
جدید بھارت نیوز سروس
پاکوڑ 16 فروری: صدر بلاک کے چاند پور پنچایت میں بینکنگ خدمات فراہم کرنے والے سی ایس پی (کسٹمر سروس پوائنٹ) آپریٹر نیتائی کمار داس پر کروڑوں روپے کی غیر قانونی نکاسی کا سنگین الزام لگایا گیا ہے۔ مقامی دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ جب بھی وہ اپنے کھاتوں میں جمع کی گئی رقم نکالنے کے لیے سی ایس پی سینٹر پہنچے تو انھیں معلوم ہوا کہ ان کے کھاتوں سے بہت بڑی رقم پہلے ہی نکلوائی جاچکی ہے۔ واقعہ کے سامنے آنے کے بعد پورے علاقے میں کہرام مچ گیا۔ گزشتہ 15 دنوں سے متاثرہ افراد انتظامیہ اور بینک حکام سے اپیلیں کر رہے ہیں لیکن تاحال کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔ اس واقعہ سے مقامی لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔کئی بزرگوں، کسانوں اور مزدوروں نے بتایا کہ انہوں نے سی ایس پی کے ذریعے اپنی زندگی بھر کی بچت بینک میں رکھی تھی، لیکن اب انہیں اپنی رقم نکالنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ متاثرین کے مطابق جب وہ سی ایس پی آپریٹر سے جواب مانگنے گئے تو اس نے کوئی واضح اطلاع نہیں دی اور بعد ازاں اپنا سنٹر بند کرکے بھاگ گیا۔ یسے میں لوگ اب ضلع انتظامیہ سے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ، درجنوں مشتعل گاؤں والے اپنی شکایات لے کر این ڈی اے کے سابق امیدوار اظہر اسلام کے پاس پہنچے۔ عوام کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اظہر نے کہا کہ وہ جلد ہی اس معاملے پر انتظامیہ سے جواب طلب کریں گے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ “عوام کی محنت کی کمائی کو لوٹنے والوں کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا، یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے اور اگر انتظامیہ نے فوری ایکشن نہ لیا تو ہم عوامی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے۔” لوگوں کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے فراڈ کے باوجود مقامی انتظامیہ کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔ اب عوام چا ہتے ہیں کہ حکومت اور بینک حکام اس معاملے میں فوری مداخلت کریں اور ان کی محنت کی کمائی انہیں واپس کر دی جائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انتظامیہ کب تک اس معاملے کا نوٹس لے گی اور مجرموں کے خلاف کیا کارروائی کی جائے گی۔ اس وقت پورے علاقے میں اس گھوٹالے پر شدید غم و غصہ ہے اور لوگ انصاف کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔
