چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس کی شرائط اور دفتر کی مدت کار) بل 2023 آج (جمعرات، 21 دسمبر) لوک سبھا سے پاس ہو گیا۔ اس بل کا مقصد الیکشن کمیشن آف انڈیا کے تین اراکین تقرری کے لیے طریقہ کار قائم کرنا ہے۔ یہ بل سیدھے طور پر سپریم کورٹ کی اس ہدایت کے برعکس ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا انتخاب وزیر اعظم، حزب مخالف لیڈر اور چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) والے پینل کے ذریعہ کیا جانا چاہیے۔
اس بل کے پاس ہونے کی جانکاری لوک سبھا کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دی گئی ہے۔ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس کی شرائط اور دفتر کی مدت کار) بل، 2023 لوک سبھا میں پاس ہو گیا۔‘‘
‘The Chief Election Commissioner and Other Election Commissioners (Appointment, Conditions of Service and Term of Office) Bill, 2023’ passed in #Loksabha.@sansad_tv @arjunrammeghwal#Wintersession
— LOK SABHA (@LokSabhaSectt) December 21, 2023
اس سے قبل بل کو ایوان میں بحث اور پاس کرنے کے لیے رکھتے ہوئے وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ معمار آئین نے الیکشن کمشنر کی تقرری کے سلسلے میں قانون بنانے کی بات کہی تھی، لیکن اسے کئی سال گزر گئے۔ انھوں نے کہا کہ 1991 میں ایک قانون بنا، لیکن اس میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری کا تذکرہ نہیں تھا۔ میگھوال کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جب تک پارلیمنٹ اس سلسلے میں قانون نہیں بنائے گی تب تک اس کے فیصلے کے مطابق تقرری کا انتظام جاری رہے گا۔
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے میگھوال نے کہا کہ اسی ضمن میں حکومت یہ قانون بنانے جا رہی ہے اور راجیہ سبھا اس بل کو پاس کر چکی ہے۔ میگھوال کا کہنا ہے کہ بل میں ایک سرکاری ترمیم کے تحت ’سرچ کمیٹی‘ کی صدارت اب کابینہ سکریٹری کی جگہ وزیر قانون کریں گے جس میں دو سکریٹری اراکین ہوں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایک سرکاری ترمیم کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کی تنخواہ سپریم کورٹ کے جج کے یکساں ہوگی۔ وزیر قانون نے یہ بھی جانکاری دی کہ بل میں ایک نیا ذیلی زمرہ جوڑا گیا ہے جس کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کو ڈیوٹی کرتے وقت کوئی حکم پاس کرنے پر عدالت میں کسی طرح کی کارروائی سے تحفظ حاصل ہوگا۔