سپریم کورٹ نے عام آدمی پارٹی کو ایک بڑا جھٹکا دیتے ہوئے راؤز ایونیو میں پارٹی کے دفتر کو 15 جون تک خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کے مطابق عام آدمی پارٹی کا دفتر دہلی ہائی کورٹ کو دی گئی زمین پر قبضہ کرتے ہوئے بنا یا گیا ہے، یہ زمین راؤز ایونیو کورٹ کی توسیع کے لیے استعمال ہونی تھی۔ عدالت کے اس فیصلے پر عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ دفتر کی زمین خالی کرنے کے لیے تیار ہے، مگر سپریم کورٹ اس بات کو یقینی بنائے کہ اسے ایک قومی پارٹی کے درجے کے مطابق ایک متبادل زمین الاٹ کی جائے گی۔
عدالت نے انتخابت کے پیشِ نظر عام آدمی پارٹی کو یہ دفتر یہاں سے منتقل کرنے کے لیے تین ماہ کا وقت دیتے ہوئے 15 جون تک اسے خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ انتخابات کے پیشِ نظر ہم آپ کو 3 ماہ کا اضافی وقت دیتے ہیں، اس کے بعد آپ یہ دفتر یہاں سے کہیں اور منتقل کریں اور یہ جگہ خالی کردیں۔ عدالت نے عام آدمی پارٹی سے یہ بھی کہا ہےکہ اگر اسے دفتر کے لیے جگہ کی ضرورت ہو تو اسے مرکزی حکومت کو اس تعلق سے درخواست دینی چاہئے۔
اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ کے روبرو ہوئی اور بنچ نے عام آدمی پارٹی کو دفتر کے لیے متبادل زمین حاصل کرنے کے لیے لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ محکمے سے رجوع ہونے کے لیے کہا۔ عدالت نے عآپ سے کہا کہ ’آپ کے پاس موجودہ زمین پر قبضہ جاری رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ ہم ’ایل اینڈ ڈی او‘ سے آپ کی اپیل پر کارروائی کرنے اور 4 ہفتے کے اندر اپنا فیصلہ دینے کے لیے درخواست کریں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عام آدمی پارٹی نے اپنے دفتر کی زمین سے جڑے تنازعے پر سپریم کورٹ میں اپنا موقف رکھا تھا۔ عدالت کو پارٹی نے بتایا تھا کہ اس نے راؤز ایونیو میں دہلی ہائی کورٹ کی زمین پر قبضہ نہیں کیا ہے بلکہ یہ زمین 2015 میں اسے الاٹ کی گئی تھی۔ جب کہ مرکزی حکومت کی جانب سے لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ محکمے کے دفتر نے بتایا کہ یہ زمین دہلی ہائی کورٹ کی توسیع کے لیے الاٹ کی گئی تھی۔