Tuesday, December 16, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 7

میسی ایونٹ کی بدنظمی عدالت کی دہلیز پر، یوا بھارتی ہنگامہ معاملے میں ہائی کورٹ کی فوری سماعت متوقع

0

کولکاتہ:کولکاتہ میں عالمی فٹ بال اسٹار لیونل میسی کے دورے کے دوران یوا بھارتی کرینگن (سالٹ لیک اسٹیڈیم) میں ہونے والی غیر معمولی بدامنی نے اب قانونی رخ اختیار کر لیا ہے۔ اس واقعے پر شدید عوامی غم و غصے کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ میں مفادِ عامہ کی عرضی دائر کر دی گئی ہے، جس کی جلد سماعت ہونے کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو بھی عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے۔ہفتہ 13 دسمبر کو میسی کے کولکاتہ دورے کے دوران اسٹیڈیم میں بے مثال افراتفری دیکھی گئی۔ شائقین نے ’فٹ بال کنگ‘ کی ایک جھلک پانے کے لیے مہنگے داموں ٹکٹ خریدے، مگر جب میسی میدان میں داخل ہوئے تو وی آئی پیز کے ہجوم نے انہیں اس طرح گھیر لیا کہ عام تماشائیوں کے لیے منظر ہی اوجھل ہو گیا۔ اس صورتحال نے چند ہی لمحوں میں عوامی احتجاج کو بھڑکا دیا، جو دیکھتے ہی دیکھتے ہنگامہ آرائی میں بدل گیا۔
غصے میں آئے شائقین نے اسٹیڈیم کے اندر داخل ہو کر کرسیاں توڑ دیں، پانی کی بوتلیں اچھالیں، بینرز اور پوسٹرز پھاڑ دیے۔ انتظامی ناکامی پر انگلیاں اٹھیں اور ساری ذمہ داری آرگنائزنگ ٹیم پر آن پڑی۔ بتایا گیا کہ اس وقت مرکزی آرگنائزر ستردرو دتہ میسی کے ساتھ حیدرآباد میں ایک اور پروگرام میں شرکت کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔ صورتحال قابو سے باہر ہونے پر پولیس نے پہلے دم دم ایئرپورٹ سے انہیں حراست میں لیا، بعد ازاں سی آئی ایس ایف کی مدد سے باقاعدہ گرفتاری عمل میں آئی۔ ستردرو دتہ اس وقت 14 دن کی پولیس حراست میں ہیں۔اس واقعے پر شہر بھر میں مذمت کی جا رہی ہے اور اب معاملہ عدالت تک پہنچ چکا ہے۔ پیر کو وکیل بلبدل بھٹاچاریہ نے یووا بھارتی ہنگامے کے سلسلے میں کلکتہ ہائی کورٹ میں مفادِ عامہ کی عرضی دائر کی، جس کی اجازت قائم مقام چیف جسٹس سوجوئے پال نے دی۔ منگل کو چیف جسٹس کے ڈویژن بنچ میں اس پر سماعت متوقع ہے۔ادھر، وکیل سبیاساچی چٹرجی نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ریاستی حکومت کی جانب سے ریٹائرڈ جسٹس عاصم کمار رائے کی قیادت میں بنائی گئی ایس آئی ٹی کو چیلنج کرتے ہوئے الگ عرضی دائر کی ہے۔ اس درخواست پر بھی رواں ہفتے قائم مقام چیف جسٹس سوجوئے پال کے ڈویژن بنچ میں سماعت ہونے کے امکانات ہیں۔مزید برآں، عوام کو پہنچنے والے مالی نقصان کو بنیاد بناتے ہوئے وکیل مینک گھوشال نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے تحقیقات کرانے کی درخواست دائر کی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ یووا بھارتی میں ہونے والے نقصان کی مرمت آرگنائزنگ باڈی کے خرچ پر کرائی جائے، تمام ٹکٹوں کی رقم شائقین کو واپس کی جائے اور پورے معاملے کی تحقیقات عدالت کی نگرانی میں ہوں۔ اس مطالبے کے ساتھ ایک علیحدہ مقدمہ بھی درج کیا جا چکا ہے۔ یوں میسی کے دورے کو یادگار بنانے کا خواب انتظامی بدانتظامی کی نذر ہو گیا، اور اب اس پورے معاملے کا فیصلہ عدالت کی دہلیز پر ہونا ہے۔

سیالدہ ڈویژن کی اے سی لوکل ٹرینیں، آرام، ثقافت اور رابطے کو نئی رفتار

0

کولکاتہ : مشرقی ریلوے کا سیالدہ ڈویژن اب محض روزمرہ سفر تک محدود نہیں رہا بلکہ سیاحت، تعلیم اور صحت کے شعبوں کو بھی نئی توانائی دے رہا ہے، جس کی واضح مثال منتخب روٹس پر شروع کی گئی اے سی لوکل ٹرین سروسز ہیں، یہ ٹرینیں مسافروں کو سڑک کے مقابلے میں کم خرچ، زیادہ آرام دہ اور ٹریفک سے پاک سفر فراہم کر رہی ہیں، سیالدہ سے کرشن نگر تک اے سی لوکل سروس تاریخ، ثقافت اور عقیدت کو یکجا کرتی ہے کیونکہ کرشن نگر راجہ کرشن چندر رے کے نام سے منسوب ایک تاریخی شہر ہے جو اپنے مٹی کے مجسموں، ٹیراکوٹا آرٹ، سرپوریا اور سربھجا جیسی مشہور مٹھائیوں اور مایاپور میں واقع اسکون کے عالمی ہیڈکوارٹر کی وجہ سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔
ان خدمات کے تحت پیر سے ہفتہ ٹرین نمبر 31845/31846 صبح 9:48 پر سیالدہ سے روانہ ہو کر 12:07 پر کرشن نگر پہنچتی ہے جبکہ واپسی دوپہر 1:30 سے شام 3:40 تک ہوتی ہے اور اتوار کو ٹرین نمبر 31847/31848 دن 11:55 سے 2:11 تک جاتی اور شام 4:05 سے 6:20 تک واپس آتی ہے، اسی طرح کلیانی جو کبھی روزویلٹ ٹاؤن کے نام سے جانا جاتا تھا آج مغربی بنگال کا ایک بڑا تعلیمی اور طبی مرکز بن چکا ہے جہاں طلبہ اور مریضوں کے لیے سیالدہ–کلیانی اے سی لوکل سروس ٹرین نمبر 31347/31344 شام 3:35 سے 4:52 تک اور واپسی 5:02 سے 6:20 تک آرام دہ سفر فراہم کرتی ہے، سیالدہ–راناگھاٹ اے سی لوکل سروس ٹرین نمبر 31637/31638 شام 6:50 سے رات 8:32 تک اور صبح 8:30 سے 10:10 تک چلتی ہے جو اس اہم روٹ پر رابطے کو مضبوط بناتی ہے۔
مجموعی طور پر سیالدہ ڈویژن کی یہ پہل معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے، تعلیم اور صحت کی سہولتوں کو سہارا دینے اور سیاحت کو نئی رفتار دینے کی سمت ایک مضبوط قدم ہے جو مستقبل میں مزید اے سی لوکل سروسز کے امکانات کو بھی روشن کرتی ہے۔

جھارکھنڈ میں فی کس قرض چالیس ہزار روپے تک پہنچ گیا

0

مالی سال 2024-25میں ریاست کا کل قرض اور بجٹ ایک لاکھ تیس ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گیا

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 14 دسمبر:۔ اس وقت جھارکھنڈ میں ہر شخص اوسطاً چالیس ہزار روپے کا مقروض ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اپنے ضروری اخراجات پورے کرنے کے لیے مسلسل قرض لینے کا بوجھ بالآخر عام شہریوں پر پڑ رہا ہے۔ گزشتہ مالی سال 2024-25 میں ریاستی حکومت کے کل اخراجات اور کل قرض دونوں ایک لاکھ تیس ہزار کروڑ روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
قرض کی حد اور قانون کی خلاف ورزی
مالیاتی ذمہ داری اور بجٹ مینجمنٹ ایکٹ (ایف آر بی ایم ایکٹ) کے تحت ریاست کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ایس ڈی پی) کے بیس فیصد تک قرض لینے کی حد مقرر کی گئی ہے۔ تاہم پچھلے چند برسوں کے دوران جھارکھنڈ میں قرض کا تناسب جی ایس ڈی پی کے ستائیس فیصد سے لے کر چھتیس فیصد کے درمیان رہا ہے، جو مقررہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔
آمدنی اور اخراجات میں عدم توازن
ریاستی حکومت اس وقت قرض لینے پر مجبور ہوتی ہے جب تمام ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی، بجٹ میں طے شدہ ضروری اخراجات کو پورا کرنے میں ناکام رہتی ہے۔ سرکاری آمدنی اور اخراجات کے درمیان توازن نہ ہونے کی وجہ سے ریاست پر قرضوں کا بوجھ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
چار برس میں قرض میں بھاری اضافہ
سرکاری مالیاتی اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 2020-21 کے اختتام پر ریاست پر قرض کا کل بوجھ ایک لاکھ نو ہزار کروڑ روپے تھا، جو مالی سال 2024-25 میں بڑھ کر ایک لاکھ تیس ہزار کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ گزشتہ چار برسوں میں ریاستی قرض میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
آبادی کے حساب سے قرض کا حساب
اس وقت ریاست کی تخمینہ آبادی تین کروڑ انتیس لاکھ ہے۔ اگر اس آبادی کے تناسب سے ریاست کے کل قرض کا حساب لگایا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ جھارکھنڈ کا ہر شہری اوسطاً چالیس ہزار روپے کے قرض کا بوجھ اٹھا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق جیسے جیسے ریاست کا قرض بڑھے گا، اس کا براہ راست اثر عام لوگوں پر بھی پڑتا رہے گا۔
بجٹ اور قرض ایک ہی سطح پر
ریاستی اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے آخری دن اکاؤنٹنٹ جنرل کی جانب سے پیش کیے گئے مالیاتی اکاؤنٹس میں بتایا گیا کہ مالی سال 2024-25 کے اختتام پر ریاست کا کل قرض ایک لاکھ تیس ہزار کروڑ روپے ہوگا۔ حیران کن طور پر یہی رقم ریاست کے نظرثانی شدہ بجٹ کے برابر ہے۔ یعنی اسی مالی سال میں ریاستی حکومت کا بجٹ بھی ایک لاکھ تیس ہزار کروڑ روپے اور قرض بھی اتنا ہی رہا۔
مالی صحت پر سوالیہ نشان
پندرہویں مالیاتی کمیشن کے چیئرمین این کے سنگھ کی سربراہی میں ایف آر بی ایم ایکٹ کی روشنی میں جی ایس ڈی پی کے مطابق قرض کی حد کا جائزہ لیا گیا تھا، جس کے بعد ریاستی قرض کو جی ایس ڈی پی کے بیس فیصد تک محدود رکھنے کی سفارش کی گئی۔ تاہم جھارکھنڈ کا قرض اس حد سے کہیں زیادہ ہے، جو ریاست کی سماجی اور معاشی صحت کے لیے مناسب نہیں سمجھا جا رہا۔

وزیر اعلیٰ نے سرکاری رہائش کے غلط استعمال کا فوری نوٹس لیا

0

حاجی مطلو ب امام نے ریٹائرڈ فاریسٹ افسران کی ہیمنت سورین سے شکایت کی تھی

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 14 دسمبر:۔ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے ریاست کے محکمہ جنگلات کے کچھ ریٹائرڈ سینئر افسران کے خلاف سرکاری رہائش اور دیگر سہولیات کا غلط استعمال کرنے کے سنگین الزامات پر فوری نوٹس لیا ہے۔یہ کارروائی سوشل میڈیا پر موصول ہونے والی شکایت کے بعد کی گئی، جس میں جھارکھنڈ ربتا حج کمیٹی کے صدر حاجی مطلوب امام نے الزام عائد کیا تھا کہ کچھ ریٹائرڈ افسران کئی ماہ قبل ریٹائر ہونے کے باوجود آج تک سرکاری رہائش اور سہولیات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔حاجی مطلوب امام نے اپنے ٹویٹ میں وزیر اعلیٰ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا، “محکمہ جنگلات کے کچھ اعلیٰ افسران کئی ماہ قبل ریٹائر ہو چکے ہیں لیکن آج تک وہ سرکاری رہائش اور سہولیات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، جو تشویشناک اور بے ضابطگی کا مظاہرہ ہے۔ درخواست ہے کہ جناب اس پر مناسب کارروائی کریں۔” اس کے بعد وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے ٹویٹ کے ذریعے فوری کارروائی کی ہدایت دی اور متعلقہ محکمہ سے رپورٹ پیش کرنے کو کہا۔

انہوں نے لکھا، “فوری طور پر نوٹس لیں، مناسب کارروائی کو یقینی بنائیں اور ہمیں مطلع کریں۔”

دہلی میں کانگریس کی ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ ریلی میں عوام کا جم غفیر

0

بی جے پی ، آر ایس ایس پر شدید تنقید ؛انتخابی شفافیت اور سچائی کے لیے جدوجہد کا عزم دہرایا

نئی دہلی، 14 دسمبر:۔ (ایجنسی) کانگریس نے دہلی کے رام لیلا میدان میں ’ووٹ چور گدی چھوڑ‘ کے عنوان سے ایک میگا ریلی کا انعقاد کیا، جس میں ملک بھر سے پارٹی کے سینئر قائدین، اراکین پارلیمنٹ اور ہزاروں کارکنان شریک ہوئے۔ ریلی کا مرکزی موضوع ووٹ چوری، انتخابی عمل میں شفافیت اور جمہوری اداروں کے تحفظ کا مطالبہ تھا۔ کانگریس لیڈروں نے حکومت اور انتخابی کمیشن کے رویے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔

پریانکا گاندھی کی تنقید: انتخابی کمیشن پر عدم اعتماد
کانگریس نائب صدر پریانکا گاندھی نے کہا کہ آج بی جے پی کو انتخابی کمیشن کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے بغیر وزیراعظم نریندر مودی انتخابات نہیں جیت سکتے۔ انہوں نے تین اہم انتخابی افسران کے نام لیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ جمہوریت پر حملہ کر رہے ہیں اور پورا اپوزیشن پہلے کبھی اتنے کھل کر انتخابی کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کر سکی۔ پریانکا نے کہا کہ انتخابی کمیشن نے ہر انتخابی عمل کے ہر قدم کو مشکوک بنایا اور مرکزی حکومت نے ملک کی ہر بڑی ادارے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
بیلٹ پیپر پر چیلنج: بی جے پی کو شفاف انتخابات میں شکست کی یقین دہانی
پریانکا گاندھی نے بی جے پی کو چیلنج دیتے ہوئے کہا، “ایک بار بیلٹ پیپر پر آزادانہ انتخابات لڑیں، وہ کبھی نہیں جیت پائیں گے، اور یہ بات بی جے پی بھی جانتی ہے۔” انہوں نے زور دیا کہ کانگریس شفاف اور آزادانہ انتخاب کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی اور عوام کے ووٹ کی حفاظت کرے گی۔
راہول گاندھی کا الزام: ووٹ چوری اور انتخابی افسران کا کردار
کانگریس رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کے پاس طاقت ہے اور وہ انتخابات کے دوران ووٹ چوری کرتے ہیں، جبکہ عوام کو 10 ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے تین انتخابی افسران کے نام لیتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ لوگ حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور وزیراعظم نے ان کے لیے قوانین میں تبدیلی کر کے انہیں جوابدہ بنانے سے روکا۔ راہول نے کہا کہ کانگریس حکومت میں آ کر ان قوانین کو بدلے گی اور جمہوریت کی حفاظت کرے گی۔


موہن بھاگوت اور آر ایس ایس پر نشانہ: طاقت کی سیاست کے خلاف سچائی کی لڑائی
راہول گاندھی نے موہن بھاگوت پر بھی نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ ان کی سوچ میں سچائی کی کوئی اہمیت نہیں، بلکہ طاقت کو اہمیت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم سچائی کے پیچھے کھڑے ہو کر نریندر مودی، امت شاہ اور آر ایس ایس کی حکومت کو اقتدار سے ہٹائیں گے‘‘۔

سارنڈا میں آئی ای ڈی دھماکہ، کوبرا بٹالین کے دو جوان زخمی

0

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی؍ چائباسہ، 14 دسمبر:۔ کوبرا 209 بٹالین کے دو سپاہی اتوار کو مغربی سنگھ بھوم ضلع کے سرندا جنگل میں ماؤ نواز مخالف تلاشی آپریشن کے دوران شدید زخمی ہو گئے۔یہ واقعہ چوٹانا گرہ پولیس اسٹیشن کے تحت بالیبہ گاؤں کے قریب پیش آیا، جہاں ماؤنوازوں کی طرف سے نصب آئی ای ڈی (دیسی ساختہ بم) میں دھماکہ ہوا۔پولیس سپرنٹنڈنٹ امیت رینو نے بتایا کہ زخمی فوجی تلاشی آپریشن میں حصہ لے رہے تھے جب دھماکہ ہوا۔ ابتدائی طبی امداد کے بعد زخمی فوجیوں کو بہتر علاج کے لیے رانچی کے ایک نجی اسپتال میں لے جایا گیا۔زخمی فوجیوں کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل آلوک داس اور کانسٹیبل نارائن داس کے طور پر ہوئی ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا، ’’یہ ماؤنوازوں کی مایوس کن کوشش ہے۔‘‘ہم سپاہیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سرندا جنگل میں تلاشی مہم کو تیز کریں گے۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے پورے علاقے میں چوکسی بڑھا دی ہے اور سرچ آپریشن تیز کردیا ہے۔ مغربی سنگھ بھوم، کولہن اور آس پاس کے جنگلاتی علاقوں میں سیکورٹی فورسز طویل عرصے سے آپریشن کر رہی ہیں۔اس دوران ماؤنوازوں کے ٹھکانوں اور سرگرمیوں کے بارے میں معلومات موصول ہو رہی ہیں، جس سے ماؤنوازوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پچھلے سالوں میں جنگلوں اور پگڈنڈیوں میں نصب آئی ای ڈی اب بھی سیکورٹی فورسز اور گاؤں والوں کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ان دھماکہ خیز مواد کی وجہ سے کئی فوجی اور دیہاتی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سیکیورٹی فورسز علاقے میں مسلسل آئی ای ڈی تلاش اور ناکارہ بنانے کی کارروائیاں کر رہی ہیں۔

آسٹریلیا میں یہودیوں کے ہنوکا تہوار کے دوران فائرنگ

0

12 ہلاک، متعدد زخمی اور حملہ آور گرفتار، پولیس تحقیقات میں مصروف

نئی دہلی، 14 دسمبر:۔ (ایجنسی)آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے بوندی بیچ پر فائرنگ کے واقعے نے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ سنہوا کے مطابق، اتوار کو ہونے والی اس اجتماعی فائرنگ میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق دو مشتبہ افراد زیر حراست ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، فائرنگ کا واقعہ شام کے وقت پیش آیا جب یہودی برادری کے افراد ہنوکا کا تہوار منا رہے تھے۔ ہنوکا روشنیوں کا یہودی تہوار ہے جو آٹھ دن تک منایا جاتا ہے۔ آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق، کم از کم 16 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا، جبکہ دیگر زخمیوں کا جائے وقوعہ پر علاج کیا جا رہا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے تقریباً 50 گولیوں کی آوازیں سنی، اور کیمبل پریڈ کے قریب لوگ زمین پر گر کر محفوظ ہوئے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا، “بوندی کے مناظر حیران کن اور پریشان کن تھے۔ پولیس اور ریسکیو ٹیمیں جان بچانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ میرے خیالات ہر مظلوم کے ساتھ ہیں۔” انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ابھی ابھی AFP کمشنر اور NSW کے پریمیئر سے بات کی ہے اور پولیس کے ساتھ تعاون جاری ہے۔ عوام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ NSW پولیس کی ہدایات پر عمل کریں۔ پولیس کے مطابق، خوفناک بوندی بیچ شوٹر کی شناخت نوید اکرم کے نام سے ہوئی ہے، جس کی عمر 24 سال بتائی جاتی ہے اور تعلق سڈنی کے جنوب مغربی علاقے بونی ریج سے ہے۔ فائرنگ کے دوران اکرم کو گولی لگی اور اسے گرفتار کر لیا گیا، جبکہ ایک اور حملہ آور موقع پر مارا گیا۔سڈنی پولیس نے واقعے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے اور واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ وہ محتاط رہیں اور ہدایات پر عمل کریں تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔

امید پورٹل پر وقف املاک کے ڈیجیٹل رجسٹریشن میں یو پی ملک میں سرفہرست

0

لکھنؤ، 14 دسمبر:۔ (ایجنسی) یوگی حکومت کے مطابق، مرکز کے ‘امید ‘ پورٹل (UMEED PORTAL) پر وقف املاک کے ڈیجیٹل رجسٹریشن میں اتر پردیش ملک میں سرفہرست ہے، جس نے مقررہ وقت کے اندر 92,832 جائیدادوں کو رجسٹر کیا ہے۔ مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور نے چھ جون کو تمام ریاستوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ امید پورٹل پر 5 دسمبر 2025 تک وقف املاک کے آن لائن رجسٹریشن کو یقینی بنائیں۔ حکام نے بتایا کہ اگرچہ آخری تاریخ میں چھ ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے، لیکن اتر پردیش نے مقررہ وقت سے پہلے مشق مکمل کر لی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں کل 92,832 وقف جائیدادوں کا آن لائن اندراج کیا گیا ہے، جن میں 86,347 سنی اور 6,485 شیعہ وقف جائیدادیں شامل ہیں۔ امید پورٹل پر دستیاب ملک گیر اعداد و شمار کے مطابق ریاست کا حصہ ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ حکومت نے کہا کہ بیداری مہم اور انتظامی تعاون نے اضلاع میں متروکہ وقف املاک کے بیشتر متولیوں یا مینیجرز کی بروقت تعمیل کو یقینی بنانے میں مدد کی۔ ضلع وار اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ لکھنؤ 625 اندراجات کے ساتھ شیعہ وقف املاک کے رجسٹریشن میں سرفہرست ہے، اس کے بعد امروہہ 539 اور میرٹھ 533 کے ساتھ ہے۔ سنی وقف کے زمرے میں بارہ بنکی 4,940 رجسٹرڈ جائیدادوں کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد سیتا پور اور اعظم گڑھ ہیں۔ بجنور، مرادآباد، سہارنپور، میرٹھ اور جونپور بھی سرکردہ اضلاع میں شامل ہیں۔ عہدیداروں نے کہا کہ ڈیجیٹل رجسٹریشن اقدام سے توقع ہے کہ وقف املاک کے انتظام میں زیادہ شفافیت آئے گی، غلط استعمال کو روکنے میں مدد ملے گی اور ان کے تحفظ اور ترقی میں سہولت ہوگی۔

دہلی میں’ووٹ چور گدی چھوڑریلی: جھارکھنڈ کانگریس کی شرکت

0

کانگریس کا واضح پیغام: یہ لڑائی اقتدار کی نہیں، جمہوریت کی بقا کی ہے

ووٹ چوری کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے مینڈیٹ کے احترام کا مطالبہ کیا

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 14؍ دسمبر: ریاستی کانگریس صدر کیشو مہتو کملیش کی قیادت میں جھارکھنڈ کانگریس کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے جمہوریت کے تحفظ اور مینڈیٹ کے احترام کے لیے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے ’’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘‘ میگا ریلی میں حصہ لیا۔ ریلی میں شریک کانگریسیوں نے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف پرامن اور منظم احتجاج کیا۔ ریلی کے دوران کارکنوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر “ووٹ چور، گدی چھوڑ”، “لوک تنتر کی ہتھیاری سرکار واپس جائو”، “پہلے لڑے تھے گوروں سے، اب لڑیں گے چوروں سے”بول رے ساتھی، ہلّا بول” جیسے نعروں کے ذریعے اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے دیکھا گیا۔ نعروں اور پلے کارڈز کے ذریعے کانگریس کارکنوں نے جمہوری اداروں کے وقار اور رائے عامہ کے احترام کا مطالبہ کیا۔ ریاستی کانگریس کے صدر کیشو مہتو کملیش نے کہا کہ کانگریس پارٹی جمہوریت، آئین اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر لڑتی رہے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مینڈیٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے طاقت کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے جسے کانگریس کسی بھی حال میں قبول نہیں کرے گی۔ سابق وزیر اور ایم ایل اے ڈاکٹر رامیشور اورائوں نے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی ووٹروں کے حقوق میں مضمر ہے اور جب اس اتھارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے،سڑکوں پر نکلنا اور آواز اٹھانا جمہوری فرض بنتا ہے۔ کانگریس پارٹی آئین، مینڈیٹ اور اداروں کے وقار کے تحفظ کے لیے کسی بھی جدوجہد کے لیے تیار ہے۔ اس کے بعد جھارکھنڈ پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری آلوک کمار دوبے نے کہا کہ جمہوریت کی روح عوامی ووٹ میں رہتی ہے، اور جب اس ووٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے تو ملک کی بنیاد کمزور ہو جاتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کانگریس پارٹی مینڈیٹ کی چوری اور آئینی اداروں کے غلط استعمال کے خلاف مضبوطی سے کھڑی ہے اور یہ جدوجہد اقتدار کے لیے نہیں ہے بلکہ جمہوریت اور آئین کے تحفظ کے لیے ہے۔ میگا ریلی میں جھارکھنڈ کے کانگریس لیڈروں اور کارکنوں کی بھرپور شرکت نے یہ واضح پیغام دیا کہ پارٹی جمہوری اقدار اور آئینی نظام کے تحفظ کے لیے متحد ہے اور عوام کی آواز کو سڑکوں سے لے کر پارلیمنٹ تک پوری قوت کے ساتھ اٹھاتی رہے گی۔ اس موقع پر ڈاکٹر رامیشور اورائوں، دیپیکا پانڈے سنگھ، فرقان انصاری، ڈاکٹر عرفان انصاری، شلپی نیہا ترکی، رادھا کرشن کشور، راجیش کچھپ، راجیش ٹھاکر، آلوک کمار دوبے، لال کشور ناتھ شاہ دیو، ڈاکٹر راجیش گپتا، ڈاکٹر توصیف، ابھیلاش ساہو، اجے دوبے، ششی بھوشن رائے، سریندر سنگھ، امریندر سنگھ، ونے سنہا دیپو، ستیش کیڈیا، اجے سنگھ، نرنجن شرما، پپو پاسوان، شمشیر عالم، وجے خان خاص طور پر موجود تھے۔

سانسد کھیل مہوتسو کا اختتام 25 دسمبر کو ، وزیرِ اعظم آن لائن کریںگےخطاب

0

شرکاء کو میڈل اور انعامات دیے جائیں گے

یہ مہوتسو صرف کھیل صلاحیتوں کا نہیں بلکہ سماج کے ہر طبقے کا جشن : سنجے سیٹھ

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی،14؍دسمبر: سانسد کھیل مہوتسو کے سلسلے میں آج مرکزی وزیرِ مملکت برائے دفاع سنجے سیٹھ کے پرنسپل آفس میں ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سنجے سیٹھ نے کہا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی ترغیب سے 21 ستمبر 2025 سے رانچی میں سانسد کھیل مہوتسو کا آغاز ہوا۔“فِٹ یوتھ فار وکست بھارت” کے تحت منعقد اس مہوتسو کا مقصد یہ ہے کہ نہ صرف کھلاڑی بلکہ بڑی تعداد میں عام شہری بھی اس میں شامل ہوں تاکہ کھیلوں کے تئیں سب کی دلچسپی بڑھے۔انہوں نے کہا کہ کھیل ہر ایک کی زندگی کا حصہ بنیں، سب صحت مند رہیں—اسی مقصد کے ساتھ نوجوانوں کے تہوار کے طور پر سانسد کھیل مہوتسو کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس مہوتسو میں بڑی تعداد میں اسکول اور کالج کے طلبہ، شہریوں اور بزرگوں نے بھی بھرپور شرکت کی ہے۔21 ستمبر کو “وکست بھارت 2047” کے تھیم پر سائیکلتھون کا انعقاد ہوا، جس میں 2000 سے زائد شرکاء نے حصہ لیا۔دوسرے مرحلے میں 12 اکتوبر کو “سودیشی سنکلپ” کے ساتھ میراتھن کا انعقاد ہوا، جس میں 25 ہزار افراد نے شرکت کی۔تیسرے مرحلے میں فٹبال مہاسنگم کا آغاز ہوا، جس میں ہر اسمبلی حلقے میں فٹبال کا جشن منایا گیا۔ کانکے، ہٹیا، ایچاگڑھ، رانچی اور سِلّی اسمبلی حلقوں سے شروعات ہوئی، اس کے بعد فائنل ٹورنامنٹ رانچی میں کھیلا جائے گا۔فٹبال مہاسنگم میں رانچی اسمبلی حلقے سے 33، ہٹیا سے 18، کانکے سے 16، کھجری سے 37، سِلّی سے 24 اور ایچاگڑھ سے 20 ٹیموں نے حصہ لیا، جن میں 32 خواتین ٹیمیں شامل ہیں۔نامکم میں لان بول کا آغاز ہوا، جس میں 30 کھلاڑیوں نے شرکت کی۔سِلّی اسٹیڈیم اور رانچی کے آرچری گراؤنڈ مورہابادی میں تیراندازی کا آغاز ہوا، دونوں مقامات پر 100-100 کھلاڑی شامل ہوئے۔مورہابادی میں ووشو کا بھی آغاز ہوا، جس میں 200 سے زائد شرکاء نے حصہ لیا۔آنے والے ہفتے 20 اور 21 دسمبر کو مورہابادی میدان میں کبڈی کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں رانچی لوک سبھا حلقے سے 100 سے زائد کبڈی ٹیمیں شرکت کریں گی۔24 دسمبر کو مورہابادی فٹبال گراؤنڈ میں ایتھلیٹکس کا انعقاد ہوگا، جس میں رانچی لوک سبھا حلقے کے 2000 سے زائد کھلاڑی شامل ہوں گے۔ اس میں لانگ جمپ، ہائی جمپ، 100 میٹر، 400 میٹر، 800 میٹر، 1500 میٹر اور 5 کلومیٹر دوڑ شامل ہیں۔اس کے علاوہ 23 دسمبر کو او ٹی سی گراؤنڈ میں رانچی شہری اور دیہی بی جے پی کے درمیان فٹبال اور کرکٹ کا جشن منایا جائے گا۔25 دسمبر کو او ٹی سی گراؤنڈ میں سانسد کھیل مہوتسو کا شاندار اختتام کیا جائے گا، جہاں تمام اسمبلی اور لوک سبھا سطح کے مقابلوں کے فاتح شرکاء کو انعامات دیے جائیں گے۔معزز وزیرِ اعظم نریندر مودی کا پرجوش خطاب آن لائن ذریعہ سے حاصل ہوگا۔ اس کے علاوہ گِلّی ڈنڈا، پِٹّو، رسّہ کشی جیسے روایتی کھیل بھی اختتامی پروگرام کا حصہ ہوں گے۔آج کی اس پریس کانفرنس میں مدھوکانت پاٹھک، اجے مارو، رامندر کمار اور آنند کمار موجود تھے۔