ڈی جی پی کی تقرری منسوخ کر انوراگ گپتا کی مدت کار کی سی بی آئی جانچ ہو
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی،5؍فروری:بی جے پی کے ریاستی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ بابولال مرانڈی نے آج ڈی جی پی تقرری کے معاملے میں ریاستی حکومت کو نشانہ بنایا۔ مسٹر مرانڈی آج ریاستی دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔مسٹر مرانڈی نے کہا کہ جھارکھنڈ کے لوگوں کو دھوکہ دے کر ہیمنت حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے، ریاستی حکومت نے نہ صرف آئین کی حدود کو توڑا ہے بلکہ اس نے ریاست کے پولس انتظامی نظام کو بھی اپنی سیاسی سازشوں کا ہتھیار بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2006 میں پرکاش سنگھ کیس کی سماعت کرتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ ڈی جی پی کی تقرری یو پی ایس سی کے تجویز کردہ پینل سے ہوگی۔ پھر بھی ہیمنت حکومت نے یو پی ایس سی کو نظرانداز کرتے ہوئے انوراگ گپتا کو اپنی خواہش کے مطابق ڈی جی پی بنا دیا، جن کا نام یو پی ایس سی کی تجویز کردہ فہرست میں نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے واضح ہدایت ہے کہ جب تک ریاستی حکومت کوئی نیا قانون نہیں بناتی، تقرریاں یو پی ایس سی کے عمل کے ذریعے ہی کی جائیں گی۔ لیکن چیف منسٹر ہیمنت سورین نے خود کو سپریم کورٹ سے بالاتر سمجھنا شروع کر دیا، وہ ایک ایگزیکٹو آرڈر اور ایکٹ میں فرق نہیں جانتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے 2025 میں ایک قاعدہ بنایا جبکہ ایکٹ پاس نہیں ہوا۔ کوئی بھی حکومت پہلے ایکٹ بناتی ہے پھر قانون بنتے ہیں اگر یہ ایکٹ پاس نہیں ہوتا تو قانون کیسے بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے سابق جج نے عدلیہ کو کمزور کرنے کی سازش رچی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے ایک سابق جج ڈی جی پی کی غیر قانونی تقرری کے عمل میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ اگر سابق جج خود ریاستی حکومت کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو جائیں تو عدلیہ کی غیر جانبداری پر کیا اثر پڑے گا؟انہوں نے کہا کہ انوراگ گپتا انتخابی بددیانتی میں ملوث تھے، انہیں دو سال کے لیے معطل بھی کیا گیا تھا، یہاں تک کہ ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی۔پریس کانفرنس میں میڈیا انچارج شیو پوجن پاٹھک، ریاستی ترجمان اجے ساہ بھی موجود تھے۔