دہلی میںمنعقدہ ورکشاپ سے نیہا شلپی ترکی کا خطاب
جدید بھارت نیوز سروس
نئی دہلی /رانچی، 23؍مئی: وقت کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں سے جھارکھنڈ میں آکر آباد ہونے والوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے، وہیں قبائلی برادری کی آبادی یا تو کم ہوئی ہے یا مستحکم ہے۔ ایسے میں اگر پانچویں شیڈول کی ریاستوں میں آبادی کو حد بندی کی بنیاد بنایا جائے تو ریزرو سیٹوں کی تعداد کم ہو جائے گی۔ یہ فیصلہ قبائلی معاشرے کی سلامتی اور تحفظ کو داغدار کر دے گا۔ یہ بات جھارکھنڈ کی وزیر زراعت شلپی نیہا ترکی نے دہلی میں ملک بھر سے کانگریس کے ترجمانوں کی ایک ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے اس ورکشاپ سے خصوصی طور پر خطاب کیا۔ ہندوستان کے قبائلی سماج پر ذات پات کی مردم شماری کے اثرات، چیلنجز اور حل پر بات کرتے ہوئے وزیر شلپی نیہا ترکی نے کہا کہ کانگریس کو بڑا کردار ادا کرنا ہوگا۔ کانگریس ذات پات کی مردم شماری کے ذریعے سماجی انصاف کے پیغام اور مقصد کو آگے بڑھانا چاہتی ہے، جب کہ مرکز میں بیٹھی بی جے پی اور آر ایس ایس اسے پیچیدہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ قدیم زمانے سے قبائلی سماج میں ذات پات کے نظام کی کوئی جگہ نہیں ہے جبکہ بی جے پی اسے زبردستی مسلط کرنا چاہتی ہے۔ وزیر شلپی نیہا ترکی نے واضح الفاظ میں کہا کہ مردم شماری کے عمل میں قبائلی برادری کو ان کی اصل اور مربوط شناخت کے ساتھ درج کیا جائے نہ کہ انہیں ذیلی زمروں میں تقسیم کر کے۔ ملک بھر میں قبائلی معاشرہ برابری اور اتحاد کی مثال ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قبائلی برادری نہ صرف ثقافتی طور پر بلکہ دل و جان سے بھی متحد ہے، چاہے وہ جھارکھنڈ، منی پور، اڈیشہ یا چھتیس گڑھ ہو۔ ملک کے کسی بھی کونے میں جب کسی قبائلی پر حملہ ہوتا ہے تو یہ نہ صرف ایک ریاست کا بلکہ پورے ملک کے قبائلی طبقے کا درد بن جاتا ہے۔ وزیر شلپی نیہا ترکی نے کہا کہ سرنا دھرم کے پیروکاروں کو ایک الگ کالم فراہم کیا جانا چاہئے۔



