Tuesday, December 16, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 5

دہلی میں’ووٹ چور گدی چھوڑریلی: جھارکھنڈ کانگریس کی شرکت

0

کانگریس کا واضح پیغام: یہ لڑائی اقتدار کی نہیں، جمہوریت کی بقا کی ہے

ووٹ چوری کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے مینڈیٹ کے احترام کا مطالبہ کیا

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 14؍ دسمبر: ریاستی کانگریس صدر کیشو مہتو کملیش کی قیادت میں جھارکھنڈ کانگریس کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے جمہوریت کے تحفظ اور مینڈیٹ کے احترام کے لیے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے ’’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘‘ میگا ریلی میں حصہ لیا۔ ریلی میں شریک کانگریسیوں نے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف پرامن اور منظم احتجاج کیا۔ ریلی کے دوران کارکنوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر “ووٹ چور، گدی چھوڑ”، “لوک تنتر کی ہتھیاری سرکار واپس جائو”، “پہلے لڑے تھے گوروں سے، اب لڑیں گے چوروں سے”بول رے ساتھی، ہلّا بول” جیسے نعروں کے ذریعے اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے دیکھا گیا۔ نعروں اور پلے کارڈز کے ذریعے کانگریس کارکنوں نے جمہوری اداروں کے وقار اور رائے عامہ کے احترام کا مطالبہ کیا۔ ریاستی کانگریس کے صدر کیشو مہتو کملیش نے کہا کہ کانگریس پارٹی جمہوریت، آئین اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر لڑتی رہے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مینڈیٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے طاقت کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے جسے کانگریس کسی بھی حال میں قبول نہیں کرے گی۔ سابق وزیر اور ایم ایل اے ڈاکٹر رامیشور اورائوں نے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی ووٹروں کے حقوق میں مضمر ہے اور جب اس اتھارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے،سڑکوں پر نکلنا اور آواز اٹھانا جمہوری فرض بنتا ہے۔ کانگریس پارٹی آئین، مینڈیٹ اور اداروں کے وقار کے تحفظ کے لیے کسی بھی جدوجہد کے لیے تیار ہے۔ اس کے بعد جھارکھنڈ پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری آلوک کمار دوبے نے کہا کہ جمہوریت کی روح عوامی ووٹ میں رہتی ہے، اور جب اس ووٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے تو ملک کی بنیاد کمزور ہو جاتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کانگریس پارٹی مینڈیٹ کی چوری اور آئینی اداروں کے غلط استعمال کے خلاف مضبوطی سے کھڑی ہے اور یہ جدوجہد اقتدار کے لیے نہیں ہے بلکہ جمہوریت اور آئین کے تحفظ کے لیے ہے۔ میگا ریلی میں جھارکھنڈ کے کانگریس لیڈروں اور کارکنوں کی بھرپور شرکت نے یہ واضح پیغام دیا کہ پارٹی جمہوری اقدار اور آئینی نظام کے تحفظ کے لیے متحد ہے اور عوام کی آواز کو سڑکوں سے لے کر پارلیمنٹ تک پوری قوت کے ساتھ اٹھاتی رہے گی۔ اس موقع پر ڈاکٹر رامیشور اورائوں، دیپیکا پانڈے سنگھ، فرقان انصاری، ڈاکٹر عرفان انصاری، شلپی نیہا ترکی، رادھا کرشن کشور، راجیش کچھپ، راجیش ٹھاکر، آلوک کمار دوبے، لال کشور ناتھ شاہ دیو، ڈاکٹر راجیش گپتا، ڈاکٹر توصیف، ابھیلاش ساہو، اجے دوبے، ششی بھوشن رائے، سریندر سنگھ، امریندر سنگھ، ونے سنہا دیپو، ستیش کیڈیا، اجے سنگھ، نرنجن شرما، پپو پاسوان، شمشیر عالم، وجے خان خاص طور پر موجود تھے۔

سانسد کھیل مہوتسو کا اختتام 25 دسمبر کو ، وزیرِ اعظم آن لائن کریںگےخطاب

0

شرکاء کو میڈل اور انعامات دیے جائیں گے

یہ مہوتسو صرف کھیل صلاحیتوں کا نہیں بلکہ سماج کے ہر طبقے کا جشن : سنجے سیٹھ

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی،14؍دسمبر: سانسد کھیل مہوتسو کے سلسلے میں آج مرکزی وزیرِ مملکت برائے دفاع سنجے سیٹھ کے پرنسپل آفس میں ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سنجے سیٹھ نے کہا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی ترغیب سے 21 ستمبر 2025 سے رانچی میں سانسد کھیل مہوتسو کا آغاز ہوا۔“فِٹ یوتھ فار وکست بھارت” کے تحت منعقد اس مہوتسو کا مقصد یہ ہے کہ نہ صرف کھلاڑی بلکہ بڑی تعداد میں عام شہری بھی اس میں شامل ہوں تاکہ کھیلوں کے تئیں سب کی دلچسپی بڑھے۔انہوں نے کہا کہ کھیل ہر ایک کی زندگی کا حصہ بنیں، سب صحت مند رہیں—اسی مقصد کے ساتھ نوجوانوں کے تہوار کے طور پر سانسد کھیل مہوتسو کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس مہوتسو میں بڑی تعداد میں اسکول اور کالج کے طلبہ، شہریوں اور بزرگوں نے بھی بھرپور شرکت کی ہے۔21 ستمبر کو “وکست بھارت 2047” کے تھیم پر سائیکلتھون کا انعقاد ہوا، جس میں 2000 سے زائد شرکاء نے حصہ لیا۔دوسرے مرحلے میں 12 اکتوبر کو “سودیشی سنکلپ” کے ساتھ میراتھن کا انعقاد ہوا، جس میں 25 ہزار افراد نے شرکت کی۔تیسرے مرحلے میں فٹبال مہاسنگم کا آغاز ہوا، جس میں ہر اسمبلی حلقے میں فٹبال کا جشن منایا گیا۔ کانکے، ہٹیا، ایچاگڑھ، رانچی اور سِلّی اسمبلی حلقوں سے شروعات ہوئی، اس کے بعد فائنل ٹورنامنٹ رانچی میں کھیلا جائے گا۔فٹبال مہاسنگم میں رانچی اسمبلی حلقے سے 33، ہٹیا سے 18، کانکے سے 16، کھجری سے 37، سِلّی سے 24 اور ایچاگڑھ سے 20 ٹیموں نے حصہ لیا، جن میں 32 خواتین ٹیمیں شامل ہیں۔نامکم میں لان بول کا آغاز ہوا، جس میں 30 کھلاڑیوں نے شرکت کی۔سِلّی اسٹیڈیم اور رانچی کے آرچری گراؤنڈ مورہابادی میں تیراندازی کا آغاز ہوا، دونوں مقامات پر 100-100 کھلاڑی شامل ہوئے۔مورہابادی میں ووشو کا بھی آغاز ہوا، جس میں 200 سے زائد شرکاء نے حصہ لیا۔آنے والے ہفتے 20 اور 21 دسمبر کو مورہابادی میدان میں کبڈی کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں رانچی لوک سبھا حلقے سے 100 سے زائد کبڈی ٹیمیں شرکت کریں گی۔24 دسمبر کو مورہابادی فٹبال گراؤنڈ میں ایتھلیٹکس کا انعقاد ہوگا، جس میں رانچی لوک سبھا حلقے کے 2000 سے زائد کھلاڑی شامل ہوں گے۔ اس میں لانگ جمپ، ہائی جمپ، 100 میٹر، 400 میٹر، 800 میٹر، 1500 میٹر اور 5 کلومیٹر دوڑ شامل ہیں۔اس کے علاوہ 23 دسمبر کو او ٹی سی گراؤنڈ میں رانچی شہری اور دیہی بی جے پی کے درمیان فٹبال اور کرکٹ کا جشن منایا جائے گا۔25 دسمبر کو او ٹی سی گراؤنڈ میں سانسد کھیل مہوتسو کا شاندار اختتام کیا جائے گا، جہاں تمام اسمبلی اور لوک سبھا سطح کے مقابلوں کے فاتح شرکاء کو انعامات دیے جائیں گے۔معزز وزیرِ اعظم نریندر مودی کا پرجوش خطاب آن لائن ذریعہ سے حاصل ہوگا۔ اس کے علاوہ گِلّی ڈنڈا، پِٹّو، رسّہ کشی جیسے روایتی کھیل بھی اختتامی پروگرام کا حصہ ہوں گے۔آج کی اس پریس کانفرنس میں مدھوکانت پاٹھک، اجے مارو، رامندر کمار اور آنند کمار موجود تھے۔

صدر جمہوریہ کی جمشیدپور آمدکولیکر ضلع انتظامیہ تیاریوں میں مصروف

0

ڈی سی نے جائے پروگرام کا کیا معائنہ

جدید بھارت نیوز سروس
جمشیدپور،14؍دسمبر: اول چِکی رسم الخط کی تکمیلِ صد سالہ کے موقع پر جمشیدپور میں آل انڈیا سنتھالی رائٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں صدرِ جمہوریہ دروپدی مرمو سنتالی ادیبوں کو اعزاز سے نوازیں گی۔ صدر کے دورے کے پیشِ نظر مشرقی سنگھ بھوم ضلع انتظامیہ نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔صدر بننے کے بعد صدرِ جمہوریہ دروپدی مرمو کا یہ پہلا جمشیدپور دورہ ہوگا۔ اول چِکی رسم الخط کی صد سالہ تقریب کے اختتامی پروگرام کے تحت، آل انڈیا سنتھالی رائٹرس ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام، صدرِ جمہوریہ 29 دسمبر 2025 کو کرنڈیہہ میں واقع جاہیر استھان کے احاطے میں پہنچیں گی، جہاں وہ سنتھالی ادیبوں کو اعزاز پیش کریں گی۔صدر کے دورے کو لے کر ضلع انتظامیہ مکمل طور پر الرٹ موڈ میں ہے۔ مشرقی سنگھ بھوم کے ضلع کلکٹر سمیت تمام اعلیٰ افسران نے کرن ڈیہہ میں واقع دشوم جاہیر احاطے میں پروگرام کے مقام کا معائنہ کیا۔ اس دوران انہوں نے انتظامات کا جائزہ لیا اور متعلقہ افسران و منتظمین کے ساتھ میٹنگ کر کے کئی ضروری ہدایات جاری کیں۔اطلاعات کے مطابق، 29 دسمبر کو صدرِ جمہوریہ دروپدی مرمو کولہان کے دو اضلاع—مشرقی سنگھ بھوم اور سرائےکیلا میں منعقد ہونے والے الگ الگ پروگراموں میں شرکت کریں گی۔ جمشیدپور کے بعد صدر سرائےکیلا کے آدتیہ پور میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) جمشیدپور کے 15ویں کانووکیشن میں بھی شریک ہوں گی۔دونوں اضلاع کی انتظامیہ کی جانب سے سکیورٹی، ٹریفک نظام، صفائی ستھرائی اور دیگر انتظامات کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ مشرقی سنگھ بھوم کے ضلع کلکٹر کرن ستیارتھی نے بتایا کہ 29 دسمبر کو صدر کے دورے کے لیے مکمل تیاری کی جا رہی ہے تاکہ دورے کے دوران کسی قسم کی کمی نہ رہ جائے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ میٹنگ کر کے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ صدر کے استقبال اور انتظامات میں کوئی خامی نہ ہو۔

ڈاکٹر محمد صابر انصاری کے ناول ’’خواب یا حقیقت؟‘‘ کی رسمِ رونمائی

0

’’خواب یا حقیقت؟‘‘ دیہی ہندوستان کی اصل تصویر پیش کرتا ہے:وزیر حفیظ الحسن

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 14؍ دسمبر: دوسرے ناول’’خواب یا حقیقت؟‘‘ کی رونمائی اور ادبی بحث نوجوان مصنف اور مارواڑی کالج، رانچی کے شعبہ اردو ڈاکٹر محمد صابر انصاری کی طرف سے مولانا آزاد ہیومن انیشیٹو (“ماہی”) کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان تقریب کا انعقاد کامیابی سے ہوا۔ گلشن میرج ہال، کربلا چوک، رانچی میں واقع خلیل احمد منچ میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں جھارکھنڈ کے سماجی اور ادبی حلقوں کی کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ جاری کردہ ناول، ’’خواب یا حقیقت؟‘‘، ڈاکٹر صابر انصاری کے قلم سے آیا ہے، جو گوڈا کے رانیڈیہہ گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ اس میں پسماندہ طبقات، کسانوں، مزدوروں اور خاص کر محققین کو درپیش مسائل اور موجودہ تعلیمی نظام کی حقیقت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ پروگرام کا آغاز مریم فاطمہ کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا، اس کے بعد ریحانہ پروین کی نظم پیش کی گئی۔ مصنف ڈاکٹر صابر انصاری نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، اپنے ناول ‘خواب یا حقیقت؟‘‘ کے تعارف اور وقف پر گفتگو کی۔
سیشن ایک: دیہی جدوجہد اور روزگار کا چیلنج
ناول پہلے سیشن میں ریلیز ہوا۔ اقلیتی بہبود کے وزیر حفیظ الحسن مہمان خصوصی تھے، اور مولانا تہذیب الحسن، مولانا طلحہ ندوی، اقلیتی کمیشن کے وائس چیئرمین پرنیش سالومن اور اقلیتی کمیشن کے رکن اقرار الحسن بطور مہمان اعزازی موجود تھے۔ مہمان خصوصی حفیظ الحسن وزیر برائے اقلیتی بہبود نے ناول میں روشنی ڈالی گئی دیہی ماحول اور روزگار کی مشکلات کے حوالے سے اہم باتیں کیں۔ انہوں نے کہا، “ڈاکٹر صابر انصاری نے دیہی ہندوستان کی نبض کو پکڑ لیا ہے۔ ناول میں دکھایا گیا کسانوں اور مزدوروں کی جدوجہد ہماری ریاست کی ایک بڑی آبادی کی حقیقت ہے۔ حقیقی روزگار صرف سرکاری ملازمتوں کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ دیہی ماحول میں مواقع پیدا کرنے کے بارے میں ہے تاکہ ہمارے نوجوان اپنے گاؤں اور اپنی مٹی سے دور نہ جائیں۔” انہوں نے مزید کہا،’’خواب یا حقیقت؟‘‘ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب تک ہم پسماندہ طبقات اور دیہی علاقوں میں تعلیمی اور معاشی تفاوت کو دور نہیں کرتے، روزگار کا خواب صرف ایک خواب ہی رہے گا، ہم اس سماجی دستاویز سے تحریک لیں گے اور اپنی پالیسیوں میں اصلاح کریں گے۔ اپنے صدارتی خطاب میں، ماہی کے کوآرڈینیٹر اور جھارکھنڈ وقف بورڈ کے رکن ابرار احمد نے کہا، “یہ ناول موجودہ تعلیمی نظام کی تلخ حقیقت کی عکاسی کرتا ہے اور ان مشکلات کو ظاہر کرتا ہے جن کا آج بھی دیہی اور پسماندہ پس منظر کے طلباء کو سامنا ہے۔” اپنے ناول میں انہوں نے کھیت میں ہل چلانے والے بیلوں، مرغوں کے بانگ، بوڑھے برگد کے درخت اور اس کے نیچے لیے گئے سماجی فیصلوں، مٹی اور اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والی خواتین اور بچوں کو خوبصورتی سے بیان کیا ہے اور جذبات کی زندگی کا احساس دلایا ہے جو کہ ایک بہت خوبصورت شمولیت ہے۔ ‘خواب یا حقیقت؟ یہ صرف ایک کتاب نہیں ہے، یہ ہمارے معاشرے کا آئینہ ہے۔ انہوں نے محققین کی زندگیوں سے خاص طور پر متعلقہ مسائل کو اجاگر کرنے پر مصنف کی مزید تعریف کی۔
دوسرا سیشن: ناول بطور سماجی دستاویز
دوسرے سیشن میں مصنف کے دو ناولوں’’دیوار سے آگے‘‘ اور ‘خواب یا حقیقت؟ پر گہرائی سے ادبی بحث ہوئی۔ رانچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر (ڈاکٹر) دھرمیندر کمار سنگھ نے مصنف کے نقطہ نظر کی تعریف کرتے ہوئے کہا، “ڈاکٹر صابر انصاری نے غربت اور سماجی عدم مساوات کو اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کی راہ میں رکاوٹ کے طور پر پیش کیا ہے۔یہ کام ہمیں تعلیم کے مقاصد پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ معاشرہ برے لوگوں سے نہیں بلکہ اچھے لوگوں کی بے عملی سے خراب ہوتا ہے۔ ہمیں بے عملی کو چھوڑ کر سماجی بیداری اور شعور کے لیے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ تب ہی ہم حقیقی ترقی کی طرف بڑھیں گے۔” مارواڑی کالج کے پرنسپل،ڈاکٹر منوج کمارنے کہا، “ڈاکٹر صابر انصاری کی تحریر پختہ ہے۔ پہلے سیشن کی نظامت شاعر سہیل سعید نے کی، دوسرے سیشن کی نظامت ایڈیٹرز پوسٹ کے چیف ایڈیٹر اور ماہی کے ترجمان مستقیم عالم نے کی، اور شکریہ ریسرچ اسکالر شاہینہ پروین نے ادا کیا۔ پروگرام میں خاص طور پر اقلیتی کمیشن کے نائب صدر پرنیش سولومن ، مارواڑی کالج کے شعبہ اردو کی سربراہ پروفیسر فرحت آرا، شاعر نصیر افسر، ڈاکٹر ہدایت اللہ، اعجاز احمد،فاروق انجینئر، انجمن اسلامیہ رانچی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر طارق،ادریسیہ پنچایت کے محمد اسلام، فروغ اردو کے صدر محمد اقبال، اشفاق گڈو، معراج گدی، جمعیت العراقین کے جنرل سکریٹری سیف الحق،ملت پنچایت کے صدر جاوید احمد، انجینئر شفیع الدین، شکیل احمد، محمد صلاح الدین، شعیب رحمانی، ڈاکٹر سید معراج حسن، شکیل اختر سمیت کئی معززین موجود تھے۔

783 مراکز پر دھان خریداری آج سے

0

کسانوں کے حوصلے کو بڑھانا اولین ترجیح :وزیر عرفان انصاری

نمائندوں سے پروگرام میں شرکت کرنے کی اپیل

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی ،14؍دسمبر: جھارکھنڈ حکومت کسانوں کے مفادات کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہوئے خریداری کے خریف مارکیٹنگ سیزن 26-2025 کے تحت ریاست بھر میں دھان خریداری مہم 15 دسمبر 2025 (پیر) سے شروع کرنے جا رہی ہے۔ اس تاریخی اقدام کو کامیاب بنانے کے لیے ریاست کے وزیر برائے صحت، خوراک کی فراہمی اور آفت مینجمنٹ ڈاکٹر عرفان انصاری نے بے مثال ذمہ داری اور حساسیت کا مظاہرہ کیا ہے۔وزیر ڈاکٹر عرفان انصاری بذاتِ خود تمام وزراء، ارکانِ پارلیمنٹ اور قانون سازوں کو فون کر کے پروگرام میں شامل ہونے کی درخواست کر رہے ہیں۔ یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ وزیر صاحب کسانوں کے مسائل کے بارے میں کتنے سنجیدہ، حساس اور پرعزم ہیں۔ڈاکٹر انصاری نے واضح الفاظ میں کہا کہ “ہر حال میں پروگرام میں حاضر ہو کر کسانوں کا حوصلہ بڑھانا چاہیے۔ اگر کسی وجہ سے جسمانی طور پر شریک ہونا ممکن نہ ہو تو آن لائن ذریعہ سے پروگرام کو خطاب کر کے کسانوں کو اپنا تعاون ضرور دیں۔”وزیر نے ریاست کے تمام ضلعوں کے سپلائی افسران کو سخت ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے علاقے کے نمائندوں سے رابطہ قائم کر کے دھان خریداری مراکز پر پروگرام کے باقاعدہ آغاز کو یقینی بنائیں۔ڈاکٹر عرفان انصاری نے کہا کہ اس سال ریاست میں فصل کی پیداوار بہت اچھی ہوئی ہے، جس سے جھارکھنڈ کے تمام کسانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس خوشی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ریاستی حکومت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے دھان کی فروخت پر بونس کے ساتھ 2450 فی کوئنٹل کی ایک ہی وقت میں ادائیگی کو یقینی بنایا ہے۔ اس سے کسانوں میں زبردست جوش و خروش ہے اور وہ حکومت کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ “کسانوں کو خودمختار اور مضبوط بنانا ہماری حکومت کا فرض اور ذمہ داری ہے۔ ہمارا ارادہ صاف ہے ،کسانوں کو ہر سہولت، ہر تعاون اور ہر تحفظ فراہم کرنا۔”پورے ریاست میں وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی اس کسان دوست پہل کی وسیع تعریف ہو رہی ہے۔ ریاست بھر میں 783 دھان خریداری مراکز کا انتخاب کیا جا چکا ہے اور تمام ضروری تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔وزیر ڈاکٹر عرفان انصاری نے دو ٹوک اپیل کرتے ہوئے کہا کہ “آپ تمام نمائندوں کی شراکت سے ہی یہ مہم عوامی تحریک بنے گی۔ کسانوں کو یہ یقین دلانا ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ حکومت ہر قدم پر ان کے ساتھ ہے۔”وزیر ڈاکٹر عرفان انصاری کی طرف سے بذاتِ خود نمائندوں سے رابطہ کر کے پروگرام میں شامل ہونے کی اپیل کو سیاسی اور سماجی حلقوں میں ایک ذمہ دار، حساس اور عوامی وزیر کی مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ واضح پیغام ہے کہ جھارکھنڈ حکومت اور اس کے وزیر کسانوں کے مسائل پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

گر یڈ یہہ اصلاح مشاعرہ کمیٹی نے اساتذہ کی بھرتی میں عالم، فا ضل کی ڈگری کو تسلیم کرنے پر وزیر شہری ترقی کا شکریہ ادا کیا

0

جدید بھارت نیوز سروس
گرڈیہہ 14 دسمبر:اترپردیش حکومت محکمہ تعلیم نے سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدوں پرعالم ، فاضل کی ڈگری والے امیدواروں کی تقرری کو روک دیا تھا۔ اس کے بعد ریاست جھارکھنڈ میں اقلیتی تنظیموں بشمول امایا ،رانچی، اصلاح معا شرہ کمیٹی، گریڈیہہ، نے احتجاج شروع کیا اور حکومت کے ساتھ مسلسل مذاکرات میں مصروف رہے۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی ہدایت پر قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد حکومت نےعالم، فاضل امیدواروں کی تقرری کے نتائج جاری کئے۔ نتائج پر اقلیتی برادری میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ مولانا عبدالرحمن فیضی اور نوجوان رہنما فردین احمد کی قیادت میں سینکڑوں اراکین نے شکریہ ادا کیا اور شہری ترقی کے وزیر سدیب ا کمار سونو کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ یونیورسٹیوں کے ذریعےعالم، فاضل کے امتحانات کا انعقاد اور اردو اسکولوں میں پہلے کی طرح مسلمانوں کے تہواروں کو منانے سمیت مسائل کو جلد حل کیا جائے۔ وزیر سدیب کمار سونو نے کہا کہ یہ حکومت سب کے لیے ہے، اس میں جائز مسائل کو حل کیا جائے گا اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت میں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ جھارکھنڈ کی کمیونٹی کے ہر طبقے کو ہیمنت حکومت سے بہت امیدیں ہیں، اور یہ حکومت ان کی امیدوں پر پورا اتر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جلد ہی جامعات کے ذریعےعالم، فاضل کے امتحان کا انعقاد کرے گی جس کے لیے عمل جاری ہے۔ دیگر مسائل بھی جلد حل ہو جائیں گے۔ مولانا عبدالرحمن فیضی نے کہا کہ کچھ عہدیدار اترپردیش حکومت کے فیصلے کی آڑ میںعالم،فاضل کے اہل امیدواروں کو ریاست میں ملازمتوں سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم، کئی تنظیموں کے احتجاج کے بعد، وزیر سدیب سونو نے پہل کی، جس کے بعد وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے ہدایات جاری کیں، اور محکمہ قانون نے تقرریوں کو منظوری دی، جس کے بعد نتائج جاری کیے گئے۔ شہنواز انصاری، نور احمد نے کہا کہ ہمیں یقین تھا کہ حکومت ناانصافی نہیں ہونے دے گی اور وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے یہ ثابت کر دیا ہے۔ چاند رشید انصاری اور صابر انصاری نے کہا کہ محکمہ تعلیم انہیں بتائے بغیر فیصلے کر رہا ہے، لیکن وزیر سدیب کمار، سونو، حفیظ الحسن انصاری، ایم ایل اے کلپنا سورین نے اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لی، اور AMAYA کے صدر ایس علی اور جے ایم ایم کے نوجوان رہنما فردین امتیاز احمدنے انتھک محنت جاری رکھی، جس سے محکمے نے نتائج کو دوبارہ جاری کیا، جس سے نتائج میں اضافہ ہوا۔ اس کے بعد تنظیم کے اراکین نے نوجوان رہنما فردین احمد کو بھی اعزاز سے نوازا۔ اس موقع پر فردین امتیاز احمد نے کہا کہ یہ حکومت سب کی ہے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین خود اس کی نگرانی کر رہے ہیں، جبکہ وزیر سدیب سونو، حفیظ الحسن انصاری، ایم ایل اے کلپنا سورین نے ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ امایا کے ایس علی کے ساتھ ریاست کی تمام تنظیموں نے اس بات کو حکومت کی توجہ میں لایا اور حکومت نے اقلیتی نوجوانوں کو ان کے حقوق دلائے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر مسائل بھی جلد حل ہو جائیں گے۔ اس موقع پر اصلاح مشاعرہ کمیٹی کے صدر عمران عالم، شہنواز انصاری، چاند رشید انصاری، نور احمد، ممبر ضلع کونسل انور انصاری، مکھیا صابر عالم، ممتاز انصاری، مولانا رؤف رونق، علقمہ شبلی، امیر علی، مون شمشاد، یوسف انصاری، مونس نظامی، مونس ناصر، منیر حسین، منیر حسین اور دیگر بھی موجود تھے۔

ہم مودی، شاہ اور آر ایس ایس کی حکومت کو اقتدار سے ہٹا دیں گے

0

راہل گاندھی کا دہلی کے رام لیلا میدان میں کھلا اعلان؛الیکشن کمیشن بی جے پی کیلئے کام کر رہا ہے

نئی دہلی 14 دسمبر (ایجنسی) راہل گاندھی نے دہلی کے رام لیلا میدان میں ایس آئی آر اور ‘ووٹ چوری، کے خلاف کانگریس کی ایک بڑی ریلی سے خطاب کیا۔ اس دوران راہل گاندھی نے آر ایس ایس اور بی جے پی پر سخت نشانہ لگایا۔ راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن بی جے پی کے لیے کام کر رہا ہے۔ میں نے سوال کیا تو الیکشن کمیشن نے جواب نہیں دیا۔لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ جب میں یہاں آ رہا تھا تو مجھے بتایا گیا کہ موہن بھاگوت نے انڈمان نکوبار میں ایک بیان دیا تھا، گاندھی جی کہتے تھے کہ سچائی سب سے اہم چیز ہے، ہمارے مذہب میں سچائی کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، لیکن موہن بھاگوت کا بیان سن لیں – ‘دنیا سچ کی طرف نہیں دیکھتی، وہ طاقت کو دیکھتا ہے جسے طاقت سمجھا جاتا ہے،۔ یہ موہن بھاگوت کی سوچ ہے، یہ ہمارا نظریہ ہے، جو کہ ہندوستان، ہندومت اور دنیا کا ہر مذہب کہتا ہے کہ سچائی کا کوئی مطلب نہیں ہے، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم نریندر مودی، امیت شاہ اور آر ایس ایس کی حکومت کو اقتدار سے ہٹا دیں گے۔راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں مزید کہا، “ان (بی جے پی) کے پاس طاقت ہے، وہ ووٹ چوری کرتے ہیں، وہ انتخابات کے دوران 10،000 روپے دیتے ہیں، ان کے الیکشن کمشنر گیانیش کمار، ڈاکٹر سکھبیر سنگھ سندھو، اور ڈاکٹر وویک جوشی ہیں… الیکشن کمیشن بی جے پی حکومت کے ساتھ ملی بھگت سے کام کر رہا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے ان کے لیے قانون بدلا، نیا قانون متعارف کرایا، ہم نے کہا کہ الیکشن کمشنر کو جو معاملہ نہیں ہوگا، وہ نہیں کر سکتے۔ اس قانون کو بدلیں اور آپ کے خلاف کارروائی کریں کیونکہ ہم حق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور آپ باطل کے ساتھ کھڑے ہیں۔راہل گاندھی نے مزید کہا، “اس میں وقت لگ سکتا ہے، لیکن ہندوستان میں سچائی غالب آئے گی۔ ہم سچائی کے راستے پر چلتے ہیں اور ہم انہیں اقتدار سے بے دخل کر دیں گے۔ وزیر اعظم مودی کا اعتماد متزلزل ہو گیا ہے کیونکہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ ان کی ووٹ چوری کا پتہ چلا ہے۔ ووٹ چوری کرنا ہندوستان کے آئین پر سب سے بڑا حملہ ہے۔ اگر وہ پانچ منٹ میں اقتدار سے ووٹ نہ چوری کرتے۔” ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس ایم پی پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا، “آج پارلیمنٹ کے سیشن میں شاید ہی ایک یا دو بحثیں ہوتی ہیں… جب راہل گاندھی اور کھرگے جی نے یہ مسئلہ اٹھایا کہ ہمیں الیکشن، ایس آئی آر، اور ووٹ چوری پر بحث کرنے کی ضرورت ہے، تو وہ گھبرا گئے، انہوں نے ہماری بات نہیں سنی، آخر میں، وہ کیسے راضی ہو سکتے ہیں کہ ہم پارلیمنٹ میں وندے ماترم پر بحث کریں، یہ کس طرح قومی اسمبلی میں ہے؟” پیدا کیا گیا، یہ کیوں بنایا گیا، اور ان میں ہمت نہیں ہے کہ آپ جن بڑے مسائل سے دوچار ہیں- بے روزگاری، مہنگائی، پیپر لیک، میں ان (بی جے پی) کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ منصفانہ الیکشن لڑیں، بیلٹ پر لڑیں، اور وہ جانتے ہیں کہ وہ کبھی نہیں جیت پائیں گے۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے اپنے خطاب میں کہا کہ راہل گاندھی اس ملک اور عوام کے لیے جو لڑائی لڑ رہے ہیں اسے مضبوط کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر آپ ان نظریات کو مضبوط نہیں کرتے تو یہ آپ کا نقصان ہے، یہ ملک کا نقصان ہے۔ راہل گاندھی ہمارے نظریات کو آگے لے جا رہے ہیں، اس لیے یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم متحد ہو کر اپنے نظریات کو مضبوط کریں اور کانگریس کے نظریے کے ساتھ آگے بڑھیں، صرف کانگریس پارٹی ہی ملک کو بچا سکتی ہے۔

کانگریس نے ووٹ چوری کے خلاف زبردست ریلی نکالی

0

منوج جھانے کہا؛منصفانہ انتخابات ہی اصل مسئلہ ہے

نئی دہلی 14 دسمبر (ایجنسی)راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ایم پی منوج کمار جھا نے مبینہ “ووٹ چوری” کے خلاف قومی دارالحکومت میں کانگریس کی زبردست ریلی پر ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا، “ہم منصفانہ انتخابات کے اصل مسائل سے توجہ ہٹا رہے ہیں، جس میں الیکشن کمیشن کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ بہار کے انتخابات کے دوران ہونے والے مالیاتی لین دین سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی بھی ضروری طریقے سے ووٹ چوری کرنے کی کوشش کی گئی۔”دہلی کے رام لیلا میدان میں منعقدہ ریلی میں اوڈیشہ کانگریس کے انچارج اجے کمار للو نے کہا، “جس طرح سے ملک میں جمہوریت کو یرغمال بنایا گیا ہے، یہ بی جے پی حکومت یقینی طور پر ووٹ چوری کی حکومت ہے۔ راہل گاندھی نے مختلف ریاستوں میں پریس کانفرنس کی تاکہ ہر ووٹر اور بوتھ کے بارے میں معلومات براہ راست ملک، میڈیا اور عوام تک پہنچائی جا سکیں۔ میرا یقین ہے کہ بی جے پی کے نظام کو مکمل طور پر تباہ کرنا چاہتے ہیں”۔ یقینی طور پر آمریت کی طرف بڑھیں گے۔”دریں اثنا، کانگریس کی ریلی کے بارے میں، بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین نے کہا، “کانگریس پارٹی کی ریلی مکمل طور پر ناکام ہوگی، کانگریس اپنے اعمال کا خمیازہ بھگت رہی ہے، اور وہ یہ جانتی ہے، وہ ای وی ایم، ایس آئی آر اور الیکشن کمیشن کو مورد الزام ٹھہرانا چاہتے ہیں، کانگریس کے لیڈر خود ان مسائل پر سوال اٹھا رہے ہیں، اور ان کی قیادت پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ وہ اس جلسے کو منعقد کرنے سے روکنے کے لیے اپنی قیادت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔” ریلیوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔” حسین نے کہا، “کانگریس کو یاد رکھنا چاہئے کہ دہلی کے لوگوں نے انہیں صفر کر دیا، اور بہار کے لوگوں نے انہیں صرف چھ سیٹیں دیں۔”

حماس نے غزہ پر غیر ملکی نگرانی کی مخالفت کر دی

0

جنگ بندی پر قائم رہنے پر اصرار

غزہ 14 دسمبر (ایجنسی)غزہ کے وسطی علاقے میں اسرائیلی خصوصی فورسز کی جانب سے داخلی سکیورٹی کے ذمہ دار کے قتل اور حماس کے رہنما رائد سعد کی ہلاکت کے بعد حماس نے اعلان کیا کہ اس نے امن معاہدے کے تمام نکات کی پابندی کی ہے جبکہ اسرائیل نے اس کی خلاف ورزی کررہا ہے۔حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ خلیل الحیہ نے اتوار کو جاری ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ تحریک غزہ پر ہر قسم کی بیرونی نگرانی کو مسترد کرتی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ تحریک امن معاہدے کی پابند ہے اور غزہ میں ” پیس کونسل” کا کردار معاہدے کی عملی نگرانی اور تعمیر نو کے کام کی دیکھ بھال تک محدود ہے۔حماس نے گذشتہ بیان میں خبردار کیاتھا کہ غزہ پر کسی بھی قسم کی نگرانی کی کوششوں، بے دخل کرنے اور غزہ کو کو دوبارہ ترتیب دینے کی کوششوں کی سخت مخالفت کرتی ہے۔ حماس نے کہا کہ فلسطینی عوام ہی اپنے حکمران کا انتخاب کریں گے، اپنی امور کو خود سنبھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اپنے دفاع، زمین کی آزادی اور مکمل خودمختار ریاست کے قیام کا قانونی حق رکھتے ہیں جس کا دارالحکومت یروشلم ہوگا۔حماس نے ثالثوں اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر امن معاہدے کی پابندی کے لیے دباؤ ڈالیں۔ “اس کی مسلسل اور منصوبہ بند خلاف ورزیوں کی مذمت کریں، راستوں خصوصاً رفح کراسنگ کو دونوں طرف سے کھولیں اور امداد کی فراہمی کو تیز کریں”۔ جماعت نے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ فوری اقدامات کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ راستے کھلیں، امداد پہنچے، فوری ریلیف اور تعمیراتی منصوبے نافذ ہوں اور دو ملین سے زائد فلسطینیوں کی روزمرہ انسانی ضروریات پوری ہوں۔حماس نے مزید کہا کہ “غزہ، مغربی کنارے اور یروشلم کے قبضے میں اسرائیلی سفاکیت کے دوران کیے گئے جرائم منظم اور واضح ہیں” اور بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قیادت کے خلاف کارروائی جاری رکھیں۔ تحریک نے کہا کہ قومی اتحاد ہی اسرائیل کے فلسطینی مسئلے کو دبانے کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ ہے۔یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے اسرائیل اور حماس کے درمیان غیر مستحکم جنگ بندی نافذ ہے، جبکہ دونوں فریق اس کی خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ جو اس معاہدے کی سرپرستی کر رہی ہے، اس کی دوسری مرحلے میں منتقلی کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے اس مرحلے کو “پیچیدہ” قرار دیا ہے۔

جان سینا نے ریسلنگ کو الوداع کہہ دیا

0

نئی دہلی ،14دسمبر (ہ س )۔ڈبلیو ڈبلیو ای کے لیجنڈ ریسلر جان سینا نے واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے ہفتہ نائٹس مین ایونٹ میں اپنے شاندار ریسلنگ کیریئر کو باضابطہ طور پر الوداع کہہ دیا۔ 17 مرتبہ کے ورلڈ چمپئن جان سینا نے اپنے آخری مقابلے میں آسٹریا کے اسٹار ریسلر گنتر کا سامنا کیا۔تماشائیوں سے بھرے اسٹیڈیم میں ہونے والا یہ مقابلہ ابتدا سے ہی سنسنی خیز رہا، دونوں ریسلرز کے درمیان زبردست اور برابر کی ٹکر دیکھنے میں آئی اور ایک موقع پر مقابلہ جان سینا کے حق میں جاتا ہوا دکھائی دے رہا تھا، تاہم گنتر کے مسلسل اور سخت سلیپر ہولڈ کے سامنے جان سینا خود کو نہ بچا سکے اور حیران کْن طور پر ٹیپ آؤٹ کر گئے، جس پر اسٹیڈیم میں موجود شائقین مایوسی اور حیرت کا شکار ہو گئے۔ مقابلے کے بعد جان سینا نے علامتی طور پر اپنے جوتے، آرم بینڈ اور کلائی بینڈز رنگ میں رکھ دیے، جو ریسلنگ سے ریٹائرمنٹ کی واضح علامت سمجھی جاتی ہے، اس موقع پر رِنگ کے اردگرد موجود ساتھی ریسلرز اور شائقین نے کھڑے ہو کر انہیں بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔رنِگ سے آخری بار رخصت ہوتے ہوئے جان سینا نے کیمرے کی طرف دیکھ کر مداحوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ان تمام برسوں میں آپ کی خدمت کرنا میرے لیے اعزاز رہا، آپ سب کا شکریہ۔