پٹنہ، 19 نومبر (یواین آئی) بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پہلی بار سب سے بڑی پارٹی بن کرابھری ہے۔اس بار کے اسمبلی انتخابات میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) میں شامل بی جے پی کو 89، جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کو 85، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کو 19، ہندستانی عوام مورچہ (ہم) کو پانچ اور راشٹریہ لوک مورچہ (آر ایل ایم) کو چار سیٹیں ملیں۔ اس طرح این ڈی اے کو اس انتخاب میں 202 سیٹیں حاصل ہوئیں۔ اسی طرح مہاگٹھ بندھن میں شامل راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کو 25، کانگریس کو چھ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ۔ لیننسٹ (سی پی آئی ایم ایل) کو دو اور سی پی ایم اورانڈین انکلیوسیو پارٹی (آئی آئی پی) کو ایک ۔ ایک سیٹ پر جیت ملی۔ اس طرح مہاگٹھ بندھن کو 35 سیٹوں پر جیت ملی۔ دیگر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے پانچ اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے ایک سیٹ اپنے نام کی۔ اس طرح بی جے پی نے سب سے زیادہ 89 سیٹیں جیتیں اور سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ حالانکہ سال 2010 کے انتخاب میں بی جے پی نے 91 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی جو اب تک بہار میں اس کا سب سے بہترین مظاہرہ ہے لیکن اس انتخاب میں جے ڈی یو نے سب سے زیادہ 115 سیٹیں جیتی تھیں۔ سال 2010 میں این ڈی اے نے 206 سیٹیں جیتی تھیں جو بہار میں اب تک اس کا سب سے بہترین مظاہرہ رہا ہے، جبکہ اس بار این ڈی اے نے 202 سیٹیں اپنے نام کی ہیں۔اس سے قبل سال 2020 کے انتخاب میں آر جے ڈی 75 سیٹوں پر جیت کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن کرابھری تھی۔ بی جے پی نے 74 سیٹیں جیتی تھیں۔ حالانکہ بعد میں وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) کے تین ایم ایل اے بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے۔ اس کے بعد بہار اسمبلی میں بی جے پی کے ارکان اسمبلی کی تعداد 77 ہو گئی۔ بعد میں رام گڑھ اور تراری سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں دو سیٹیں بی جے پی نے جیتیں اور اس کے ارکان کی تعداد بڑھ کر 80 ہوگئی۔ اس طرح ابھی موجودہ وقت میں بی جے پی بہار اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت ہے۔ جے ڈی یو امیدوار چیتن آنند نے آر جے ڈی امیدوار آمود کمار سنگھ کو نہایت سخت مقابلے میں 112 ووٹوں کے معمولی فرق سے شکست دی۔نوادہ سیٹ سے جے ڈی یو نے راج بلبھ یادو کی اہلیہ اور رکن اسمبلی وبھا دیوی کو انتخابی میدان میں اتارا تھا، جبکہ ان سے مقابلے کے لیے سابق رکن اسمبلی کوشل یادو آر جے ڈی کے ٹکٹ پر میدان میں اُترے۔ جے ڈی یو امیدوار وبھا دیوی نے آر جے ڈی امیدوار کوشل یادو کو 27,594 ووٹوں کے بڑے فرق سے شکست دی۔گائے گھاٹ اسمبلی سیٹ سے بااثر لیڈر اور قانون ساز کونسل کے رکن دنیش سنگھ اور رکن پارلیمنٹ وینا دیوی کی بیٹی کومل سنگھ جے ڈی یو کے ٹکٹ پر انتخابی جنگ میں اتریں۔ جے ڈی یو امیدوار کومل سنگھ نے آر جے ڈی امیدوار نرنجن رائے کو 23,417 ووٹوں کے فرق سے مات دی۔تراری اسمبلی سیٹ پر سابق رکن اسمبلی سنیل پانڈے کے بیٹے وشال پرشانت نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا۔ بی جے پی امیدوار وشال پرشانت نےکمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ-لیننسٹ (سی پی آئی-ایم ایل) کے امیدوار مدن سنگھ کو 11,464 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔شاہ پور اسمبلی سیٹ سے آنجہانی وشویشور اوجھا کے بیٹے اور بی جے پی امیدوار راکیش رنجن نے آر جے ڈی امیدوار اور سابق رکن پارلیمنٹ شِوآنند تیواری کے بیٹے راہل تیواری کو 15,225 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔وارثلی گنج سیٹ پر دو سرکردہ شخصیات کی بیویوں کے درمیان دلچسپ انتخابی مقابلہ ہوا۔ اشوک مہتو کی اہلیہ اور آر جے ڈی امیدوار انیتا نے بی جے پی امیدوار، اَکھلیش سنگھ کی اہلیہ اور موجودہ رکن اسمبلی ارونا دیوی کو 7,543 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر پہلی بار اسمبلی میں داخلہ حاصل کیا۔بیلا گنج اسمبلی سیٹ سے باہوبلی بِندی یادو کی اہلیہ اور جے ڈی یو امیدوار منورما دیوی نے آر جے ڈی امیدوار وشوناتھ کمار سنگھ کو 2,882 ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔مٹی ہانی سیٹ سے آر جے ڈی امیدوار اور نریندر سنگھ عرف بوگو سنگھ نے جے ڈی یو امیدوار اور موجودہ رکن اسمبلی راج کمار سنگھ کو 5,290 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔اسمبلی انتخابات میں جہاں کئی بااثر یڈر اور ان کے رشتہ دار اپنا دبدبہ قائم کرنے میں ناکام رہے، وہیں داناپور اسمبلی سیٹ پر ایک فوجداری مقدمے میں جیل میں بند اور آر جے ڈی کے موجودہ رکن اسمبلی ریت لال یادو بھی انتخابی میدان میں اترے، لیکن انہیں بی جے پی امیدوار اور سابق مرکزی وزیر رام کرپال یادو نے شکست دے دی۔گووندپور سیٹ سے سابق رکن اسمبلی کوشل یادو کی اہلیہ اور سابق رکن اسمبلی پورنیما یادو آر جے ڈی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اتریں، لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ روپولی سیٹ سے اودھیش منڈل کی اہلیہ اور سابق رکن اسمبلی بیما بھارتی نے انتخاب لڑا، لیکن وہ کامیابی حاصل نہ کر سکیں۔



