
کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت اور بی جے پی پر سخت حملہ کیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے آئین میں تبدیلی کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی اور پوری بی جے پی پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم مودی بیک فٹ پر ہیں، بی جے پی لیڈر وزیر اعظم کی رضامندی کے بغیر آئین میں تبدیلی کی بات نہیں کر سکتے۔ دراصل آئین میں تبدیلی سے عوام کے حقوق کمزور ہوں گے۔
نیوز پورٹل اے بی پی نیوز سے بات کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے حال ہی میں تیجسوی یادو کے ایک ویڈیو کے بعد بی جے پی کے ذریعے پیدا کیے جانے والے ہنگامے پر بھی تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو گوشت اور مچھلی کی نہیں بے روزگاری کی بات کرنی چاہئے۔ اتوار (21 اپریل) کو راج ناندگاؤں میں انتخابی مہم پر پہنچیں پرینکا گاندھی نے امت شاہ پر بھی سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی بیٹی سے ملنے بیرون ملک گئی تھی، امت شاہ میری جاسوسی کراتے ہیں۔
پرینکا گاندھی نے پہلے مرحلے کی ووٹنگ پر بھی کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم توقعات سے بہتر کام کر رہے ہیں، پہلا مرحلہ ہمارے لیے اچھا تھا۔ پہلے مرحلے سے متعلق اشارے سے بی جے پی کے حوصلے پست ہو گئے ہیں۔ پرینکا گاندھی نے انتخابی بانڈ کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی مسلسل اس کا دفاع کر رہے ہیں۔ اگر آپ اسے شفاف کہہ رہے ہیں تو لوگوں کو سوچنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ شفاف نظام تھا تو سب کچھ خفیہ کیوں؟ سپریم کورٹ کے پانچ ججوں نے اسے منسوخ کر دیا ہے۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ یہ غلط تھا اور بی جے پی عوام سے مسلسل جھوٹ بول رہی ہے۔
پرینکا گاندھی نے بی جے پی کے 400 پار کے نعرے پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کیسے کہہ رہے ہیں کہ آپ 400 پار کیسے کہہ رہے ہیں، کیا آپ کوئی جیوتشی ہیں یا کوئی گڑ بڑ ہے؟ انڈیا الائنس کی کامیابی کے بعد وزیر اعظم کے عہدے سے متعلق پوچھے سوال کا جواب دیتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ جیت کے بعد تمام پارٹیاں مل کر وزیراعظم کا فیصلہ کریں گی۔
