National

’شکتی‘ تنازعہ میں برے پھنسے پی ایم مودی، ’ناری شکتی‘ نے جھوٹ اور فریب سے اٹھا دیا پردہ!

131views

کانگریس کے سابق راہل گاندھی نے 17 مارچ کو ممبئی میں پارٹی ریلی کے دوران ایک بیان دیا تھا جس میں کہا تھا کہ ’’ہم شکتی سے لڑ رہے ہیں‘‘۔ یہاں ’شکتی‘ سے مراد ایسی قوت سے تھا جو کہ ملک کو نقصان پہنچا رہی ہیں اور عوام مخالف پالیسیاں بنا رہی ہیں۔ لیکن پی ایم مودی نے آج اس ’شکتی‘ کو ’ناری شکتی‘ کا جامہ پہناتے ہوئے بیان دے دیا کہ ’’میرے لیے ہر ماں-بیٹی ’شکتی‘ کا چہرہ ہے اور میں ان کے لیے اپنی جان کی بازی لگا دوں گا۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’آئندہ لوک سبھا انتخاب میں جنگ ’شکتی کو تباہ کرنے والوں‘ اور ’شکتی کی پوجا کرنے‘ والوں کے درمیان ہے، اور 4 جون کو واضح ہو جائے گا کہ کون ’شکتی‘ کو تباہ کرنے والے ہیں اور کسے ’شکتی‘ کا آشیرواد حاصل ہے۔‘‘

پی ایم مودی اپنے اس بیان کو لے کر بری طرح پھنس گئے ہیں اور ’ناری شکتی‘ یعنی خواتین لیڈران کے نشانے پر آ گئے ہیں۔ کانگریس کی کئی سرکردہ خاتون لیڈران نے ان کے بیان پر حیرانی ظاہر کی اور سوال اٹھایا کہ وہ ماں-بیٹی کے لیے جان دینے کی بات کرتے ہیں، لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ وہ مظلوم خواتین کو انصاف نہیں دلاتے، خاتون پہلوانوں پر ہوئے مظالم کی بھی انھوں نے پروا نہیں کی اور منی پور کی خواتین کو جب برہنہ سڑک پر دوڑایا گیا تب بھی خاموشی طاری رہی۔ کانگریس کی خاتون لیڈران نے اپنے ویڈیو پیغامات کے ذریعہ پی ایم مودی کے جھوٹ اور فریب سے پردہ ہٹانے کی کوشش کی ہے، اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ ان کے قول و فعل میں بہت فرق ہے۔

راجیہ سبھا رکن رینوکا چودھری نے اس معاملے میں پی ایم مودی کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے وہ باتیں یاد دلائیں جب انھوں نے پارلیمنٹ میں ’سوپرنکھا‘ کا تذکرہ کیا تھا۔ رینوکا نے ایک ویڈیو میں اپنے اوپر کیے گئے پی ایم مودی کے تبصرہ کا ذکر کیا اور کہا کہ یہی ماں-بیٹی کا احترام ہے۔ کانگریس نے یہ ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے جس کے ساتھ لکھا گیا ہے ’’بی جے پی کون سی اخلاقیات کی بات کر رہی ہے؟ منی پور میں جو خواتین کے ساتھ ہوا، اس پر پی ایم مودی کچھ نہیں بولے۔ میڈل جیتنے والی ہریانہ کی بیٹیوں کے لیے بھی انھوں نے کچھ نہیں کیا۔‘‘

راجیہ سبھا رکن رجنی پاٹل نے بھی ’شکتی تنازعہ‘ پر اپنا شدید رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’’راہل گاندھی جی کی تقریر پر بی جے پی سوال اٹھا رہی ہے۔ اس سے صاف ہے کہ بی جے پی گھبرائی ہوئی ہے۔ جب خاتون پہلوان اپنے حق کے لیے دھرنے پر بیٹھی تھیں تو انھیں گھسیٹ کر لے جایا گیا۔ جب اناؤ، ہاتھرس، کانپور میں بیٹیوں کے ساتھ عصمت دری ہوئی تب بھی بی جے پی کے لوگ کچھ نہیں بولے اور لوگوں کی آواز دبانے کی کوشش کی۔ یہ سچ اور جھوٹ کی لڑائی ہے جس میں جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے۔‘‘

مہیلا کانگریس صدر الکا لامبا نے بھی پی ایم مودی کے ذریعہ ’ماں-بیٹی کے لیے جان کی بازی لگا دینے‘ والے بیان پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ ان کا تقریباً ڈھائی منٹ پر مشتمل ویڈیو منظر عام پر آیا ہے جس میں وہ پی ایم مودی کو خواتین پر ہوئے کئی مظالم کی یاد دلاتی نظر آ رہی ہیں اور یہ بھی بتا رہی ہیں کہ کس طرح اس میں ظالموں کا دفاع کیا گیا۔ الکا لامبا نے کہا کہ ’’پی ایم مودی نے کہا ہے کہ کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں ’شکتی‘ کو ختم کرنے کی بات کہی ہے۔ ملک کی ہر خاتون ’شکتی‘ ہے، لیکن آج ملک میں ’شکتی‘ کے خلاف کوئی ہے تو وہ آر ایس ایس-بی جے پی اور خود پی ایم مودی ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی نے ’بیٹی بچاؤ‘ کا نعرہ دیا تھا، لیکن پی ایم مودی جرائم پیشوں کو بچانے میں مصروف رہے۔ مودی جی… آپ ملک کو گمراہ کرنا بند کیجیے۔ ہمیں معلوم ہے آپ راہل گاندھی جی کے بیان سے بوکھلائے ہوئے ہیں، لیکن گھبرائیے مت، کیونکہ آج ملک کی ’شکتیاں‘ آپ سے خفا ہیں۔‘‘

تین منٹ کی ویڈیو کانگریس کی سینئر خاتون لیڈر سپریا شرینیت کی بھی جاری کی گئی ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ ’’منی پور سے لے کر ہاتھرس، کانپور اور دہلی تک ’شکتی‘ کا استحصال کرنے والوں کو بچانے والی بی جے پی ’شکتی‘ پر بولنے لائق نہیں ہے۔ ملک میں ہر گھنٹے 4 عصمت دریاں ہو رہی ہیں۔ کچھ نہیں تو ’شکتی کی شکل‘ سے ڈریے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ کانگریس اپنے سوشل میڈیا ہینڈل سے لگاتار اس معاملے میں پی ایم مودی پر حملہ کر رہی ہے۔ ایک تصویر بھی کانگریس کے ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر کی گئی ہے جس میں خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ زار و قطار روتی ہوئی تصویر کے سامنے پی ایم مودی خاموش کھڑے ہیں۔ اس پوسٹ کے ساتھ نریندر مودی کے بیان میں تھوڑی تبدیلی کے ساتھ لکھا گیا ہے ’’میں عصمت دری کرنے والوں کو بچانے کے لیے جان کی بازی لگا دوں گا۔‘‘

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.