پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آور کا تعلق روس کے مسلم اکثریتی جنوبی قفقاز کے علاقے چیچنیا سے ہے اور وہ پہلے سے ہی ممکنہ سکیورٹی خطرے کے طور پر پولیس ریکارڈ میں تھا۔ تاہم اس حملہ آور کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں ایک سکیورٹی ایجنٹ ہے، جس پر متعدد بار چاقو سے حملہ کیا گیا، جبکہ دوسرا استاد ہے جو بہت زیادہ زخمی نہیں ہے۔ فرانسیسی وزیر داخلہ ژیرالڈ درمانا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ پولیس نے اس مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق صورتحال اب قابو میں ہے اور عوام کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
ایک پولیس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور نے ‘اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا۔ فرانس کی قومی انسداد دہشت گردی سے متعلق حکام کے مطابق فوری طور پر حملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ فرانس میں 2015 کے بعد سے اسلامی انتہا پسندوں کی طرف سے متعدد حملے کیے جا چکے ہیں۔
2020ء میں پیرس کے مضافاتی علاقے میں ایک اسکول کے قریب ایک انتہا پسند چیچن پناہ گزین کی طرف سے ایک ٹیچر سیموئل پاٹی کا دن دہاڑے سر قلم کیے جانے کے واقعے نے فرانس میں مسلم شدت پسندی سے متعلق نئی بحث کو جنم دیا۔