جینا کے پاس گیا ہے۔ وہ تجارت اور ٹرانسپورٹ کے محکموں کو بھی سنبھالیں گے۔

کرشن چندر مہا پاترا، جن کے پاس آیورویدک میڈیسن اور سرجری میں بیچلر کی ڈگری ہے، عوامی اداروں کے ساتھ ہاؤسنگ اور شہری ترقی کا قلمدان سنبھالیں گے۔ آزادانہ چارج کے ساتھ وزیر مملکت کے طور پر حلف لینے والے پانچ وزراء کو بھی اہم قلمدان مل گئے ہیں۔ گنیش رام سنگھ کھنٹیا محکمہ جنگلات اور ماحولیات کے ساتھ ساتھ لیبر اینڈ ایمپلائز اسٹیٹ انشورنس کے سربراہ ہوں گے – یہ اڈیشہ جیسی ریاست کے لیے ایک اہم محکمہ ہے، کیونکہ ریاست کو بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے مسائل کا سامنا ہے۔

وزراء کی کونسل میں سب سے کم عمر وزیر سوریہ بنشی سورج کو اڑیہ زبان، ادب اور ثقافت کے ساتھ اعلیٰ تعلیم، کھیل اور نوجوانوں کے امور جیسے قلمدان دیے گئے ہیں۔ پردیپ بالسانت کو ہینڈلوم، ٹیکسٹائل اور دستکاری کے ساتھ تعاون کا محکمہ ملا ہے۔ گوکلانند ملک کو مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کے ساتھ ماہی پروری اور جانوروں کے وسائل کے محکمے کی ذمہ داری ملی ہے، جب کہ سمپد سوین کو صنعت و ہنر کی ترقی، تکنیکی تعلیم کا محکمہ الاٹ کیا گیا ہے۔

نائب وزیر اعلی کے وی سنگھ دیو کو چھوڑ کر، نئی وزارتی کونسل میں کسی بھی رکن کو وزارتی تجربہ نہیں ہے۔ اسی طرح 16 رکنی ٹیم میں سے 9 وزراء پہلی بار ایم ایل اے بنے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اپنی ٹیم میں 21 وزراء کی قابل قبول حد کے مقابلے میں صرف 15 وزراء کو شامل کیا ہے۔ بعض وزراء کو ایک سے زائد محکموں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلی ماجھی کچھ عرصہ بعد اپنی کابینہ میں توسیع کریں گے اور نئے شامل ہونے والوں کو اضافی قلمدان الاٹ کریں گے، جس سے وزراء پر بوجھ کم ہوگا۔