امارت شرعیہ سمیت بہار کی ملی تنظیموں، خانقاہوں کے سجادگان ، علماء ، ائمہ اور سیاسی و سماجی خدمت گاروں کا متفقہ کا فیصلہ
پٹنہ، 9 اپریل(راست ) مرکزی حکومت نے وقف ترمیمی بل 2025 کی ہر جہت سے مخالفت کے باوجود زور زبردستی منظور کروا لیا جس پر صدر جمہوریہ کے دستخط کے بعد یہ قانون بن گیا ہے اور گزٹ میں شامل کرکے نوٹی فائی بھی کردیا گیا ھے ،اس کے مضمرات اور خطرناکی کو محسوس کرتے ہوئے امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ کی دعوت و تحریک پر بہار کی متعدد ملی تنظیموں، مختلف خانقاہوں کے سجادگان ، ممتاز علماء و دانشوران اور سیاسی و سماجی خدمات گاروں پر مشتمل 150افراد پر مشتمل نمائندہ اجلاس 9 ؍اپریل کو امارت شرعیہ کی کانفرنس ہال میں منعقد کیا گیا جس کی صدارت حضرت امیر شریعت احمد ولی فیصل رحمانی نے فرمائی ۔مندوبین کا دل کی گہرائی سے استقبال کرتے ہوئے مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی قائم مقام ناظم امارت شرعیہ نے کہا کہ ہم لوگ ایک نہایت ہی اہم اور حساس مسئلہ پر گفتگو کرنےکےلئے جمع ہوئے ہیں ابھی دو تین دنون قبل وقف ایکٹ پاس ہوا جس میں اسلامی اوقاف کے تمام اصول و ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے حکومت ان پر قابض ہونا چاہتی ہے باوجودیکہ امارت شرعیہ اور مسلمانوں کے نمائندہ ادارے خانقاہوں کے سجادگان ، قانون دانوں اور دانشوران نے جےپی سی کے سامنے اس بل کے غیر دستوری اور غیر منصفانہ ہونے کی دلیلیں دیں ، بد نیتی کی وجہ سے سب کچھ نظر انداز کردیا گیا جب کہ قانون بن چکاہے اس پر آئندہ کیا لائحہ عمل ہو اس پر غور کرنا ہے ، امیر شریعت نے اس پر ایک تجزیاتی مطالعہ کیا ہے حضرت اس سلسلہ میں اظہار خیال فرمائیں گے ساتھ ہی مفتی نے وقف بچاؤ تحریک کے سلسلہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے دی گئی ہدایات کو اجلاس میں پڑھ کر سنایا ۔ امیر شریعت حضرت احمد ولی فیصل رحمانی نے وقف ایکٹ 2025 پر اظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ قانون ماضی کے مجوزہ بل سے زیادہ خطرناک ہے۔ قاضی شریعت مفتی انظار عالم قاسمی نے کہا کہ اگر آج ہم متحدہ طور پر اس قانون کے خلاف تحریک نہیں چلائیں گے تو کل ہماری نسل کے ایمان کا تحفظ نہیں ہوسکے گا جماعت اسلامی حلقہ بہار کے امیر رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ اس وقت سی اے اے اور این آر سی سے بھی مضبوط تحریک چلانے کی ضرورت ہے اس کیلئے قانونی جنگ اورعوامی راہوں سے حکومت پر دباؤ بنانا ہوگا محمد ناظم جمعیت علماء بہار( میم )نے کہا کہ ضلع سے لیکر پنچایت کی سطح پر عوامی بیداری لانی ہوگی اس سلسلہ میں برادران وطن کو بھی ساتھ رکھنا ہوگا ابوالکلام شمسی قاسمی صدر آل انڈیا مومن کانفرنس بہارنے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہدایات کی رہنمائی میں مرحلہ وار تحریک کو منظم کیا جائے اور پھر گاندھی میدان میں ایک بڑا اجلاس منعقد کیا جائے، اس سلسلہ میں ایک کمیٹی بنادیں تو بہتر ہے۔ ریٹائر ویجیلینس افسر محمد عبد اللہ نے کہا کہ کسی بھی تحریک کو مضبوط اور طاقت ور بنانے کیلئے ذہنی و فکری ہم آہنگی ضروری ہے۔ کسان تحریک اس کی ایک زندہ مثال ہے۔ اب جن لوگوں نے اس قانون کی حمایت میں ووٹنگ کی ہے ایسے سیاسی لیڈروں کو سوشل بائیکاٹ کیا جائے ۔ شعیب احمد ریٹائر آئی ایس افسر نے کہا کہ اوقاف کاتحفظ رجسٹرڈ کراکے بھی کرنا ہے اور قانونی لڑائی لڑکر بھی کرنا ہے۔ مفتی وصی احمد نائب قاضی شریعت نے کہا کہ اس تحریک کو مضبوطی کے ساتھ منظم کرنے کی ضرورت ہے قربانی کے جذبہ سے تیاری کرکے آگے آنا ہوگا۔اس نمائندہ اجلاس سے عظیم الدین رحمانی ، عبد الباسط ندوی ، سہیل اختر قاسمی، عبد الاحد رحمانی ، اشتیاق مبین ، رضوان احمد ، احمد حسین مدنی، ذاکر اکرم بیگوسرائے ، محمد اسلام ، غلام اکبر قاسمی ، عبد الرحمن ایڈوکیٹ ، خالد ارشد ، عبد الوہاب انصاری حامداختر ، معین الدین وغیرہ نے خطاب کیا۔



