Saturday, December 20, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 942

دہلی-دہرادون میں بڑی تعداد میں درخت کاٹے جانے پر پرینکا گاندھی کا اظہار تشویش، ’ایسا نہ ہو قیمت ادا کرنی پڑے!‘

0

نئی دہلی: دہلی اور دہرادون میں بڑی تعداد میں درخت کاٹے جانے پر پرینکا گاندھی نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مستقبل میں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے! خیال رہے کہ دہلی کے ریج علاقہ میں ایک ہزار سے زیادہ درخت کاٹے گئے ہیں، جس پر سپریم کورٹ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے، وہیں دوسری طرف دہرادون میں بھی بڑی تعداد میں درختوں کو کاٹا جا رہا ہے، جس کے خلاف عوام سڑکوں پر اتر رہے ہیں۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ایکس پر لکھا، ’’دہلی کے ریج علاقے میں 1100 درختوں کو غیر قانونی طور پر کاٹا گیا۔ سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر عہدیداران اپنی آئینی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کر رہے ہیں تو پھر عدالت کو واضح عندیہ دینا ہوگا کہ ماحولیات کو اس طرح نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’دوسری طرف دہرادون میں بڑی تعداد میں کاٹے جا رہے درختوں کو بچانے کے لیے عوام کو سڑکوں پر اترنا پڑا۔ اطلاعات کے مطابق ترقیاتی کاموں کے لیے ہزاروں درخت کاٹے جا رہے ہیں۔ ہماری ترقی کی ضروریات کے درمیان، یہ بہت ضروری ہے کہ ذمہ دار عہدوں پر فائز افراد ماحولیات کے تئیں حساس ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں مستقبل میں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے۔‘‘

پرینکا گاندھی نے اپنی پوسٹ کے ساتھ ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے، جس میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر کر احتجاج کر رہے ہیں۔

قبل ازیں، 21 جون کو پرینکا گاندھی نے کہا تھا، ’’کئی ریاستوں میں بڑی تعداد میں درختوں کی کٹائی کی خبریں دیکھیں۔ دوسری جانب ملک بھر میں گرمی سے اموات ہو رہی ہیں۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت نئے ریکارڈ بنا رہا ہے۔ اس بار اپریل کا مہینہ آب و ہوا کی تاریخ میں گرم ترین اپریل کے طور پر ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ترقیاتی کام ضروری ہیں لیکن ہمیں زیادہ سے زیادہ ماحولیات کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

گرمی سے آزادی! دہلی-یوپی-بہار سمیت 25 ریاستوں میں بارش کی پیش گوئی

0

نئی دہلی: ملک بھر کے تقریباً تمام علاقوں میں گرمی کی لہر سے راحت ملی ہے اور ہلکی بارش شروع ہو گئی ہے۔ مانسون آدھے سے زیادہ ملک کو اپنی لپیٹ میں بھی لے چکا ہے۔ یوں تو ملک کی راجدھانی دہلی اور اتر پردیش سمیت کئی ریاستیں ابھی بھی مانسون کا انتظار کر رہی ہیں لیکن اس سے پہلے ہی یہاں بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کو گرمی سے آزادی مل گئی ہے۔

معلومات کے مطابق، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش کے بیشتر حصوں کا احاطہ کرتے ہوئے مانسون یوپی کی مشرقی جنوبی سرحد سونبھدر کے بالکل قریب پہنچ گیا ہے اور اب کسی بھی وقت ریاست میں داخل ہو جائے گا اور بارش کا موسم شروع ہو جائے گا۔ ہوا کی رفتار کی بات کریں تو آنے والے دنوں میں ہوا کی رفتار 2 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ سے زیادہ 40 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہو سکتی ہے اور آسمان پر بادلوں کی نقل و حرکت کی وجہ سے مطلع ابر آلود رہے گا۔ درجہ حرارت کی بات کریں تو اگلے ایک ہفتے میں کم سے کم درجہ حرارت 31 ڈگری جبکہ زیادہ سے زیادہ 38 ڈگری رہے گا، لیکن متھرا اور آگرہ میں درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت سے 3 سے 4 ڈگری زیادہ بڑھ سکتا ہے۔

اس وقت مانسون 26 تاریخ سے یوپی میں داخل ہونے والا ہے۔ ریاستی محکمہ موسمیات کے انچارج سینئر سائنسداں محمد دانش نے بتایا کہ ریاست کے مختلف حصوں میں وقفے وقفے سے بارش ہو رہی ہے اور یہ دو دن تک جاری رہے گی، لیکن 26 جون سے بارش میں تیزی آئے گی۔ اس کی شروعات مشرقی اتر پردیش سے ہوگی۔ مغربی اتر پردیش میں 27 اور 28 جون کو اچھی بارش کا امکان ہے۔

دہلی کی بات کریں تو یہاں لوگوں کو تیز دھوپ سے راحت مل گئی ہے۔ دہلی میں گزشتہ کچھ دنوں سے وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دہلی میں 4 دن تک بارش کے ساتھ طوفان کا الرٹ ہے۔ اس کے بعد 29 اور 30 ​​جون کو دہلی میں آسمان عام طور پر ابر آلود رہے گا اور بارش یا گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ ان دنوں درجہ حرارت میں مسلسل کمی کا امکان ہے۔ آج دہلی کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 40 ڈگری رہ سکتا ہے اور مہینے کے آخر تک یہ درجہ حرارت 36 ڈگری سیلسیس تک گر سکتا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ مہینے کے آخر تک مانسون دہلی پہنچ جائے گا اور اچھی بارش شروع ہو جائے گی۔

بھوک ہڑتال پر بیٹھی آتشی کی طبیعت بگڑی، شوگر لیول 36 تک پہنچا، اسپتال میں داخل

0

نئی دہلی: دہلی کی پانی کی وزیر آتشی کی صحت پیر کی رات دیر گئے بگڑ گئی، جس کی وجہ سے انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ آتشی اپنے مطالبات کو لے کر جمعہ سے ’پانی ستیہ گرہ‘ کے تحت غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہوئی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے کہا کہ ان کا بلڈ شوگر لیول آدھی رات کو 43 تک گر گیا تھا اور صبح 3 بجے تک یہ گر کر 36 ہی رہ گیا۔

بلڈ شوگر کی تشویشناک گراوٹ کے بعد ایل این جے پی اسپتال کے ڈاکٹروں نے فوری طبی مداخلت کا مشورہ دیا اور انہیں علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ عآپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں طبی کارکن آتشی کو ایمبولینس میں لے جاتے نظر آ رہے ہیں۔

ویڈیو کے ساتھ عآپ نے لکھا، ’’آتشی کی صحت بگڑ گئی ہے۔ ان کا بلڈ شوگر لیول آدھی رات کو 43 اور صبح 3 بجے 36 تک گر گیا جس کے بعد ایل این جے پی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔ وہ پچھلے پانچ دنوں سے کچھ نہیں کھا رہی ہے اور ہریانہ سے دہلی کے حصے کا پانی جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر ہیں۔‘‘

عآپ کی طرف سے دی گئی معلومات کے مطابق، اس سے پہلے بھی ایل این جے پی کے ڈاکٹروں نے آتشی کی صحت کی جانچ کی تھی اور انہیں اسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا تھا لیکن آتشی نے بھرتی ہونے سے انکار کر دیا۔

اس سے قبل آتشی کے چیک اپ کے بعد ڈاکٹروں کی ٹیم نے اسٹیج سے اعلان کیا تھا کہ انہیں صحت کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر اسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا گیا ہے کیونکہ ان کا وزن 2.2 کلو کم ہو گیا ہے۔ ان کا وزن 63.6 کلوگرام ہے اور اس کا بی پی بھی کم ہے۔

آتشی نے کہا، ’’میرا بی پی اور شوگر لیول گر رہا ہے اور میرا وزن کم ہو گیا ہے۔ کیٹون کی سطح بھی بہت زیادہ ہے جو طویل مدت میں نقصان دہ اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ چاہے میرے جسم کو کتنی ہی تکالیف کیوں نہ پہنچیں، میں بھوک ہڑتال اس وقت تک جاری رکھوں گی جب تک ہریانہ پانی نہیں چھوڑ دیتا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ دہلی کا سارا پانی پڑوسی ریاستوں سے آتا ہے۔ ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے دہلی کے حصے کا 100 ایم جی ڈی (46 کروڑ لیٹر سے زیادہ) پانی روک دیا ہے۔ دہلی پانی کی قلت سے دوچار ہے۔ آتشی نے بی جے پی کی زیرقیادت ہریانہ حکومت پر 100 ملین گیلن یومیہ (ایم جی ڈی) پانی نہیں چھوڑنے کا الزام لگایا، جس سے قومی راجدھانی میں 28 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

نوین پٹنائک حکومت نے میرے قتل کی سازش رچی تھی، وزیر اعلیٰ موہن ماجھی کا بی جے ڈی پر سنگین الزام

0

اڈیشہ کے وزیر اعلی موہن چرن ماجھی نے بی جے ڈی کی پچھلی حکومت پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ اڈیشہ کے وزیر اعلی موہن ماجھی نے پیر  یعنی24 جون کو دعویٰ کیا کہ پچھلی بی جے ڈی حکومت نے ان کے قتل کی سازش کی تھی۔ تاہم، بی جے ڈی نے سی ایم کے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

درحقیقت، موہن چرن ماجھی نے اڈیشہ کے وزیر اعلی کے طور پر حلف لینے کے بعد پیر کو پہلی بار اپنے آبائی ضلع کیونجھر کا دورہ کیا۔ اس دوران وہ اپنے گاؤں رائیکلا بھی گئے۔ اس دورہ کے دوران انہوں  نے نوین پٹنائک پر شدید حملہ کیا۔

وزیر اعلیٰ موہن ماجھی نے کہا کہ انہوں نے اسمبلی میں کئی مسائل اٹھائے ہیں اور 2019 سے 2024 کے درمیان پچھلے پانچ سالوں میں حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ اکتوبر 2021 میں دو نامعلوم شرپسندوں کی طرف سے ان پر کیے گئے حملے کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، “بدلہ لینے کے لیے پچھلی حکومت نے مجھے مارنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کیونجھر کے منڈووا میں بم دھماکے سے مجھے مارنے کی کوشش کی، لیکن میں بچ گیا۔ لوگوں کی مہربانی اور خدا نے مجھے بچایا۔”

وزیر اعلیٰ ماجھی نے کہا کہ وہ کسی سے نہیں ڈرتے۔ انہوں نے کہا، “جب ماں تارینی میرے ساتھ ہے، بھگوان بلدیو جی میرے ساتھ ہیں، بھگوان جگن ناتھ میرے ساتھ ہیں، ماں درگا میرے ساتھ ہے اور مجھ پر لوگوں کا آشیرواد ہے، پھر میں کیوں ڈروں ۔” انہوں نے کہا کہ لوگوں نے مجھے نوین پٹنائک کی قیادت والی بی جے ڈی حکومت کے بدعنوان نظام کے خلاف لڑنے کے لیے اسمبلی میں منتخب کیا ہے۔ جب تک اوپروالے کا کرم ہے وہ عوام کے لیے کام کرتے رہیں گے۔

تاہم بی جے ڈی نے وزیر اعلیٰ کے بیان کو افسوس ناک قرار دیا۔ بی جے ڈی لیڈر پرتاپ دیب نے کہا، “وزیر اعلیٰ کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ اب اپوزیشن میں نہیں ہیں۔ اب وہ اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ کوئی بھی بیان دینے سے پہلے انہیں کم از کم یہ سوچنا چاہئے کہ ان کے عہدے کا وقار برقرار ہے۔”

نیٹ امتحان تنازعہ: 700 بچوں کے لیے لیک کرایا گیا تھا پیپر، ایک اسٹوڈنٹ سے 40 لاکھ روپے لیے گئے!

0

نیٹ (این ای ای ٹی) یو جی امتحان میں بے ضابطگی اور پیپر لیک کو لے کر اپوزیشن پارٹیاں، خصوصاً کانگریس مودی حکومت کے خلاف زوردار انداز میں آواز اٹھا رہی ہے۔ لگاتار اس امتحان کو رَد کر ری-نیٹ کرانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ نیٹ کو لے کر بڑھ رہے تنازعہ کے درمیان مختلف ریاستوں میں گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس درمیان ’آج تک‘ میڈیا ادارہ نے ’آپریشن نیٹ‘ کے نام سے ایک خفیہ آپریشن کو انجام دیا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ نیٹ پیپر کو 700 بچوں کے لیے لیک کرایا گیا تھا۔

’آج تک‘ کا دعویٰ ہے کہ اس کی اسپیشل تحقیقاتی ٹیم نے اس پیپر لیک مافیہ سے جڑے شخص کو تلاش کر لیا ہے جس نے کچھ ماہ قبل پیپر لیک کی پیشین گوئی کی تھی۔ اس کا نام ہے برجیندر گپتا۔ آج تک کی ٹیم نے خفیہ کیمرے پر جب برجیندر گپتا سے بات کی تو صرف نیٹ ہی نہیں، بلکہ دیگر پیپر لیک کو لے کر بھی کئی بڑے انکشافات ہوئے۔ ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق خفیہ کیمرے میں برجیندر گپتا نے قبول کیا کہ نیٹ کا پیپر اس کے پاس امتحان شروع ہونے سے دو گھنٹے پہلے آ گیا تھا۔ اسے نہ تو جیل کا خوف ہے اور نہ ہی کسی کارروائی کا خوف۔

’آج تک‘ کا دعویٰ ہے کہ خفیہ کیمرے میں بے خوف ہو کر برجیندر گپتا کہتا ہے کہ ’’جہاں تک جیل کی بات ہے تو آج جیل جائیں گے، کل ضمانت ملے گی اور پرسوں سے پھر وہی کھیل کریں گے۔‘‘ وہ مزید کہتا ہے کہ ’’ہمیں ڈر نہیں لگتا۔ ملک میں کوئی پولیس نہیں ہے جو برجیندر گپتا کو پکڑ کر پیپر لیک کے بارے میں بلاوا بھیجے۔ 5000 ڈنڈا ماریں گے پھر بھی نہیں بلوا پائیں گے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ بجیندر گپتا 2023 اڈیشہ پیپر لیک میں ملزم ہے۔ اس کا نام بہار اور داناپور میں بی پی ایس سی پیپر لیک جانچ میں بھی آیا ہے۔ ایم پی پی سی ایس سمیت کئی پیپر لیک میں شامل رہا ہے۔ اس نے بیدی رام کے ساتھ شروعات کی، جو اب اتر پردیش میں رکن اسمبلی ہے۔ بجیندر گپتا سنجیو مکھیا جیسے اہم کھلاڑیوں کو جانتا ہے، جو نیٹ گھوٹالہ کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ وشال چورسیا سے بھی اس کا رابطہ ہے، جسے حال ہی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پیپر لیک انڈسٹری میں سالوں کے تجربہ کے ساتھ بجیندر گپتا کا دعویٰ ہے کہ سب نیٹورکنگ کا کھیل ہے۔

’آج تک‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سنجیو مکھیا کو نیٹ پیپر لیک معاملے میں ’کِنگ پِن‘ کہے جانے پر بجیندر گپتا نے بھی مہر لگائی۔ سنجیو کو پولیس تلاش کر رہی ہے، لیکن گپتا کا کہنا ہے کہ وہ پولیس کو ملنے والا نہیں ہے۔ بجیندر گپتا کا کہنا ہے کہ اس بار سنجیو مکھیا 200-100 کروڑ کمانا چاہتا تھا۔ اس نے 700 اسٹوڈنٹس کا کام کیا ہے۔ مثلاً 700 اسٹوڈنٹس کو پیپر بیچنے کا کام کیا ہے۔ بجیندر گپتا کے مطابق سنجیو مکھیا ایک پیپر کے بدلے 40 لاکھ روپے لیتا تھا۔ اس نے نہ صرف بہار میں بلکہ ہر ریاست میں پیپر لیک کیا اور پیسے کمائے ہیں۔

واضح رہے کہ نیٹ پیپر لیک کا ماسٹر مائنڈ سنجیو مکھیا کو لوٹن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ پیپر لیک انڈسٹری میں وہ مشہور ہے۔ پہلی بار وہ 2010 میں بلو ٹوتھ ڈیوائس کا استعمال کر کے طلبا کو نقل کرنے میں مدد کرنے کے لیے بدنام ہوا تھا۔ سنجیو کے بیٹے شیو کمار کو بی پی ایس سی لیک میں اس کے کردار کے لیے گرفتار کیا گیا تھا اور وہ ابھی جیل میں ہے۔ جانچ میں پتہ چلا ہے کہ شیو کمار کئی امتحان کے پیپر لیک میں شامل تھا۔

بہرحال ’آج تک‘ کے دعویٰ کے مطابق اس کی اسپیشل تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بجیندر گپتا کہتا ہے کہ ’’دیکھیے، جب کچھ ہوتا ہے تبھی باجا بجتا ہے۔‘‘ بجیندر گپتا نے نہ صرف اپنے سیاہ کارنامے کا انکشاف کیا، بلکہ این ٹی اے کی بھی قلعہ کھول کر رکھ دی۔ بجیندر گپتا وہی ہیں جس کا اس سال مارچ ماہ میں مبینہ طور سے ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ نیٹ امتحان کے پیپر لیک کی پیشین گوئی کر رہا تھا۔ گپتا پیپر لیک کی اندرونی جانکاری رکھنے کے لیے مشہور ہے۔ ’آج تک‘ کا دعویٰ ہے کہ پیپر لیک کا انکشاف ہونے کے بعد اس کی ٹیم نے بجیندر گپتا کو بہار میں ٹریک کیا۔

ایودھیا میں پہلی ہی بارش میں ٹپکنے لگی رام مندر کی چھت، پجاری نے رام للا کی جگہ پانی بھرنے کا کیا دعویٰ

0

اتر پردیش کے ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح کو ابھی 6 ماہ بھی نہیں گزرے ہیں اور پہلی ہی بارش میں مندر کی چھت ٹپکنے لگی ہے۔ رام مندر کے بڑے پجاری آچاریہ ستیندر داس نے اس کی تصدیق کی ہے۔ داس نے کہا کہ رام مندر کی چھت سے پانی ٹپکنے لگا ہے اور باہر احاطہ میں آبی جماؤ ہو گیا ہے۔ جہاں رام للا موجود ہیں، وہاں بھی پانی بھر گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ مندر کے اندر بھی بارش کا پانی بھر گیا تھا، جو فکر انگیز ہے۔

آچاریہ ستیندر داس کا کہنا ہے کہ جو رام مندر تعمیر ہوا ہے، اس میں پانی نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس وجہ سے پانی اوپر سے ٹپکنے لگا ہے۔ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے، سب سے پہلے اس مسئلہ کا حل تلاش کیا جانا چاہیے۔ اگر جلد اس مسئلہ کا حل نہیں نکلا تو مندر میں دَرشن اور پوجا بند کرنا پڑے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ رام مندر تعمیر ٹرسٹ کو اس بات کی طرف بھی دھیان دینا چاہیے کہ مندروں سے کیوں پانی ٹپک رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ رواں سال 22 جنوری کو ہی رام للا کی پران پرتشٹھا ہوئی تھی۔ حالانکہ اب بھی رام مندر کی تعمیر کا عمل جاری ہے۔ مندر تعمیر کا کام پورا ہونے کے دعووں کو لے کر انھوں نے کہا کہ اگر ایسا کہا جا رہا ہے کہ مندر کی تعمیر کا کام 2025 میں مکمل ہو جائے گا، تو یہ اچھی بات ہے، لیکن ایسا ناممکن ہے، کیونکہ ابھی بہت کچھ باقی ہے۔

پانی ٹپکنے کے واقعہ پر رام مندر تعمیر کمیٹی کے سربراہ نرپیندر مشرا نے کہا کہ میں ایودھیا میں ہوں، میں نے پہلی منزل سے بارش کا پانی گرتے دیکھا۔ یہ امید کی جا رہی تھی، کیونکہ گرو منڈپ دوسری منزل کی شکل میں کھلا ہے اور ’شکھر‘ کے پورا ہونے سے یہ رساؤ بند ہو جائے گا۔ میں نے نالی سے کچھ رساؤ بھی دیکھا کیونکہ پہلی منزل پر یہ کام جاری ہے۔ پورا ہونے پر نالی بند کر دی جائے گی۔

نرپیندر مشرا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’گربھ گرہ‘ میں پانی نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے کیونکہ سبھی منڈپوں میں پانی نکلنے کے لیے ڈھلان کی پیمائش کی گئی ہے اور گربھ گرہ میں پانی کو مینوئل طور سے خشک کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھکت دیوتا پر ابھشیک نہیں کر رہے ہیں۔ کوئی ڈیزائن یا تعمیر کا مسئلہ نہیں ہے۔ جو منڈپ کھلے ہیں، ان میں بارش کا پانی گر سکتا ہے، جس پر بحث ہوئی تھی لیکن فیصلہ ’ناگر واستوشلپ‘ پیمانہ کے مطابق انھیں کھلا رکنے کا تھا۔

بنگلہ دیش کے ساتھ ’تیستا پانی تقسیم‘ پر ہوئی بات چیت میں بنگال حکومت کو شامل نہ کرنے سے ممتا ناراض، پی ایم مودی کو لکھا خط

0

بنگلہ دیش کے ساتھ تیستا ندی پانی تقسیم اور فرخہ معاہدہ سے متعلق بات چیت میں مغربی بنگال حکومت کو شامل نہیں کرنے سے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی بہت ناراض ہیں۔ انھوں نے اس تعلق سے 24 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے جس میں اپنی طرف سے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔

اس خط میں ممتا بنرجی نے اپنی ناخوشی ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم سے مغربی بنگال حکومت کو شامل کیے بغیر پڑوسی ملک کے ساتھ کوئی بھی بات چیت نہ کرنے کی گزارش کی۔ انھوں نے مودی کو لکھے اپنے تین صفحات کے خط میں کہا کہ ’’میں یہ خط بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے حالیہ دورہ کے ضمن میں لکھ رہی ہوں۔ ایسا لگتا ہے کہ میٹنگ کے دوران گنگا اور تیستا ندیوں سے متعلق پانی کی تقسیم کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا ہوگا۔ مشورہ اور ریاستی حکومت کی رائے کے بغیر اس طرح کی یکطرفہ بات چیت نہ تو قابل قبول ہے اور نہ ہی تعریف کے لائق۔

ممتا بنرجی کے مطابق مغربی بنگال کا بنگلہ دیش کے ساتھ جغرافیائی، ثقافتی اور معاشی طور سے بہت قریبی رشتہ ہے۔ انھوں نے پی ایم مودی سے کہا کہ ’’میں بنگلہ دیش کی عوام سے محبت کرتی ہوں اور ان کا احترام کرتی ہوں، اور ہمیشہ ان کی بھلائی کے لیے دعا کرتی ہوں… میں اپنا اعتراض اس بات پر ظاہر کرتی ہوں کہ ریاستی حکومت کی شراکت داری کے بغیر بنگلہ دیش کے ساتھ تیستا پانی تقسیم اور فرخہ معاہدہ پر کوئی گفتگو نہیں کی جانی چاہیے۔ مغربی بنگال میں لوگوں کے مفادات سب سے بالاتر ہیں، جس سے کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘

کیرالہ کا نام بدلنے سے متعلق قرارداد ریاستی اسمبلی میں منظور، اب مرکزی وزارت داخلہ کی مہر کا انتظار

0

ہندوستانی ریاست کیرالہ کا نام اب بدلنے والا ہے۔ کیرالہ اسمبلی نے 24 جون کو اتفاق رائے سے اس سلسلے میں ایک قرارداد پاس کیا۔ اس میں مرکزی حکومت سے ریاست کا نام آفیشیل طور پر بدل کر ’کیرلم‘ کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ اسمبلی نے دوسری بار یہ قرارداد پاس کیا ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے پہلے اس قرارداد کا تجزیہ کیا تھا اور کچھ تکنیکی تبدیلی کا مشورہ دیا تھا۔ یعنی دوسری مرتبہ یہ قرارداد کچھ تبدیلی کے ساتھ پاس ہوا ہے۔

کیرالہ اسمبلی میں یہ قرارداد آج وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے پیش کیا۔ اس میں انھوں نے مرکز سے ہندوستانی آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل سبھی زبانوں میں جنوبی ریاست کا نام کیرالہ سے ’کیرلم‘ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس قرارداد کو پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملیالم میں ریاست کو کیرلم کہا جاتا ہے اور ملیالم زبان والے طبقہ کے لیے مربوط کیرالہ بنانے کا مطالبہ قومی تحریک آزادی کے وقت سے ہی زوردار طریقے سے اٹھ رہا تھا۔ لیکن آئین کے پہلے شیڈول میں ہماری ریاست کا نام کیرالہ لکھا ہوا ہے۔ یہ اسمبلی مرکزی حکومت سے گزارش کرتی ہے کہ آئین کے شیڈول تین کے تحت اس کا نام بدل کر کیرلم کیا جائے۔ یہ اسمبلی آئین کے آٹھویں شیڈول میں موجود سبھی زبانوں میں اس کا نام بدل کر کیرلم کرنے کی گزارش کرتی ہے۔

اسمبلی سکریٹریٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایوان نے گزشتہ سال اگست میں بھی اتفاق رائے سے ایسا ہی قرارداد پاس کیا تھا اور اسے مرکز کو سونپا تھا۔ لیکن مرکزی وزارت داخلہ نے اس میں کچھ تکنیکی تبدیلیوں کا مشورہ دیا تھا۔ اس تعلق سے وزیر اعلیٰ نے بھی کہا کہ پہلے کے قرارداد میں کچھ تبدیلی کی ضرورت محسوس کی گئی۔ آج اس قرارداد کو برسراقتدار ایل ڈی ایف اور اپوزیشن کانگریس کی قیادت والے یو ڈی ایف دونوں کے اراکین نے منظور کیا۔ یو ڈی ایف رکن اسمبلی این شمس الدین نے اس قرارداد میں کچھ تبدیلی کرنے کا مشورہ ضرور دیا، لیکن حکومت نے اسے خارج کر دیا۔ بعد ازاں اسمبلی اسپیکر اے این شمشیر نے اسے اتفاق رائے سے پاس قرار دیا۔

منی پور بحران کے سیاسی حل کے لیے ہزاروں قبائلی سڑکوں پر اترے، وزیر داخلہ کو بھیجا میمورنڈم

0

شمال مشرقی ریاست منی پور میں سال بھر سے جاری فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے لیے سیاسی حل کا مطالبہ کرتے ہوئے پیر (24 جون) کو منی پور میں ہزاروں قبائلیوں نے ریلیاں نکالیں۔ انہوں نے اپنے مطالبات کے حوالے سے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک میمورنڈم بھی بھیجا ہے۔ منی پور میں قبائلیوں کی تنظیم انڈیجینس ٹرائبل لیڈرس فورم کے زیر اہتمام یہ ریلی نکالی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے آئی اے این ایس کے مطابق قبائلی مرد و خواتین نے چراچند پور ضلع میں ایک ریلی نکالی اور ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے توسط سے مرکزی وزیر داخلہ کو میمورنڈم سونپا۔ اسی طرح ریلیاں قبائلی اکثریتی اضلاع کانگ پوکپی، ٹینگنوپال اور پھیرجاول میں بھی نکالی گئیں۔ ان ریلیوں کے درمیان کوکی، زومی برادریوں سے تعلق رکھنے والے قبائلیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر منی پور کے فرقہ وارانہ بحران کے سیاسی حل کا مطالبہ لکھا ہوا تھا۔

انڈیجینس ٹرائبل لیڈرس فورم (آئی ٹی ایل ایف) کے صدر پاگن ہاؤپک نے کہا ہے کہ ان ریلیوں کا اہتمام مرکزی حکومت سے تشدد کے سیاسی حل کا مطالبہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 239A کے تحت قبائلیوں کا مطالبہ ہے کہ منی پور کو قانون ساز اسمبلی کے ساتھ مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا جائے۔ آئی ٹی ایل ایف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہلاکتوں اور نقل مکانی کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن منی پور میں سیکورٹی کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے، جس سے ہر روز شہریوں کے مارے جانے کا خطرہ ہے۔

پاگن ہاؤپک کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران جیریبام ضلع میں دو قبائلیوں کو ہلاک کیا گیا۔ ایک دیگر کا اغوا کیا گیا جس کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ فورم کے صدر نے کہا ہے کہ تنازعہ شروع ہونے کے ایک سال بعد بھی قبائلیوں کے گھر اور جائیدادیں تباہ ہو رہی ہیں۔ اب تک 200 سے زائد قبائلی ہلاک اور 7000 سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ فورم کے صدر نے مزید کہا ہے کہ جیریبام ضلع میں حالیہ تشدد میں قبائلیوں کے تقریباً 50 مکانات اور دکانوں کو آگ لگا دی گئی ہے۔

اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ہاتھوں میں آئین کی کاپیاں لے کر کیا مظاہرہ

0

انڈیا الائنس کے کئی ممبران پارلیمنٹ نے پیر(24 جون) کو پارلیمنٹ کے احاطے میں آئین کی کاپیاں ہاتھوں میں لے کر ایک ساتھ مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے میں کانگریس، سماجوادی پارٹی، ڈی ایم کے اور انڈیا الائنس کی مختلف پارٹیوں نے شرکت کی۔ اس دوران کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی، کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور دیگر اپوزیشن لیڈروں نے ’آئین کی حفاظت ہم کریں گے‘ اور ’جمہوریت زندہ باد‘ کے نعرے لگائے۔

18ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم، وزیر داخلہ آئین پر حملہ کر رہے ہیں، جو ہمارے لیے کسی صورت قبول نہیں ہے۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اسی لیے ہم نے حلف لیتے ہوئے اپنے ہاتھوں میں آئین کو اٹھا رکھا ہے۔ یہ اس بات کا پیغام ہے کہ ہندوستان کے آئین کو کوئی طاقت نہیں چھو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا الائنس کی مضبوط اپوزیشن اپنا دباؤ جاری رکھے گا، لوگوں کی آواز اٹھائے گا اور وزیراعظم کو بغیر جوابدہی بچ کر نکلنے نہیں دے گا۔

ارکان پارلیمنٹ کی حلف برداری کے دوران بھی اپوزیشن کے بہت سے ممبران پارلیمنٹ نے ہاتھوں میں آئین کی کاپیاں لے کر حلف لیا۔ امبالہ سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ورون چودھری نے اپنے ہاتھ میں آئین کی کاپی لے کر حلف لیا۔ آسام کے دھوبری سے منتخب ہونے والے رقیب الحسین نے لوک سبھا کے رکن کی حیثیت سے حلف لینے کے دوران اپنے ہاتھ میں آئین کی کاپی اٹھا رکھی تھی۔

جھارکھنڈ کی لوہردگا سیٹ سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سکھدیو بھگت نے بھی آئین کی کاپی ہاتھ میں لے کر حلف لیا۔ کانگریس کے کئی دیگر ممبران پارلیمنٹ نے حلف لیتے ہوئے اپنے ہاتھوں میں آئین کی کاپی لے رکھی تھی۔ ان میں سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کی سینئر لیڈر کماری شیلجا، روہتک کے کانگریس ایم پی دیپیندر ہوڈا شامل تھے۔