سپریم کورٹ نے آج ایک انتہائی اہم فیصلہ سناتے ہوئے الیکٹورل بانڈ منصوبہ پر پابندی عائد کر دی۔ اپوزیشن لیڈران نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر بے انتہا خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ جمہوریت کے لیے امید کی ایک شمع ہے۔ ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، آدتیہ ٹھاکرے، سیتارام یچوری وغیرہ لیڈران نے اس معاملے میں اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کچھ اہم باتیں کہی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں سپریم کورٹ کے الیکٹورل بانڈ سے متعلق فیصلہ پر کس نے کیا کہا…
ملکارجن کھڑگے (کانگریس صدر):
ہم آج سپریم کورٹ کے فیصلے کا استقبال کرتے ہیں جس نے مودی حکومت کے اس ’کالا دھن منتقلی‘ منصوبہ کو ’غیر آئینی‘ بتاتے ہوئے رد کر دیا ہے۔ ہمیں یاد ہے کہ کس طرح مودی حکومت، پی ایم او اور وزارت مالیات نے بی جے پی کا خزانہ بھرنے کے لیے ہر ادارہ– آر بی آئی، انتخابی کمیشن، پارلیمنٹ اور اپوزیشن پر بلڈوزر چلا دیا تھا۔ اس میں کوئی حیرت نہیں کہ اس منصوبہ کے تحت 95 فیصد چندہ بی جے پی کو ملا۔ ہمیں امید ہے کہ مودی حکومت مستقبل میں ایسے نظریات کا سہارا لینا بند کر دے گی اور سپریم کورٹ کی بات سنے گی تاکہ جمہوریت، شفافیت اور یکساں مواقع قائم رہے۔
آدتیہ ٹھاکرے (شیوسینا لیڈر):
ایک غیر آئینی منصوبہ کو عزت مآب سپریم کورٹ نے ختم کر دیا۔ اس کے بعد مہاراشٹر کو امید ہے کہ غیر آئینی حکومت بھی ختم کی جائے گی۔ الیکٹورل بانڈ منصوبہ ختم کرنے کے آج کے فیصلے کا استقبال کرتا ہوں۔ اب ہمیں امید ہے کہ شفافیت آئے گی۔
سیتا رام یچوری (سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری):
ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم ایک عرضی گزار ہیں، یعنی واحد سیاسی جماعت جس کے پاس انتخابی بانڈز کے خلاف بحث کرنے کا اختیار تھا۔ ہم الیکٹورل بانڈ اسکیم کو سیاسی بدعنوانی کی قانونی حیثیت سمجھتے ہیں اور اسے ختم ہونا تھا۔
جئے رام رمیش (کانگریس لیڈر):
سپریم کورٹ نے مودی حکومت کے الیکٹورل بانڈ منصوبہ کو پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس قوانین کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے آئین کی بھی خلاف ورزی مانا ہے۔ طویل مدت سے انتظار کیا جانے والا فیصلہ قابل استقبال ہے اور یہ نوٹ پر ووٹ کی طاقت کو مضبوط کرے گا۔