حاجی پور کے چہرہ کلاں بلاک واقع کٹہرا تھانہ علاقہ کے کرہٹیا بزرگ پنچایت میں شر مناک وا قعہ
حاجی پور/ چہرہ کلاں (محمد آصف عطا):ضلع کے چہرہ کلاں بلاک واقع کٹہرا تھانہ علاقہ کے کرہٹیا بزرگ پنچایت واقع رام پور ڈمری عرف بورہاں گاؤں میں شرپسندوں نے گزرے شب دیوالی تہوار کے دوران بعد نماز عشاء مسجد کی دیوار پھاند کر مسجد کے اندر جم کر سنگ باری کی اور قرآن پاک کی بے حرمتی کرتے ہوئے اسے پھاڑ پھاڑ کر پھینک دیا۔اس دوران شرپسندوں نے مسجد کے اندر داخل ہو کر مسجد کے حرمت کو پامال کرتے ہوئے جنازہ رکھنے والی کھاٹ کو توڑ پھوڑ کیا اور مینار کو بھی نقصان پہنچایا۔اس کی خبر جیسے ہی گاوں کے لوگوں کو ملی تو سبھی مسجد کی طرف دوڑے اور شور مچایا۔شور مچنے کے درمیان ہی شرپسند عناصر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔اس کے بعد گاوں کے جی ہوش لوگوں نے ڈائل 112 پولیس کو اطلاع دی۔موقع پر تقریباً دو گھنٹے بعد پولیس پہنچی اور حالات کا جائزہ لیا۔اس دوران مسلمانوں نے صبر و ضبط کا زبردست مظاہرہ کیا اور پولیس سے شرپسندوں کو گرفتار کرنے کا گہار لگایا مگر پولیس نے ٹال مٹول رویہ اپنایا اور شرپسندوں کو گرفتار نہیں کیا۔وہیں واقعہ کو لیکر دیر شب تک گاوں میں افراتفری مچی رہی۔منگل کی صبح تک معاملہ طول پکڑ لیا اور اس واقعہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگا۔جس کے بعد پولیس انتظامیہ کے بڑے افسران گاوں میں پہنچے اور واقعہ کی جانکاری اور حالات کا جائزہ لیا۔وہیں موقع پر راجد پارٹی سے امیدوار و موجودہ ایم ایل اے جناب ڈاکٹر مکیش روشن بھی اپنے حامیوں کے ساتھ موقع پر پہنچ کر مسلمانوں سے ملے بغیر پولیس انتظامیہ سے مل کر لوٹ گئے۔مسلمانوں نے اسے سیاسی روٹی سینکنے کا الزام لگایا۔جبکہ گزرے شب میں ہی واقعہ کی اطلاع کے بعد اے آئ ایم آئی ایم پارٹی کے امیدوار جناب بچہ رائے نے بھی پولیس کے اعلی افسران سے بات کر اس معاملے میں قانونی کارروائی کرنے اور شرپسندوں کو گرفتار کرنے اور امن بحال کرنے کی بات کی تھی۔جبکہ واقعہ کے کئ گھنٹے بعد بھی شرپسندوں کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا۔وہیں موقع پر پہنچے پولیس کے بڑے افسران نے دونوں جانب سے صلح کرانے کی تیاری شروع کر دی۔اس واقعہ کے بارے میں ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق گزرے چھ ماہ قبل کا ایک واقعہ سامنے آیا ہے۔جس لیکر ہی یہ واقعہ پیش آیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ چھ ماہ قبل مسجد کے مینار کی صفائی کے دوران پانی گرنے سے مسجد کے سٹے باشندہ ڈیلر شیو جی رائے کے یہاں انگوٹھا لگانے والی مشین پانی سے خراب ہو گیا تھا۔جس کو لیکر ڈیلر شیو جی رائے نے یہاں کے مسلمانوں سے اس کے بدلے تقریباً تین لاکھ روپے دینے کا مطالبہ کیا تھا۔لیکن مسلمانوں نےا نکارکر دیا اور مشین کے بدلے نئی مشین خرید کر دینے کو راضی ہو گئے۔جس کو لیکر کئی بار پنچایت بھی ہوا لیکن کوئی حل نہیں نکل سکا۔وہیں دسہرا کے دن بھی مسجد پر شرپسندوں نے سنگ باری کی تھی تب بھی یہاں کے مسلمانوں نے صبر و ضبط سے کام لیا اور آپسی بھائی چارہ قائم رکھتے ہوئے کوئی کارروائی نہیں کی۔شرپسندوں کے جانب سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے آگے سے ایسا نہیں کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن پھر سے شرپسندوں نے مسجد پر حملہ بول دیا اور دیوالی کی شب میں مسجد کے اندر داخل ہو کر جم کر بے حرمتی کی۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ یہ سب کرنے والے شخص کی پہچان بوٹن رائے ولد آنندی رائے و دیگر ہے جو ڈیلر شیو جی رائے کا بھتیجہ ہے۔جو نشہ میں تھا۔حالانکہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس واقعہ کے پیچھے سیاسی سازش بھی ہے۔ابھی انتخابی ماحول ہے اور یہاں کے مسلمانوں کی اکثریت اے آئ ایم آئی ایم پارٹی کی طرف ہے جبکہ واقعہ کو انجام دینے والے یادو ہیں اور راجد پارٹی کے حامی ہیں۔جبکہ ڈیلر شیو جی رائے کا موجودہ ایم ایل اے جناب ڈاکٹر مکیش روشن سے بہت ہی گہرا تعلق ہے۔ان سب کو دیکھتے ہوئے پرانے معاملے کو طول دیکر ماحول کو خراب کرنے کی پوری سازش رچی گئی تھی جسے یہاں کے چند مسلمانوں نے ناکام کر دیا اور یہ بتا دیا کہ ہم سماج میں بھائی چارے کو قائم رکھنے والے لوگ ہیں۔
(فو ٹو )



