Saturday, December 20, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 944

پارلیمانی اجلاس میں حلف، اسپیکر کا انتخاب اوراین ای ای ٹی پر ہنگامہ آرائی کے امکان

0

4 جون کو لوک سبھا انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد تیسری بار این ڈی اے کی حکومت بنی اور 9 جون کو نریندر مودی وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لے کر تیسری بار وزیر اعظم بنے۔ حکومت بن چکی ہے، کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے اور اب ملک کو 18ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کا سامنا ہے، جو آج  سے شروع ہونے جا رہا ہے۔

یہ اجلاس کئی لحاظ سے خاص ہونے والا ہے۔ سب سے پہلے اس اجلاس میں تمام اراکین اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب ہونی ہے۔ پروٹم اسپیکر بھرتری ہری مہتاب تمام اراکین اسمبلی کو حلف دلائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی اسپیکر کے عہدے کے لیے بھی انتخابات ہونے ہیں۔ صدر مملکت 27 جون کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گی۔ صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث 28 جون سے شروع ہوگی۔ ساتھ ہی وزیر اعظم 2 یا 3 جولائی کو بحث کا جواب دیں گے۔ یہ سیشن 24 جون سے 3 جولائی تک چلنے والا ہے اور ان 10 دنوں میں کل 8 میٹنگز ہونے والی ہیں۔

بی جے پی لیڈر اور سات بار رکن پارلیمنٹ بھرتری ہری مہتاب کی بطور پروٹیم اسپیکر تقرری کا تنازع اس سیشن پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔دراصل اپوزیشن نے مہتاب کی بطور پروٹیم اسپیکر تقرری پر تنقید کی ہے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ حکومت نے اس عہدہ کے لیے کانگریس رکن سریش کے دعوے کو نظر انداز کیا ہے۔ وہیں پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو کا کہنا ہے کہ مہتاب مسلسل سات مرتبہ لوک سبھا کے رکن رہے ہیں، اس لیے وہ اس عہدے کے لیے موزوں امیدوار ہیں۔ سریش 1998 اور 2004 میں الیکشن ہار گئے تھے۔ ان کی مدت ایوان زیریں میں ان کی مسلسل چوتھی مدت ہے۔ اس سے پہلے وہ 1989، 1991، 1996 اور 1999 میں لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔

پیر کو صدر دروپدی مرمو راشٹرپتی بھون میں بھرتری ہری مہتاب کو لوک سبھا کے پروٹیم اسپیکر کے طور پر حلف دلائیں گے۔ اس کے بعد مہتاب پارلیمنٹ ہاؤس پہنچیں گے ۔سب سے پہلے مہتاب وزیر اعظم مودی کو ایوان کے رکن کے طور پر حلف لینے کے لیے مدعو کریں گے۔ اس کے بعد صدر کے ذریعہ مقرر کردہ اسپیکروں کے پینل کو 26 جون کو لوک سبھا اسپیکر کے انتخاب تک ایوان کی کارروائی چلانے میں ان کی مدد کرنے کا حلف دلایا جائے گا۔ صدر نے کوڈی کنل سریش (کانگریس)، ٹی آر بالو (ڈی ایم کے)، رادھا موہن سنگھ اور فگن سنگھ کلستے (دونوں بی جے پی) اور سدیپ بندیوپادھیائے (ٹی ایم سی) کو نو منتخب لوک سبھا اراکین کو حلف دلانے میں مہتاب کی مدد کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ 2014 اور 2019 کے بعد پہلی بار 2024 کے عام انتخابات میں ایک مضبوط اپوزیشن نظر آئے گی۔ موجودہ حالات کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اس سیشن میں اپوزیشن این ای ای ٹی امتحان میں بے قاعدگیوں اور اگنیور یوجنا جیسے مسائل پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کرے گی اور 10 سال بعد کانگریس کو اپوزیشن لیڈر کی کرسی مل سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان مسائل پر ایوان کے اندر این ڈی اے حکومت اور مضبوط اپوزیشن کے درمیان تصادم ہوگا۔

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ پچھلے 10 سالوں سے خالی ہے، لیکن اس بار یہ کرسی کانگریس کو ملے گی۔ 2014 کے بعد سے کسی بھی اپوزیشن پارٹی کے 54 ایم پیز جیت نہیں پائے تھے۔ ماولنکر کے اصول کے تحت اپوزیشن لیڈر بننے کے لیے 543 لوک سبھا ممبران پارلیمنٹ کی کل تعداد میں سے 10% یعنی 54 ممبران پارلیمنٹ کا ہونا ضروری ہے۔ 16ویں لوک سبھا میں، ملکارجن کھڑگے 44 ارکنا پارلیمنٹ کے ساتھ کانگریس پارلیمانی پارٹی کے لیڈر تھے، لیکن ان کے پاس اپوزیشن لیڈر (LOP) کا درجہ نہیں تھا۔

ادھیر رنجن چودھری نے 17ویں لوک سبھا میں 52 ممبران پارلیمنٹ کی قیادت کی۔ ان کے پاس بھی کابینہ جیسے اختیارات نہیں تھے۔ اس بار کانگریس نے 99 سیٹیں جیتی ہیں۔ حالانکہ اس میں وایناڈ بھی شامل ہے لیکن اب وہاں ضمنی انتخابات ہونے ہیں۔ لیکن کانگریس ماولنکر اصول کے تحت 10٪ ایم پیز کی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔ اس لیے اس بار قائد حزب اختلاف کا عہدہ اور کابینہ جیسے اختیارات کانگریس سے بننے والے قائد حزب اختلاف کو جائیں گے۔

این ڈی اے حکومت میں اتحاد کے 293 ممبران پارلیمنٹ ہیں جبکہ انڈیا بلاک نے 234 سیٹیں حاصل کی ہیں۔ کانگریس کے پاس 99 سیٹیں ہیں، جو ایوان میں دوسری سب سے بڑی پارٹی ہے، حالانکہ مہاراشٹر کے سانگلی سے آزاد حیثیت سے الیکشن جیتنے والے وشال پاٹل کے کانگریس میں شامل ہونے کے بعد، پارٹی کی کل تعداد 100 ہو گئی ہے۔

واضح رہےقائد حزب اختلاف ہر بڑی تقرری میں ملوث ہوتا ہے۔ قائد حزب اختلاف کو قائد ایوان (پی ایم) کے برابر ترجیح ملتی ہے۔ وہ اس کمیٹی میں بھی شامل ہیں جو الیکشن کمشنرز کا تقرر کرتی ہے، جس کی صدارت وزیر اعظم کرتے ہیں۔ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن، سینٹرل انفارمیشن کمیشن، سی وی سی اور سی بی آئی کے سربراہوں کی تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈر بھی اس کمیٹی میں شامل ہوتے ہیں۔ عام طور پر اپوزیشن لیڈر کو لوک سبھا کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بھی بنایا جاتا ہے۔ ایوان کے اندر اپوزیشن کی اگلی اور دوسری صف میں کون بیٹھے گا اس بارے میں بھی قائد حزب اختلاف سے رائے لی جاتی ہے۔

شراب پالیسی معاملہ: ضمانت پر حکم امتناعی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے وزیر اعلیٰ کیجریوال

0

نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے شراب پالیسی سے متعلق بدعنوانی کے معاملے میں دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت پر روک لگانے کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ کیجریوال کے وکلاء نے سپریم کورٹ سے کیس کی پیر کو فوری سماعت کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 21 جون کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی (عآپ) کے کنوینر کی رہائی پر روک لگا دی تھی، جس میں ٹرائل کورٹ کے ضمانت کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔

سی ایم کیجریوال کی رہائی پر روک لگاتے ہوئے جسٹس سدھیر کمار جین اور رویندر ڈوڈیجا پر مشتمل ہائی کورٹ کی تعطیلاتی بنچ نے ہدایت دی تھی کہ کیس کی مکمل سماعت تک ضمانت کے حکم پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔ بعد میں اسی دن دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا اور کہا تھا کہ دو سے تین دن میں فیصلہ سنایا جائے گا۔

ای ڈی نے جمعرات کو ٹرائل کورٹ سے درخواست کی تھی کہ حکم کے اعلان کے بعد ضمانتی بانڈ پر دستخط کرنے کے لیے اسے 48 گھنٹے کا وقت دیا جائے۔ لیکن، ٹرائل کورٹ نے ای ڈی کی ضمانت دینے کے حکم پر روک لگانے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے پارٹی کو زمینی سطح پر مزید مضبوط کرنے کے لئے تیار کی حکمت عملی

0

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو کی ایما پر چوہان بانگر وارڈ صدر سرتاج احمد نے بابر پور ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری زبیر احمد اور دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے دہلی گیٹ سید ناصر جاوید کی موجودگی میں سابق رکن اسمبلی چودھری متین احمد کے دفتر پر جا کر کانگریس پارٹی کا پرچم لگایا۔ اس موقع پر کانگریس کے قد آور لیڈر چودھری متین احمد بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو دہلی کے سبھی 14 ضلعوں کے 280 بلاک صدور میں سے 20 صدور سے سلسلہ وار روزانہ ملاقات کر رہے ہیں۔

اس دوران بلاک صدور کو یہ ذمہ داری سونپی جا رہی ہے کہ وہ ہر مہینے کی دو تاریخ کو اپنے اپنے وارڈ کارکنان و عہدیداران کے ساتھ میٹنگ کریں اور میٹنگ کی رپورٹ اور فوٹو پردیش دفتر میں ارسال کریں۔ تاہم 10 سینئر لیڈر اور 20 سرگرم اراکین سے ملاقات کریں اور ان کے گھر جا کر کانگریس پارٹی کا پرچم لگائیں۔ اسی منصوبے کے تحت آج چوہان بانگر وارڈ کے بلاک صدر سرتاج احمد نے جھنڈے لگائے اور کانگریس پارٹی کے پیغام کو لوگوں تک پہنچایا۔

اس دوران چودھری متین احمد نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو مضبوطی دینے میں کارکنان کا اہم کردار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلم پور اسمبلی حلقہ کا ایک ایک کانگریس کارکنان اپنی پوری ذمہ داری کے ساتھ کام کر رہا ہے جس کے نتائج ہم سب پچھلے الیکشن میں دیکھ چکے ہیں۔ آئندہ بھی ہم سب مل کر پارٹی کی جانب سے جو بھی ٹاسک دیا جائے گا اس کو پوری محنت و لگن سے پورا کریں گے۔

بابر پور ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری زبیر احمد نے کہا کہ ہماری پوری ٹیم پارٹی کے لئے پورے ضلع میں زمینی سطح پر مسلسل کام کرتی آ رہی ہے۔ لوگوں سے ملاقات کا سلسلہ ہم نے مزید تیز کر دیا ہے تاکہ کارکنان میں جوش بر قرار رہے اور کام کو آگے بڑھایا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ بابر پور ضلع کانگریس پارٹی کا سب سے مضبوط ضلعوں میں شمار کیا جاتا ہے اور کانگریس پارٹی کی ممبر شپ بھی سب سے زیادہ یہی ہوئی تھی۔ کانگریس پارٹی کا پرچم لگاتے ہوئے ڈیلی گیٹ سید ناصر جاوید نے کہا کہ جب سے دہلی کانگریس کی کمان دیویندر یادو نے سنبھالی ہے وہ کانگریس لیڈران و بلاک صدور سمیت کارکنان سے سیدھی بات چیت کر رہے ہیں اور ان سے پوچھ رہے ہیں کہ آپ کو اپنے علاقوں میں کام کرنے میں کوئی دشواری تو پیش نہیں آ رہی اگر آ رہی ہے تو اس کے بارے میں بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلم پور اسمبلی حلقہ میں کانگریس پارٹی سے لوگوں کو جوڑنے کی سمت میں ہماری کوشش جاری ہے۔

جاوید برقی کا کہنا تھا کہ دہلی میں عوام کو جو سہولت کانگریس کے دور میں ملی تھیں ان کو سبھی لوگ یاد کرتے ہیں لیکن موجودہ حکومتوں نے عوام کو ابھی تک ایسی سہولت نہیں دیں جن سے وہ مطمئن نظر آئیں۔ آج دہلی میں پانی کو لیکر الزام تراشی کا کھیل چل رہا ہے اور عوام بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں، اس کے علاوہ دہلی میں فضائی آلودگی کا مسئلہ بھی ہے جس پر موجودہ حکومت کو ئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔ کانگریس کارکنان دہلی کے ہر مسئلہ کو مضبوطی سے اٹھائیں گے اور ان کو عام لوگوں کے سامنے رکھیں گے تاکہ عوام میں بیداری آئے۔ اہم شرکا میں چودھری متین احمد، چودھری زبیر احمد، سرتاج احمد، جاوید برقی، سید ناصر جاوید، نواب الدین، مرزا شوقین، ونود پردھان، راؤ نوید، محمد شکیل، اسلم ملک، ندیم راعین کے نام قابل ذکر ہیں۔

ضمنی انتخابات میں اسمبلی کی تمام سیٹوں پر جیت درج کرے گا انڈیا اتحاد: شیوپال یادو

0

اٹاوہ: سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے جنرل سکریٹری شیوپال سنگھ یادو نے اتوار کو دعوی کیا کہ پارلیمانی انتخابات کی طرح ہی اتر پردیش اسمبلی کی 10سیٹوں کے ضمنی الیکشن میں بھی انڈیا اتحاد سبھی 10 سیٹوں کو جیت کر ریکارڈ بنائے گا۔

سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے جنرل سکریٹری نے آبائی ضلع اٹاوہ میں ایک ہوٹل کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی انتخابات میں انڈیا اتحاد کو اتر پردیش میں ملی کامیابی سے سماج وادی پارٹی اور اتحادی کانگریس کے کارکنان کافی پرجوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جوش آنے والے دنوں میں اتر پردیش میں ہونے والے 10 اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات میں بھی بڑے پیمانے پر نظر آئے گا۔

یادو نے کہا کہ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کی چھوڑی ہوئی مین پوری کی کرہل سیٹ پر سماج وادی پارٹی کے امیدوار کا اعلان جلد ہی کر دیا جائے گا اور سماج وادی پارٹی اس اسمبلی سیٹ پر رکارڈ ووٹوں سے نہ صرف جیت حاصل کرے گی بلکہ اپوزیشن پارٹیوں کی ضمانت بھی ضبط کرائے گی۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا اتحاد لوک سبھا میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کرے گا ایسا بھروسہ ہم کو اس لئے ہے کیونکہ انڈیا اتحاد کو پارلیمانی انتخابات میں کافی تعداد میں سیٹیں حاصل ہوئی ہیں ۔ اب پارلیمنٹ میں بی جے پی اور ان کی اتحادی پارٹیاں اپنی من مرضیاں نہیں کر پائیں گی۔

اتر پردیش میں اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے شیوپال نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا فیصلہ پارٹی کے صدر اکھلیش یادو اور سینئر لیڈران مل کر عام رضا مندی کے بعد کریں گے۔ نیٹ امتحان کے حوالے سے شیوپال نے کہا کہ حکومت جانچ میں تاخیر کر رہی ہے۔ جب پرچہ افشاں ہوا تھا تبھی جانچ کرا کر سزا دی جانی چاہئے تھی لیکن حکومت ملزمین کو بچانے کی کوشش میں جانچ میں نرمی برتی جا رہی ہے۔

امتحان منسوخ کرنا اور عہدیداروں کو تبدیل کرنا مسئلہ کا حل نہیں، بلا امتیاز کام کرنے اور قدم اٹھانے کی ضرورت: کانگریس

0

نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے آج کہا کہ پیپر لیک ہونے کی وجہ سے بڑے اور اہم امتحانات کو منسوخ کرنا مودی حکومت کے کام کرنے کا انداز بن گیا ہے، لیکن پیپر منسوخ کرنا اور عہدیداروں کو تبدیل کرنا اس مسئلہ کا کوئی حل نہیں ہے، اس لیے اس سمت بلا امتیاز کام کرنے اور سب کے مفاد میں قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ملکارجن کھڑگے نے کہا، ’’این ای ای ٹی گھوٹالے میں ذمہ داری حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کی ہے۔ سرکاری ملازمین کو تبدیل کرنا بی جے پی کے ذریعہ تباہ شدہ تعلیمی نظام کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔ این ٹی اے کو ایک خود مختار ادارہ کے طور پر پیش کیا گیا تھا لیکن حقیقت میں اسے بی جے پی اور آر ایس ایس کے مذموم مفادات کی تکمیل کے لیے بنایا گیا تھا۔‘‘

بی جے پی اور آر ایس ایس کے مذموم مفادات کے لیے بنائی گئی مودی حکومت کو طلبہ کو انصاف فراہم کرنے کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا، “نیٹ پی جی کے امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ پچھلے 10 دنوں میں، چار امتحانات یا تو منسوخ یا ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ پیپر لیک، بدعنوانی، بے ضابطگیوں اور تعلیمی مافیا نے ہمارے تعلیمی نظام کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔ دیر سے کی گئی کارروائی اور پردہ پوشی کا اب کوئی فائدہ نہیں کیونکہ لاتعداد نوجوان اس کا شکار بن چکے ہیں۔

پرینکا گاندھی نے کہا، نیٹ – پی جی پیر لیک، نیٹ – پی جی منسوخ، نیٹ – پی جی رد، سی ایس آئی آر -نیٹ رد۔ آج ملک کے سب سے اہم امتحانات کی یہ حالت ہے۔ بی جے پی کے دور میں پورا تعلیمی ڈھانچہ تباہ و برباد ہو گیا ہے۔ حالت یہ ہے کہ بی جے پی حکومت شفاف طریقے سے ایک امتحان کا انعقاد تک بھی نہیں کرا پا رہی ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

نیٹ پیپر لیک معاملہ میں سی بی آئی نے درج کی ایف آئی آر، وزارت تعلیم کی شکایت پر کارروائی

0

نئی دہلی: نیٹ امتحان کے پیپر لیک معاملے میں وزارت تعلیم کی شکایت کے بعد سی بی آئی نے اتوار (23 جون) کو باقاعدہ مقدمہ درج کر لیا۔ سی بی آئی نے آئی پی سی کے دھوکہ دہی سے متعلق سیکشن 420، اور منصوبہ بند سازش سے متعلق سیکشن 120 بی کے تحت ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق سی بی آئی نے علیحدہ مقدمہ درج کیا ہے اور بہار اور گجرات میں درج مقدمات کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا ہے۔ ان دونوں ریاستوں کی پولیس فی الحال اپنی سطح پر تحقیقات اور گرفتاریاں کر رہی ہے۔

سی بی آئی اپنے معاملے میں جب بھی ضرورت ہو بہار اور گجرات پولیس سے رابطہ کرے گی۔ دونوں ریاستوں کی پولیس کی رضامندی کے بعد اگر ضرورت ہوئی تو ان ریاستوں میں درج مقدمات اور کیس ڈائریوں کو بھی سی بی آئی اپنے ہاتھ میں لے سکتی ہے۔ اس سے پہلے یو جی سی نیٹ کیس میں بھی وزارت تعلیم کی شکایت کے بعد سی بی آئی نے نامعلوم لوگوں کے خلاف دھوکہ دہی اور سازش کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے جانچ شروع کر دی ہے۔ سی بی آئی کی دہلی یونٹ اس پورے معاملے کی جانچ کرے گی۔

قبل ازیں ہفتہ (22 جون) کو مرکزی حکومت نے نیٹ معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’امتحانی عمل میں شفافیت لانے کے لیے وزارت تعلیم نے جائزہ لینے کے بعد اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپ دی ہے۔‘‘

خیال رہے کہ ’نیٹ یو جی‘ کے علاوہ 3 اور امتحانات ’یو جی سی نیٹ‘، ’سی ایس آئی آر-یو جی سی نیٹ‘ اور ’نیٹ پی جی‘ بھی تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں۔ مرکزی حکومت نے جہاں یو جی سی نیٹ کے امتحان کو منسوخ کر دیا ہے، وہیں سی ایس آئی آر-یو جی سی نیٹ اور نیٹ پی جی کے امتحانات کو ملتوی کر دیا ہے۔

دریں اثنا، وزارت تعلیم نے ہفتہ کو اسرو کے سابق چیئرمین ڈاکٹر کے رادھا کرشنن کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو امتحانات کے طریقہ کار، ڈیٹا سیکورٹی پروٹوکول اور این ٹی اے کے ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے کام کرے گی۔

دہلی میں پانی کے بحران سے 28 لاکھ لوگ متاثر، عآپ کے وفد کی ایل جی سے پانی فراہم کرانے کی اپیل

0

دہلی میں پانی بحران کے معاملے پر عآم آدمی پارٹی کے لیڈروں کے ایک وفد نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) وی کے سکسینہ سے ملاقات کی اور دہلی کو پانی فراہم کرانے کی اپیل کی۔ ملاقات کے دوران وفد نے ایل جی کو بتایا کہ ہریانہ حکومت کی طرف سے 100 ایم جی ڈی سے زیادہ پانی روکنے کی وجہ سے دہلی کے 28 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہو رہے ہیں اور اس لیے دہلی کے مختلف حصوں میں پانی کے لیے ہاہا کار مچا ہوا ہے۔ وفد نے ایل جی کو یہ بھی بتایا کہ دہلی کو ہریانہ سے اس کے حق کا 113 ایم جی ڈی کم پانی مل رہا ہے۔

عام آدمی پارٹی کے وفد نے ایل جی کو بتایا کہ دہلی کو 1994 کے معاہدے کے مطابق پانی مل رہا ہے۔ 1994 میں دہلی کی آبادی تقریباً 1.1 کروڑ تھی جو اب بڑھ کر 3 کروڑ ہو گئی ہے۔ عآپ کے مطابق ایل جی نے یقین دلایا ہے کہ وہ ہریانہ حکومت سے دہلی کے حق کا پانی دلانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

ایل جی سے ملاقات کرنے والے لیڈروں میں راجیہ سبھا کے ممبر سنجے سنگھ، این ڈی گپتا، جنرل سکریٹری پنکج گپتا، کیبنٹ وزیر سوربھ بھاردواج، ایم ایل اے دلیپ پانڈے، سومناتھ بھارتی، راجیش گپتا رتوراج سمیت 10 ممبران شامل تھے۔ ایل جی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سنجے سنگھ نے کہا کہ ہم نے ایل جی کو بتایا ہے کہ آج بھی دہلی کو وہی پانی مل رہا ہے جو 1994 میں دہلی کے لیے مختص کیا گیا تھا۔ جبکہ 1994 سے اب تک کے 30 سالوں میں دہلی کی آبادی میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے بتایا ہے کہ نہروں کی لیکیج کو ختم کرنے پر 500 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ دہلی کے اندر 12 ہزار کلومیٹر پائپ لائن بچھایا گیا۔ دہلی حکومت نے اپنی سطح پر کافی کوششیں کی ہیں۔ ایل جی صاحب نے کچھ تجاویز بھی دیں، جن پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا۔

سوربھ بھاردواج نے بتایا کہ ہم نے ایل جی کو بتایا کہ فی الحال ہریانہ سے آنے والے پانی میں تقریباً 113 ایم جی ڈی پانی کی کمی ہے۔ اس کی وجہ سے دہلی کے لاکھوں لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ اس پر ایل جی نے یقین دلایا ہے کہ وہ ہریانہ حکومت سے بات کریں گے اور دہلی کو اپنے حصے کا پانی فراہم کرانے کی کوشش کریں گے۔ سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ہم نے ایل جی صاحب سے یہ بھی کہا کہ اب ایک ہفتے میں بارش ہونے والی ہے۔ شملہ اور ہماچل میں بارش شروع ہوگئی۔ اگلے ایک ہفتے میں اتنا پانی ہو جائے گا کہ ہریانہ چاہ کر بھی پانی نہیں روک سکے گا۔ تو اب صرف ایک ہفتے کی بات ہے۔ ہم نے ایل جی سے ہریانہ سے دہلی کو ایک ہفتے تک پانی فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

بھاردواج نے کہا کہ 1994 کے معاہدے کے مطابق دہلی کو 1,005 ایم جی ڈی پانی کی ضرورت تھی۔ اس میں سے 613 ایم جی ڈی پانی ہریانہ سے آتا ہے۔ لیکن پچھلے دو ہفتوں سے ہریانہ دہلی کو کم پانی دے رہا ہے۔ اس وقت دہلی کو ہریانہ حکومت سے 613 ایم جی ڈی کے بجائے 500-513 ایم جی ڈی پانی مل رہا ہے۔ اس طرح روزانہ 100 ایم جی ڈی کم پانی مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دہلی کی آبادی تقریباً 3 کروڑ ہے اور ہریانہ کی آبادی بھی تقریباً 3 کروڑ ہے۔ دہلی کے لوگوں کو 1,005 ایم جی ڈی پانی ملتا ہے جبکہ ہریانہ کے لوگوں کو 6,500 ایم جی ڈی پانی ملتا ہے۔ اس طرح ہریانہ دہلی سے چھ گنا زیادہ پانی استعمال کر رہا ہے۔ ایسے میں اگر ہریانہ دہلی کو 100 ایم جی ڈی پانی دیتا ہے تو وہ بھی اس کے کل پانی کا صرف 1.5 فیصد ہوگا اور ہریانہ کی آبادی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

حج ہیٹ ویو: سینکڑوں اموات کی تصدیق

0

حج اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے، جس کے لیے ہر وہ مسلمان جو جسمانی اور مالی طور پر اس قابل ہے کہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار مکۃ المکرمہ کا سفر کرے۔ حج کا موسم ہر سال اسلامی کیلنڈر کے مطابق بدلتا ہے اور اس سال یہ جون میں پڑا جو سعودی عرب کے گرم ترین مہینوں میں سے ایک ہے۔ سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک، اس سال حج میں 18 لاکھ سے زائد افراد شرکت کر رہے ہیں۔ ہر سال حاجیوں کی اموات کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے (پچھلے سال یہ تعداد 200 سے زیادہ تھی)، لیکن اس سال کا اجتماع خاص طور پر بلند درجہ حرارت کے درمیان منعقد کیا گیا۔

مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی حکومت نے عازمین حج کو مشورہ دیا تھاکہ درجہ حرارت 49 ڈگری سیلسیس تک پہنچنے کے بعد چند گھنٹوں کے درمیان ’شیطان کو سنگسار‘ کی رسم ادا نہ کریں۔ حج حکام نے عازمین سے کہا کہ وہ چھتری لے کر جائیں اور سخت حالات میں ’ہائیڈریٹڈ‘ رہیں جبکہ سعودی فوج نے خاص طور پر ہیٹ اسٹروک کے لیے طبی یونٹس اور 30 ریپڈ ریسپانس ٹیموں کے ساتھ 1600 سے زائد اہلکار تعینات کیے، مزید 5000 صحت اور ابتدائی طبی امداد کے رضاکاروں نے حصہ لیا۔

جون میں مکۃ المکرمہ کا اوسط زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت تقریباً 44 ڈگری سیلسیس رہتا ہے۔ لیکن اس سال عازمین حج کو غیر معمولی طور پر شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑا، 17 جون کو درجہ حرارت 52 ڈگری سیلسیس تک بڑھ گیا۔ سعودی حکومت کےمطابق 2700 سے زائد افرادکا ہیٹ اسٹروک کا علاج کیا گیا۔ اس سال حج کے دوران سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 500 تک پہنچ گئی ہے لیکن حقیقی تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے جیسا کہ رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ 600 کے قریب مصری عازمین مکۃ المکرمہ جانے والے راستے میں شدید گرمی میں ہلاک ہو گئے۔

مختلف ممالک میں حکام کے مطابق، کم از کم 14 ملائیشیائی، 165 انڈونیشیائی، 75 اردنی، 35 پاکستانی، 49 تیونسی، 11 ایرانی اور 98 ہندوستانی ہلاک ہو چکے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ حج کے دوران متعدد امریکی شہریوں کی موت ہوئی لیکن ان کی تعداد نہیں بتائی ۔ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق، ایرانی ہلال احمر نے کہا کہ درجنوں ایرانی بھی ہیٹ اسٹروک اور دیگر حالات کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہیں۔

سی این این کے مطابق، اس سال حج کے دوران تازہ ترین سرکاری ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 480 ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، کیونکہ سعودی عرب اور مصر نے ابھی تک سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں۔ مزید برآں، حکومتیں صرف ان حاجیوں کے بارے میں جانتی ہیں جنہوں نے اپنے ملک کے کوٹے کے حصے کے طور پر رجسٹریشن کر کے مکۃ المکرمہ کا سفر کیا ہے – غیر رجسٹرڈ حاجیوں میں زیادہ اموات کا خدشہ ہے۔ 20 جون کو مصری کابینہ کے ایک بیان کے مطابق، مرنے والے مصریوں کی سرکاری تعداد 28 ہے۔ تاہم، رائٹرز اور دیگر خبر رساں ایجنسیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر یہ اطلاع دی جا رہی ہے کہ 500 سے 600 مصری ہلاک ہوئے ہیں۔ مصری ایوان صدر کے مطابق وزیر اعظم مصطفیٰ مدبولی کی سربراہی میں کرائسس یونٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مصریوں کی لاشوں کی واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے سعودی حکام کے ساتھ تیزی سے رابطہ کریں۔ مصری حکام متاثرین اور لاپتہ افراد کی درست تعداد جمع کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یہ تضاد غیر رجسٹرڈ حاجیوں کی بڑی تعداد سے پیدا ہوا ہے جن کا شمار ان لوگوں میں نہیں ہوا جنہوں نے اپنے ملک کے کوٹے کے تحت اندراج کیا اور مکۃ المکرمہ کا سفر کیا۔

ایک اندازے کے مطابق 18 لاکھ مسلمانوں کے اجتماع نے زیادہ درجہ حرارت کا مقابلہ کیا جن میں سے ہزاروں افراد کا ہیٹ اسٹروک کے لیے علاج کیا گیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سعودی وزارت صحت نے راستے پر کولنگ اسٹیشنوں سمیت حفاظتی اقدامات نافذ کیے اور حجاج کرام سے چھتری استعمال کرنے اور ہائیڈریٹڈ رہنے کی تاکید کی تھی۔ اس کے باوجود، اس سال سانحہ رونما ہوا، اور اب یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا عازمین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مزید کچھ کیا جا سکتا تھا۔ یہ صورتحال ان غیر رجسٹرڈ عازمین کے لیے لاحق خطرات کو بھی اجاگر کرتی ہے جو اجازت نامہ حاصل نہ کرنے کے باوجود اپنا مذہبی فریضہ ادا کرنا چاہتے ہیں، اور جنہیں سرکاری سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔

اردنی حکام کے مطابق کم از کم 68 عازمین کو ان کے اہل خانہ کی خواہش پر مکۃ المکرمہ میں سپرد خاک کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ملیشیا کے وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر محمد نعیم مختار نے کہا کہ زیادہ تر حاجیوں کی موت دل کی بیماری، نمونیا اور خون کے انفیکشن سے ہوئی۔ سرکاری برنامہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا مرنے والے ملک کے سرکاری حج وفد کے رکن تھے۔

ہندوستان کی وزارت خارجہ نے 21 جون کو 98 ہندوستانی شہریوں کی موت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ اموات قدرتی بیماری، قدرتی وجوہات، دائمی بیماری اور بڑھاپے کی وجہ سے ہوئیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ 15 جون کو، جس دن مسلمان کوہ عرفات پر جمع ہوئے تھے اور جہاں پیغمبر اسلام محمد صل الله عليه وسلم نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا، اس دن شدید گرمی میں چھ ہندوستانی شہری ہلاک ہوئے تھے اور دیگر چار حادثات کی وجہ سے ہلاک ہوئے تھے۔

حج سعودی بادشاہ کے لیے وقار کا باعث ہے، جو اسلام کے مقدس ترین مقامات کے محافظ کے طور پر دو مقدس مساجد کے متولی یا خادم الحرمین الشریفین کا خطاب رکھتے ہیں۔ لیکن حج سعودی معیشت کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ 2015 میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد، سعودی عرب نے تین لاکھ اضافی نمازیوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے مکۃ المکرمہ میں حرم شریف کی توسیع کے لیے 21 ارب ڈالر کا منصوبہ شروع کیا۔ ایک سال بعد، اس وقت کے نائب ولی عہد اور موجودہ شاہ محمد بن سلمان نے حج کو 2030 تک سعودی معیشت کو متنوع بنانے کے منصوبے کے ایک اہم جز کے طور پر شناخت کیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی فروخت سے سعودی مملکت کو یومیہ ایک ارب ڈالر کے قریب آمدنی ہوتی ہے، اس کے مقابلے میں حجاج سے حاصل ہونے والا معاشی فائدہ معمولی ہے۔ لیکن یہ غیر استعمال شدہ صلاحیت طویل مدت میں مملکت کے لیے دولت کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ رائٹرز نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، حج سے ہونے والی آمدنی سالانہ اوسطاً 30 ارب ڈالر ہو سکتی ہے اور سعودیوں کے لیے ایک لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی اگر مملکت نے 10 روزہ حج کے ساتھ ساتھ سال بھر کے عمرہ کے دوران تقریباً 2 کروڑ 10 لاکھ عازمین کو راغب کیا۔ سعودی حکومت کا 2030 تک تین کروڑ عازمین حج کا ہدف ہے۔

دہلی ایئرپورٹ پر ہوائی جہاز میں بم رکھنے کی دھمکی دینے والا نکلا ایک 13 سالہ بچہ

0

دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تعینات سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ دہلی سے دبئی جانے والے مسافروں کو 13 سالہ بچے کا مذاق مہنگا ثابت ہوا۔ دراصل 18 جون کو آئی جی آئی ایئرپورٹ کے کال سینٹر میں ایک ای میل موصول ہوئی تھی، جس میں دبئی جانے والے ہوائی جہاز کو  بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی تھی۔ جیسے ہی یہ ای میل موصول ہوئی تھی سی آئی ایس ایف اور دہلی پولیس سمیت ہوائی اڈے کے سیکورٹی کو الرٹ کر دیا گیا تھا۔ اس دھمکی بھرے ای میل بھیجنے کی پاداش میں فی الحال پولیس نے ایک 13 سالہ بچے کو گرفتار کیا ہے۔

اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی ڈی سی پی اوشا رنگنانی نے اس معاملے میں بتایا کہ لڑکے نے کچھ دن قبل کال کر کے بم کی جھوٹی خبر دینے والے ایک دیگر نوجوان سے متاثر ہو کر مذاق کے طور پر ای میل بھیجا تھا۔ رنگنانی نے بتایا کہ یہ حادثہ پیر (17 جون) کو پیش آیا تھا جس کے خلاف 18 جون کو دبئی جانے والی پرواز میں بم کی دھمکی کے حوالے سے شکایت درج کی گئی۔ ڈی سی پی نے مزید بتایا کہ شکایت کی بنیاد پر مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی۔ مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام رہنما ہدایات پروٹوکول اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار پر عمل کیا گیا۔ ساتھ ہی معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ایئرپورٹ پر مکمل طور پر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

ڈی سی پی کے مطابق تفتیش کے دوران معلومات غلط ثابت ہوئیں۔ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جس ای میل ایڈریس سے ای میل بھیجی گئی تھی اس کی آئی ڈی جعلی کال سے صرف ایک سے دو گھنٹے قبل بنائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ دھمکی آمیز میل بھیجنے کے بعد اس ای میل آئی ڈی کو فوری طور پر ڈیلیٹ کر دیا گیا تھا۔ تکنیکی نگرانی کے ذریعے ای میل بھیجنے والے شخص کا مقام پتھورا گڑھ، اتراکھنڈ میں پایا گیا۔ جس کے بعد پولیس ٹیم کو پتھورا گڑھ روانہ کیا گیا۔ ڈی سی پی اوشا رنگنانی نے مزید بتایا  کہ پتھورا گڑھ پہنچنے پر پولیس ٹیم کو معلوم ہوا کہ جھوٹے بم کی ای میل بھیجنے والا ایک 13 سالہ لڑکا ہے۔

ایئرپورٹ پولیس کی ٹیم نے اس بچے کو اپنی تحویل میں لے کر تفتیش شروع کر دی۔ تفتیش کے دوران بچے نے بتایا کہ اس کے والدین نے اسے پڑھائی کے لیے ایک موبائل فون دیا تھا جس کے ذریعے اس نے ای میل بھیجی اور بعد میں اس کی آئی ڈی ڈیلیٹ کر دی۔ اس نے اپنے والدین کو اطلاع نہیں دی کیونکہ وہ خوفزدہ تھا۔ ڈی سی پی اوشا رنگانی نے بتایا کہ پتھورا گڑھ سے پکڑے گئے اس بچے کے زیر استعمال فون برآمد کر لیا گیا ہے۔ اسی کے  ساتھ ہی ڈائل کال سینٹر کو بھیجی گئی ای میل کو بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔ یہ بچہ چونکہ  نابالغ ہے اس لیے اس کو اس کے والدین کی تحویل میں دے دیا گیا۔

’این ٹی اے کو فوری طور پر کلین چیٹ دینا میری غلطی تھی‘، وزیر تعلیم کا اعتراف

0

سپریم کورٹ میں نیٹ یو جی پیپر لیک معاملے میں مسلسل سماعت ہو رہی ہے، اسی کے ساتھ ہی اس معاملے میں گرفتار ملزمین کی جانب سے نت نئے انکشافات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ اب اس معاملے میں وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ این ٹی اے کو کلین چیٹ دینے کے معاملے میں مجھ سے جلد بازی ہوگئی اور جیسے ہی مجھے اس کا علم ہوا، میں پوری طرح فعال ہو گیا۔

مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے حال ہی میں نیوز پورٹل ’آج تک‘ کو آج تک کو انٹرویو دیا ہے۔ اس انٹرویو میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ میری غلطی تھی۔ میں نے الیکشن کے بعد وزارت کا کام کاج سنبھالا تھا، وہ میرا پہلا دن تھا۔ اسی دن سپریم کورٹ نے دوبارہ ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا تھا۔ اس وقت تک میرے پاس بے ضابطگی کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ اسی لیے میں نے کہا تھا کہ میرے پاس اس تعلق سے معلومات نہیں ہیں لیکن جیسے ہی مجھے اس کے  بارے میں علم ہوا، ہم فوری طور پر فعال ہو گئے اور میں نے بہار انتظامیہ سے بات کی۔

وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ’جمہوریت میں سچائی کا ذکر کر نا چاہیے۔ ہمارے لئے نیٹ امتحان دینے والے طلبا کا مفاد سب سے بلند ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کے اندر کوئی شک نہ پیدا ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی بھرم ہوا تو مجھے اسے تسلیم کرنے میں کوئی  قباحت نہیں ہے۔ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ کتنا ہی طاقتور انسان کیوں نہ ہو، اگر وہ مجرم پایا جاتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ہم ابھی بھی اپنی بات پر قائم یہں۔ ہم اس بات کی تیاری کر رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں امتحانات میں کوئی بے ضابطگی نہ ہو۔ این ٹی اے کے حوالے سے وزیر تعلیم نے کہا کہ وہ ایک خودمختار ادارہ ہے، لیکن یہ غیر ذمہ دارانہ نہیں ہو سکتا۔ حکومت اس پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ اس تعلق سے اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کی جائے گی۔