امریکہ کے بعد برطانیہ نے اسرائیل کی مدد کے لیے دو جنگی بحری جہاز اور نگرانی کرنے والے طیارے بھیجنے کا اعلان کردیا۔ اسرائیل کی حمایت اور علاقائی استحکام کو بڑھانے کے لیے رشی سونک کے دفتر نے جمعرات کو انکشاف کیا کہ لندن برٹش رائل نیوی کے دو بحری جہاز، ہیلی کاپٹر اور نگرانی کرنے والے طیارے مشرقی بحیرہ روم میں تعینات کئے جائیں گے۔
رشی سونک کے ترجمان نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ برطانیہ حماس کے اچانک حملے کے بعد بین الاقوامی قانون کے دائرے میں رہ کر تشدد کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی حمایت کرتا ہے۔ ترجمان نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو استعمال کرنے اور تشدد کے خاتمے کے لیے متناسب اقدامات کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔
واضح رہے اسرائیل پہلے ہی فوجی اعتبار سے بہت جدید اور انتہائی مضبوط مانا جاتا ہے اور اس پر حملہ کرنے والی صرف ایک چھوٹی سی تنظیم ہے، ایسے میں کیا اسرائیل کو دوسرے ممالک سے فوجی مدد درکار ہے۔ اس نے کئی سوالوں کو جنم دے دیا ہے اور سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا یہ جھگڑا زیادہ دن تک چلے گا؟ اگر ایسا ہے تو اسرائیل اور اس کے ساتھی ممالک کو کہیں نہ کہیں سے یہ بھی معلومات ہے کہ حماس کی کوئی مدد کر رہا ہے۔ اور اگر ایسا نہیں ہے تو یہ ممالک اس اقتصادی طاقت پر اپنی حمایت درج کرانا چاہتے ہیں ۔ بہرحال اس کے پیچھے سیاست کچھ بھی ہو لیکن اس سے اسرائیل کی طاقت پر اس کے ساتھیوں نے مدد کے اعلان کے بعد سوال کھڑے کروا دئے ہیں۔
اتوار کو رشی سونک نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک کال کے دوران اس بات کی تصدیق کی کہ برطانیہ اسرائیل کو ہر قسم کی مدد فراہم کرے گا۔ (العربیہ ڈاٹ نیٹ کے انپٹ کے ساتھ)