56
4.7 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا این سی ڈی آر سی کا حکم
نئی دہلی، 17 اکتوبر:۔ (ایجنسی) قومی صارف تنازعات ازالہ کمیشن (این سی ڈی آر سی) نے 7 سال پرانے معاملے میں ریلوے کو ایک مسافر کو 4.7 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ کمیشن نے کہا ہے کہ ریل افسران کی لاپروائی کے سبب چوری کا واقعہ ہوا اور مسافر کو ملنے والی سہولتوں میں کمی تھی۔ دراصل دُرگ کے رہنے والے دلیپ کمار چترویدی 9 مئی 2017 کو اپنے کنبہ کے ساتھ امرکنٹک ایکسپریس میں کٹنی سے دُرگ کا سفر کر رہے تھے۔ وہ سلیپر کوچ میں موجود تھے۔ انہوں نے اپنے سامان کو لے کر ریلوے پولیس میں ایف آئی آر درج کرائی تھی کہ رات قریب 2.30 بجے 9.3 لاکھ روپے کی قیمت کا سامان اور نقد چوری ہو گیا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے دُرگ ضلع صارف کمیشن میں معاملہ درج کرایا۔ صارف کمیشن نے جنوب مشرقی ریلوے کے جی ایم، دُرگ اسٹیشن ماسٹر اور بلاس پور جی آر پی تھانہ انچارج کو دعویٰ کی گئی رقم چکانے کا حکم دیا۔ اس کے بعد جواب دہندگان نے حکم کو ریاستی کمیشن میں چیلنج کیا جہاں سے ضلع کمیشن کا حکم رد کر دیا گیا۔ اس کے بعد چترویدی نے این سی ڈی آر سی کا رُخ کیا۔ چترویدی نے این سی ڈی آر سی کو بتایا تھا کہ ٹی ٹی ای اور ریلوے پولیس اسٹاف ریزروڈ کوچ میں غیر مجاز لوگوں کو آنے دینے میں لاپروائی کی تھی۔ ان کے وکیل نے بھی کمیشن کو بتایا کہ چوری ہوئے سامان کو چین سے باندھا گیا تھا اور دوسرے فریق کی دفعہ 100 کی بات کو لاپروائی معاملے میں نہیں مانا جا سکتا ہے۔ این سی ڈی آر سی نے کہا کہ مسافر نے اپنے سامان کے تحفظ کے لیے مناسب احتیاط برتی تھی اور ٹی ٹی ای ریزروڈ کوچ میں باہری لوگوں کو آنے سے روکنے کی اپنی ذمہ داری پورا کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد کمیشن نے مسافر کو 4.7 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم جاری کیا۔ خاص بات یہ ہے کہ این سی ڈی آر سی نے ریلوے کی اس بات کو بھی نہیں مانا کہ ریلوے ایکٹ کی دفعہ 100 کے تحت اگر مسافر نے سامان بُک نہیں کیا اور ان کے پاس رسید نہیں ہے تو ان کی انتظامیہ چوری کے لیے ذمہ دار نہیں ہے۔ جسٹس سدیپ اہلووالیہ اور جسٹس روہت کمار سنگھ کی این سی ڈی آر سی بنچ نے کہا "یہ پایا گیا ہے کہ ریلوے چوری کے لیے ذمہ دار ہے اور متعلقہ افسران کی لاپروائی کے سبب مسافروں کو ملنے والی سہولتوں میں کمی تھی۔" کمیشن نے آگے یہ بھی کہا کہ ریزروڈ کوچ میں سفر کر رہے مسافر اور اس کے سامان کا خیال رکھنا ریلوے کی ذمہ داری ہے۔