Saturday, December 20, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 943

’اب بی جے پی کی حمایت نہیں، بلکہ صرف مخالفت ہوگی‘، مودی حکومت کے خلاف بی جے ڈی کا اعلانِ جنگ!

0

بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ مودی حکومت یعنی بی جے پی کی حمایت قطعی نہیں کرے گی۔ یعنی ایک طرح سے بی جے ڈی نے مودی حکومت کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا ہے۔ بی جے ڈی چیف نوین پٹنایک نے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ وہ ایوان میں مضبوط اپوزیشن کا کردار نبھائیں۔

قابل ذکر ہے کہ آج سے لوک سبھا کی کارروائی شروع ہو گئی اور 27 جون سے راجیہ سبھا کی کارروائی بھی شروع ہو جائے گی۔ اس سے قبل سبھی پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے ایوان میں اپنی اپنی بات رکھنے کی پوری تیاری کر لی ہے۔ اسی ضمن میں بی جے ڈی سربراہ نوین پٹنایک نے اپنی پارٹی کے 9 راجیہ سبھا اراکین کے ساتھ میٹنگ کی۔ انھوں نے میٹنگ میں سبھی اراکین پارلیمنٹ کو ایوان کی کارروائی کے دوران مضبوط اپوزیشن کی شکل میں اپنا کردار نبھانے کی ہدایت دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پٹنایک نے اپنے اراکین پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ ایوان میں کارروائی کے دوران اڈیشہ کے ایشوز زور و شور سے اٹھائیں۔ میٹنگ کے بعد بی جے ڈی کے راجیہ سبھا رکن سسمت پاترا نے کہا کہ اس بار پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ خاموش نہیں رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس بار برسراقتدار بی جے پی سے اڈیشہ سے متعلق ایشوز کو لے کر سوال کریں گے۔ اڈیشہ کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کریں گے اور ریاست میں خراب موبائل نظام اور کم بینک شاخوں پر سوال پوچھے جائیں گے۔‘‘

جب سسمت پاترا سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا بی جے ڈی اب بھی بی جے پی کی قیادت والی حکومت کو حمایت دینے سے متعلق اپنے رخ پر قائم رہے گی؟ تو انھوں نے جواب میں کہا کہ ’’بی جے پی کی اب حمایت نہیں بلکہ صرف مخالفت ہوگی۔ ہم اڈیشہ کے مفادات کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔‘‘

’اخلاقی و سیاسی شکست کے بعد بھی غرور و تکبر باقی ہے‘، پی ایم مودی پر ملکارجن کھڑگے کی سخت تنقید

0

لوک سبھا اجلاس کے پہلے دن بطور لوک سبھا رکن اپنی حلف برداری سے قبل پی ایم مودی نے پارلیمنٹ کے باہر 15 منٹ تک خطاب کیا۔ ان کے اس خطاب پر کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے سخت تنقید کی ہے۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر انہوں نے پی ایم مودی کے اس خطاب کو ان کے تکبر اور غرور سے تعبیر کیا ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کچھ نکات میں اس بات کو پیش کیا ہے کہ ملک کی عوام پی ایم مودی سے کن مسائل پر لب کشائی کی امید کر رہی تھی اور انہوں نے کس طرح خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

اپنے پوسٹ میں کانگریس کے قومی صدر نے لکھا ہے کہ پی ایم مودی نے آج معمول سے زیادہ طویل خطاب کیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اخلاقی اورسیاسی شکست کے بعد بھی ان کے اندر تکبر و غرور باقی ہے۔ ملک کی عوام کو امید تھی کہ مودی آج کئی اہم مسائل پر کچھ کہیں گے، مثلاً

لوگوں کو توقع تھی کہ نیٹ و دیگر داخلہ کے امتحانات میں پیپر لیک کے بارے میں نوجوانوں کے تئیں وہ کچھ ہمدردی دکھائیں گے لیکن انہوں نے اپنی حکومت کی دھاندلی و بدعنوانی کے بارے میں کوئی ذمہ داری نہیں لی۔

پی ایم مودی مغربی بنگال میں حالیہ ٹرین حادثے اور ریلوے کی واضح بدانتظامی کے بارے میں بھی خاموش رہے۔

منی پور پچھلے 13 مہینوں سے تشدد کی لپیٹ میں ہے لیکن مودی جی نے اس تشدد زدہ ریاست کا دورہ کرنے کی زحمت تک نہیں کی اور نہ ہی انہوں نے آج اپنی تقریر میں تازہ تشدد پر کوئی تشویش ظاہر کی۔

آسام اور شمال مشرق میں سیلاب ہو، قیمتوں میں زبردست اضافہ ہو، روپے کی تاریخی گراوٹ ہو یا پھر ایگزٹ پول کے بعد اسٹاک مارکیٹ گھوٹالہ ہو، نریندر مودی ان سب پر خاموش رہے۔

مودی حکومت نے مردم شماری کو کافی عرصے سے ملتوی کر رکھا ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق بھی پی ایم مودی بالکل خاموش رہے۔

ملکارجن کھڑگے نے مزید کہا کہ نریندر مودی جی، آپ اپوزیشن کو مشورہ دے رہے ہیں۔ آپ ہمیں 50 سالہ پرانی ایمرجنسی کی یاد دلا رہے ہیں لیکن گزشتہ 10 سال کی غیر اعلانیہ ایمرجنسی کو بھول گئے ہیں جس کا عوام نے اختتام کر دیا۔ عوام نے مودی جی کے خلاف اپنا مینڈیٹ دیا ہے اس کے باوجود اگر وہ وزیراعظم بن گئے ہیں تو انہیں کام کرنا چاہیے۔ عوام کو ’سبسٹینس‘ چاہئے ’سلوگن‘ نہیں۔ اپوزیشن اور انڈیا جن بندھن پارلیمنٹ میں اتفاق رائے چاہتے ہیں۔ ہم عوام کی آواز پارلیمنٹ، سڑک اور سبھی کے سامنے اٹھاتے رہیں گے۔ ہم آئین کی حفاظت کریں گے۔ جمہوریت زندہ باد۔

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے کے علاوہ کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے بھی پی ایم مودی کی تقریر پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے ’ایکس‘ پر کہا کہ 18ویں لوک سبھا کی میعاد شروع ہو رہی ہے۔ اس موقع پر جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے، لوک سبھا انتخاب میں ذاتی، سیاسی و اخلاقی طور پر زبردست شکست کا سامنا کرنے والے نان بایولوجیکل (غیر حیاتیاتی) وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کے باہر ’ملک کے نام پیغام‘ دیا ہے۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کچھ بھی نیا نہیں کہا بلکہ ہمیشہ کی طرح موضوع سے بھٹکانے والی باتیں کہیں۔ ان کی باتوں سے ایسا لگا نہیں کہ وہ صحیح معنوں میں مینڈیٹ کا مطلب سمجھ رہے ہیں۔ وہ وارانسی میں بھی ایک مشکوک اور نہایت کم فرق سے جیتے ہیں۔ وہ کسی بھی طرح کی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ ’انڈیا جَن بندھن‘ ان سے پورے معیاد کا حساب لے گا۔ وہ (پی ایم مودی) پوری طرح سے بے نقاب ہو چکے ہیں۔

’پی ایم مودی کے لیے تجاوزات ہٹ سکتے ہیں تو عوام کے لیے کیوں نہیں؟‘ ہائی کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو لگائی پھٹکار

0

بامبے ہائی کورٹ نے 24 جون کو سڑکوں و فُٹ پاتھ پر ناجائز قبضہ کو لے کر ریاستی حکومت کی سخت سرزنش کی۔ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت اور بی ایم سی کو پھٹکار لگاتے ہوئے پوچھا کہ جب ایک دن کے لیے وزیر اعظم اور دیگر وی وی آئی پی لوگوں کے لیے سڑکیں و فُٹ پاتھ صاف کرائے جا سکتے ہیں تو پھر ایسا عوام کے لیے روزانہ کیوں نہیں کیا جا سکتا؟

جسٹس ایم ایس سونک اور کمل کھاتا کی ڈویژنل بنچ نے کہا کہ عوام ٹیکس ادا کرتے ہیں اس لیے فُٹ پاتھ اور چلنے کے لیے محفوظ مقام ہونا ہر شخص کا بنیادی حق ہے اور ریاستی افسران اسے مہیا کرانے کے لیے مجبور ہیں۔ بنچ نے مزید کہا کہ ریاست ہمیشہ صرف یہی نہیں سوچتا رہ سکتا کہ شہر میں فُٹ پاتھوں پر تجاوزات ہٹانے والوں سے کس طرح نمٹا جائے۔ اب اسے اس تعلق سے کچھ ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے گزشتہ سال شہر میں ناجائز اور غیر قانونی طرح سے عوامی مقامات پر قبضہ کرنے والے پھیری والوں اور دکانداروں سے متعلق از خود نوٹس لیا تھا۔ اب پیر کے روز بنچ نے کہا کہ اسے پتہ ہے کہ مسئلہ بڑا ہے، لیکن ریاست اور مقامی بلدیہ سمتی دیگر اتھارٹی اسے یوں ہی نہیں چھوڑ سکتے، اس کے لیے سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔

آج سماعت کے دوران عدالت نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہم اپنے بچوں کو فُٹ پاتھ پر چلنے کے لیے کہتے ہیں، لیکن اگر چلنے کے لیے کوئی فُٹ پاتھ ہی نہیں بچے گا تو ہم اپنے بچوں کو کیا کہیں گے؟‘‘ ساتھ ہی بنچ نے یہ بھی کہا کہ افسران سالوں سے یہی کہہ رہے ہیں کہ وہ اس مسئلہ پر کام کر رہے ہیں، لیکن اب ریاست کو کچھ ٹھوس قدم اٹھانے ہوں گے۔ ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ افسران ہمیشہ صرف یہی سوچتے رہیں کہ کیا کرنا ہے، یا جواب دیتے رہیں کہ اس پر کام کر رہے ہیں۔ ان میں عزائم کی کمی محسوس ہوتی ہے، کیونکہ جہاں عزم ہوتا ہے، وہاں ہمیشہ ایک راستہ نظر آتا ہے۔

بی ایم سی کی طرف سے پیش سینئر وکیل ایس یو کامدار نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ایسے دکانداروں اور پھیری والوں کے خلاف وقت وقت پر کارروائی کی جاتی ہے جنھوں نے فُٹ پاتھ اور سڑکوں پر ناجائز قبضہ کیا ہے، لیکن وہ پھر واپس آ جاتے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بی ایم سی زیر زمین بازاروں کے متبادل پر غور و خوض کر رہی ہے۔ یہ سن کر عدالت نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ کارپوریشن حقیقی معنوں میں مسئلہ کو ’زیر زمین‘ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ پھر بنچ کہتا ہے کہ میونسپل کارپوریشنوں کے ذریعہ ان دکانداروں اور پھیری والوں پر لگایا گیا جرمانہ اتنا نہیں ہے جتنا کہ ہونا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ ان لوگوں کی روزانہ کی کمائی زیادہ ہوتی ہے اور ان پر لگایا گیا جرمانہ بہت کم ہے، ایسے میں وہ جرمانہ ادا کریں گے اور پھر چلے جائیں گے۔

سماعت کے دوران بامبے ہائی کورٹ نے بی ایم سی کو ایسے سبھی پھیری والوں کی شناخت کرنے کے لیے ایک ڈاٹا تیار کرنے کو کہا تاکہ وہ احکامات کی خلاف ورزی نہ کریں۔ بنچ نے کہا کہ ’’تلاشی مہم ہونے دیجیے۔ ایک گلی سے شروع کریں۔ سب سے بڑی پریشانی شناخت کی ہے۔ وہ واپس آتے رہتے ہیں، کیونکہ ان کی شناخت نہیں ہو پاتی ہے۔‘‘ عدالت نے اب اس معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 22 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔

پروٹیم اسپیکر کے انتخاب پر تنازعہ، تین ارکان پارلیمنٹ نے نہیں لیا حلف، اپوزیشن کا احتجاج

0

آج سے شروع ہوئے 18ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کی حلف برداری ہوئی۔ پی ایم مودی نے لوک سبھا کے رکن کے طور پر حلف لیا۔ ان کے علاوہ مرکزی کابینہ کے وزراء بشمول وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ، روڈ ٹرانسپورٹ کے وزیر نتن گڈکری نے بھی حلف لیا۔ مگر کانگریس کے رکن کے. سریش، ڈی ایم کے لیڈر کے. ٹی. بالو اور ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ سدیپ بندوپادھیائے نے حلف نہیں لیا۔ ان ارکان پارلیمنٹ نے بھرتری ہری مہتاب کے پروٹیم اسپیکر بنائے جانے پر اعتراض کیا ہے۔

دراصل پی ایم مودی کے بعد رادھا موہن سنگھ اور پھگن سنگھ کلستے نے رکن پارلیمنٹ کے طور پر حلف لیا۔ دونوں ارکان پارلیمنٹ آئندہ دو دنوں تک ایوان کی کارروائی چلانے میں پروٹیم سپیکر بھرتری ہری مہتاب کی معاونت کریں گے۔ اس کے علاوہ کے. سریش، کے. ٹی. بالو اور ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ سدیپ بندوپادھیائے کو بھی رادھا موہن سنگھ اور پھگن سنگھ کلستے کے ساتھ پینل آف چیئرمین کے لیے منتخب کیا گیا لیکن انہوں نے حلف نہیں لیا۔

کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں پروٹیم اسپیکر کے طور پر بھرتری ہری مہتاب کے انتخاب پر اعتراض کر رہی ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ اس عہدے پر منتخب کرنے کے لیے آٹھ بار کے رکن پارلیمنٹ سریش کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انڈیا الائنس کا کہنا ہے کہ کے. سریش، کے. ٹی. بالو اور سدیپ بندوپادھیائے بطور احتجاج پینل میں شامل نہیں ہوں گے۔

اس سے قبل اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ ایوان میں آئین کی کاپی لے کر پہنچے۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے آئین کی کاپی لے کر ایوان کے باہر مارچ بھی کیا۔ اس موقع پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑے نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہے۔ جمہوری روایات کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ آئین کو بچانے کی ہم نے جو کوشش کی تھی اس میں ملک کی عوام ہمارے ساتھ ہے مگر نریندر مودی نے آئین کو توڑنے کی کوشش کی۔ اس لیے آج ہم یہاں متحد ہو کر احتجاج کر رہے ہیں۔ کھڑگے نے کہا کہ یہاں پر گاندھی جی کا مجسمہ تھا اور ہم یہیں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے فی الحال راحت نہیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد 26 جون کو سماعت

0

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی عرضداشت پر آج (24 جون) کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، مگر کیجریوال کو فی الحال عدالت سے کوئی راحت نہیں ملی ۔ سپریم کورٹ نے کیجریوال سے کہا ہے کہ وہ اپنی ضمانت کو چیلنج کرنے والی ای ڈی کی عرضداشت پر ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں۔ سپریم کورٹ نے کیجریوال کی عرضداشت پر آئندہ سماعت کے لیے 26 جون کی تاریخ مقرر کی ہے۔

وزیر اعلیٰ کیجریوال کی عرضداشت پر سپریم کورٹ میں جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے سماعت کی۔ کیجریوال کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ایک بار ضمانت ملنے کے بعد اس پر روک نہیں لگنی چاہئے تھی۔ اگر ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے حکم کو پلٹ دیتا تو کیجریوال دوبارہ جیل چلے جاتے لیکن عبوری حکم کے ذریعے انہیں باہر آنے سے ہی روک دیا گیا ہے۔

سنگھوی نے کہا کہ اگر ہائی کورٹ میں ای ڈی کی عرضداشت خارج ہوتی ہے تو تو میرے (سی ایم کیجریوال کے) وقت کی تلافی کیسے ہوگی؟ اس پر بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ حکم جلد آئے گا۔ سنگھوی نے کہا کہ جب تک مجھے باہر نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ای ڈی نے ججوں سے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم کل یا پرسوں تک آجائے گا۔

کیجریوال کے ایک اور وکیل وکرم چودھری نے کہا کہ جب سپریم کورٹ نے کیجریوال کو الیکشن کے لیے عبوری رہائی دی تھی تب بھی اس نے بہت سی چیزیں ان کے حق میں درج کی تھیں۔ گرفتاری مخالف درخواست پر حکم محفوظ رکھتے ہوئے کیجریوال کو ضمانت کے لیے نچلی عدالت سے رجوع کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جہاں تفصیلی سماعت کے بعد ضمانت ملی۔ اس پرسالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تفصیلی سماعت دو دن سے بھی کم چلی، جس میں ہمیں اپنی بات ٹھیک سے رکھنے کا موقع ہی نہیں ملا۔

ایڈووکیٹ ابھیشیک منوسنگھوی نے کہا کہ ہائی کورٹ میں نچلی عدالت کے حکم کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔ اس پر تشار مہتا نے کہا کہ نچلی عدالت میں چھٹی والے جج نے جلد بازی میں 2 دن سماعت کی۔ اسے ہائی پروفائل کیس کہہ کر عجلت دکھائی۔ کیا عدالت کے لیے کوئی کیس ہائی پروفائل یا لو پروفائل ہوتا ہے؟

اس مباحثے پر بنچ نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ ہم سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دیں، تب تک ہائی کورٹ کا حکم آ جائے گا۔ اس پر سنگھوی نے کہا کہ اگر ای ڈی کی درخواست پر نچلی عدالت کے حکم پر روک لگائی جا سکتی ہے تو میری درخواست پر ہائی کورٹ کے حکم پر بھی روک لگائی جا سکتی ہے۔ جج نے کہا کہ ہم پرسوں سماعت کریں گے، اگر اس دوران ہائی کورٹ کا حکم آجا تا ہے تو اسے بھی ریکارڈ پر رکھا جائے۔

واضح رہے کہ نچلی عدالت نے دہلی کے مبینہ شراب پالیسی معاملے میں وزیر اعلیٰ کیجریوال کو ضمانت دے دی تھی۔ اس فیصلے کو ای ڈی نے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ضمانت پر عبوری روک لگا دی تھی جس کے خلاف کیجریوال نے سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے۔

نیٹ پیپر لیک معاملے میں مہاراشٹر میں بڑی کارروائی، لاتور میں 3 ٹیچرس سمیت 4 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج

0

نیٹ پیپر لیک کے معاملے میں گجرات، بہار کے بعد مہاراشٹر کنکشن سامنے آیا ہے۔ اے ٹی ایس کی شکایت پر لاتور میں پولیس نے 4 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ اس ایف آئی آر میں اے ٹی ایس نے ان دو اساتذہ پر بھی الزام لگایا ہے جن سے اتوار کو تفتیش کی گئی تھی۔ پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 420 اور 120 (B) اور پبلک ایگزامینیشن (روک تھام اور غیر منصفانہ طریقے) کی متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔

واضح رہے کہ میڈیکل داخلہ امتحان نیٹ یوجی کے پیپر لیک ہونے اور امتحان کے انعقاد میں بے قاعدگیوں کا الزام لگایا گیا ہے۔ اپوزیشن اس کے لیے مودی حکومت کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے۔ نیٹ کے امتحان میں مبینہ دھاندلی پر طلباء میں حکومت کے خلاف زبردست ناراضگی ہے۔ طلبہ ملک بھر میں احتجاج کر رہے ہیں اور نیٹ کے نتائج کو رد کرکے نئے سرے سے امتحان کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان سب کے درمیان اتوار کو مرکزی وزارت ہدایت پر سی بی آئی نے نیٹ میں بے ضابطگیوں کی جانچ اپنے ہاتھ میں لے لی۔

دوسری جانب بہار میں پولیس کے مالیاتی جرائم یونٹ نے مزید پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے میں 18 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ نیٹ کا امتحان 5 مئی کو لیا گیا تھا۔ اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ حکومت کے سابقہ ​​موقف کو دہراتے ہوئے وزارت تعلیم نے ان واقعات کو مقامی اور چھٹپٹ قرار دیا ہے۔ جبکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ بھی پہنچا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ میں پہنچنے کے بعد 1563 طلبہ کے گریس مارکس منسوخ کردیئے گئے ہیں جن کے لیے اتوار کو دوبارہ امتحان ہوا جس میں صرف 813 امیدوار شریک ہوئے۔

کانپور میں ہٹ اینڈ رن کا معاملہ، ٹکرمارنے والی کار کو روکنے کی کوشش کی تو بیچ  سڑک روند دیا

0

کانپور میں ہٹ اینڈ رن کا ایک سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ رکنے کی وارننگ کے بعد بھی ملزم کار ڈرائیور محکمہ آبپاشی کے عملے  کے ایک ملازم کو روندتے ہوئے موقع سے فرار ہوگیا۔ اس دردناک واقعے کی جو ویڈیو سامنے آئی ہے اس میں کچھ لوگ سفید رنگ کی گاڑی کو روکتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس کے بعد ڈرائیور گاڑی کی رفتار بڑھاتا ہے اور ایک شخص کو کچلنے کے بعد کار اس کے اوپر سے چڑھا کر بھاگ جاتا ہے۔ اس واقعے میں محکمہ آبپاشی کے ایک ملازم کی موت ہو گئی ہے۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی خبر کے مطابق مرنے والی کی شناخت بھولا تیواری کے طور پر کی گئی ہے جو سابق وکیل اور فی الحال محکمہ آبپاشی کا ملازم ہے۔ دراصل یہ پورا معاملہ اتوار کی رات کانپور کے رینا مارکیٹ کے قریب اس وقت پیش آیا جب کچھ لوگوں نے ہنڈائی وینیو کار کو روکنے کی کوشش کی جو ایک کار سے ٹکرانے کے بعد بھاگ رہی تھی۔ جب لوگوں نے اسے روکنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے گاڑی کو روکنے کے بجائے اس کی رفتار مزید بڑھا دی۔ اس دوران بھولا تیواری  نے گاڑی روکوانے کی کوشش کی لیکن ڈرائیور نے گاڑی نہیں روکی اور بھولا تیواری کو روند تا ہوا گزر گیا۔

خبروں کے مطابق ہنڈائی وینیو کے ڈرائیور نے بھولا تیواری کو 40 میٹر تک گھسیٹ کر لے گیا اور پھر انہیں کچل کر فرار ہوگیا۔ وہاں موجود ایک شخص نے یہ واقعہ اپنے فون میں ریکارڈ کر لیا۔ کچلنے والی گاڑی پر ’اترپردیش سرکار‘ لکھا ہوا تھا۔ اس واقعہ کے بارے میں اے سی پی نے  بتایا کہ ایک کار ڈرائیور نے کانپور کی ایف ایم کالونی میں رہنے والے بھولا تیواری کو ٹکر ماری، اور انہیں روند کر فرار ہوگیا۔ واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد زخمی بھولا تیواری کو پولیس نے فوری طور پر ہیلٹ اسپتال پہنچایا جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔

پولیس ٹیم نے گاڑی کے مالک کے پتہ پر چھاپہ مارا لیکن وہ نہیں ملا، ملزم فرار ہے اور پولیس اس کی تلاش میں ہے۔ پولس نے اس معاملے میں کیس درج کر لیا ہے اور تحقیقات کر رہی ہے۔

میری بیٹی ظہیر کے ساتھ خوش ہے، یہ میرے لیے سب سے اہم  بات ہے: شتروگھن سنہا

0

بالی ووڈ اداکارہ سوناکشی سنہا نے آج اپنے بوائے فرینڈ ظہیر اقبال سے شادی کرلی۔ سوناکشی اور ظہیر نے رجسٹرڈ شادی کر لی ہے۔ شادی کے رجسٹریشن کے وقت سوناکشی کی فیملی اور ظہیر کے گھر والے موجود تھے۔ ان کے علاوہ کچھ قریبی لوگوں نے بھی اس کا مشاہدہ کیا۔

سوناکشی اور ظہیر کی رجسٹرڈ شادی کے دوران شتروگھن سنہا خوش نظر آئے۔ بعد ازاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو بھی کی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں اور نئے جوڑے کو ہمیشہ ایک ساتھ رہنے کی دعا بھی دی۔

ہندی سنیما کے تجربہ کار اداکار اور آسنسول سے ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ  شتروگھن سنہا کی اکلوتی بیٹی سوناکشی سنہا آج شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے شتروگھن سنہا نے کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر  کے مطابق شتروگھن سنہا نے کہا، ‘ہر باپ اس لمحے کا انتظار کرتا ہے جب اس کی بیٹی کو اس کی پسند کے شخص کے حوالے کیا جائے ۔ میری بیٹی ظہیر کے ساتھ سب سے زیادہ خوش ہے، یہ میرے لیے ایک اہم بات ہے اور خدا ان کی جوڑی کو سلامت رکھے۔‘

واضح رہےسوناکشی سنہا اور ظہیر اقبال کا 23 جون کی شام کو رجسٹریشن ہوا ۔ سوناکشی-ظہیر نے اپنی شادی سیول میرج یعنی 1954 کے اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت باندرہ، ممبئی میں سوناکشی سنہا اور ظہیر اقبال دونوں کے خاندان کے افراد اور کچھ خاص دوستوں کے درمیان رجسٹر کرائی ۔

اتر پردیش: سرکار کاتین سال میں5 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی جنریشن بڑھانے کا منصوبہ

0

صارفین کو غیر منقطع بجلی سپلائی یقینی بنانے کے لئے اترپردیش حکومت نے آئندہ تین سالوں میں 10 نئے تھرمل پاور پلانٹ کے ذریعہ سے تقریبا 5255 میگا واٹ بجلی پروڈکشن بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔حکومت بجلی جنریشن میں ریاست کو خودکفیل بنانے کی سمت میں کام کررہی ہے۔ اس کے علاوہ 2030 تک ریاست میں تین موجودہ اکائیوں کی توسیع سے 5120 میگا واٹ اضافی بجلی ملے گی۔

ریاست میں جن 10 نئے بجلی اسٹیشنوں کے شروع ہونے کی امید ہے ان میں ستمبر تک 660 میگا واٹ کی اوبر سی یونٹ۔2، جولائی تک 660 میگا واٹ کی جواہر پور یونٹ۔2، جولائی تک 561 میگا واٹ کی گھاٹم پور یونٹ۔1، جولائی تک 660 میگاوات کی پنکی یونٹ، دسمبر تک 561 میگاواٹ کی گھاٹم پور یونٹ۔2،مارچ 2025 تک 561 میگا واٹ کی گھاٹم پور یونٹ۔3، مئی 2025 تک 396 میگا واٹ کی کھرجا ایس ٹی پی پی یونٹ۔1، اور 396 میگا واٹ کی یونٹ۔2، اگست 2027 تک 400میگاوات کی سنگرولی اسٹیٹ تھری یونٹ۔1 اور اگست 2027 تک 400 میگا واٹ کی سنگرولی اسٹیج تھری یونٹ۔2، شامل ہیں۔

ان سبھی بجلی اسٹیشنوں کے شروع ہونے سے ریاست میں 5255 میگاواٹ اضافی بجلی کا جنریشن ہوگا۔ یوگی حکومت کا ہدف 2030 تک ریاست کی بجلی جنریشن اہلیت کو 5120 میگاواٹ تک بڑھانا ہے۔ اس میں تین موجودہ اکائیوں کی اہلیت کا توسیع کرنا شامل ہوگا۔

اس کے علاوہ پانی، ہوا اور توانائی سمیت مختلف سورسز سے بجلی کا جنریشن کیا جاتا ہے۔ حالانکہ گزشتہ دہائیوں میں بجلی جنریشن کی نظر اندازی کی وجہ سے ریاست میں بجلی کی کھپت اور جنریشن کی درمیان ایک بڑا فرق ہے۔ اس گرمی میں اسٹیٹ کی بجلی کی طلب 30 میگا واٹ سے زیادہ ہوگئی۔ اس ڈیمانڈ کو پورا کرنے اور 24 گھنٹے بجلی فراہم کرانے کے عزم کو پورا کرنے کے لئے دیگر ریاستوں اور پرائیویٹ شعبے سے بجلی خریدی گئی۔

جموں میں بھیانک آتشزدگی 30 جھونپڑیاں خاکستر

0

جموں ریلوے اسٹیشن کے نزدیک مراٹھا محلہ ترکوٹا نگر میں آتشزدگی کی ایک بھیانک واردات کے دوران کم از کم 30جھونپڑیاں خاکستر ہوئی ہیں۔اطلاعات کے مطابق اتوار کی شام جموں ریلوے اسٹیشن جموں کے نزدیک آگ نمودار ہوئی جس نے آناً فاناً درجنوں جھونپڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

معلوم ہوا ہے کہ فائر اینڈایمرجنسی ، پولیس اور مقامی لوگ جائے موقع پر پہنچے اور آگ بجھانے کی کارروائی شروع کی تاہم آگ اس قدر بھیانک تھی کہ اس نے وسیع العریض علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

حکام نے بتایا کہ آگ کی اس واردات میں کم از کم 30جھونپڑیاں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ فائر اینڈ ایمرجنسی اور پولیس نے آگ میں پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ جگہ منتقل کیا۔اس سلسلے میں مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔