دبئی،14 دسمبر (یو این آئی)انڈر۔19 ایشیا کپ میں ہندوستان نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے روایتی حریف پاکستان کو 90 رنز سے شکست دے دی۔ اتوار کو دبئی میں کھیلے گئے اس یکطرفہ مقابلے میں 241 رنز کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم 41.2 اوورز میں 150 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی، جبکہ ہندوستان نے گیند اور بلے دونوں شعبوں میں اپنی برتری ثابت کی اور ہمہ جہت کارکردگی نے میچ کو یکطرفہ بنا دیا۔ ہندوستان کے کنشک چوہان مین آف دی میچ قرار پائے۔پاکستان کی جانب سے حذیفہ احسن نے سب سے زیادہ 70 رنز بنائے، تاہم دیگر بلے باز ہندوستانی گیند بازوں کے سامنے زیادہ دیر نہ ٹھہر سکے۔ ہندوستان کی طرف سے دیپیش دیویندرن اور کنشک چوہان نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں، جبکہ ویبھو سوریہ ونشی، کھلن پٹیل اور کشن سنگھ نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔گروپ اسٹیج کے اس مقابلے میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا۔ بارش کے باعث میچ کو 49-49 اوورز تک محدود کر دیا گیا۔ ہندوساتن نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 240 رنز اسکور کیے۔ آرون جارج نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 85 رنز کی اہم اننگز کھیلی۔ کنشک چوہان نے 46 جبکہ کپتان آیوش مہاترے نے 38 رنز کا تعاون دیا۔گزشتہ میچ میں سنچری بنانے والے ویبھو سوریہ ونشی اس مرتبہ صرف 5 رنز ہی بنا سکے، تاہم مجموعی طور پر ہندوستانی ٹیم نے متوازن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو یکطرفہ مقابلے میں شکست دے دی۔خیال رہے کہ ایونٹ میں ہندوستان نے اپنی مہم کا آغاز کرتے ہوئے یو اے ای کے خلاف 433 رنز بنائے، ہندوستانی بلے باز وئبھؤ سوریہ ونسھی کی شاندار سنچری نے ٹیم کو یہ مضبوط مجموعہ بنانے میں مدد دی، یو اے ای صرف 199 رنز پر محدود رہی اور ہندوستان کو 234 رنز سے فتح ملی جب کہ پاکستان نے بھی ٹورنامنٹ کا آغاز کا شاندار انداز میں کیا تھا، ملائیشیا کیخلاف میچ میں سمیر منہاس نے ناقابل شکست سنچری بنائی۔
اور پاکستان کو 345 رنز تک پہنچایا، جواب میں پاکستانی بالرز نے ملائیشیا کو صرف 48 رنز پر محدود کرکے 297 رنز کی فتح حاصل کی تھی۔لیکن پاکستان کے خلاف مجموعی کارکردگی کے باعث ہندوستان نے دونوں شعبوں میں اپنی فوقیت منوائی۔“اس فتح کے ساتھ ہندوستان کی ٹیم گروپ مرحلے میں اپنی پوزیشن مضبوط ہو گئی ہے۔
انڈر۔19 ایشیا کپ:دبئی میں ہندوستان کی دھوم،پاکستان کو 90 رن سے مات دے دی
سید مشتاق علی ٹرافی: حیدرآباد نے راجستھان کو آسانی سے زیر کر لیا
محمد سراج کا جذبہ خیر سگالی‘ مین آف دی میچ ایوارڈ ساتھی کھلاڑی کو دے دیا
اَمبی، 14 دسمبر (یو این آئی )چاما ملند اور تنَے تیاگ راجن کی شاندار گیندبازی (تین، تین وکٹیں) کے بعد تنمے اگروال (73) اور راہل بدھی (55) کی عمدہ بلے بازی کی بدولت حیدرآباد نے اتوار کو سید مشتاق علی ٹرافی 2025 کے سپر لیگ گروپ اے کے مقابلے میں راجستھان کو 17 گیندیں باقی رہتے ہوئے چھ وکٹوں سے شکست دے دی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے راجستھان نے مقررہ 20 اوورز میں نو وکٹوں پر 178 رنز بنائے۔ راجستھان کی شروعات خراب رہی اور ٹیم نے 19 کے مجموعی اسکور پر تین وکٹیں گنوا دیں۔ بعد ازاں مہپال لومرور اور کنال سنگھ راٹھور نے اننگز کو سنبھالنے کی کوشش کی۔ کنال سنگھ راٹھور نے 16 گیندوں میں 27، مکول چودھری نے 11 گیندوں میں 20، کملیش ناگرکوٹی نے 29 جبکہ اشوک شرما 10 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ مہپال لومرور نے 35 گیندوں پر چار چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 48 رنز کی اہم اننگز کھیلی۔ کپتان مانَو ستھار پانچ گیندوں پر 12 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ حیدرآباد کی جانب سے چاما ملند اور تنَے تیاگ راجن نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ محمد سراج کو دو کامیابیاں ملیں۔ ہدف کے تعاقب میں حیدرآباد نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 17.1 اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر 179 رنز بنا کر میچ اپنے نام کر لیا۔ تنمے اگروال نے 41 گیندوں پر چار چھکوں اور آٹھ چوکوں کی مدد سے 73 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی، جبکہ راہل بدھی نے 36 گیندوں پر چھ چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 55 رنز بنائے۔
حیدرآباد 14دسمبر(یواین آئی) حیدرآبادی کرکٹر محمد سراج نے خیر سگالی‘ کشادہ دلی‘ انسانیت نوازی اور اسپورٹس مین شپ کا نمایاں مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں دیا گیا مین آف دی میچ کا ایوارڈ اپنے ساتھی تنمے اگروال کو پریزنٹیشن کے مقام پر دیتے ہوئے تمام کو حیرت ادا کر دیا۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشیل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئی ہے۔ ’میاں میجک‘ نے جمعہ کی شب ممبئی میں کھیلے گئے سید مشتاق علی ٹرافی 2025-26 گھریلو ٹی20 ٹورنامنٹ کے تحت ممبئی کے خلاف کھیلے گئے ایک سوپر لیگ میچ میں عمدہ گیند بازی کے ذریعہ اپنی حیدرآبادی ٹیم کو شاندار کامیابی دلائی۔ ممبئی نے اس میچ میں 131 رنز بنائے۔ سراج نے تین اہم وکٹ حاصل کئے اور صرف 21 رن دئیے۔
آزاد میموریل بیڈمنٹن ٹورنامنٹ کا چیمپئن بنی سزلی اور فرحان کی جوڑی
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی،14؍دسمبر: صبح کے خوشگوار ماحول میں چرچ کمپلیکس کے احاطے میں کھیلے گئے سمیع اور شبیر آزاد میموریل بیڈمنٹن ٹورنامنٹ کا فائنل نہایت سنسنی خیز اور دلچسپ رہا۔ تماشائیوں کی بڑی تعداد اور جوش و خروش کے درمیان سزلی اور فرحان کی جوڑی نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شکیل اور عمران کی جوڑی کو شکست دے کر ٹورنامنٹ کا خطاب اپنے نام کر لیا۔میچ کے آغاز سے ہی سزلی اور فرحان نے جارحانہ انداز اپنایا اور پہلے سیٹ میں برتری حاصل کر لی۔ دوسرے سیٹ میں شکیل اور عمران نے زبردست مقابلہ کیا اور میچ میں واپسی کی بھرپور کوشش کی۔ مقابلہ اس قدر قریب تھا کہ ایک موقع پر میچ کے تیسرے سیٹ میں جانے کے امکانات روشن ہو گئے، مگر سزلی اور فرحان نے بہترین پلیسمنٹ، مضبوط دفاع اور شاندار کارکردگی کے ذریعے لگاتار پوائنٹس حاصل کیے اور کامیابی یقینی بنا لی۔فاتح اور رنر اپ جوڑیوں کو ٹرافی، سرٹیفکیٹ اور ٹی شرٹس پیش کی گئیں۔ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر مینا آزاد نے کامیاب جوڑی کو مبارکباد دی اور کہا کہ کھیل میں جیت کے ساتھ ساتھ ہار بھی سیکھنے کا ذریعہ بنتی ہے۔ خاص طور پر عمران کی حوصلہ افزائی کی گئی جو بولنے اور سننے سے معذور ہونے کے باوجود فائنل تک پہنچے۔ مارننگ گروپ کے سرپرستوں نے اعلان کیا کہ آئندہ برسوں میں اس ٹورنامنٹ کو مزید بڑے پیمانے پر منعقد کیا جائے گا، تاکہ کھیلوں کے ذریعے بھائی چارے اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
جھارکھنڈ میں بلدیاتی انتخابات بیلٹ پیپر سے کرانے کا فیصلہ
ریاست میں ای وی ایم کی قلت کے باعث ریاستی الیکشن کمیشن کا اہم قدم، ووٹنگ اور گنتی میں اضافی چیلنجز متوقع
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 13 دسمبر: جھارکھنڈ میں پہلی بار شہری حکومتوں کے انتخابات بیلٹ پیپر کے ذریعے کرائے جائیں گے۔ ریاستی الیکشن کمیشن نے آئندہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے یہ اہم فیصلہ کیا ہے۔ اب تک ریاست میں ہونے والے تمام بلدیاتی انتخابات میں ای وی ایم کا استعمال ہوتا رہا ہے۔ بیلٹ پیپر کے ذریعے ووٹنگ سے انتخابی عمل نسبتاً پیچیدہ ہو جائے گا، جس کے باعث انتخابی اہلکاروں کو ووٹنگ سے لے کر ووٹوں کی گنتی تک مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ای وی ایم کی کمی بنیادی وجہ قرار
ریاستی الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ ای وی ایم کی عدم دستیابی کے سبب کیا گیا ہے۔ ریاست میں ای وی ایم کی کمی کے باعث کمیشن کو مطلوبہ تعداد پوری کرنے کے لیے دیگر ریاستوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ تاہم جھارکھنڈ کی پڑوسی ریاستوں، بشمول بہار، نے ای وی ایم فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ ای وی ایم بنانے والی کمپنی نے طلب پوری کرنے کے لیے نئی مشینیں تیار کرنے کی غرض سے ایک سال کا وقت مانگا ہے۔ ان تمام وجوہات کے پیشِ نظر کمیشن نے بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مختلف عہدوں کے لیے مختلف رنگوں کے بیلٹ پیپر
بلدیاتی انتخابات میں مختلف عہدوں کے لیے مختلف رنگوں کے بیلٹ پیپر استعمال کیے جائیں گے۔ صدر کے انتخاب کے لیے ایک رنگ کا بیلٹ پیپر ہوگا، جبکہ وارڈ ممبر کے لیے دوسرے رنگ کا بیلٹ پیپر استعمال کیا جائے گا۔ ووٹرز کو ووٹنگ کے دوران دو بیلٹ پیپر دیے جائیں گے، جنہیں انہیں الگ الگ بیلٹ بکسوں میں ڈالنا ہوگا۔ ریاستی الیکشن کمیشن کے سکریٹری رادھی شیام پرساد کے مطابق، ریاست میں مناسب تعداد میں بیلٹ بکس دستیاب ہیں۔ پولنگ اسٹیشنوں کے مطابق اضلاع کا پہلے ہی جائزہ لیا جا چکا ہے اور بیلٹ بکسوں کی مرمت اور رنگ و روغن کا کام جاری ہے۔
بیلٹ پیپرز کی چھپائی مقامی سطح پر ہوگی
دریں اثنا، الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے پرنٹنگ پریس کے انتخاب کی تیاری بھی شروع کر دی ہے۔ اب تک بیلٹ پیپر عام طور پر کولکتہ میں چھاپے جاتے رہے ہیں، تاہم اس بار انہیں مقامی طور پر رانچی میں ہی چھاپنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیشن اس وقت پرنٹنگ پریس کے انتخاب کا عمل مکمل کرنے میں مصروف ہے۔
وزیر اعلیٰ ہیمنت نے شہر رانچی کا معائنہ کیا
رانچی، 13 دسمبر:۔ [جدید بھارت نیوز سروس]وزیر اعلی ہیمنت سورین نے سنیچر کو پورے رانچی شہر کا معائنہ کیا۔ ان کے ساتھ سینئر افسران اور رانچی کے ڈی سی منجوناتھ بھجنتری بھی تھے۔ وزیراعلیٰ نے شہر کی نقل و حمل اور شہری سہولیات کا معائنہ کیا اور سمجھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ریاست کے ہر شہر میں نقل و حمل، شہری سہولتوں اور زندگی میں آسانی پیدا کرنے کے لیے پوری طرح باخبر اور پرعزم ہے۔ یہ ہمارا عزم ہے کہ ریاست کا ہر شہر محفوظ، جامع اور خوشحال ہو، ہر شہری کو باعزت اور اچھی زندگی کو یقینی بنایا جائے۔
تین کروڑ سے زائد آئی آر سی ٹی سی اکاؤنٹ بند، ریلوے کی بڑی کارروائی
نئی دہلی، 13 دسمبر:۔ (ایجنسی) ہندوستانی ریلوے نے جنوری 2025 سے اب تک 30 ملین سے زیادہ مشتبہ آئی آر سی ٹی سی صارف آئی ڈی کو غیر فعال کر دیا ہے۔ ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے لوک سبھا میں یہ معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال جنوری سے اب تک ریلوے ٹکٹ ریزرویشن کے لیے استعمال ہونے والے 30.2 ملین مشکوک یوزر آئی ڈی اکاؤنٹس کو غیر فعال کر دیا گیا ہے۔ ایک سوال کے تحریری جواب میں، اشونی ویشنو نے کہا کہ ہندوستانی ریلوے کا ریزرویشن ٹکٹ بکنگ سسٹم ایک مضبوط اور انتہائی محفوظ آئی ٹی پلیٹ فارم ہے، جو جدید ترین سائبر سیکیورٹی کنٹرولز سے لیس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی ریلوے نے ریزرویشن سسٹم کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور ریگولر اور تتکال ٹکٹوں کی دستیابی کو بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ریلوے کے وزیر نے کہا کہ آن لائن تتکال ٹکٹ بکنگ کے لیے آدھار پر مبنی او ٹی پی تصدیق متعارف کرائی گئی ہے تاکہ بدعنوانی کو روکا جا سکے اور تتکال بکنگ میں شفافیت لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیا نظام 322 ٹرینوں پر پہلے ہی کام کر رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ان ٹرینوں پر تصدیق شدہ تتکال ٹکٹ حاصل کرنے میں لگنے والے وقت میں تقریباً 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اکامائی سمیت اینٹی بوٹ ٹولز کو خودکار یا غیر حقیقی ٹکٹ بکنگ کی کوششوں کو روکنے اور مسافروں کے لیے ریلوے ٹکٹ بکنگ تک رسائی کو کھلا رکھنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آدھار پر مبنی او ٹی پی کی تصدیق کا عمل ریلوے کے ریزرویشن کاؤنٹرز پر لاگو کیا گیا ہے اور اب یہ 211 ٹرینوں پر فعال ہے۔ریلوے کے مطابق، نئے اقدامات کے نفاذ کے بعد کئی بڑی ٹرینوں پر تصدیق شدہ تتکال ٹکٹوں کی دستیابی کا وقت بھی بڑھ گیا ہے۔ نیشنل سائبر کرائم پورٹل پر مشکوک طور پر بک کیے گئے پی این آر سے متعلق شکایات کی اطلاع ملی ہے۔ ریلوے کا ریزرویشن سسٹم متعدد حفاظتی تہوں کا استعمال کرتا ہے، بشمول نیٹ ورک فائر وال، انٹروژن پریوینشن سسٹم (آئی پی ایس)، ایپلیکیشن ڈیلیوری کنٹرولر، اور ویب ایپلیکیشن فائر وال۔ وزارت ریلوے نے کہا کہ سال بھر ریلوے کی مختلف سطحوں پر مسافروں اور عوامی نمائندوں سے درخواستیں اور مشورے موصول ہوتے رہتے ہیں۔ ان کی جانچ کی جاتی ہے، اور جہاں ممکن ہو کارروائی کی جاتی ہے۔
بہار کابینہ میں نئے محکموں کی تقسیم
وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے شہری ہوا بازی کا محکمہ اپنے پاس رکھا
پٹنہ، 13 دسمبر: بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے نئے محکموں کی تقسیم کر دی ہے۔ انہوں نے شہری ہوا بازی (سول ایوی ایشن) کے محکمے کی ذمہ داری اپنے پاس رکھی ہے۔ یہ اطلاع ایک سرکاری نوٹیفکیشن سے ملی۔12 دسمبر کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں، روزگار اور ہنرمندی کی ترقی (یووا، روزگار اور کوشل وکاس) کے محکمے کا چارج سنجے سنگھ ‘ٹائیگر ‘ کو تفویض کیا ہے، جو فی الحال محکمہ محنت وسائل اور تارکین وطن مزدوروں کی بہبود (شرم سنسادھن اور پرواسی شرمک کلیان وبھاگ) کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔ریاست کے وزیر تعلیم سنیل کمار کو نئے تشکیل شدہ محکمہ اعلیٰ تعلیم (اُچّ شکشا وبھاگ) کا چارج سونپا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے شہری ہوا بازی (ناگرک اُڈّین) کا محکمہ اپنے پاس ہی رکھا ہے۔واضح رہے کہ بہار کابینہ نے 9 دسمبر کو تین نئے محکموں – نوجوانوں، روزگار اور ہنرمندی کی ترقی کا محکمہ، محکمہ اعلیٰ تعلیم اور محکمہ شہری ہوا بازی کے قیام کی تجاویز کو منظوری دی تھی اور تین دیگر محکموں کے نام تبدیل کر دیے تھے۔محکمہ حیوانات اور ماہی گیری وسائل (پشو ایوم مَتسْی سنسادھن وبھاگ) کا نام بدل کر ڈیری، ماہی گیری اور حیوانات وسائل (ڈیری، مَتسْی ایوم پشو سنسادھن وبھاگ) کر دیا گیا۔محکمہ محنت وسائل (شرم سنسادھن وبھاگ) کا نام بدل کر محکمہ محنت وسائل اور تارکین وطن مزدوروں کی بہبود (شرم سنسادھن ایوم پرواسی شرمک کلیان وبھاگ) کر دیا گیا۔محکمہ فن، ثقافت اور نوجوانان (کَلا، سنسکرتی ایوم یووا وبھاگ) کا نام بدل کر محکمہ فن اور ثقافت (کَلا ایوم سنسکرتی وبھاگ) کر دیا گیا۔وزیر اعلیٰ نے حال ہی میں ‘ایکس ‘ پر ریاستی حکومت کے تین نئے محکموں کے قیام کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا تھا، “ہم نے اگلے پانچ سالوں (2025-30) میں ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا ہدف رکھا ہے۔”انہوں نے مزید کہا تھا، “اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو ہنرمندی کی ترقی کی تربیت دی جائے۔ نوجوانوں، روزگار اور ہنرمندی کی ترقی کا محکمہ، محکمہ اعلیٰ تعلیم اور محکمہ شہری ہوا بازی – تین نئے محکموں کے قیام کی ہدایات دی گئی ہیں۔”
ہمدردانہ تقرری ملنے کے بعد اعلیٰ عہدے کا مطالبہ ناقابل قبول
سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
نئی دہلی، 13 دسمبر:۔ (ایجنسی) سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ جب کسی متوفی سرکاری ملازم کے زیرِ کفالت فرد کو ہمدردانہ بنیاد پر ملازمت دے دی جاتی ہے تو اس کے بعد اس کا حق مکمل طور پر استعمال ہو جاتا ہے، اور پھر کسی اعلیٰ عہدے پر تقرری یا ترقی کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا۔ عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ اس کے برعکس اجازت دینا ’’لامتناہی ہمدردی‘‘ (Endless Compassion) کے مترادف ہوگا۔ جسٹس راجیش بندل اور جسٹس منموہن پر مشتمل بنچ نے تمل ناڈو حکومت کی دو عرضیوں پر فیصلہ سناتے ہوئے مدراس ہائی کورٹ کے ان احکامات کو منسوخ کر دیا، جن میں ہمدردانہ بنیاد پر صفائی ملازم (سویپر) کے طور پر مقرر کیے گئے دو افراد کو جونیئر اسسٹنٹ کے عہدے پر ترقی دینے کی ہدایت دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ متوفی ملازم کے وارثین کو ان کے والدین کی وفات کے بعد ہمدردانہ بنیاد پر ملازمت دی گئی تھی، جو اپنے آپ میں خاندان کی مالی مشکلات دور کرنے کے لیے کافی تھی۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ایک بار حق استعمال ہو جائے تو اسے بار بار استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بنچ نے اپنے فیصلے میں کہاکہ “صرف اس بنیاد پر کہ کسی اور اسی نوعیت کے شخص کو غیر قانونی طور پر فائدہ دیا گیا، کسی کو اعلیٰ عہدے کا حق نہیں دیا جا سکتا۔ کسی اتھارٹی کی جانب سے کی گئی غلطی کو دیگر افراد تک پھیلا کر درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔”عدالت نے اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا کہ بہتر تعلیمی اہلیت کی بنیاد پر اعلیٰ عہدے کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ بنچ نے واضح کیا کہ ہمدردانہ تقرری محض انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک استثنائی سہولت ہے، نہ کہ ترقی یا سینئرٹی حاصل کرنے کی سیڑھی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 14 اور 16 کے تحت سرکاری ملازمتوں میں سب کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنا لازم ہے، اور ہمدردانہ تقرری اس اصول سے ایک محدود استثنیٰ ہے۔ جیسے ہی خاندان کے ایک فرد کو ملازمت مل جاتی ہے، اس کا مقصد پورا ہو جاتا ہے، اور مزید کسی مطالبے کی گنجائش نہیں رہتی۔
3 سے 6 سال کے بچوں کی مفت اور لازمی تعلیم کیلئے آئین میں ترمیم کی تجویز
راجیہ سبھا میں رکن پارلیمنٹ سدھا مورتی نے قرار داد پیش کی
نئی دہلی، 13 دسمبر:۔ (ایجنسی) راجیہ سبھا کی نامزد رکن سدھا مورتی نے جمعہ کے روز حکومت سے مطالبہ کیا کہ 3 سے 6 سال کی عمر کے بچوں کیلئے مفت اور لازمی نگہداشت اور تعلیم کی آئینی ضمانت فراہم کی جائے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک پرائیویٹ ممبر قرار داد پیش کی، جس میں آئین میں ترمیم کرکے آرٹیکل 21B شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ قرار داد پیش کرتے ہوئے سدھا مورتی نے کہاکہ “بچے ہمارا مستقبل ہیں، وہ طلوع ہوتا سورج ہیں۔ ان کی ابتدائی تعلیم ان کی پوری زندگی پر اثر ڈالتی ہے۔ اس لیے میں حکومت سے درخواست کرتی ہوں کہ 6 سے 14 سال تک کی بنیادی حقِ تعلیم کی عمر کو بڑھا کر 3 سے 14 سال کیا جائے۔” انہوں نے کہا کہ غریب طبقات سے تعلق رکھنے والے کئی والدین کو آنگن واڑی تعلیم کی اہمیت کا علم تک نہیں ہوتا، جس سے بچوں کی ابتدائی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ قرار داد میں زور دیا گیا ہے کہ حکومت ای سی سی ای (Early Childhood Care and Education) تک یونیورسل رسائی کو یقینی بنائے، چاہے یہ مضبوط انگن واڑی سسٹم کے ذریعے ہو یا کسی دیگر مناسب نظام کے ذریعے، تاکہ ہر بچے کو معیاری، مساوی اور ہمہ جہت ابتدائی سہولیات حاصل ہو سکیں۔ اس کے علاوہ، قرار داد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بچوں کی ابتدائی نگہداشت و تعلیم سے وابستہ عملے کی تربیت، سہولیات اور معاون نظام کو بہتر بنانے کے لئے حکومت مناسب اقدامات کرے، کیونکہ یہی بنیاد مستقبل کی سیکھنے اور شخصیت سازی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
پاکستان کی یونیورسٹی میں پہلی بارسنسکرت کی تعلیم کا باقاعدہ آغاز
گیتا اور مہابھارت کے کورسز متعارف کرانے کا منصوبہ
نئی دہلی، 13 دسمبر:۔ (ایجنسی) پاکستان کی کسی یونیورسٹی میں پہلی بار سنسکرت کی باقاعدہ تعلیم شروع ہوئی ہے۔ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز نے کریڈٹ کورس متعارف کرایا۔یونیورسٹی مہابھارت اور بھگود گیتا کے کورسز کا بھی منصوبہ رکھتی ہے۔ تقسیم ہند 1947 کے بعد پہلی بار پاکستان کی کسی یونیورسٹی میں سنسکرت زبان کی باقاعدہ تدریس کا آغاز کیا گیا ہے، جسے علمی اور ثقافتی لحاظ سے ایک تاریخی سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) نے سنسکرت سے متعلق ایک مختصر ورکشاپ کو باقاعدہ کریڈٹ کورس میں تبدیل کر دیا ہے، جو قدیم جنوبی ایشیائی ورثے کی جانب ایک نئی علمی توجہ کی علامت ہے۔ ابتدا میں یہ سنسکرت پروگرام تین ماہ پر مشتمل ایک ویک اینڈ ورکشاپ کے طور پر پیش کیا گیا تھا، تاہم طلبہ، محققین اور اساتذہ کی جانب سے غیر معمولی دلچسپی دیکھنے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے اسے چار کریڈٹ پر مشتمل باقاعدہ یونیورسٹی کورس کی شکل دے دی۔ اس تعلیمی اقدام کی قیادت LUMS کے گرمانی سینٹر سے وابستہ ڈاکٹر علی عثمان قاسمی اور فارمن کرسچن کالج کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہد رشید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کلاسیکی زبانیں مختلف تہذیبوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتی ہیں اور سنسکرت محض ایک زبان نہیں بلکہ پورے خطے کا مشترکہ فکری اور ثقافتی ورثہ ہے۔ اساتذہ کے مطابق سنسکرت کے ذریعے قدیم فلسفیانہ، ادبی اور تاریخی متون تک براہِ راست رسائی ممکن ہوتی ہے، جو برصغیر کی فکری تاریخ کو سمجھنے کے لیے ناگزیر ہیں۔ اس کورس کا ایک اہم مقصد پاکستان میں موجود سنسکرت کے ان مخطوطات پر تحقیقی کام کو فروغ دینا بھی ہے جو اب تک بڑی حد تک نظر انداز رہے ہیں۔ خاص طور پر پنجاب یونیورسٹی میں محفوظ پام لیف (کھجور کے پتوں) پر تحریر شدہ سنسکرت کے قدیم مسودات کو علمی تحقیق کے دائرے میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جنہیں خطے کے نایاب علمی خزانے تصور کیا جاتا ہے۔ سنسکرت کورس کی کامیابی کے بعد LUMS مستقبل میں مہابھارت اور بھگود گیتا جیسے کلاسیکی متون پر خصوصی کورسز متعارف کرانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ طویل المدتی منصوبے کے تحت یونیورسٹی پاکستان میں سنسکرت اسٹڈیز کے ایک مضبوط علمی مرکز کی بنیاد رکھنا چاہتی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2027 تک سنسکرت کی تدریس کو ایک سالہ مکمل کورس میں توسیع دینے کا ہدف رکھا گیا ہے، جو اس زبان کے ساتھ پاکستان کے تعلیمی تعلق کی ایک نئی شروعات ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف علمی تنوع کو فروغ دے گا بلکہ جنوبی ایشیا کی مشترکہ تہذیبی روایت کو سمجھنے میں بھی مددگار ہوگا۔ سنسکرت صدیوں تک برصغیر کی علمی، مذہبی اور فلسفیانہ زبان رہی ہے۔ وید، اپنشد، مہابھارت، رامائن اور بھگوت گیتا جیسے متون نے نہ صرف مذہبی فکر بلکہ سیاست، اخلاقیات اور سماجی تصورات کو بھی متاثر کیا۔ تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان میں سنسکرت کی باقاعدہ تدریس تقریباً ختم ہو گئی تھی، حالانکہ پاکستان میں اس کے ہزاروں نایاب مخطوطات موجود ہیں۔ LUMS کا یہ اقدام اس تاریخی خلا کو پُر کرنے اور خطے کے مشترکہ علمی ورثے کو دوبارہ زندہ کرنے کی ایک سنجیدہ کوشش سمجھا جا رہا ہے۔


