اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں واقع النصر ہسپتال میں ایک محدود آپریشن کیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق اس کارروائی میں ایک مریض ہلاک جبکہ سات زخمی ہو گئے۔ ادھر جرمن وزیر خارجہ نے غزہ میں فوری امدادی پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔اسرائیلی دفاعی افواج کے مطابق ایسی باوثوق خفیہ معلومات موصول ہوئی تھیں کہ حماس کے جنگجوؤں نے کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کو خان یونس میں واقع النصر ہسپتال میں قید کر رکھا ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ملیں کہ کچھ دہشت گردوں نے اس ہسپتال کو ٹھکانہ بنا رکھا یے۔ تاہم حماس نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
النصر ہسپتال کے سرجن ڈاکٹر خالد السر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ جمعرات کے دن اسرائیلی خصوصی فورسز ہسپتال میں داخل ہوئیں۔ اس عینی شاہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کارروائی میں اسرائیلی دفاعی افواج نے فائرنگ بھی کی۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس کے جنگجو ہسپتالوں اور دیگر سویلین مقامات کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایسے مصدقہ ثبوت تھے کہ اس ہسپتال میں کچھ اسرائیلی یرغمالی مقید تھے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ہلاک ہونے والے کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کی باقیات بھی وہاں رکھی گئی ہوں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق جاری مذاکرات سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں بھی حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
اس بیان پر عالمی برداری بالخصوص اقوام متحدہ نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس سات اکتوبر سے غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کی ایک بہت بڑی تعداد بے گھر ہو چکی ہے اور ان میں سے زیادہ تر اب رفح ہی میں موجود ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ جب تک اسرائیلی یرغمالیوں کو بازیاب نہیں کرا لیا جاتا، تب تک حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ انہوں نے سیزفائر کے مطالبات بھی مسترد کر دیے ہیں۔
سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی سرزمین پر ایک حملہ کیا تھا۔ اس دوران تقریباً ساڑھے گیارہ سو اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے جبکہ حماس کے جنگجو ڈھائی سو کے لگ بھگ اسرائیلیوں کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔ اس دہشت گردی کے جواب میں اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں ان جنگجوؤں کے خلاف فضائی اور زمینی کارروائی شروع کر دی تھی۔ غزہ میں حماس کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک ان اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں اٹھائیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
جرمن وزیر خارجہ کی اسرائیل میں ملاقاتیں
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک اپنے دورہ اسرائیل کے دوران اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں کر رہی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران رفح میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف مجوزہ اسرائیلی آپریشن اور غزہ پٹی میں امدادی کاموں کے بارے میں گفتگو کی جا رہی ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے اسرائیلی صدر سے ملاقات کی ہے جبکہ وہ اسرائیلی جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹس سے بھی ملیں گی۔ انہوں نے سیزفائر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر فوری مدد کی ضرورت ہے۔ بیئربوک نے بدھ کی رات کہا تھا کہ جنگ بندی سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکراتی عمل شروع ہونے کا موقع مل سکتا ہے۔ بیئربوک اپنے اس دورے کے دوران حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے گھر والوں سے بھی ملیں گی۔