الہاس نگر میں شندے گروپ کی شیوسینا کے ایک سابق کارپوریٹر مہیش گائیکواڑ پر بی جے پی کے رکن اسمبلی گنپت گائیکواڑ کے ذریعے پولیس اسٹیشن میں فائرنگ کا معاملہ اب سنگین رخ اختیار کرتا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے ذریعے اس معاملے کی تفتیش کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کے اعلان نے بی جے پی و شیوسینا (شندے) کے درمیان کی تلخی کو بڑھا دیا ہے۔
ممبئی: اڈانی کے ذریعے دھاراوی کے ڈیولپمنٹ سے 10لاکھ لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ؟
اطلاعات کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ الہاس نگر کے ہل لائن پولیس اسٹیشن میں اعلیٰ افسران کی موجودگی میں رونما ہوا اور اب اس کی ویڈیو بھی منظر عام پر آ گئی ہے۔ ویڈیو میں بی جے پی ایم ایل اے گنپت گائیکواڑ مہیش گائیکواڑ پر فائرنگ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جس کے بعد پولیس اسٹیشن میں بھگدڑ مچ جاتی ہے۔ بی جے پی ایم ایل اے نے شیوسینا کے کارپوریٹر پر 6 گولیاں داغیں تھی۔ انہیں زخمی حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا جبکہ ایم ایل اےکو موقع واردات پر ہی پولیس نے گرفتار کر لیا۔
کیجریوال کے بعد دہلی پولیس آج آتشی کے گھر جاسکتی ہے، ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کے ثبوت مانگے گی
بتایا جا رہا ہے کہ بی جے پی رکن اسمبلی نے کل 10 راؤنڈ فائرنگ کی تھی جس میں سے 6 گولیاں شیوسینا کے سابق کارپوریٹر کے جسم میں پیوست ہو گئی تھیں جبکہ ایک گولی ان کے ساتھی کو لگی تھی۔ دونوں کو زخمی حالت میں الہاس نگر کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں کے مشورے پر انہیں تھانے کے جوپیٹر اسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔ اسپتال میں دونوں کا علاج جاری ہے جبکہ مہیش گائیکواڑ کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب پولیس نے رکن اسمبلی گنپت گائیکواڑ سمیت 3 لوگوں کو گرفتار کے عدالت میں پیش کیا جہاں سے انہیں 11 دنوں کے لیے پولیس تحویل میں دے دیا گیا۔
مسجد میں ہندو پوجا، ایک نیا تنازعہ؟
فائرنگ کے اس واقعے کے بعد سے ریاست کی بیشتر پارٹیوں کی جانب سے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کے صدر ناناپٹولے نے کہا ہے کہ ’’ریاست میں شندے-فڈنویس-پوار حکومت کا غنڈہ راج چل رہا ہے۔ ریاست میں لا ء اینڈ آرڈر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور محکمہ پولیس پر زبردست دباؤ ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایم ایل اے گنپت گائیکواڑ کے معاملے میں شندے-بی جے پی حکومت کیا کار روائی کرتی ہے۔‘‘ جبکہ این سی پی کے قومی سربراہ شردپوار نے کہا ہےکہ ریاست میں سیاست نچلی سطح پر چلی گئی ہے۔ جن سیاست دانوں کو رول ماڈل بننا چاہئے تھا وہ پولیس اسٹیشن میں لوگوں پر گولیاں برسا رہے ہیں۔‘‘ شردپوار نے کہا کہ ’’مہاراشٹر کی یہ حکومت عوامی مینڈیٹ کو چوری کر کے بنائی گئی ہے اس لیے اس کے اراکین خود کو قانون سے بالاتر سمجھ رہے ہیں۔‘‘ ان لیڈران کے علاوہ سپریا سولے، سنجے راؤت نے بھی اس واقعے کے حوالے سے ریاستی حکومت پر زبردست تنقید کی ہے اور اسے لا اینڈ آرڈر کی مکمل طور پر ناکامی بتایا ہے۔ اس واقعے کے بعد سے مہاراشٹر میں شندے و بے جے پی کے درمیان کی تلخی مزید بڑھ گئی ہے۔