Thursday, December 18, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 948

اتر پردیش میں گرمی سے 33 کی موت، بہار میں 128 سال پرانا ریکارڈ ٹوٹا

0

شمالی ہندوستان میں گرمی کی لہر جاری ہے۔ درجہ حرارت ہر روز ریکارڈ توڑ رہا ہے۔ شمالی ہندوستان اور دہلی کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اتر پردیش  میں گرمی سے 33 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ ڈاکٹرحضرات صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک گھر سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ لیکن پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے ملک کی ایک بڑی آبادی اس شدید گرمی میں گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہے۔

جون شروع ہونے کے بعد سے ہی  صبح سے آسمان سے گرمی اور آگ برس رہی ہے، سورج مسلسل چمک رہا ہے۔  ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش اس کا سب سے بڑا  اس کا شکار ہے جہاں گرمی نے 33 سے زائد افراد کی جان لے لی ہے۔ اس میں ہفتہ کو صرف کانپور اور بندیل کھنڈ میں 20 لوگوں کی موت ہو گئی۔ درجہ حرارت کی بات کریں تو کانپور میں 46.3 ڈگری، ہمیر پور میں 46.2 ڈگری، جھانسی میں 46.1 ڈگری، وارانسی میں 46 ڈگری، پریاگ راج میں 46 ڈگری اور آگرہ میں 45.5 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے۔

بہار اپنی 128 سال کی موسمی تاریخ میں بدترین گرمی کا سامنا کر رہا ہے۔ پٹنہ میں گرمی کی لہر کا ایسا کہرام ہے کہ لوگ اپنے آپ کو گھروں تک محدود رکھنے پر مجبور ہیں۔ صبح 10 بجے کے ساتھ ہی سڑکوں پر کرفیو لگا ہوا ہے۔ ملک کی راجدھانی دہلی کو دوہرا جھٹکا لگ رہا ہے۔ ایک طرف گرمی کا عذاب ہے تو دوسری طرف پانی کی قلت ہے۔ دہلی کا حال یہ ہے کہ اس شدید گرمی میں لوگوں کو پانی کی تلاش میں کئی کلومیٹر دور جانا پڑ رہا ہے اور پھر بھی پانی نہیں مل رہا۔

دوسری جانب دہلی میں محکمہ موسمیات نے اگلے تین دنوں تک دہلی میں شدید گرمی اور ہیٹ ویو کا اورنج ایلرٹ جاری کیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ گرمی سے راحت ملنے کی کوئی دور دور تک امید نہیں۔ صرف مانسون ہی دہلی کو اس شدید گرمی سے بچا سکتا ہے۔ لیکن 30 جون سے پہلے اس کی آمد کا کوئی امکان نہیں ہے۔

مانسون براہ راست جنوب سے شمال کی طرف نہیں بڑھ رہا ہے، فی الحال مانسون خلیج بنگال سے جنوبی گجرات، شمال مغربی گجرات، جنوبی اڈیشہ، وجے نگر کے راستے اسلام پور کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اگلے 4-5 دنوں میں مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، اڈیشہ، بنگال، بہار، جھارکھنڈ کے کچھ علاقوں میں مانسون کے حالات پیدا ہوں گے۔مطلب بالکل واضح ہے۔ گرمی کی لہر اسی طرح جاری رہے گی۔ ایسی صورتحال میں احتیاط ہی بہترین علاج ہے۔ اگر ضروری ہو تو  ہی گھر سے باہر نکلیں۔

ملک بھر میں پرجوش انداز میں منائی جا رہی ہےعیدالاضحیٰ

0

بقر عید کو عیدالاضحیٰ بھی کہتے ہیں اور ہندوستان میں پر جوش انداز میں عید الضحیٰ منائی جا رہی ہے ۔عید الضحیٰ عربی زبان کے لفظ عید سے ماخوذ ہے جس کا مطلب تہوار ہے۔ ضحیٰ لفظ الضحیٰ سے نکلا ہے جس کے معنی قربانی ہیں۔ اسلامی مہینے ذوالحجہ کی 10ویں تاریخ کو عید قرباں منائی جاتی ہے۔ بقرعید تین دن تک منائی جاتی ہے۔بقرعید کے دن بکروں کی قربانی دی جاتی ہے۔ اسلام میں اسے قربانی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔  عوام نے عید کی نماز ادا کرنے کے بعد اپنی حیثیت کے مطابق قربانی دینی شروع کر دی ہے۔

دہلی اور ملک بھر سے عید الاضحیٰ  کی نماز کی خبریں موصول ہو رہی ہیں ۔ لوگ بڑی تعداد میں نماز ادا کر نے کے بعد  ہندوستان بھر میں بکروں اور بھینسوں کی قربانی ادا کر رہے ہیں ۔ جہاں کل تک بھینسوں اور بکروں کی منڈیا نظر آ رہی تھیں وہاں اب چند بکرے اور بھینسیں نظر آ رہی ہے۔

اسلامی عقائد کے مطابق عیدالاضحیٰ کا دن اس قربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ پر اپنے پختہ ایمان کی وجہ سے کی تھی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو خدا کی راہ میں قربان کرنے کے خواب دیکھا تھا۔ جب انھوں نے اپنے خواب کو اپنے بیٹے پر ظاہر کیا تو وہ بھی راضی ہو گئے اور اپنے والد سے کہا کہ وہ اسے خدا کے لیے قربان کر دیں۔

حضرت ابراہیم اور حضرت اسما عیل کے ایمانی جزبے سے متاثر ہو کر اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو ایک دنبہ  کے ساتھ بھیجا  ۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بتایا کہ اللہ تعالیٰ ان کے جزبہ  قربانی سے خوش ہیں  اور اللہ نے حکم دیا کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ذبح ہونے سے قبل ہی وہ وہاں دنبہ کو رکھ دیں اس کے بعد حضرت ابراہیم نے دنبہ کی قربانی کر دی۔ لہذا عید الضحیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی خدا کے لیے قربانی کی یاد دلاتی ہے۔

سعودی ڈاکٹر لیان العنزی نےاپنے والد کی وفات کے باوجود حج  ذمہ داریوں کو انجام دیا

حج سیزن کے دوران والد کی موت کے خبر سن کر بھی پوری تندہی کے ساتھ اپنی ذمہ داری انجام دینے والی خاتون ڈاکٹر لیان العنزی اور ان کے بیٹے سعود العنزی کے اس ذمہ دارانہ طرز عمل پر ان کی سرکاری سطح پر تکریم کی گئی ہے۔

ڈاکٹر لیان العنزی نے والد کی وفات کے صدمے کو اپنے اوپر سوار نہیں ہونے دیا بلکہ انہوں نے مکمل ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض منصبی جاری رکھ کر یہ ثابت کیا کہ ان کے نزدیک فریضہ حج کے دوران سونپی گئی ذمہ داری ہر چیز پر مقدم ہے۔

لیان العنزی نے والد کی وفات کی خبر سنی مگر رخصت نہیں لی۔ جب کہ اس کا دل اداس رہا مگر نہ صرف وہ خود بلکہ اس کا بیٹا ڈاکٹر سعود العنزی بھی اس کے ساتھ کام کرتا رہا۔ ڈاکٹر لیان العنزی کا کہنا ہے کہ ان کےمرحوم والد نےانہیں وصیت کی تھی کہ ’بیٹا تمہیں جو اجرت ملتی ہے وہ تمہارے کام کے صلے میں ملتی ہے۔ اس لیے ہرحال میں اپنا پیشہ وارانہ کام نہ چھوڑنا‘۔

ڈاکٹر لیان کے بیٹے ڈاکٹر سعود العنزی نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اور ان کی والدہ کو گزشتہ جمعرات کو دوپہر دو بجے نانا کی وفات کی خبر ملی۔ وہ کافی دنوں سے نمونیہ کا شکار تھے۔ یہ خبر والدہ کے لیے بہت تکلیف دہ تھی مگر انہوں نے انتہائی اداسی کے باوجود حج سیزن میں اپنا کام مکمل کرنے اور ضیوف الرحمان کی خدمت جاری رکھنے کا مشن جاری رکھا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر لیان نے بتایا کہ والد کی وفات پر بھی چھٹی نہ کرنے پر وزیر صحت میری تحسین کی اور جس ہسپتال میں میں کام کرتی ہوں اس کا نام میرے مرحوم والد “مشعوف بن ھذال العنزی” کےنام پر رکھا ہے۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

گاندھی جی اور بابا صاحب کے مجسمے ہٹائے گئے’، پارلیمنٹ احاطے میں مجسموں کو منتقل کرنے پر کانگریس ناراض

0

نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے اتوار کو پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں ‘پرینا استھل’ کا افتتاح کیا جس میں ملک کے عظیم رہنماؤں کے مجسمے ایک نئی جگہ پر نصب کیے گئے ہیں۔ اپوزیشن نے اس پر اعتراض کیا ہے اور اسے ‘جمہوریت کی بنیادی روح کی خلاف ورزی’ قرار دیا ہے۔

پریرنا استھل کے افتتاح کے موقع پر نائب صدر جمہوریہ کے ساتھ 17ویں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، مرکزی وزیر کرن رجیجو، ​​راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین ہری ونش نارائن سنگھ اور مرکزی وزراء اشونی ویشنو، ارجن رام میگھوال اور ایل مروگن نے مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔

ان مجسموں کو پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس کے اندر ایک جگہ نصب کرنے کے مقصد سے پریرنا استھل بنایا گیا ہے تاکہ پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں آنے والے معززین اور دیگر افراد آسانی سے ان مجسموں کو ایک جگہ پر دیکھ سکیں اور انہیں خراج عقیدت پیش کر سکیں۔

اپوزیشن نے اس نئی تعمیر پر اعتراض کیا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ٹویٹ کیا، ‘پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں مہاتما گاندھی اور ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر سمیت کئی عظیم رہنماؤں کے مجسموں کو ان کے نمایاں مقامات سے ہٹا کر ایک دوسرے کونے میں نصب کر دیا گیا ہے۔ بغیر کسی مشاورت کے من مانی طور پر ان مجسموں کو ہٹانا ہماری جمہوریت کی بنیادی روح کی خلاف ورزی ہے۔

کھڑگے نے لکھا، ’’ پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں ہر مجسمہ اور اس کی جگہ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ پرانے پارلیمنٹ ہاؤس کے بالکل سامنے واقع مراقبہ کی حالت میں مہاتما گاندھی کا مجسمہ ہندوستان کی جمہوری سیاست کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔کئی  اراکین نے مہاتماگاندھی  کے جذبے کو اپنے اندر سمو لیا اور مہاتما گاندھی کے مجسمے کو خراج عقیدت پیش کیا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں ارکان اکثر پرامن اور جمہوری احتجاج کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے لکھا، ‘ڈاکٹرباباصاحب امبیڈکر کا مجسمہ بھی ایک مناسب جگہ پر رکھا گیا تھا، جس سے ایک طاقتور پیغام دیا گیا تھا کہ باباصاحب ارکان پارلیمنٹ  کو ہندوستان کے آئین میں درج اقدار اور اصولوں کو مضبوطی سے برقرار رکھنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ اتفاق سے، 60 کی دہائی کے وسط میں اپنے طالب علمی کے زمانے میں، میں پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں بابا صاحب کا مجسمہ نصب کرنے کے مطالبے میں سب سے آگے تھا۔’

کھڑگے نے لکھا، ‘پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں قومی رہنماؤں اور پارلیمنٹیرینز کی تصاویر اور مجسموں کی تنصیب کے لیے ایک کمیٹی موجود ہےجس میں دونوں ایوانوں کے اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔ تاہم 2019 سے کمیٹی کی تشکیل نو نہیں کی گئی۔کھڑگے نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے بغیر مناسب بحث اور غور و خوض کے ہماری پارلیمنٹ کے اصولوں اور روایات کے خلاف ہیں۔

کانگریس کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے اوم برلا نے کہا کہ کوئی بھی مورتی نہیں ہٹائی گئی ہے بلکہ پریرنا استھل پر سبھی کو احترام کے ساتھ بحال کیا گیا ہے۔ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ان عظیم ہندوستانیوں کی زندگی کی کہانیوں اور پیغامات کو نئی ٹکنالوجی کے ذریعے زائرین تک پہنچانے کے لیے ایک ایکشن پلان بھی بنایا گیا ہے تاکہ لوگ ان سے ترغیب حاصل کر سکیں۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے بھی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے تعمیراتی کام کے دوران مہاتما گاندھی، موتی لال نہرو اور چودھری دیوی لال کے مجسموں کو کمپلیکس میں دوسری جگہوں پر منتقل کیا گیا تھا۔ انسپیریشن سائٹ پر مجسموں کے ارد گرد لان اور باغات بنائے گئے ہیں۔ یہاں آنے والے لوگ کیو آر کوڈ کے ذریعے عظیم لیڈروں کو خراج عقیدت پیش کر سکتے ہیں۔

’ 30لاکھ دو اور این ای ای ٹی پیپر حاصل کرو’، بہار میں 13 گرفتار، چھ چیک برآمد

0

بہار پولس کے اکنامک آفنس یونٹ (ای او یو) نے چھ پوسٹ ڈیٹڈ چیک برآمد کیے ہیں، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ یہ مافیا کے حق میں جاری کیے گئے تھے۔ ہر امیدوار سے 30 لاکھ روپے سے زیادہ کا مطالبہ کیا گیا تھا جنہوں نے پچھلے مہینے منعقد ہونے والے این ای ای ٹی امتحان سے قبل مبینہ طور پر لیک ہونے والے سوالیہ پرچے مانگے تھے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘پر شائع خبر کے مطابق ای او یو کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) منوجیت سنگھ ڈھلون نے اتوار  یعنی 16 جون کو کہا، “تحقیقات کے دوران، ای او یو کے اہلکاروں نے چھ پوسٹ ڈیٹڈ چیک برآمد کیے، جو مجرموں کے حق میں جاری کیے گئے تھے ۔‘‘

انہوں نے کہا کہ تفتیش کار متعلقہ بینکوں سے کھاتہ داروں کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ای او یو نے اب تک مبینہ NEET-UG 2024 پیپر لیک معاملے میں 13 لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جس میں چار امیدوار اور ان کے خاندان کے افراد شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تمام ملزمان بہار کے رہنے والے ہیں۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ ای او یو نے نو امیدواروں (بہار سے سات، اتر پردیش اور مہاراشٹر سے ایک ایک) کو تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے نوٹس بھی جاری کیے ہیں۔ این ای ای ٹی کا امتحان این ٹی اےکے ذریعہ 571 شہروں میں 4,750 مراکز پر 24 لاکھ سے زیادہ امیدواروں کے لئے منعقد کیا گیا تھا۔

جس دن عام انتخابات کے نتائج کا اعلان ہونا تھا اسی دن این ای ای ٹی کا نتیجہ بھی اعلان کیا گیا ۔ نتائج کا اعلان ہوتے ہی ہنگامہ برپا ہو گیا اور کئی طلباء نے تضادات کا الزام لگایا۔ ملک بھر کے سرکاری اور نجی اداروں میں ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس، آیوش اور دیگر متعلقہ کورسز میں داخلے کے لیے این ٹی اے کے ذریعے NEET-UG امتحان کا انعقاد کیا جاتا ہے۔مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے بھی اعتراف کیا ہے کہ این ای ای ٹی امتحان میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اے ٹی اے میں بہتری کی ضرورت ہے۔

دہلی میں شدید گرمی: دن میں ہی نہیں رات میں بھی گرمی کی لہر، گھر سے باہر جانا مشکل

0

نئی دہلی: دہلی میں لوگ شدید گرمی کا سامنا کر رہے ہیں اور رات کو بھی دن کی طرح گرمی محسوس ہو رہی ہے۔ صبح سے ہی دھوپ کھل جاتی ہے اور 10 بجے کے بعد اتنی تیز ہوتی جا رہی ہے کہ لوگوں کا گھروں سے نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ 24 گھنٹے گرمی کی لہر چلتی ہے۔

دوپہر میں گرمی کی لہروں کی وجہ سے حالت مزید بگڑ جاتی ہے۔ تیز دھوپ کے بعد شام 7 بجے تک بھی ہوا کافی گرم رہتی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق فی الحال گرمی سے راحت کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔

ریڈ الرٹ کے درمیان اتوار کو دہلی کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 44.9 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا جبکہ کم سے کم درجہ حرارت 33.2 ڈگری سیلسیس رہا۔ یہ دونوں درجہ حرارت معمول سے 6 ڈگری سیلسیس زیادہ ہیں۔ دہلی کی ہوا گرم ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اتوار کو پیتم پورہ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 47.3 ڈگری تک پہنچ گیا۔

تیز ہوا چلچلاتی گرمی سے پریشان دہلی کے لوگوں کی پریشانی میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔ اتوار کو 35 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گرم ہوائیں چلتی رہیں۔ دن کے وقت ان تیز گرم ہواؤں کی وجہ سے خاص طور پر دو پہیہ گاڑی چلانے والوں، کھلے مقامات پر کام کرنے والوں اور کھلی سڑکوں کے قریب رہنے والوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

محکمہ موسمیات کا اندازہ ہے کہ پیر کو دہلی کے بیشتر علاقوں میں گرمی کی لہر برقرار رہے گی۔ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 اور کم سے کم 33 ڈگری سیلسیس ہو سکتا ہے۔ اس دوران ہوا کی رفتار بھی 35 سے 45 کلومیٹر فی گھنٹہ کے درمیان رہ سکتی ہے۔ جس کی وجہ سے محکمہ موسمیات نے پیر کے لیے اورنج الرٹ جاری کر دیا ہے، جبکہ منگل اور بدھ کے لیے یلو الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

یوپی: انتخابات میں بیٹے کی شکست کے بعد اوم پرکاش راج بھر کا درد چھلکا، کہا- ’انتخابی نشان کی وجہ سے ہوئی ہار!‘

0

لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات میں گھوسی سے اپنے بیٹے اروند راج بھر کی شکست پر سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) کے صدر اوم پرکاش راج بھر کا درد چھلک گیا ہے۔ حال ہی میں یوگی اور مودی کو اپنے بیٹے انیل راج بھر کی شکست کا ذمہ دار ٹھہرانے والے راج بھر نے اس بار کہا کہ ان کی پارٹی کو انتخابی نشان ‘چھڑی’ (لاتھی) کی وجہ سے شکست ہوئی!

یوگی حکومت میں ایک وزیر راج بھر نے کہا، ’’ہمارا انتخابی نشان ‘چھڑی’ ای وی ایم پر تیسرے نمبر پر تھا۔ جبکہ مول نواسی سماج پارٹی کا انتخابی نشان ‘ہاکی اسٹک’ تھا اور وہ ای وی ایم پر چھٹے نمبر پر تھا۔ ہمارے ووٹر ‘چھڑی’ اور ‘ہاکی اسٹک’ کے درمیان الجھ رہے رہے تھے، یہ دونوں ایک جیسے نظر آتے ہیں۔ ورنہ مول نواسی سماج پارٹی کی امیدوار لیلاوتی راج بھر کو 47 ہزار سے زیادہ ووٹ کس طرح حاصل ہوئے؟‘‘

او پی راج بھر نے کہا، ’’میری پارٹی اب الیکشن کمیشن سے رجوع کرے گی اور ان سے درخواست کرے گی کہ وہ امیدواروں کو ایک جیسے نشانات الاٹ نہ کریں۔ اس سے ووٹروں کے ذہنوں میں ابہام پیدا ہوتا ہے۔ میں پارٹی کارکنوں سے بات کر رہا ہوں کہ کیا وہ ہمارے انتخابی نشان میں تبدیلی چاہتے ہیں؟‘‘

دریں اثنا، اتر پردیش کے وزیر اور بی جے پی لیڈر انیل راج بھر نے کہا کہ اروند راج بھر کو گھوسی میں جو بھی ووٹ ملے ہیں وہ بی جے پی کے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ایس بی ایس پی کو نہ تو گھوسی میں اور نہ ہی دوسرے حلقوں میں ووٹ ملے۔ اوم پرکاش راج بھر کا بیان ان کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘

ہریانہ میں کوئی بھی خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہا: بھوپیندر سنگھ ہڈا

0

کرنال: لوک سبھا انتخابات کے بعد کانگریس پارٹی ہریانہ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کی تیاری میں لگ گئی ہے۔ ریاستی کانگریس صدر ادے بھان نے ’72 پلس’ کے نعرے کے ساتھ اسمبلی انتخابات لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ اتوار کو کرنال میں کانگریس ورکرس کانفرنس میں سابق وزیر اعلی بھوپیندر سنگھ ہڈا اور ریاستی صدر ادے بھان نے بی جے پی پر سخت نشانہ لگایا۔

کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ ہمارے کارکنوں نے لوک سبھا انتخابات میں منوہر لال کے خلاف بہت سخت جنگ لڑی۔ پہلے ہمارے پاس ایک سیٹ نہیں تھی، آج 5 سیٹیں مل گئی ہیں۔ بی جے پی کا گراف گرا ہے۔ ہم کرنال میں الیکشن ہار گئے لیکن حوصلے بلند رکھنے چاہئیں۔ ہمارا ہدف ہریانہ اسمبلی انتخابات میں ’72 پلس’ (72 سے زیادہ) سیٹیں جیتنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بی جے پی کو بے نقاب کرنا ہے۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ ہریانہ پر اتنا قرض کیسے چڑھ گیا، ہریانہ روزگار میں کیوں پیچھے ہے، نظم و نسق کی صورتحال کیوں خراب ہے؟ اس بار عوام بی جے پی کو مسترد کرنے والے ہیں جو کسانوں کی حالت زار، خواتین پہلوانوں سے ناروا سلوک، ملازمین اور اساتذہ کی ہراسانی کی ذمہ دار ہے۔

ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر بھوپیندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ پارٹی کے لیے دن رات کام کرنے والے کارکنوں کا شکریہ، یہ آغاز ہے۔ اصل معرکہ تو آگے ہے، بیٹھنا، رکنا، جھکنا نہیں ہے۔ ہمیں آگے بڑھنا ہے اور اپنے مقصد کو حاصل کرنا ہے۔ پچھلے دس سالوں میں بی جے پی حکومت جھوٹے وعدے کرنے کے ساتھ بدعنوانی میں بھی ملوث رہی ہے۔

انہوں نے کہا، ’’آج ہم پورے ملک میں بے روزگاری میں پہلے نمبر پر ہیں۔ جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ ہریانہ میں سماج کا کوئی بھی طبقہ خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہا ہے۔ ہماری پہلوان بیٹیوں کو جنتر منتر پر گھسیٹا گیا۔ آج تک انہیں انصاف نہیں ملا، کسان کی آمدنی دوگنی نہیں ہوئی۔ ڈیزل، پٹرول اور سلنڈر کی قیمتوں سے ہر طبقہ پریشان ہے۔‘‘

دہلی جل بورڈ کے دفتر میں توڑ پھوڑ، عآپ نے لگایا بی جے پی پر الزام

0

دہلی حکومت کی عام آدمی پارٹی کی وزیر آتشی سنگھ نے دہلی جل بورڈ میں بی جے پی کے ذریعے توڑ پھوڑ کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے اتوار (16 جون) کو ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جنوبی دہلی کے سابق رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی بی جے پی کے غنڈوں کو لے کر چھترپور کے دہلی جل بورڈ کے دفتر پہنچے اور وہاں جم کر توڑ پھوڑ کی۔ ہم نے اس کی ویڈیو پولیس کو دے دی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ایل جی کے ماتحت آنے والی دہلی پولیس بی جے پی کے سابق ایم پی رمیش بدھوڑی کے خلاف ایف آئی آر درج کرے گی؟

اس ضمن میں دہلی جل بورڈ کے دفتر کے سامنے احتجاج کی بھی تصویر سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دہلی جل بورڈ کے دفتر میں توڑ پھوڑ ہوئی ہے۔ احتجاج کرنے والوں نے جل بورڈ کے دفتر پر پتھراؤ کیا اور یہ سب پولیس کی موجودگی میں ہوا ہے۔ پریس کانفرنس میں عام آدمی پارٹی کی وزیر آتشی سنگھ نے کہا کہ بی جے پی کی سازش کا دوسرا قدم یہ ہے کہ جتنا بھی پانی دہلی کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ میں جمع ہوتا ہے اتنا پانی پائپ لائن کے ذریعے آگے بھیجا جا تا ہے۔ اب ان پائپ لائنوں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ بی جے پی کے لیڈر کیسے ٹوٹی پائپ لائن کے آگے پہنچتے ہیں اور فوٹو کلک کراتے ہیں۔ کل جنوبی دہلی کو پانی سپلائی کرنے والی پائپ لائن جو سونیا وہار سے جنوبی دہلی کو پانی دیتی ہے، وہ ٹوٹی ہوئی پائی گئی۔

عام آدمی پارٹی کی وزیر نے پریس کانفرنس میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا یہ پائپ لائن جان بوجھ کر توڑی گئی؟ کیونکہ یہ خود سے تو ٹوٹی نہیں ہوگی۔ یہ بھی سازش کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی اس وقت شدید گرمی کا سامنا کر رہا ہے۔ اس مشکل وقت میں بھی بی جے پی نے دہلی کے لوگوں کو پریشان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ بی جے پی دہلی کے لوگوں کے خلاف سازش کر رہی ہے۔ اس سازش کے تین حصے ہیں۔ جس کا پہلا حصہ ہریانہ کی بی جے پی حکومت کو دہلی کے حق کا پانی رکوانا ہے، جس کی وجہ سے وزیرآباد واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ پر پانی کا ایک بوند نہیں بچا ہے۔

حج 2024: رمی جمرات کے بعد حجاج کرام کا طواف کعبہ

0

مکہ مکرمہ: سعودی عرب میں عید الاضحیٰ کے پہلے روز رمی جمرات کرنے والے حجاج کرام ’طواف افاضہ‘ کے لیے مسجد حرام میں پہنچنا شروع ہو گئے۔ خیال رہے کہ کل یعنی ہفتے کو حجاج کرام نے میدان عرفات میں رکن اعظم ادا کیا تھا۔ خطبہ حج کے بعد حجاج کرام نے ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کرنے کے بعد مزدلفہ کا رخ کیا۔ نصف شب کے بعد حجاج کرام کے قافلے منیٰ کی طرف پلٹے جہاں انہوں نے علی الصبح رمی جمرات کے مناسک ادا کیے۔

دوسری طرف انتظامیہ نے حجاج کرام کی آسانی اور ان کے ہجوم کو قابو میں رکھنے کے لیے ہنگامی پلان پرعمل درآمد جاری رکھا ہے۔ فیلڈ ایمرجنسی پلان کے دوران حجاج کرام کو انتظامی، سکیورٹی اور صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ حجاج کرام اپنے مناسک سہولت کے ساتھ ادا کر سکیں۔

درایں اثناء سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے سکیورٹی ترجمان کرنل طلال بن شلہوب نے اعلان کیا کہ حج سیکورٹی پلانز کا پہلا مرحلہ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گیا۔ چوبیس گھنٹے کے دوران حجاج کرام نے وقوف عرفہ کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے اہم مناسک ادا کر لیے۔ انہوں نے ترویہ کا دن اور رات منیٰ میں بسر کئے۔ اس موقع پر انہیں بہترین سہولیات اور خدمات فراہم کی گئی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ عرفات سے مزدلفہ تک سفر اور وہاں پر رات کا قیام حج پلان کا دوسرا مرحلہ تھا اور یہ مرحلہ بھی کامیابی سے مکمل ہو گیا ہے۔ عید الاضحیٰ کے روز حاجیوں نے قربانی دینے کے ساتھ ساتھ طواف افاضہ اور ایام تشریق کے دیگر مناسک ادا کئے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سال کے حج میں سب سے بڑا چیلنج زیادہ درجہ حرارت ہے۔ اس دن گرمی کی تھکن اور سن اسٹروک کا سامنا کرنے والے حجاج کی تعداد تقریباً 569 تک پہنچ گئی۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)